Dure-Mansoor - Al-Baqara : 242
كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰیٰتِهٖ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ۠   ۧ
كَذٰلِكَ : اسی طرح يُبَيِّنُ : واضح کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ لَكُمْ : تمہارے لیے اٰيٰتِهٖ : اپنے احکام لَعَلَّكُمْ : تا کہ تم تَعْقِلُوْنَ : سمجھو
اسی طرح اللہ بیان فرمایا ہے اپنی آیات تاکہ تم سمجھو۔
(1) ابن جریر نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ جب (یہ آیت) ” متاعا بالمعروف حقا علی المحسنین “ نازل ہوئی تو ایک آدمی نے کہا اگر میں احسان کروں گا۔ تو ایسا کرلوں گا اور اگر میں نے احسان کا ارادہ نہ کیا تو نہ کروں گا۔ تو اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) نازل فرمائی ” وللمطلقت متاع بالمعروف، حقا علی المتقین “ (2) ابن ابی حاتم نے سعید بن مسیب (رح) سے روایت کیا کہ اس آیت کے بعد والی آیت کو منسوخ کردیا (یعنی) لفظ آیت ” وان طلقتموھن من قبل ان تمسوھن وقد فرضتم لھن فریضۃ فنصف ما فرضتم “ (البقرہ آیت 237) نے ” وللمطلقات متاعا بالمعروف “ کو منسوخ کردیا۔ (3) عتاب بن خصیف (رح) نے لفظ آیت ” وللمطلقات متاع “ کے بارے میں فرمایا کہ یہ فرائض سے پہلے کا حکم تھا۔ (4) مالک عبد الرزاق، شافعی، عبد بن حمید، النحاس نے (ناسخ میں) ابن المنذر، بیہقی نے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ ہر مطلقہ عورت کے لئے متعہ (یعنی تین کپڑے) ہیں مگر وہ عورت جس کو دخول پہلے طلاق دیدی گئی اور (اگر) اس کا مہر مقرر ہوچکا ہو تو اس کے لئے بطور متعہ آدھا مہر کافی ہے۔ (5) ابن المنذر نے حضرت علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ ہر مؤمنہ عورت جس کو طلاق دیدی گئی آزاد ہو یا باندی ہو اس کے لئے متعہ (یعنی کپڑے) ہے۔ اور (یہ آیت) پڑھی ” وللمطلقت متاع بالمعروف، حقا علی المتقین “ (6) بیہقی نے جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا کہ کہ حفص بن مغیرہ ؓ نے اپنی بیوی فاطمہ کو طلاق دیدی تو وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئی تو آپ نے اس کے خاوند سے فرمایا اس کو کچھ سامان دیدو۔ اس نے کہا میرے پاس کوئی سامان نہیں جو میں اس کو دوں۔ آپ نے فرمایا سامان دینا ضروری ہے اگرچہ آدھا صاع کھجور ہی کیوں نہ ہو۔ (7) عبد بن حمید أبو العالیہ (رح) سے لفظ آیت ” وللمطلقت متاع بالمعروف، حقا علی المتقین “ کے بارے میں روایت کیا کہ ہر مطلقہ عورت کیلئے متعہ (کچھ سامان) دینا ہے۔ (8) عبد بن حمید یعلی بن حکیم (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے سعید بن جبیر (رح) سے پوچھا کیا ہر آدمی پر (مطلقہ عورت کو) متعہ دینا لازم ہے کوئی بھی ہو۔ انہوں نے فرمایا نہیں پھر پوچھا تو کس آدمی پر لازم ہے ؟ فرمایا متقین پر۔ (9) بیہقی نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو (قاضی) شریح کے پاس طلاق دی شریح نے اس سے فرمایا اس کو متعہ دے۔ عورت نے کہا میرے لئے اس پر کوئی متعہ (لازم) نہیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” وللمطلقت متاع بالمعروف، حقا علی المتقین “ اور فرمایا ” وللمطلقات متاع بالمعروف حقا علی المحسنین “ اور یہ آدمی (یعنی میرا خاوند) ان لوگوں (یعنی متقین اور محسنین) میں سے نہیں ہے۔ (10) بیہقی نے شریح (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آدمی سے فرمایا جس نے اپنی عورت کو طلاق دیدی تھی کہ تو متقین میں سے پونے کا انکار نہ کر کہ تو محسنین میں سے ہونے کا انکار نہ کر۔ (11) شافعی نے جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا انہوں نے فرمایا مطلقہ عورت کا نفقہ جب وہ حرام ہوجائے تو (پھر) تو معروف طریقہ پر متعہ ہے۔
Top