Dure-Mansoor - Al-Baqara : 271
اِنْ تُبْدُوا الصَّدَقٰتِ فَنِعِمَّا هِیَ١ۚ وَ اِنْ تُخْفُوْهَا وَ تُؤْتُوْهَا الْفُقَرَآءَ فَهُوَ خَیْرٌ لَّكُمْ١ؕ وَ یُكَفِّرُ عَنْكُمْ مِّنْ سَیِّاٰتِكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ
اِنْ : اگر تُبْدُوا : ظاہر (علانیہ) دو الصَّدَقٰتِ : خیرات فَنِعِمَّا : تو اچھی بات هِىَ : یہ وَاِنْ : اور اگر تُخْفُوْھَا : تم اس کو چھپاؤ وَتُؤْتُوْھَا : اور وہ پہنچاؤ الْفُقَرَآءَ : تنگدست (جمع) فَھُوَ : تو وہ خَيْرٌ : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے وَيُكَفِّرُ : اور دور کرے گا عَنْكُمْ : تم سے مِّنْ : سے، کچھ سَيِّاٰتِكُمْ : تمہارے گناہ وَاللّٰهُ : اور اللہ بِمَا تَعْمَلُوْنَ : جو کچھ تم کرتے ہو خَبِيْرٌ : باخبر
اگر تم صدقات ظاہر کر کے دو تو یہ اچھی بات ہے، ار اگر تم ان کو چھپاؤ اور فقراء کو دو تو وہ زیادہ بہتر ہے تمہارے لیے، اور اللہ تمہارے گناہوں کا کفادہ فرمادے گا اور اللہ کو تمہارے سب کاموں کی خبر ہے۔
(1) ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے اس آیت ” ان تبدوا الصدقت فنعماھی وان تخفوھا وتؤتوھا الفقراء فھو خیرلکیم “ کے بارے میں روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے نفلی صدقہ کو چھپا کردینے میں علانیہ دینے پر ستر گنا فضیلت دی ہے اور فرضی صدقہ (یعنی زکوٰۃ) اعلانیہ دینے والے کو اس کے چھپا کردینے پر پچیس گنا فضیلت دی ہے اور اسی طرح فرائض اور نوافل کا یہی حکم ہے۔ (2) بیہقی نے شعب میں ضعیف سند کے ساتھ حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا چھپ کر عمل کرنا اعلانیہ عمل سے افضل ہے اور یہ حکم اس شخص کے لیے ہے جو آپ کی اقتداء کا ارادہ رکھتا ہو۔ (3) بیہقی نے معاویہ بن قرہ (رح) سے روایت کیا ہر وہ چیز جس کو اللہ تعالیٰ نے تجھ پر فرض کی ہے اس میں اعلانیہ (عمل کرنا) افضل ہے۔ نفلی صدقہ مخفی طور پر دینا افضل ہے (4) ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے لفظ آیت ” ان تبدوا الصدقت فنعماھی وان تخفوھا وتؤتوھا الفقراء فھو خیر لکم “ کے بارے میں روایت کیا کہ یہ حکم سورة براۃ کے بارے میں نازل ہونے سے پہلے کا ہے جب سورة براۃ میں فرضی صدقات کے بارے میں آیات نازل ہوئیں تو صدقات کے ظہور کا حکم ختم ہوگیا۔ (5) عبد بن حمید اور ابن جریر نے قتادہ (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا ہر نیکی مقبول ہے جب نیت سچی ہو اور چھپ کر صدقہ کرنا افضل ہے اور ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ صدقہ خطاؤں کو اس طرح بجھا دیتا ہے (یعنی ختم کردیتا ہے) جس طرح پانی آگ کو بجھا دیتی ہے۔ (6) ابن المنذر نے حضرت ابن عباس ؓ سے لفظ آیت ” ان تبدوا الصدقت فنعماھی “ کے بارے میں روایت کیا کہ یہ منسوخ ہے اور یہ (آیت بھی) لفظ آیت ” وفی اموالہم حق للسائل والمحروم “ (الذاریات آیت 19) منسوخ ہے پھر فرمایا سورة توبہ والی آیت ” انما الصدقت للفقراء “ نے قرآن مجید میں ہر صدقہ والی آیت (کے حکم) کو منسوخ کردیا۔ (7) ابن المنذر اور ابن ابی حاتم نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کون سا صدقہ افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا وہ صدقہ جو کم مال والا اپنی گنجائش کے مطابق عطا کرے یا فقیر کو خفیہ طور پردے دے پھر یہ آیت تلاوت فرمائی لفظ آیت ” ان تبدوا الصدقت فنعماھی۔۔ الخ “۔ (8) ابوذر ؓ سے روایت کیا ہے کہ مجھ کو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا میں تجھ کو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانے کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ضرور بتائیے آپ ﷺ نے فرمایا لفظ آیت ” لا حول ولا قوۃ الا باللہ “ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ۔ نماز کا کیا مقام ہے ؟ آپ نے فرمایا اچھا عمل ہے جو اتارا گیا جو چاہے کم پڑھے اور جو شخص چاہے زیادہ پڑھے پھر کیا حکم ہے ؟ پھر میں نے عرض کیا روزہ کا کیا حکم ہے ؟ آپ نے فرمایا وہ ایسا فرض ہے جس کا بدلہ دیا جائے گا پھر میں نے عرض کیا صدقہ کا کیا حکم ہے یا رسول اللہ ! آپ نے فرمایا (جس کا بدلہ) کئی گنا ہوگا اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے مزید بھی ملے گا۔ پھر میں نے عرض کیا کون سا صدقہ افضل ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا تنگدست آدمی محنت کر کے بقدر گنجائش صدقہ کرنا اور فقیر کو چھپا کردینا۔ (9) احمد اور الطبرانی نے الترغیب میں ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ ابوذر ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صدقہ (کا اجر) کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : اس کا بدلہ کئی گنا ہوگا اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے مزید بھی ملے گا پھر یہ آیت پڑھی لفظ آیت ” من ذا الذی یقرض اللہ قرضا حسنا فیضعفہ لہ اضعافا کثیرۃ “ عرض کیا گیا یا رسول اللہ ! کون سا صدقہ افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا فقیر کو چھپا کردینا اور تنگدست آدمی کا محنت کر کے بقدر گنجائش صدقہ کرنا پھر یہ آیت پڑھی لفظ آیت ” ان تبدوا الصدقت فنعماھی۔۔ الخ “۔ (10) احمد ترمذی ابن المنذر ابن ابی حاتم ابن مردویہ اور بیہقی نے شعب میں انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ نے زمین کو پیدا فرمایا تو وہ حرکت کرنے لگی پھر پہاڑوں کو پیدا فرما کر اس پر ڈال دیا تو وہ ٹھہر گئی فرشتوں نے پہاڑوں کی پیدائش سے تعجب کیا اور عرض کیا اے ہمارے رب ! کیا آپ نے پہاڑوں سے بھی زیادہ سخت کوئی چیز پیدا فرمائی ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہاں لوہا، فرشتوں نے پھر پوچھا کہ کیا لوہے سے بھی زیادہ سخت چیز پیدا کی ہے ؟ فرمایا ہاں پانی پھر عرض کیا کیا پانی سے بھی زیادہ سخت کوئی چیز پیدا فرمائی ؟ فرمایا ہاں ! فرشتوں نے پوچھا کہ کیا ہوا سے بھی زیادہ طاقتور چیز آپ نے پیدا کی ہے ؟ فرمایا ہاں ابن آدم (جب) وہ اپنے دائیں ہاتھ سے خرچ کرتا ہے اس طرح کہ اس کو بائیں ہاتھ سے چھپاتا ہے۔ (تو یہ ہوا سے زیادہ سخت ہے) ۔ (11) بخاری، مسلم اور نسائی، حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا سات آدمی ایسے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ اس دن اپنے سایہ میں جگہ عطا فرمائیں گے جس دن ان کے سایہ کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا۔ انصاف کرنے والا بادشاہ۔ وہ جوان جس نے اپنی جوانی عبادت میں گذار دی ہو۔ اور وہ آدمی جس کا دل مسجدوں کے ساتھ لگا ہوا ہے اور وہ دو آدمی جن کی آپس میں محبت اللہ کے لیے ہو اسی پر وہ اکھٹے ہوتے ہوں اور اسی پر جدا ہوتے ہوں اور وہ آدمی جس کو منصب اور جمال والی عورت اپنی طرف بلائے اور وہ کہہ دے کہ میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں۔ اور وہ آدمی جو اس طرح چھپا کر صدقہ کرے یہاں تک کہ بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہ ہوئی کہ اس نے کیا خرچ کیا اور وہ آدمی جس نے اکیلے بیٹھ کر اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا اور اللہ تعالیٰ کے خوف سے یا محبت سے اس کی آنکھوں میں آنسو آجائیں۔ (12) الطبرانی نے معاویہ بن حیدہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا خفیہ طور پر صدقہ کرنا رب تعالیٰ کے غصہ کو بجھا دیتا ہے۔ مخفی صدقہ کی فضیلت (13) الطبرانی نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نیکی کے کام برائی کی جگہ سے بچاتے ہیں اور خفیہ طور پر صدقہ کرنا رب تعالیٰ کے غصہ کو بجھا دیتا ہے اور صلہ رحمی کرنا عمر کو بڑھا دیتا ہے۔ (14) الطبرانی نے الاوسط میں ام سلمہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نیکی کے کام برائی کی جگہ سے بچاتے ہیں اور خفیہ طور پر صدقہ کرنا رب تعالیٰ کے غصہ کو بجھا دیتا ہے اور صلہ رحمی کرنا عمر کو بڑھا دیتا ہے اور ہر نیکی صدقہ ہے اور بھلائی کرنے والے لوگ ہی آخرت میں بھلائی کرنے والے شمار ہوں گے۔ اور دنیا میں برائی کرنے والے آخرت میں بھی برائی کرنے والے شمار ہوں گے اور جنت میں سب سے پہلے نیکی کرنے والے لوگ داخل ہوں گے۔ (15) ابن ابی الدنیا نے کتاب قضاء الحوائج میں بیہقی نے شعب میں الاصبہانی نے الترغیب میں ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا ہے نبی اکرم ﷺ نے فرمایا خفیہ طور پر صدقہ کرنا رب تعالیٰ کے غصہ کو بجھا دیتا ہے اور صلہ رحمی کرنا عمر کو زیادہ کردیتا ہے اور نیک کام کرنا برائی کی جگہ سے بچاتے ہیں۔ صدقہ کی برکت سے سلامتی (16) احمد نے الزھد میں سالم بن ابی جعد سے روایت کیا ہے کہ صالح (علیہ السلام) کی قوم میں ایک ایسا آدمی تھا جس نے قوم کو بڑی تکلیف پہنچائی تھی تو اس قوم نے کہا اے اللہ کے نبی ! اس کے لیے اللہ تعالیٰ سے بددعا کیجئے صالح (علیہ السلام) نے فرمایا تم لوگ چلے جاؤ اس کے متعلق تمہارا مسئلہ حل ہوگیا ہے وہ آدمی ہر روز لکڑی لانے کے لیے جاتا تھا دوسرے دن گیا تو اس کے پاس دو روٹیاں تھیں اس میں سے ایک اس نے (خود) کھائی اور دوسری خیرات کردی اس نے لکڑیاں کاٹیں پھر لکڑیاں لے کر صحیح سالم آگیا قوم حضرت صالح (علیہ السلام) کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ وہ آدمی تو لکڑیاں لے کر صحیح سالم آیا ہے اور کوئی تکلیف اس کو نہیں پہنچی حضرت صالح (علیہ السلام) نے اس کو بلایا اور اس سے فرمایا آج تو نے کیا کام کیا تھا ؟ اس نے کہا میں (جب گھر سے) نکلا تو میرے پاس دو روٹیاں تھیں ان میں سے ایک میں نے کھالی اور دوسری میں نے خیرات کردی۔ صالح (علیہ السلام) نے فرمایا اپنی لکڑیوں کا گھٹا کھول جب اس نے کھولا تو اس میں شہتیر کی مثل سیاہ سانپ تھا اور وہ ایک لکڑی کی جڑ چوس رہا تھا صالح (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اسی کے ذریعے سے یہ دفع کیا گیا یعنی صدقہ کے ذریعے سے۔ (17) احمد نے سالم بن ابی جعد (رح) سے روایت کیا ہے کہ ایک عورت باہر نکلی اس کے ساتھ ایک بچہ تھا ایک بھیڑیا آیا اور اس سے زبردستی چھین کر بھاگ گیا وہ عورت اس (بھیڑئیے) کے قدموں کے نشانات پر گئی اور اس کے پاس ایک روٹی تھی ایک سائل نے اس سے مانگی تو اس نے اس کو دے دی (صدقہ کرنے کی وجہ سے) وہ (بھیڑیا) اس کے بچہ کو لے آیا اور اس عورت کو واپس کردیا۔ (18) ابوداؤد الترمذی نے (ان کو صحیح کہا) نسائی، ابن خزیمہ، ابن حبان، اور حاتم نے (اس کو صحیح کہا) ابوذر ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تین آدمیوں سے اللہ تعالیٰ محبت فرماتے ہیں اور تین آدمیوں سے نفرت فرماتے ہیں وہ لوگ جن سے اللہ تعالیٰ محبت فرماتے ہیں (ان میں سے) ایک وہ آدمی ہے جو کسی قوم کے پاس آیا اور ان سے اللہ کے نام کے ساتھ سوال کیا اور اپنی قرابت کے ساتھ سوال نہیں کیا تو ایک آدمی نے (قوم میں سے) ان کے پیچھے سے علیحدہ ہو کر اس (سائل) کو اس طرح خفیہ طور پر دیا جس کو اللہ تعالیٰ اور اس کے دینے والے کے سوا کوئی نہیں جانتا وہ ایسا آدمی اللہ تعالیٰ کو محبوب ہے اور ایک قوم نے رات کو سفر کیا یہاں تک کہ جب ان کو نیند آنے لگی تو وہ (اپنی سواریوں) سے اتر گئے (اور نیند کرتے ہوئے) اپنے سروں کو (زمین پر) رکھ دیا تو (ان میں سے) ایک آدمی (بجائے سونے کے) کھڑا ہوگیا اور مجھ سے عاجزی کرنے لگا اور میری آیات کو پڑھنے لگا (تو ایسا آدمی اللہ تعالیٰ کو محبوب ہے) اور وہ آدمی جو کسی لشکر میں تھا وہ دشمن سے ملا اور دشمنوں نے ( ان کو شکست دے دی مگر اس نے پیٹھ نہیں پھیری) اور ان کے سامنے سینہ سپر ہوگیا یہاں تک کہ شہید ہوجاتا ہے اس کو فتح عطا کی جاتی ہے (ایسا آدمی بھی اللہ تعالیٰ کو محبوب ہے) اور تین آدمی جن سے اللہ تعالیٰ بغض رکھتے ہیں (وہ یہ ہیں) بوڑھا زنا کار، فقیر اترانے والا، اور مالدار ظلم کرنے والا۔ (19) ابن ابی الدنیا و بیہقی نے شعب میں حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا نماز میں قرآن پڑھنا افضل ہے نماز کے باہر قرآن پڑھنے سے اور نماز کے باہر قرآن پڑھنا تسبیح اور تکبیر سے افضل ہے اور تسبیح پڑھنا افضل ہے صدقہ سے اور صدقہ افضل ہے روزہ سے اور روزہ بچاؤ ہے آگ سے۔ (20) ابن ماجہ نے جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا کہ ہم کو رسول اللہ ﷺ نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا اے لوگو ! مرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کی طرف توبہ کرلو اور مشغول ہونے سے پہلے جلدی جلدی نیک اعمال کرلو اور کثرت سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو اور ظاہر اور پوشیدہ کر کے اس تعلق کو ملاؤ جو تمہارے اور اللہ کے درمیان ہے (ان اعمال کی وجہ سے) تم رزق دئیے جاؤ گے اور تم مدد کئے جاؤ گے اور تم کو ملایا جائے گا۔ (21) ابو یعلی نے جابر ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو کعب بن عجرہ ؓ سے یہ فرماتے ہوئے سنا، اے کعب بن عجرہ ! نماز (اللہ تعالیٰ سے) قریب کرنے والی ہے اور روزہ ڈھال ہے اور صدقہ گناہ کو اس طرح بجھا دیتا ہے (یعنی ختم کردیتا ہے) جس طرح پانی آگ کو بجھا دیتا ہے۔ اے کعب بن عجرہ ! لوگ صحیح کرتے ہیں کچھ اپنے نفس کو سینچنے والے ہوتے ہیں اور کچھ اپنی گردن کو ہلاک کرنے والے ہوتے ہیں اور کچھ اپنی جان کو اپنی گردن کی آزادی میں خریدنے والے ہوتے ہیں۔ (22) ابن حبان نے کعب بن عجرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اے کعب ایسا گوشت اور خون جنت میں داخل نہیں ہوگا جو حرام کمائی سے پلا ہو آگ اس کے لیے زیادہ لائق ہے اے کعب بن عجرہ ! لوگ صبح کرتے ہیں تو ایک آدمی صبح کر کرتا ہے اپنے نفس کو چھڑانے میں پس وہ نفس کو آزاد کرنے والا ہوتا ہے (یعنی آگ سے) اور ایک آدمی اس حال میں صبح کرتا کہ اس کو ہلاک کرنے والا ہوتا ہے۔ اے کعب بن عجرہ ! نماز (اللہ تعالیٰ سے) قریب کرنے والی ہے اور روزہ ڈھال ہے اور صدقہ گناہ کو اس طرح بجھا دیتا ہے جیسے پانی۔ (23) احمد، ابن خزیمہ ابن حبان اور حاکم نے (اس کو صحیح کہا) اور بیہقی نے شعب میں عقبہ بن عامر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ہر آدمی اپنے صدقہ کے سایہ میں ہوگا یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان سے فیصلہ ہوجائے گا۔ (24) ابن خزیمہ حاکم نے (اس کو صحیح کہا) حضرت عمر ؓ سے روایت کیا کہ مجھے یہ بات بتائی گئی کہ نیک اعمال (آپس میں) فخر کرتے ہیں اور صدقہ کہتا ہے میں تم سے افضل ہوں۔ (25) احمد، البزار، ابن خزیمہ، طبرانی اور حاکم نے (اس کو صحیح کہا) اور بیہقی نے بریدہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی شخص صدقہ کرے گا تو ستر شیطانوں کے جبڑوں سے چھوٹ جائے گا۔ (26) الطبرانی اور بیہقی نے شعب میں عقبہ بن عامر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا صدقہ صدقہ کرنے والوں پر قبروں کی گرمی کو (یعنی آگ کو) بجھا دیتا ہے اور مؤمن بندہ قیامت کے دن اپنے صدقہ کے سایہ میں سایہ حاصل کرے گا۔ (27) البہقی نے حضرت انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا صدقہ کرنے میں جلدی کرو کیونکہ بلا (یعنی مصیبت) صدقہ کو نہیں پھلانگ سکتی۔ (28) البیہقی نے حضرت انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا صدقہ کرو کیونکہ صدقہ تم کو آگ سے چھڑاتا ہے۔ (29) الطبرانی حضرت علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا صدقہ کرنے میں جلدی کرو کیونکہ مصیبت اس کو نہیں پھاند سکتی (یعنی اس سے آگے نہیں بڑھ سکتی) ۔ (30) الطبرانی نے میمونہ بنت سعد ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم کو صدقہ کے بارے میں بتائیے ! آپ ﷺ نے فرمایا وہ آگ سے چھٹکارا دیتا ہے یہ حکم اس شخص کے لیے ہے جو اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کے لیے صدقہ کرتا ہے۔ (31) الترمذی نے (اور اس کو حسن کہا) حضرت انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا صدقہ اللہ تعالیٰ کے غصہ کو بجھا دیتا ہے اور بری موت کو دور کردیتا ہے۔ (32) الطبرانی نے رافع بن خدیج ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا صدقہ برائی کے ستر دروازے بند کردیتا ہے۔ (33) الطبرانی نے عمروبن عوف ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مسلمان کا صدقہ عمر کو بڑھاتا ہے اور بری موت کو روکتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ کبر اور فخر کو دور فرمادیتے ہیں۔ (34) ابن ابی شیبہ اور بیہقی نے ابوذر ؓ سے روایت کیا ہے کہ کوئی آدمی صدقہ کرتا ہے تو (اس کی برکت سے) ستر شیطانوں کے منہ سے اس صدقہ کرنے والے سے جدا ہوجاتے ہیں اور ہر ایک کو اس تکلیف دینے سے روک دیا جاتا ہے۔ (35) ابن المبارک نے البزار اور الاصہانی نے الترغیب میں حضرت انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ صدقہ کی وجہ سے ستر بری موتوں کو دور فرما دیتے ہیں۔ ایک صدقہ تین افراد جنت میں (36) الطبرانی نے الاوسط میں اور الحاکم نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ روٹی کے ایک لقمہ اور کھجور کی ایک مٹھی اور ہر ایسی چیز جو مسکین آدمی کو نفع دے ان کے بدلہ میں تین آدمیوں کو جنت میں ضرور داخل فرمائیں گے۔ گھر کا مالک جو (صدقہ کرنے کا) حکم کرنے والا ہے اور بیوی جو اصلاح کے طور پر صدقی دیتی ہے وہ خادم جو مسکین کو صدقہ پیش کرتا ہے رسول اللہ ﷺ نے (مزید) فرمایا اللہ تعالیٰ کا شکر ہے جس نے ہمارے خادموں کو بھی نہیں بھلایا۔ (37) ابن ابی شیبہ بخاری ومسلم نے عدی بن حاتم ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کوئی تم میں سے ایسا آدمی نہیں مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ عنقریب اس سے کلام فرمائیں گے اس حال میں کہ اس آدمی اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی ترجمان نہیں ہوگا وہ دائیں بائیں دیکھے گا مگر وہی اعمال دیکھے گا جو اس نے آگے بھیجے وہ اپنے آگے دیکھے گا تو آگ کے سوا کوئی چیز نہ دیکھے گا جو اس کے چہرے کو لگ رہی ہوگی سو تم آگ سے بچو اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے (کے صدقہ) کرنے سے۔ (38) احمد نے حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے ہر ایک کو چاہیے کہ اپنے چہرے کو آگ سے بچائے اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے (کے صدقہ) کرنے سے ہو۔ (39) احمد نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے عائشہ ! اپنی جان کو آگ سے خرید لے (یعنی بچا لے) اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے سے ہو کیونکہ صدقہ بھوکے کی بھوک کو اس طرح مٹاتا ہے جس طرح سیر شخص کی بھوک مٹا تا ہے۔ (40) البزار اور ابو یعلی نے ابوبکر صدیق ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو منبر کی لکڑیوں پر یہ فرماتے ہوئے سنا دوزخ سے بچو اگرچہ ایک کھجور کا ٹکڑا صدقہ دے کر ہو کیونکہ وہ (بھوک سے) ٹیڑھی (کمر) کو سیدھا کرتا ہے۔ اور بری موت سے بچاتا ہے بھوکے کی بھوک کو اس طرح مٹاتا ہے جیسے سیر شخص کی بھوک کو مٹا دیتا ہے۔ (41) ابن حبان نے ابوذر ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بنی اسرائیل میں سے ایک عابد نے اپنے گرجا میں ساٹھ سال تک اللہ تعالیٰ سے عبادت کی، زمین پر بارش ہوئی تو وہ ہری بھری ہوگئی راہب نے اپنے گرجا سے جھانک کر دیکھا اور کہنے لگا اگر میں عبادت خانے سے نیچے اتروں اور اللہ کا ذکر کروں تو اور زیادہ خیر حاصل کرلوں گا۔ (اس خیال سے) وہ نیچے اترا اور اس کے پاس دو روٹیاں تھیں۔ اسی دوران اس کو ایک عورت ملی وہ برابر اس سے باتیں کرتا رہا اور وہ عورت بھی اس سے باتیں کرتی رہی یہاں تک کہ اس نے اس کو ڈھانک لیا (یعنی اس سے زنا کرلیا) پھر اس پر بیہوشی طاری ہوگئی (جب اس کو ہوش آیا) تو وی ایک کنوئیں پر آیا اور غسل کرنے لگا (غسل کے درمیان) ایک سائل آیا تو اس نے اس کو اشارہ کیا کہ دونوں روٹیاں لے لے پھر وہ مرگیا۔ (مرنے کے بعد) اس زانیہ عورت کے ساتھ اس کی ساٹھ سال کی عبادت کا وزن کیا گیا تو یہ گناہ اس کی نیکیوں سے بڑھ گیا پھر اس آدمی کی نیکیوں کے ساتھ اس کی ایک یا دو روٹیوں کو بھی ملایا گیا (جو اس نے سائل کو دی تھیں) تو اس کی نیکیاں بڑھ گئیں اور اس کی مغفرت ہوگئی۔ (42) ابن ابی شیبہ اور بیہقی نے حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ ایک راہب نے اپنے گرجے میں ساٹھ سال تک اللہ کی عبادت کی ایک عورت آئی اور اس کے قریب رہنے لگی وہ اس کے پاس آیا اور چھ راتیں اس سے بدکاری کی (یعنی اس سے زنا کرتا رہا) پھر وہ نادم ہوا اور بھاگ گیا وہ ایک مسجد میں آیا اور تین دن اس میں پناہ لی پھر کچھ بھی نہ کھایا اس کے لیے ایک روٹی لائی گئی اس نے اس کو توڑا اور آدھی اپنے داہنی طرف والے آدمی کو دے دی اور دوسری آدھی اپنے بائیں طرف والے آدمی کو دے دی اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف ملک الموت کو بھیجا جس نے اس کی روح قبض کرلی۔ (موت کے بعد) اس کی ساٹھ سال کی عبادت کو ایک پلڑے میں رکھا گیا اور اس کی چھ رات کے گناہ کو بھی ایک پلڑے میں رکھا گیا تو وہ چھ راتوں کا گناہ وزنی ہوگیا پھر اس کی روٹی کو ایک پلڑے میں رکھا گیا (جو اس نے دو آدمیوں کو آدھی آدھی دی تھی) تو اس کی نیکیوں والا پلڑا بھاری ہوگیا۔ (43) ابن ابی شیبہ نے ابو موسیٰ اشعری ؓ سے اس طرح سے روایت کیا ہے