Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Baqara : 255
اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۚ اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ١ۚ۬ لَا تَاْخُذُهٗ سِنَةٌ وَّ لَا نَوْمٌ١ؕ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَهٗۤ اِلَّا بِاِذْنِهٖ١ؕ یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ مَا خَلْفَهُمْ١ۚ وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖۤ اِلَّا بِمَا شَآءَ١ۚ وَسِعَ كُرْسِیُّهُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ١ۚ وَ لَا یَئُوْدُهٗ حِفْظُهُمَا١ۚ وَ هُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ
اَللّٰهُ
: اللہ
لَآ اِلٰهَ
: نہیں معبود
اِلَّا ھُوَ
: سوائے اس کے
اَلْحَيُّ
: زندہ
الْقَيُّوْمُ
: تھامنے والا
لَا تَاْخُذُهٗ
: نہ اسے آتی ہے
سِنَةٌ
: اونگھ
وَّلَا
: اور نہ
نَوْمٌ
: نیند
لَهٗ
: اسی کا ہے
مَا
: جو
فِي السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں میں
وَمَا
: اور جو
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
مَنْ ذَا
: کون جو
الَّذِيْ
: وہ جو
يَشْفَعُ
: سفارش کرے
عِنْدَهٗٓ
: اس کے پاس
اِلَّا
: مگر (بغیر)
بِاِذْنِهٖ
: اس کی اجازت سے
يَعْلَمُ
: وہ جانتا ہے
مَا
: جو
بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ
: ان کے سامنے
وَمَا
: اور جو
خَلْفَھُمْ
: ان کے پیچھے
وَلَا
: اور نہیں
يُحِيْطُوْنَ
: وہ احاطہ کرتے ہیں
بِشَيْءٍ
: کس چیز کا
مِّنْ
: سے
عِلْمِهٖٓ
: اس کا علم
اِلَّا
: مگر
بِمَا شَآءَ
: جتنا وہ چاہے
وَسِعَ
: سما لیا
كُرْسِيُّهُ
: اس کی کرسی
السَّمٰوٰتِ
: آسمان (جمع)
وَ
: اور
الْاَرْضَ
: زمین
وَلَا
: اور نہیں
يَئُوْدُهٗ
: تھکاتی اس کو
حِفْظُهُمَا
: ان کی حفاظت
وَھُوَ
: اور وہ
الْعَلِيُّ
: بلند مرتبہ
الْعَظِيْمُ
: عظمت والا
اللہ ایسا ہے کہ کوئی معبود نہیں ہے مگر وہی، وہ زندہ ہے، قائم رکھنے والا ہے، اس کو نہیں پکڑتی اونگھ اور نہ نیند، اسی کے لئے ہے جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے، کون ہے جو سفارش کرے اس کے پاس مگر اس کی اجازت کے ساتھ، وہ جانتا ہے جو ان کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے، اور وہ احاطہ نہیں کرتے اس کی معلومات میں سے کسی چیز کا مگر جو وہ چاہے، گنجائش ہے اس کی کرسی میں آسمانوں کی، اور زمین کی اور اسے بھاری نہیں ہے ان دونوں کی حفاظت، اور وہ برتر ہے، عظمت والا ہے۔
(1) احمد، مسلم، ابو داؤد، ابن الضریس، حاکم اور الہروی ابی بن کعب ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ان سے پوچھا کہ اللہ کی کتاب میں کون سی آیت سب سے اعظم ہے (یعنی سب سے بڑی عظمت والی ہے) میں نے عرض کیا وہ آیۃ الکرسی (یعنی) لفظ آیت ” اللہ لا الہ الا ھو “ ہے۔ آپ نے فرمایا اے ابو المنذر (یہ ان کی کنیت ہے) تمہیں علم مبارک ہو۔ ( پھر فرمایا) قسم ہے اس ذات کی جو کے قبضہ میں میری جان ہے بلاشہ اس آیۃ الکرسی کی ایک زبان اور دو ہونٹ ہیں، عرش کے پایہ کے پاس وہ اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرتی ہوگی۔ آیت الکرسی کی فضیلت (2) امام نسائی، ابو یعلی، ابن حبان ابو الشیخ نے العظمہ میں طبرانی، حاکم ابو نعیم اور بیہقی نے دلائل میں ابی بن کعب ؓ سے روایت کیا کہ ان کے پاس کھجوروں کے کھلیان تھے میں اس کی دیکھ بھال کرتا تھا (لیکن) میں نے اس کو دن بدن کم پایا، ایک رات میں نے اس کی دیکھ بھال کی، اچانک میں نے ایک بالغ لڑکے کی طرح ایک جانور کو پایا میں نے اس کو سلام کیا، اس نے بھی سلام کا جواب دیا میں نے کہا تو کون ہے ؟ جن ہے یا انسان ہے ؟ اس نے کہا میں جن ہوں میں نے کہا اپنا ہاتھ مجھے پکڑا (جب) میں نے اس کا ہاتھ پکڑا تو اس کا ہاتھ کتے جیسا تھا اور اس کے بال بھی کتے جیسے بال تھے۔ میں کہا کیا اسی طرح جنات کو پیدا کیا گیا ہے ؟ اس نے کہا کچھ جن ایسے بھی ہیں جو مجھ سے زیادہ سخت ہیں۔ میں نے (اس سے) کہا تجھے ایسا کرنے پر کس نے آمادہ کیا ؟ اس نے کہا مجھے یہ پات پہنچی کہ تو صدقہ کو پسند کرنے والا آدمی ہے تو ہم نے اس بات کو پسند کیا کہ تیرے کھانے میں سے ہم بھی حصہ لے لیں۔ ابی ؓ نے پوچھا کون سی چیز ہے جو ہمیں تمہارے شر سے بچا سکتی ہے ؟ اس جن نے کہا آیۃ الکرسی جو سورة بقرہ میں ہے، جو شخص اس کو شام کو پڑھے گا تو صبح تک ہم سے پناہ میں رہے گا اور جو شخص اس کو صبح میں پڑھے گا تو شام تک ہم سے پناہ میں رہے گا۔ جب صبح ہوئی تو میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا اور ان کو یہ بات بتائی تو آپ نے فرمایا خبیث نے سچ کہا۔ (3) بخاری نے اپنی تاریخ میں طبرانی۔ ابو نعیم نے المعرفۃ میں ثقہ رجال کی سند سے ابن الاسقع البکری ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ مہاجرین کے صفہ (یعنی ان کے ٹھہرنے کی جگہ) میں تشریف لائے۔ ایک آدمی نے ان سے پوچھا قرآن میں کون سی آیت اعظم ہے ؟ آپ نے فرمایا لفظ آیت ” اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم لا تاخذہ سنۃ ولا نوم “ یہاں تک کہ آیت کو ختم فرمایا۔ (4) احمد نے ابن الضریس اور الہروی نے اپنے فضائل میں انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے اپنے اصحاب میں سے ایک آدمی سے پوچھا کیا تو نے شادی کرلی ؟ اس نے کہا نہیں ؟ اور میرے پاس کچھ نہیں ہے کہ جس کے بدلہ میں شادی کروں۔ آپ نے فرمایا کیا تیرے پاس لفظ آیت ” قل ھو اللہ احد “ نہیں ہے ؟ اس نے کہا کیوں نہیں، فرمایا یہ چوتھائی قرآن ہے پھر پوچھا لفظ آیت ” قل یایھا الکفرون “ نہیں ہے (یعنی تجھے یہ سورت یاد نہیں ہے ؟ ) اس نے کہا ہاں کیوں نہیں۔ آپ نے فرمایا یہ چوتھائی قرآن ہے پھر آپ نے فرمایا کیا تیرے پاس لفظ آیت ” اذا زلزلت الارض “ نہیں ہے ؟ اس نے کہا ہاں کیوں نہیں آپ نے فرمایا یہ بھی چوتھائی قرآن ہے (پھر آپ نے فرمایا) کیا تیرے پاس لفظ آیت ” اذا جاء نصر اللہ “ نہیں ہے ؟ اس نے کہا کیوں نہیں، آپ نے فرمایا یہ بھی چوتھائی قرآن ہے پھر فرمایا کیا تیرے پاس آیۃ الکرسی نہیں ہے ؟ عرض کیا کیوں نہیں۔ آپ نے فرمایا پھر تو شادی کرلے۔ (5) بیہقی نے شعب الایمان میں انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص نے ہر فرض نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھی تو دوسری نماز تک اس کی حفاظت کی جائے گی اور نہیں محاظت کرتے اس پر مگر نبی یا صدیق یا شہید۔ (6) خطیب بغدادی نے اپنی تاریخ میں انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ قرآن کی کون سی آیت اعظم ہے ؟ صحابہ نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا وہ لفظ آیت ” اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم “ آخر تک ہے۔ (7) طبرانی نے حسن سند کے ساتھ حسن بن علی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے فرض نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھی تو اگلی نماز تک وہ اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے۔ کھانے میں برکت کی دعاء (8) ابو الحسن محمد بن احمد بن شمعون الواعظ نے اپنی امالی میں اور ابن النجار نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک آدمی نے نبی اکرم ﷺ کے پاس شکایت کی کہ مجھ سے برکت اٹھا لی گئی ہے۔ آپ نے فرمایا آیۃ الکرسی کو تو کیوں نہیں پڑھتا ؟ جس کھانے اور سالن پر یہ پڑھی جائے اللہ تعالیٰ اس کھانے اور سالن میں برکت کو بڑھا دیتے ہیں۔ (9) دارمی نے ایفع بن عبداللہ کلاعی ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے عرض کی یا رسول اللہ ! اللہ کی کتاب میں کون سی آیت سب سے زیادہ عظمت والی ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا آیۃ الکرسی لفظ آیت ” اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم “ پھر اس نے عرض کیا اللہ کی کتاب میں کون سی آیت ایسی ہے جس کو آپ پسند فرماتے ہیں کہ وہ آپ کو بھی مل جائے اور آپ کی امت کو بھی مل جائے ؟ آپ نے فرمایا سورة البقرۃ کی آخری آیت کیونکہ وہ اللہ کے عرش کے نیچے رحمت کے خزانہ میں سے ہے اور وہ دنیا وآخرت میں کسی خیر کو نہیں چھوڑتی ہے مگر یہ کہ وہ اس کو شامل ہوتی ہے۔ (10) ابن النجار نے تاریخ بغداد میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص ہر فرض نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھے گا اللہ تعالیٰ اس کو شکر کرنے والا دل، صدیقین والے اعمال، نبیوں والا ثواب عطا فرمائیں گے اور اس پر اپنا ہاتھ رحمت کے ساتھ پھیلائیں گے اور جنت میں داخل ہوجائے۔ اور اس کے لئے جنت سے کوئی چیز مانع نہیں ہوگی مگر یہ کہ وہ وصال کرے (11) بیہقی نے شعب الایمان میں محمد بن ضوء بن صلصال بن ولہمس (رح) سے اور وہ اپنے باپ دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے ہر فرض نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھی تو اس کے اور جنت میں داخل ہونے میں سوائے موت کے کوئی چیز درمیان میں حائل نہیں ہوگی اگر اس کو موت آگئی تو جنت میں داخل ہوگا۔ (12) سعید بن منصور، ابن المنذر ابن الضریس طبرانی، الہروی نے فضائل میں بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ اللہ کی کتاب میں سے سب سے عظمت والی آیت لفظ آیت ” اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم “ ہے۔ (13) ابو عبید ابن الضریس اور محمد بن نصر نے حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا اللہ تعالیٰ نے آسمان زمین اور جنت اور دوزخ میں آیت الکرسی سے زیادہ عظمت والی کوئی چیز نہیں بنائی جو سورة بقرہ میں ہے۔ اور وہ ہے ” اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم “ (14) سعید بن منصور ابن الضریس اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ آیۃ الکرسی سے بڑھ کر کوئی چیز زیادہ عظمت والی نہیں نہ آسمان میں، نہ زمین میں، نہ میدان اور نہ پہاڑ میں۔ (15) ابو عبیدہ نے اپنے فضائل میں، دارمی، طبرانی، ابو نعیم نے دلائل النبوۃ میں اور بیہقی نے حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ آدمی انسانوں میں سے باہر نکلا اس کی ملاقات ایک مرد جن سے ہوئی جن نے کہا تو مجھ سے کشتی کرے گا۔ اگر تو مجھے پچھاڑ دے گا، تو میں تجھ کو ایک آیت سکھاؤں گا جب تو اس کو گھر میں داخل ہوتے وقت پڑھے گا، تو شیطان اس میں داخل نہ ہوگا، اس سے مقابلہ ہوا تو انسان نے اس کو پچھاڑ دیا تو جن نے کہا تو آیۃ الکرسی پڑھا کر۔ کیونکہ جو آدمی گھر میں داخل ہوتے وقت اس کو پڑھتا ہے تو شیطان وہاں سے گدھے کی طرح پاد مارتے ہوئے نکل جاتا ہے، ابن مسعود ؓ سے پوچھا گیا کیا وہ عمر ؓ تھے۔ (جس سے شیطان بھاگ گیا تھا) انہوں نے فرمایا ہاں ! وہ عمر ہی ہوسکتے ہیں، اور الخحیج سے مراد گو زیاد ہے۔ (16) المحاصلی نے اپنے فوائد میں حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ مجھے ایسی چیز سکھائے جس کے ذریعے مجھے اللہ تعالیٰ نفع دیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا آیۃ الکرسی پڑھ۔ کیونکہ وہ تیری (اور) تیری اولاد کی حفاظت کرے گی۔ اور تیرے گھر کی بھی حفاظت کرے گی یہاں تک کہ تیرے گھر کے اردگرد پڑوسی گھروں کی بھی حفاظت کرے گی۔ (17) ابن مردویہ، شیرازی نے الالقاب میں اور الہروی نے اپنے فضائل میں ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ عمر بن خطاب ؓ ایک دن لوگوں کے پاس تشریف لائے اور فرمایا تم میں سے کون مجھ کو قرآن میں سب سے عظمت والی آیت کے بارے میں بتائے گا۔ اور اس سے زیادہ عدل والی اور اس سے زیادہ خوف دلانے والی، اور اس سے زیادہ امید دلانے والی۔ قوم خاموش ہوگئی۔ (پھر) ابن مسعود ؓ نے فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ قرآن میں سب سے عظمت والی آیت لفظ آیت ” اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم “ ہے اور سب سے عدل پر مبنی آیت قرآن میں لفظ آیت ” ان اللہ یامر بالعدل والاحسان “ ہے (النحل آیت 90) اور سب سے زیادہ خوف والی آیت قرآن میں لفظ آیت ” فمن یعمل مثقال ذرۃ خیرا یرہ۔ ومن یعمل مثقال ذرۃ شرا یرہ۔ “ ہے۔ اور سب سے زیادہ امید والی آیت قرآن میں لفظ آیت ” قل یعبادی الذین اسرفوا علی انفسہم لا تقنطوا من رحمۃ اللہ “ ہے۔ (18) ابن مردویہ نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب سورة البقرہ کی آخری آیت یا آیۃ الکرسی پڑھتے تھے تو ہنستے تھے۔ اور فرماتے تھے کہ یہ دونوں چیزیں (یعنی سورة البقرہ کا آخر اور آیۃ الکرسی) عرش کے نیچے رحمن کے خزانہ میں سے ہیں۔ اور جب یہ آیت لفظ آیت ” ومن یعمل سوءا او یجز بہ “ (النساء) پڑھتے تھے تو لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ رجعون “ پڑھتے تھے اور (اللہ تعالیٰ کے سامنے) جھک جاتے تھے۔ سورۃ البقرۂ کی فضیلت (19) ابن الضریس، محمد بن نصر اور الہروی نے اپنے فضائل میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے سورة البقرہ سے زیادہ عظمت والی چیز پیدا نہیں فرمائی۔ نہ آسمان، نہ زمین، نہ میدان، نہ پہاڑ، اور سب سے زیادہ عظمت والی آیت اس میں آیۃ الکرسی ہے۔ (20) ابن ابی شیبہ ابو یعلی، ابن المنذر اور ابن عساکر نے عبد الرحمن بن عوف ؓ سے روایت کیا کہ جب وہ اپنے گھر میں داخل ہوتے تو اس کے کونوں میں آیۃ الکرسی پڑھتے۔ (21) ابن النجار نے المصاحف میں اور بیہقی نے شعب میں حضرت علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ قرآن کی آیتوں کی سردار آیت لفظ آیت ” اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم “ ہے۔ (22) امام بیہقی نے حضرت علی ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص ہر نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھے گا تو اس کو جنت میں داخل ہونے کے لئے موت کے سوا کوئی چیز رکاوٹ نہ ہوگی اور جو شخص اس کو لیٹنے کے وقت پڑھے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے گھر کو اس کے پڑوسی کے گھر کو اور اس کے اردگرد کے گھروں کی حفاظت کرے گا۔ (23) ابو عبیدہ، ابن ابی شیبہ، دارمی، محمد بن نصر، ابن الضریس نے حضرت علی ؓ سے روایت کیا کہ میں نے کسی آدمی کو نہیں دیکھا جو اسلام میں پیدا ہوا یا اسلام میں بالغ ہوا وہ اس حال میں ہمیشہ رات گذارتا ہے کہ اس آیت لفظ آیت ” اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم “ کو پڑھ لیتا ہے اگر تم جانتے یہ کتنی برکت والی آیت ہے تمہارے نبی کو یہ عرش کے نیچے والے خزانے سے دی گئی تمہارے نبی سے پہلے کسی کو یہ چیز نہیں دی گئی میں نے کوئی بھی رات نہیں گذاری یہاں تک کہ اس کو تین مرتبہ پڑھ لیتا ہوں اور عشاء کے بعد دو رکعتوں میں اس کو پڑھ لیتا ہوں اور اپنے وتر میں بھی اور جب اپنے بستر پر لیٹنے لگتا ہوں تب بھی پڑھ لیتا ہوں۔ سب سے زیادہ عظمت والی آیت (24) ابو عبیدہ نے عبد اللہ بن رباح ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول ﷺ نے ابی بن کعب ؓ سے فرمایا اے ابو منذر (یہ ان کی کنیت ہے) قرآن میں کون سی آیت سب سے زیادہ عظمت والی ہے انہوں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا اے ابو منذر ! کون سی آیت اللہ کی کتاب میں سب سے زیادہ عظمت والی ہے ؟ عرض کیا اللہ اور اس کے رسول اللہ ﷺ ہی زیادہ جانتے ہیں۔ پھر عرض کیا اے ابو منذر کون سی آیت اللہ کتاب میں اعظم ہے ؟ تو عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ پھر انہوں نے کہا لفظ آیت ” اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم “ ہے۔ آپ ﷺ نے اس کے سر پر ہاتھ مار کر فرمایا اے ابو منذر ! تیرا علم تجھے مبارک ہو۔ (25) ابن راوہویہ نے اپنی مسند میں عوف بن مالک ؓ سے روایت کیا ہے کہ (ایک مرتبہ) ابوذر ؓ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے اور عرض کیا یارسول اللہ ﷺ کون سی آیت اللہ تعالیٰ نے آپ پر سب سے زیادہ عظمت والی نازل فرمائی آپ ﷺ نے فرمایا لفظ آیت ” اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم “ حتی کہ آخر تک پڑھی جائے۔ (26) ابن ابی دنیا نے مکاید الشیطان میں، محمد بن نصر، الطبرانی، حاکم، ابو نعیم اور بیہقی دونوں نے دلائل میں معاذ بن جبل ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے صدقہ کی کھجوریں میرے سپرد کیں میں نے ان کو ایک کمرہ میں رکھ لیا پھر میں ان میں ہر دن کمی دیکھتا تھا میں نے اس بات کی رسول اللہ ﷺ کو شکایت کی آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا یہ شیطان کا کام ہے تو اس کی گھات لگا (یعنی اس کی نگرانی کر) میں نے رات کو گھات لگائی۔ جب رات کا ایک حصہ گزر گیا۔ (وہ شیطان) ہاتھی کی صورت میں مجھ پر ظاہر ہوا۔ جب دروازہ کی طرف پہنچا تو دروازہ کی دراڑ سے دوسری طرف داخل ہوگیا۔ پھر کھجور کے قریب ہوا اور ایک ایک لقمہ کر کے کھانے لگا میں نے اپنے کپڑوں کو کس لیا اور میں نے پڑھالفظ آیت ” اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمد عبدہ ورسولہ “ اے اللہ کے دشمن، صدقہ کے کھجوروں کی طرف تو بڑھا ہے میں نے اس کو پکڑ لیا اور کہا دوسرے لوگ تجھ سے زیادہ حق دار ہیں۔ میں تجھ کو رسول اللہ ﷺ کے پاس ضرور لے جاؤں گا۔ اور وہ تجھ کو رسوا کریں گے۔ اس نے مجھ سے وعدہ کیا کہ پھر نہیں آؤں گا۔ (میں نے اس کو چھوڑ دیا) میں صبح کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے پوچھا تیرے قیدی نے کیا کیا ؟ میں نے کہا اس نے مجھ سے وعدہ کیا پھر نہیں آؤں گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا وہ دوبارہ آئے گا اس کی نگرانی کرنا۔ میں دوسری رات پھر نگرانی کی، اس نے اسی طرح کیا اور میں نے اسی طرح کیا۔ اس نے پھر وعدہ کیا کہ اب نہیں آؤں گا۔ میں نے اس کا راستہ چھوڑ دیا۔ پھر صبح کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر ان کو سارا واقعہ سنایا۔ آپ ﷺ نے فرمایا وہ پھر آئے گا اس کی نگرانی کرنا۔ میں نے تیسری رات پھر نگرانی کی، اس نے اسی طرح کیا میں نے بھی اسی طرح کیا، میں نے کہا اے اللہ کے دشمن ! تو نے مجھ سے دو مرتبہ وعدہ کیا، اور یہ تیسری مرتبہ ہے۔ کہنے لگا میں عیال دار ہوں میں نصیین (ایک جگہ کا نام) سے تیرے پاس آتا ہوں۔ اگر مجھے کوئی چیز مل جاتی تو تیرے پاس نہ آتا اور ہم تمہارے اس شہر میں رہتے تھے۔ یہاں تک کہ تمہارے ساتھ (رسول اللہ ﷺ مبعوث ہوئے جب ان پر یہ دو آیتیں نازل ہوئی تو ہم کو اس (شہر) سے بھگا کر نصیین میں ڈال دیا اور یہ کہ دونوں آیتیں کسی گھر میں نہیں پڑھی جاتیں مگر یہ کہ اس میں شیطان نہیں داخل ہوتا۔ تین مرتبہ اس نے کہا اگر تو میرا راستہ چھوڑ دے۔ تو میں وہ دونوں آیتیں تجھ کو سکھا دوں گا۔ میں نے کہا ہاں (مجھے سکھاؤ) اس نے کہا وہ آیۃ الکرسی ہے۔ اور سورة بقرہ کا آخر ہے۔ لفظ آیت ” امن الرسول “ سے آخر تک۔ میں نے اس کا راستہ چھوڑ دیا۔ پھر میں صبح کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان کو بتایا جو کچھ اس نے کہا تھا آپ ﷺ نے فرمایا خبیث نے سچ کہا اگرچہ وہ بہت جھوٹ بولنے والا ہے معاذ ؓ فرماتے ہیں اس کے بعد میں ان دونوں کو پڑھتا تھا تو کوئی نقصان کو نہیں دیکھتا تھا۔ نفع و نقصان صرف اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے (27) طبرانی السنہ میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” اللہ لا الہ الا ھو “ سے مراد یہ ہے کہ اس کے ساتھ کوئی شریک نہیں اور اس ذات کے علاوہ ہر معبود مخلوق میں سے ایک مخلوق ہے جو نہ نقصان پہنچا سکتی ہے، نہ نفع دے سکتی ہے، نہ رزق کے مالک ہیں نہ زندگی کے نہ قیامت کے دن اور نہ اٹھائے جانے کے مالک ہیں لفظ آیت ” الحی “ وہ زندہ ہے جس کو موت نہیں آتی لفظ آیت ” القیوم “ ہمیشہ قائم رہنے والی ذات ہے جو فنا نہیں ہوتی لفظ آیت ” لا تاخذہ سنۃ “ اس کو اونگھ بھی نہیں آتی لفظ آیت ” من ذا الذی یشفع عندہ الا باذنہ “ یعنی اس کی اجازت کے بغیر کون سا فرشتہ ہے جو سفارش کرے جیسے اللہ تعالیٰ کا یہ قول ہے لفظ آیت ” ولا یشفعون الا لمن ارتضی “ (الانبیاء آیت 28) (یعنی وہ فرشتے نہیں سفارش کرتے مگر اس شخص کی جس سے اللہ تعالیٰ راضی ہوتے ہیں) اور لفظ آیت ” یعلم ما بین ایدیہم “ سے آسمان اور زمین کی درمیانی مخلوق مراد ہے لفظ آیت ” وما خلفہم “ سے مراد جو کچھ آسمانوں میں ہے لفظ آیت ” ولا یحیطون بشیء من علمہ الا بما شاء “ سے وہ چیزیں مراد ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ ان کو اپنے علم پر مطلع فرما دیتے ہیں لفظ آیت ” وسع کرسیہ السموت والارض “ سے مراد ہے کہ اس کی کرسی سب سے بڑی ہے سات آسمانوں سے اور سات زمینوں سے لفظ آیت ” ولا یؤدہ حفظھما “ سے مراد ہے کہ اس ذات سے کوئی چیز فوت نہیں ہوتی جو آسمانوں میں ہے زمین میں ہے لفظ آیت ” وھو العلی العظیم “ اس سے مراد وہ ذات ہے جو سب سے اعظم سب سے زیادہ عزت والا سب سے زیادہ بزرگی والا ہے اور سب سے زیادہ اکرام والا ہے۔ (28) ابو الشیخ نے العظمہ میں ابو رحزہ یزید بن عبید الساعی (رح) سے روایت کیا کہ جب رسول اللہ ﷺ غزوہ تبوک سے واپس لوٹے تو بنو فزارہ کا وفد آپ کے پاس واپس آیا۔ اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! اپنے رب سے دعا فرمائیے کہ ہم کو بارش عطا فرمائے۔ اور ہمارے لئے اپنے رب سے سفارش کیجئے۔ اور آپ کا رب آپ کی سفارش قبول فرمائے گا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا افسوس ہے تیرے لئے میں اپنے رب کی طرف سفارش کروں گا۔ پس کون ہے جو ہمارے رب کی طرف سفارش کرے۔ کوئی معبود نہیں مگر وہ عظیم ذات ہے اس کی کرسی آسمان اور زمین سے زیادہ وسیع ہے یہ زمین و آسمان اس کی عظمت اور جلال کی وجہ سے اس طرح چڑچڑا رہے ہیں جیسے نیا کجاوہ چڑ چڑاتا ہے۔ (29) ابن ابی الدنیا نے مکائد الشیطان میں، محمد بن نصر، الطبرانی، ابو نعیم نے دلائل میں ابو اسید الساعدی ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اپنے باغ کی کھجوریں کاٹ کر ان کو ایک کمرے میں رکھ دیا ایک شیطان ان کے کمرے میں آیا ان کھجوروں کو چوری کرنے لگا اور ان کو بگاڑنے لگا۔ میں نے نبی اکرم ﷺ کو اس بات کی شکایت کی ؟ آپ نے فرمایا اے ابو اسید اس کو آنے دے غور سے سن جب تو اس کے آنے کا سنے تو کہہ بسم اللہ تجھے رسول اللہ ﷺ کے پاس لے جاؤں گا۔ شیطان نے کہا اے ابو اسید ! مجھے رسول اللہ ﷺ کے پاس نہ لے جا۔ اور میں تجھ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے پختہ وعدہ دیتا ہوں کہ میں تیرے گھر کی طرف نہیں آؤں گا اور نہ تیری کھجوریں چوریں کروں گا۔ اور میں تجھ کو ایسی آیت بتاتا ہوں (اگر) تو اس کو اپنے گھر میں پڑھے گا۔ تو تیرے گھر والوں میں شیطان نہیں آئے گا۔ اور اگر تو اپنے برتنوں پر پڑھے گا تو شیطان ان کا پردہ نہیں اٹھائے گا۔ اس شیطان نے اسید سے ایسا وعدہ کیا کہ وہ اس سے راضی ہوگئے پھر کہنے لگا جو آیت میں تجھے بتانا چاہتا ہوں وہ آیۃ الکرسی ہے۔ اسید نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو سارا قصہ سنایا آپ ﷺ نے فرمایا اس نے سچ کہا اگرچہ وہ بہت جھوٹ بولنے والا ہے۔ (30) نسائی، الرویانی نے اپنی سند میں، ابن حبان، دارقطنی، الطبرانی اور ابن مردویہ نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے ہر فرض نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھی۔ موت کے سوا اس کو جنت میں داخل ہونے سے کوئی چیز مانع نہیں۔ (31) ابن ابی الدنیا نے دعا میں، الطبرانی، ابن مردویہ، اور الہروی نے اپنے فضائل میں اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں ابو امامہ ؓ سے مرفوع روایت کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا اسم اعظم جب اس کے ذریعے دعا کی جائے تو قبول ہوتی ہے وہ تین سورتوں میں ہے۔ سورة بقرہ، آل عمران، اور طہٰ ، پھر ابو امامہ ؓ نے فرمایا کہ میں نے اس کو ڈھونڈ ھا تو سورة بقرہ کی آیۃ الکرسی میں لفظ آیت ” اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم “ کو پایا۔ اور آل عمران میں لفظ آیت ” اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم “ کو پایا اور سورة طہ میں لفظ آیت ” وعنت الوجوہ للحی القیوم “ کو پایا۔ کالی بلی سے حفاظت (32) حاکم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ ابو ایوب ؓ کے پاس ایک کمرہ میں تشریف لائے۔ اور اس کا (یعنی ابو ایوب) ایک کھانا الماری میں ایک ٹوکری میں رکھا ہوا تھا۔ روشندان میں سے بلی کی طرح کا ایک جانور آتا تھا۔ اور ٹوکری میں سے کھانا لے جاتا تھا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس بات کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا یہ شیطان ہے جب وہ آئے تو اس سے کہہ دو کہ میں تجھ کو رسول اللہ ﷺ کے پاس لے جاؤں گا۔ اور نہ چھوڑوں گا شیطان نے کہا اے ابو ایوب ! مجھ کو اس مرتبہ چھوڑ دے۔ اللہ کی قسم پھر نہیں آؤں گا، ایوب ؓ نے اس کو چھوڑ دیا۔ پھر شیطان نے کہا میں تجھ کو ایسے کلمات نہ سکھاؤں کہ جب تو ان کو کہے گا تو تیرے گھر کے قریب اس رات اور اس دن اور اس سے اگلے دن تک شیطان نہیں آئے گا ؟ انہوں نے فرمایا۔ ہاں ! ضرور بتاؤ۔ کہنے لگا آیۃ الکرسی پڑھا کر۔ ابو ایوب ؓ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور ان کو بتایا۔ آپ ﷺ نے فرمایا اس نے سچ کہا اگرچہ وہ بہت جھوٹا ہے۔ (33) ابن ابی شیبہ، احمد، المروزی نے (اور اس کو حسن کہا) ابن ابی الدنیا نے مکائد الشیطان میں ابو الشیخ نے العظمہ میں، الطبرانی، الحاکم، ابو نعیم نے دلائل میں ابو ایوب ؓ سے روایت کیا کہ ان کی ایک کوٹھڑی تھی ایک شیطان یعنی (جن) آتا تھا اور مال لے جاتا تھا۔ میں نے نبی اکرم ﷺ سے اس کی شکایت کی، آپ نے فرمایا جب تو اس کو دیکھے تو یوں کہہ، لفظ آیت بسم اللہ حبیبی رسول اللہ وہ جن آیا تو انہوں نے اس کو یہ الفاظ کہے اس کو یہ کہہ کر پکڑ لیا، وہ جن کہنے لگا، میں پھر کبھی نہیں آؤں گا میں نے اس کو چھوڑ دیا اور صبح کو رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تو آپ نے فرمایا تیرے قیدی کا کیا ہوا ؟ عرض کیا میں نے اس کو پکڑا ہر دفعہ وہ یہی کہتا تھا میں پھر نہیں آؤں گا پھر (ایک مرتبہ) میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا آپ نے فرمایا تیرے قیدی کا کیا ہوا میں نے عرض کیا میں نے اس کو پکڑا اور وہ کہتا تھا میں (دوبارہ) نہیں آؤں گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا وہ پھر آئے گا میں نے اس کو (پھر) پکڑا اس نے کہا مجھے چھوڑ دے میں تجھ کو ایسی چیز بتاتا ہوں۔ (اگر) تو اس کو کہے گا تو تیرے قریب کوئی چیز نہیں آئے گی وہ آیۃ الکرسی ہے۔ میں نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا سارا واقعہ بیان کیا آپ ﷺ نے فرمایا اس نے سچ کہا لیکن وہ ہے بہت جھوٹا۔ (34) احمد ابن الضریس، حاکم (اور اس نے اس کو صحیح کہا) اور بیہقی نے شعب الایمان میں ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ پر کون سی بڑی عظمت والی آیت نازل ہوئی۔ آپ نے فرمایا آیۃ الکرسی لفظ آیت ” اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم “ (35) ابن السنی نے ابو قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس شخص نے آیۃ الکرسی اور سورة بقرہ کا آخر (یعنی آخری آیتیں) سخت مصیبت کے وقت پڑھیں۔ اللہ تعالیٰ اس کی مدد فرمائیں گے۔ (36) ابن مردویہ نے ابو موسیٰ اشعری ؓ سے مرفوعا روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ بن عمران کی طرف وحی بھیجی کہ ہر فرض نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھو۔ جو شخص اس کو ہر فرض نماز کے بعد پڑھے گا میں اس کے لئے شاکرین والا دل، ذاکرین والی زبان، اور نبیوں والا ثواب اور صدیقین والے اعمال بنا دوں گا۔ اور اس پر پابندی نہیں کرتا، مگر نبی یا صدیق یا وہ بندہ جس کا دل ایمان سے مزین ہو یا اللہ کے راستہ میں اس کی شہادت کا ارادہ کیا گیا ہو۔ ابن کثیر نے کہا کہ یہ حدیث بہت منکر ہے۔ (37) احمد، طبرانی نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ ! کون سی آیت آپ پر سب سے زیادہ عظمت والی نازل ہوئی آپ ﷺ نے فرمایا ” لفظ آیت اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم “ یعنی آیۃ الکرسی۔ (38) ابن السنی نے عمل الیوم واللیلۃ میں علی بن الحسن ؓ سے اور وہ اپنے والد اور اپنی والدہ فاطمہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ جب (ان کی والدہ فاطمہ ؓ کو) بچہ کی پیدائش قریب ہوئی تو آپ نے (ازواج مطہرات) حضرت ام سلمہ اور زینب بنت حجش ؓ کو حکم فرمایا کہ فاطمہ ؓ کے پاس جاؤ اور اس کے پاس آیۃ الکرسی اور لفظ آیت ” ان ربکم اللہ “ (الاعراف آیت 54) آخر آیت تک پڑھو اور معوذتین پڑھ کر دم کرو۔ (39) دیلمی نے حضرت علی ابن ابی طالب ؓ سے روایت کیا میں نے کسی آدمی کو نہیں دیکھا جس نے اسلام میں اپنی عقل (یعنی سمجھ بوجھ) کو پایا اور وہ رات کو یہ آیت لفظ آیت ” اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم “ نہ پڑھتا ہو۔ اگر تم جان لو جو کچھ اس میں خیرو برکت ہے تو تم اس کو کسی حال میں نہ چھوڑو۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھے آیۃ الکرسی عرش کے نیچے خزانہ میں سے دی گئی۔ مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئی۔ حضرت علی نے فرمایا جب سے میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کو سنا کبھی کوئی رات ایسی نہیں گزری جس میں یہ آیۃ الکرسی نہ پڑھی ہو۔ (40) طبرانی نے ابو ایوب انصاری ؓ سے روایت کیا میری کوٹھڑی میں کھجوریں رکھی ہوئی تھیں۔ میں نے دیکھا کہ اس میں کمی ہو رہی ہے۔ میں نے یہ بات رسول اللہ ﷺ کو بتائی۔ آپ نے فرمایا تو کل ایک بلی کو اس میں پائے گا۔ تو اس سے کہنالفظ آیت ” احبیبی رسول اللہ ﷺ “ میں تجھے رسول اللہ ﷺ کے پاس لے جاؤں گا۔ وہ ایک بڑھیا کی شکل میں پلٹ گئی اور کہنے لگی۔ مجھے چھوڑ دے تو میں تجھ کو اللہ کا واسطہ دیتی ہوں۔ اور میں پھر کبھی نہیں آؤں گی۔ میں نے اس کو چھوڑ دیا۔ (جب) میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا تو آپ نے پوچھا اس آدمی کا کیا ہوا ؟ میں نے آپ کو پورا واقعہ بتادیا۔ آپ نے فرمایا وہ جھوٹی ہے پھر آئے گی۔ جب وہ دوبارہ آئے اس سے یہی کہنا لفظ آیت ” احبیبی رسول اللہ ﷺ “ میں تجھ کو رسول اللہ ﷺ کے پاس لے جاؤں گا وہ پلٹ کر کہنے لگی۔ اے ابو ایوب میں تجھ کو اللہ کا واسطہ دیتی ہوں اس مرتبہ تو مجھے چھوڑ دے میں پھر نہیں آؤں گی۔ میں نے اس کو چھوڑ دیا۔ پھر میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا آپ نے پھر اسی طرح مجھ سے فرمایا۔ میرے ساتھ یہ معاملہ تین مرتبہ ہوا۔ اس نے مجھ سے تیسری مرتبہ یہ کہا اے ابو ایوب ! میں تجھ کو ایسی چیز سکھاؤں گی جو شیطان اس کو سنے گا اس گھر میں نہ ہوگا۔ میں نے کہا وہ کیا ہے ؟ اس نے کہا وہ آیۃ الکرسی ہے جو شیطان اس کو سنتا ہے بھاگ جاتا ہے۔ میں نے یہ بات نبی اکرم ﷺ کو بتائی تو آپ ﷺ نے فرمایا اس نے سچ کہا اگرچہ وہ بہت جھوٹی ہے۔ (42) طبرانی نے ابو ایوب ؓ سے روایت کیا کہ میرے گھر میں کوئی چیز مجھے تکلیف دیتی تھی۔ میں نے اس کی نبی اکرم ﷺ سے شکایت کی، ہمارے گھر میں ایک روشندان تھا آپ نے فرمایا اس کی گھات لگاؤ۔ جب تو کسی چیز کر دیکھے تو یہ کہنا لفظ آیت احبیبی یدعوک رسول اللہ ﷺ (تجھے رسول اللہ ﷺ بلاتے ہیں) (چنانچہ) میں نے گھات لگائی اچانک کوئی چیز روشن دان میں سے لٹکی میں اس کی طرف کو دا اور میں نے کہا لفظ آیت ” اخساء یدعوک رسول اللہ ﷺ “ تیرا برا ہو تجھے رسول اللہ ﷺ بلاتے ہیں) میں نے اس کو پکڑا تو اس نے مجھ سے آہ وزاری کی اور اس نے مجھ سے کہا میں (اب) نہیں لوٹوں گا۔ میں نے اس کو چھوڑ دیا جب صبح کو میں رسول اللہ ﷺ کے پاس گیا تو آپ نے پوچھا تیرے قیدی کا کیا ہوا ؟ میں نے واقعہ بتادیا آپ ﷺ نے فرمایا وہ پھر آئے گا۔ تین مرتبہ میں نے ایسا ہی کیا۔ ہر مرتبہ میں نے اس کو پکڑا اور نبی اکرم ﷺ کو سارا واقعہ بتادیا۔ جب تیسری مرتبہ یہ واقعہ ہوا تو میں نے اس کو پکڑا اور اس سے کہا اب میں تجھے نہ چھوڑوں گا۔ یہاں تک کہ میں تجھ کو رسول اللہ ﷺ کے پاس لے جاؤں گا۔ اس نے مجھ سے قسم کھائی اور مجھ سے عاجزی کی۔ اور کہا میں تجھ کو ایسی چیز سکھاؤں گا۔ جب تو اپنی رات میں اس کو پڑھے گا نہ کوئی جن نہ کوئی چور تیرے قریب آئے گا۔ تو یہ آیۃ الکرسی پڑھا کر، میں نے اس کو چھوڑ دیا اور نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا آپ نے پوچھا تیرے قیدی کا کیا ہوا ؟ میں نے کہا یا رسول اللہ ! اس نے مجھ سے قسم کھائی اور مجھ سے عاجزی کی، یہاں تک کہ میں نے اس پر رحم کیا۔ اور اس نے مجھ کو ایسی چیز سکھائی کہ اگر میں اس کو پڑھوں گا تو میرے قریب نہ کوئی جن اور نہ کوئی چور آئے گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا اس نے سچ کہا اگرچہ وہ بہت جھوٹا ہے۔ (43) بخاری، ابن الضریس، نسائی، ابن مردویہ اور ابو نعیم نے دلائل میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ مجھ کو رسول اللہ ﷺ نے فطرانہ کے مال کی حفاظت پر مقرر فرمایا۔ ایک آنے والا آیا اور مال میں سے لپ بھرنے لگا۔ میں نے اس کو پکڑا اور میں نے کہا کہ میں تجھ کو ضرور رسول اللہ ﷺ کے پاس لے جاؤں گا۔ اس نے کہا مجھے چھوڑ دے میں محتاج ہوں اور عیال دار ہوں۔ اور مجھے شدید حاجت ہے۔ میں نے اس کو چھوڑ دیا۔ میں صبح کو رسول اللہ ﷺ کے پاس گیا تو آپ نے مجھ سے فرمایا اے ابوہریرہ ! گزشتہ رات تیرے قیدی کا کیا ہوا ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اس نے اپنی شدید حاجت اور عیال کا ذکر کیا۔ میں نے اس پر رحم کھایا اور اس کا راستہ چھوڑ دیا۔ آپ نے فرمایا اس نے تیرے ساتھ جھوٹ بولا اور وہ پھر آئے گا۔ مجھے یقین ہوگیا کہ وہ ضرور آئے گا تو میں اس کی تاک میں بیٹھ گیا۔ پھر وہ آیا اور کھانے میں سے لپ بھرنے لگا۔ میں نے اس کو پکڑا اور کہا کہ میں تجھ کو ضرور رسول اللہ ﷺ کے پاس لے جاؤں گا۔ اس نے کہا مجھے چھوڑ دے میں محتاج اور عیال دار ہوں پھر کبھی نہیں آؤں گا میں نے اس پر رحم کرتے ہوئے اس کو چھوڑ دیا میں صبح کو حاضر ہوا۔ تو رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا تیرے قیدی کا کیا ہوا ؟ میں نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ اس نے اپنی حاجت اور عیال دار ہونے کی شکایت کی تو میں نے اس پر رحم کرتے ہوئے اس کو چھوڑ دیا آپ نے فرمایا اس نے تجھ سے جھوٹ بولا وہ پھر آئے گا میں نے تیسری رات پھر گھات لگائی وہ آیا اور کھانے میں لپ بھرنے لگا میں نے اس کو پکڑا اور کہا میں تجھے رسول اللہ ﷺ کے پاس ضرور لے جاؤں گا اور تیسری مرتبہ تو کہتا ہے میں پھر نہیں آؤں گا اور پھر آجاتا ہے اس نے کہا مجھے چھوڑ دے میں تجھ کو ایسے کلمات سکھاؤں گا جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ تجھ کو نفع دیں گے میں کہا وہ کیا ہیں ؟ اس نے کہا تو اپنے بستر پر آئے تو آیۃ الکرسی لفظ آیت ” اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم “ (آیت کے ختم تک) پڑھ لے بیشک برابر تیرے اوپر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک حفاظت کرنے والا رہے گا اور صبح تک تیرے قریب کوئی شیطان نہیں آئے گا۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا اس نے تجھ سے سچ کہا اگرچہ وہ بہت جھوٹا ہے۔ (44) بیہقی نے دلائل میں حضرت بریدہ ؓ سے روایت کیا کہ میرے پاس خوراک تھی اس میں نقصان ہو رہا تھا میں رات میں چھپ کر بیٹھ گیا اچانک ایک جنی عورت دیکھی میں اس پر لپکا اور میں نے اس کو پکڑ لیا اور کہا کہ تجھ کو نہیں چھوڑوں گا یہاں تک کہ تجھ کو نبی اکرم ﷺ کے پاس لے جاؤں گا کہنے لگی میں ایک عورت ہوں اور کثیر العیال ہوں (یعنی اولاد بہت ہے) پھر نہیں آؤں گی (مجھے چھوڑ دے) پھر وہ دوسری اور تیسری مرتبہ آئی میں نے اس کو پکڑ لیا تو کہنے لگی مجھے چھوڑ دے میں تجھ کو ایک ایسی چیز سکھاؤں گی جب تو اس کو پڑھے گا تو ہم میں سے کوئی تیرے سامان کے پاس نہیں آئے گا جب تو اپنے بستر پر آئے تو اپنے اوپر اور اپنے مال پر آیۃ الکرسی پڑھ لے میں نے نبی اکرم ﷺ کو یہ بات بتائی تو آپ نے فرمایا اس نے سچ کہا اگرچہ وہ بہت جھوٹی ہے۔ (45) سعید بن منصور حاکم اور بیہقی نے شعب میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سورة بقرۃ میں ایک آیت ہے جو قرآن کی ساری آیتوں کی سردار ہے جس گھر میں یہ آیت پڑھی جاتی ہے تو شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے اور وہ (آیت) آیۃ الکرسی ہے۔ (46) امام دارمی اور ترمذی میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے ( حم، المؤمن) لفظ آیت ” الیہ المصیر “ تک اور آیۃ الکرسی صبح کو پڑھی تو وہ ان آیات کی وجہ سے شام تک حفاظت میں رہے گا اور جس شخص نے دونوں کو شام کے وقت پڑھا تو صبح تک حفاظت میں رہے گا۔ (47) امام بخاری نے اپنی تاریخ میں اور ابن الضریس نے انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا مجھے آیۃ الکرسی عرش کے نیچے سے عطا کی گئی۔ (48) ابن ابی الدنیا مکائد الشیطان میں اور دینوری نے المجالسۃ میں حسن ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا میرے پاس جبرئیل (علیہ السلام) تشریف لائے اور فرمایا کہ ایک جن تیرے ساتھ مکروفریب کرے گا جب آپ اپنے بستر پر آئیں تو آیۃ الکرسی پڑھ لیا کریں۔ (49) ابن ابی الدنیا نے مکائد الشیطان میں ابو شیخ نے العظمۃ میں ابن اسحاق (رح) سے روایت کیا کہ زید بن ثابت ؓ ایک رات کو اپنے باغ میں گئے اس میں ایک آواز کو سنا اور کہا یہ کون ہے ؟ اس نے کہا میں جنات میں سے ایک آدمی ہوں ہم کو قحط سالی پہنچ گئی۔ تو میں نے ارادہ کیا کہ انسانوں کے پھلوں میں سے کچھ لے لوں ہمارے لیے اس کو حلال کر دیجئے۔ انہوں نے فرمایا ہاں ٹھیک ہے۔ پھر زید بن ثابت ؓ سے پوچھا کیا تو ہم کو بتاسکتا ہے کہ کون سی چیز ہمیں تم سے بچا سکتی ہے ؟ اس نے کہا آیۃ الکرسی۔ (50) امام ابو عبید نے سلمہ بن قیس ؓ سے روایت کیا جو ایلیا کے پہلے امیر تھے۔ کہ اللہ تعالیٰ نے لفظ آیت ” اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم “ سے زیادہ عظمت والی آیت تورات میں، انجیل میں، اور زبور میں نہیں اتاری۔ (51) امام ابن الضریس نے حسن ؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک آدمی کا بھائی مرگیا تو اس نے اس کو نیند میں دیکھا اور اس سے پوچھا کون سا عمل بہتر ہے ؟ اس نے کہا قرآن، پھر اس نے پوچھا قرآن کی کون سی آیت ؟ اس نے کہا آیۃ الکرسی لفظ آیت ” اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم “ پھر اس نے پوچھا تم ہمارے لیے کس چیز کی امید رکھتے ہو۔ اس نے کہا ہاں تم عمل کرتے ہو اور تم جانتے نہیں ہو اور ہم جانتے ہیں۔ اور ہم عمل نہیں کرتے۔ بستر پر آیت الکرسی (52) قتادہ (رح) سے روایت کیا جس شخص نے بستر پر آنے کے وقت آیۃ الکرسی پڑھی۔ تو دو فرشتے صبح تک اس کی حفاظت کرتے رہتے ہیں۔ (53) ابن ابی حاتم، ابو شیک نے العظمہ میں، ابن مردویہ اور الضیاء نے المختارہ میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی اسرائیل نے کہا اے موسیٰ ! کیا تیرا رب نیند کرتا ہے ؟ انہوں نے فرمایا اللہ سے ڈرو (پھر) ان کے رب نے ان کو آواز دی۔ اے موسیٰ ! تجھ سے انہوں نے سوال کیا کیا تیرا رب نیند کرتا ہے ؟ دو شیشے اپنے دونوں ہاتھوں میں لے کر رات میں کھڑے ہوجاؤ۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے ایسا ہی کیا جب ایک تہائی رات گزر گئی تو اونگھ آنے لگی اور اپنے گھٹنوں کے بل گرنے لگے پھر آپ اٹھے اور ان شیشوں کو مضبوطی سے پکڑا۔ یہاں تک کہ جب آخری رات ہوئی تو ایسی اونگھ آئی کہ دونوں شیشے گرپڑے اور ٹوٹ گئے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے موسیٰ ! اگر میں نیند کرتا تو آسمان اور زمین گرجاتے اور ہلاک ہوجاتے جیسے تیرے ہاتھ میں شیشے ہلاک ہوگئے۔ اور اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ پر آیۃ الکرسی کو نازل فرمایا۔ (54) ابن جریر، ابن ابی حاتم نے ربیع (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” الحی “ سے مراد وہ ذات ہے جو ہمیشہ زندہ ہے جس کو موت نہیں آئے گی۔ (اور) لفظ آیت ” القیوم “ سے مراد ہر چیز کی نگرانی کرنا ہے۔ جو ان کو کھلاتا ہے، ان کو رزق دیتا ہے، اور ان کی حفاظت کرتا ہے۔ (55) آدم بن ابی ایاس، ابن جریر، بیہقی نے الاسماء والصفات میں مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” القیوم “ سے مراد ہر چیز پر نگرانی کرنے والا۔ (56) ابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” القیوم “ سے مراد وہ ذات ہے جس کو زوال نہیں۔ (57) ابن الانباری نے المصاحف میں قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” الحی “ سے مراد وہ ذات ہے جس کو موت نہیں آئے گی۔ اور لفظ آیت ” القیوم “ سے مراد قائم رہنے والی ایسی ذات جس کا کوئی بدل نہیں۔ (58) آدم بن ابی ایاس، ابن جریر، ابن ابی حاتم ابو الشیخ نے العظمہ میں اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے لفظ آیت ” لا تأخذہ سنۃ ولا نوم “ میں سنۃ سے مراد اونگھ ہے اور النوم سے مراد نیند ہے۔ (59) ابن الانباری نے کتاب الوقف والا بتداء میں اور الطستی نے اپنے مسائل میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ نافع بن ازرق (رح) نے ان سے پوچھا کہ مجھے لفظ آیت ” لا تأخذہ سنۃ “ کے بارے میں بتائیے تو انہوں نے فرمایا کہ الوسنان سے مراد وہ شخص ہے جو نیند کرنے والا ہوا بھی مکمل سویا نہ ہو انہوں نے کہا کیا عرب کے لوگ اس معنی سے واقف ہیں فرمایا ہاں کیا تو نے زہیر بن ابی سلمی کا قول نہیں سنا وہ فرماتے ہیں۔ لفظ آیت ولا سنۃ طوال الدھر تأخذہ ولا ینام وما فی امرہ فند (ترجمہ) اسے اونگھ نہیں آئی لمبے زمانہ میں اور نہ وہ نیند کرتا ہے اور نہ اس کا کام ختم ہوتا ہے۔ (60) عبد بن حمید، ابن جریر اور ابو الشیخ نے ضحاک (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ لفظ آیت ” السنۃ “ سے مراد اونگھ ہے اور النوم سے مراد لفظ آیت ” استثقال “ یعنی گہری نیند ہے۔ (61) عبد بن حمید، ابن جریر، ابن ابی حاتم، ابن المنذر نے سدی (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” السنۃ “ سے مراد ہے نیند کی ہو اجو چہرہ پر پڑتی ہے جس سے انسان اونگھنے لگتا ہے۔ (62) ابن ابی حاتم نے عطیہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” لا تاخذہ سنۃ ولا نوم “ سے مراد ہے جو کام میں سستی نہیں کرتا یعنی وہ کمزور نہیں پڑتا۔ (63) سعید بن جریر (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” من ذا الذی یشفع عندہ “ سے مراد ہے کون بات کرسکتا ہے اس کے پاس مگر اس کی اجازت سے۔ (64) ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” یعلم ما بین ایدیہم “ سے مراد وہ جانتا ہے جو دنیا سے گذر چکا اور لفظ آیت ” وما خلفہم “ سے مراد ہے وہ آخرت کو بھی جانتا ہے۔ (65) ابن ابی حاتم نے العوفی کے طریق سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” یعلم ما بین ایدیہم “ سے مراد ہے کہ ان کے اعمال میں سے جو وہ کرچکے (اس کو جانتا ہے) لفظ آیت ” وما خلفہم “ اور جو کچھ وہ اپنے اعمال میں سے ضائع کرچکے (ان کو بھی جانتا ہے ) ۔ (66) ابن جریر نے سدی (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ولا یحیطون بشیء من علمہ “ سے مراد ہے کہ وہ لوگ اس کے علم میں سے کچھ بھی نہیں جانتے لفظ آیت ” الا بما شاء “ مگر جو ان کو خود بتایا۔ (67) عبد بن حمید، ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” وسع کرسیہ السموت والارض “ سے مراد ہے کہ اس کی کرسی اس کا علم ہے۔ کیا تو نے اللہ تعالیٰ کے اس قول کو نہیں سنا لفظ آیت ” ولا یؤدہ حفظھما “۔ (68) الخطیب نے اپنی تاریخ میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت ” وسع کرسیہ السموت والارض “ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا اس کی کرسی اس کے قدم کی جگہ ہے اور عرش وہ ہے کہ اس کی قدرت کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔ (69) الفریابی، عبد بن حمید، ابن المنذر ابن ابی حاتم، الطبرانی ابو الشیخ، الحاکم (اور اس کو صحیح فرمایا) الخطیب اور بیہقی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ کرسی اس کے قدموں کی جگہ ہے اور عرش وہ ہے کہ اس کا اندازہ کوئی نہیں لگا سکتا۔ (70) ابن جریر ابن المنذر ابو الشیخ اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت کیا کہ کرسی پاؤں رکھنے کی جگہ ہے اور وہ اس طرح چر چڑاتی ہوتی ہے جیسے کجاوے کی چڑ چڑاہٹ میں نے کہا یہ بات بطور استعارہ کے ہے اللہ تعالیٰ کی ذات اس تشبیہ سے بلند ہے اور اس کی وضاحت کرتی ہے وہ روایت جو ابن جریر نے ضحاک سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ کرسی وہ چیز ہے جو عرش کے نیچے رکھی ہوئی ہے کہ بادشاہ اس پر اپنے قدموں کو رکھتے ہیں۔ (71) ابن المنذر اور ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں پھیلا دی جائیں پھر وہ ایک دوسرے سے جڑ جائیں تو کرسی کی وسعت کے سامنے وہ ایک کڑے کی مانند ہوں گی جو جنگل میں ہو۔ (72) ابن جریر، ابو الشیخ اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں ابن مردویہ اور بیہقی نے ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے کرسی کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا اے ابو ذر ! ساتوں آسمان اور ساتوں زمین کرسی کے سامنے ایسی ہیں جیسے جنگل میں گرا ہوا ایک (انگوٹھی کا) حلقہ اور عرش کی فضیلت کرسی پر ایسی ہے جیسے کسی جنگل کی فضیلت اس حلقہ پر (فضیلت سے رماد ہے بڑا ہونا یعنی عرش اتنا بڑا ہے کہ اس کے سامنے کرسی ایک حلقہ کے برابر ہے ) ۔ (73) عبد بن حمید، ابن ابی غاصم نے السنۃ میں، البزار، ابو یعلی، ابن جریر، ابو الشیخ، الطبرانی، ابن مردویہ الضیا المقدسی نے المختارہ میں حضرت عمر سے روایت کیا ہے کہ ایک عورت نبی اکرم ﷺ کے پاس آکر کہنے لگی اللہ تعالیٰ کی عظمت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ اس کی کرسی آسمانوں و زمین کو گھیرے ہوئے ہے اور اس کے لئے ایک آواز ہوتی ہے جیسے کسی نئے کجاوے کی چر چڑاہٹ ہوتی ہے جب وہ اس پر سوار ہوتا ہے اور وہ بوجھ کی وجہ سے چڑ چڑاتا ہے اس سے چار انگلی کے برابر جگہ خالی نہیں ہے۔ (74) ابو الشیخ نے العظمہ میں ابو نعیم نے الحلیہ میں النسائی ضعیف سند کے ساتھ حضرت علی ؓ سے مرفوعا روایت کیا ہے کہ کرسی موتی ہے اور قلم موتی ہے اور قلم کی لمبائی سات سو سال کے برابر ہے اور کرسی کی لمبائی اتنی ہے کہ جاننے والے بھی اس کو نہیں جانتے۔ (75) عبد بن حمید ابن ابی حاتم ابو الشیخ نے ابو مالک ؓ سے روایت کیا ہے کہ کرسی عرش کے نیچے ہے۔ (76) ابو الشیخ نے وھب بن منبہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ کرسی عرش کے ساتھ ملی ہوئی ہے اور پانی سارے کا سارا کرسی کے پیٹ میں ہے۔ (77) ابو الشیخ نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا ہے سورج کرسی کے نور کے سترویں جزو میں سے ایک جز ہے۔ (78) سعید بن منصور، عبد بن حمید، ابو الشیخ اور بیہقی نے مجاہد (رح) سے روایت کیا ہے آسمان و زمین کرسی کے سامنے ایسے ہیں جیسے ایک کڑا جنگل کی زمین میں ہو اور اس کی کرسی عرش کے سامنے ایسے ہے جیسے ایک کڑا جنگل کی زمین میں۔ (79) ابن جریر، ابن ابی حاتم نے سعدی (رح) سے روایت کیا کہ بلا شبہ آسمان و زمین کرسی کے پیٹ میں ہیں اور کرسی عرش کے سامنے ہے۔ کرسی کی وسعت (80) ابن المنذر اور ابو الشیخ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ ! مقام محمود کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا یہ وہ دن ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی کرسی پر نزول فرمائے گا (اپنی شان کے لائق) کرسی اس طرح چڑ چڑائے گی جیسے نیا کجاوہ تنگ ہونے کی وجہ سے چڑ چڑاھتا ہے اور وہ کرسی آسمان اور زمین جیسی وسیع ہے۔ (81) ابن جریر نے ضحاک (رح) سے روایت کی ہے کہ حسن ؓ فرماتے تھے کہ کرسی وہی عرش ہے۔ (82) بیہقی نے الاسماء والصفات میں سدی کے طریق سے، ابو مالک سے، ابو صالح ابن عباس، مرۃ الہمدانی نے حضرت ابن مسعود اور نبی اکرم ﷺ کے دوسرے صحابہ ؓ سے روایت کیا کہ وہ لفظ آیت ” اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم “ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ لفظ آیت ” القیوم “ سے مراد نگرانی کرنے والا اور لفظ آیت ” البینۃ “ سے مراد نیند کی ہوا جو چہرہ پر پڑتی ہے جس سے انسان اونگھنے لگتا ہے اور لفظ آیت ” ما بین ایدیہم وما خلفہم “ سے مراد ہے کہ وہ اس کے علم میں سے کچھ بھی نہیں جانتے مگر وہ جو اس نے ان کو خود سکھایا اور لفظ آیت ” وسع کرسیہ السموت والارض “ سے مراد ہے کہ سارے آسمان اور زمین اس کے پیٹ میں ہیں اور کرسی عرش کے سامنے ہے اور وہ اس کے قدموں کی جگہ ہے اور لفظ آیت ” ولا یؤدہ “ سے مراد ہے کہ وہ اس پر بھاری نہیں ہے۔ (83) عبد بن حمید، ابو الشیخ نے العظمہ میں اور بیہقی نے ابو مالک (رح) سے لفظ آیت ” وسع کرسیہ السموت والارض “ کے بارے میں روایت کیا کہ وہ ایک چٹان ہے جو ساتوں زمین کے نیچے ہے جہاں مخلوق کی انتہاء ہے اس کے کناروں پر چار فرشتے ہیں ان میں سے ہر ایک کے چارے چہرے ہیں ایک چہرہ انسان کا ہے، دوسرا شیر کا چہرہ ہے، تیسرا بیل کا چہر ہے، اور چوتھا گدھ کا چہرہ ہے، وہ فرشتے اس چٹان پر کھڑے ہوئے ہیں اور زمین و آسمانوں کو گھیرے میں لیے ہوئے ان کے سر کرسی کے نیچے ہیں اور کرسی عرش کے نیچے ہے اور اللہ تعالیٰ اپنی کرسی کو عرش پر رکھے ہوئے ہیں۔ بیہقی (رح) نے فرمایا کہ دو کرسیوں کی طرف اشارہ ہے ان میں سے ایک عرش کے نیچے ہے اور دوسری عرش پر رکھی ہوئی ہے۔ (84) ابن جریر، ابن المنذر اور ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ولا یؤدہ حفظھما “ سے مراد ہے کہ اس کی حفاظت اللہ تعالیٰ پر بھاری نہیں ہے۔ (75) الطستی نے اپنے مسائل میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ نافع بن ازرق نے ان سے اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت ” ولا یؤدہ حفظہما “ کے بارے میں پوچھا تو فرمایا اس سے مراد ہے کہ اس پر بھاری نہیں ہوتی ہے۔ (آسمان و زمین کی حفاظت) پھر انہوں نے عرض کیا عرب اس معنی سے واقف ہیں ؟ فرمایا ہاں کیا تو نے شاعر کا یہ قول نہیں سنا۔ یعطی المئین ولا یؤودہ حملھا محض الضرائب ماجد الاخلاق (ترجمہ) وہ دو سو دیتا ہے اور اس کا اٹھانا اس پر بوجھل نہیں ہے اس کے محصولات خالص ہیں اور وہ اچھے اخلاق والا ہے۔ (86) ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ولا یؤدہ حفظھما “ سے مراد ہے کہ (زمین و آسمان کی حفاظت) اس پر بوجھل نہیں ہے۔ (87) ابن جریر نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” العظیم “ سے مراد وہ ذات ہے جو اپنی عظمت میں کامل ہے۔ (88) الطبرانی نے السنۃ میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” اللہ لا الہ الا ھو “ سے ارادہ کیا ہے اس ذات کا جس کے ساتھ کوئی شریک نہیں۔ اس کے علاوہ ہر معبود اس کی مخلوق میں سے ایک مخلوق ہے نہ نقصان پہنچا سکتی ہے نہ نفع دے سکتی ہے نہ مالک ہوتی ہے رزق کی نہ زندگی کی اور نہ قیامت کے دن اٹھائے جانے کی لفظ آیت ” الحی “ سے ارادہ کیا ہے اس ذات کا جس کو موت نہیں آتی (اور) لفظ آیت ” القیوم “ سے وہ ذات مراد ہے جو آزمائی نہیں جاتی لفظ آیت ” لا تأخذہ سنۃ “ سے اس کو اونگھ بھی نہیں آتی، لفظ آیت ” ولا نوم لہ ما فی السموت وما فی الارض من ذا الذی یشفع عندہ الا باذنہ “ اس سے ارادہ فرشتوں کا جیسے ان کا قول لفظ آیت ” ولا یشفعون الا لمن ارتضی “ ہے۔ (اور) لفظ آیت ” یعلم ما بین ایدیہم “ سے ارادہ کرتے ہیں آسمان سے زمین تک۔ لفظ آیت ” وما خلفہم “ سے ارادہ کرتے ہیں اس چیز کا جو آسمانوں میں ہے، لفظ آیت ” ولا یحیطون بشیء من علمہ الا بما شاء “ سے ارادہ کرتے ہیں ان چیزوں میں سے جن کے بارے میں (اللہ تعالیٰ نے) اپنے علم پر مطلع فرمایا ہے۔ لفظ آیت ” وسع کرسیہ السموت والارض “ سے ارادہ کرتے ہیں اس چیز کا جو ساتوں آسمانوں اور ساتوں زمین سے بڑی ہے۔ لفظ آیت ” ولا یؤدہ حفظھما “ سے ارادہ کرتے ہیں کہ کوئی چیز آسمانوں اور زمین میں اس سے فوت نہیں ہوتی۔ لفظ آیت ” وھو العلی العظیم “ سے ارادہ کرتے ہیں کہ اس سے اونچا کوئی نہیں اس سے زیادہ کوئی عزت والا نہیں، اس سے زیادہ کوئی بزرگی والا نہیں اور اس سے زیادہ کوئی اکرام والا نہیں۔ (89) ابو الشیخ نے العظمہ میں ابو وجزہ (رح) اور یزید بن عبید السلمی (رح) سے روایت کیا کہ جب نبی اکرم ﷺ تبوک سے لوٹے تو بنو فزارہ کا وفد آیا اور کہنے لگا، یا رسول اللہ اپنے رب سے دعا کیجئے کہ ہم کو بارش عطا فرمائیں، اور ہمارے لئے اپنے رب سے سفارش کیجئے اور آپ کا رب آپ کی سفارش قبول فرمائے گا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ افسو ہے تیرے لئے میں سفارش کروں گا اپنے رب کے پاس۔ پس کون ہے جو ہمارے رب کی طرف سفارش کرے۔ نہیں ہے کوئی معبود مگر اللہ تعالیٰ عظیم ذات ہے۔ اس کی کرسی آسمانوں اور زمین سے زیادہ وسیع ہے اور وہ چڑ چڑاھتی ہے اس کی عظمت اور جلال سے جیسے نیا پالان چڑچڑاتا ہے۔
Top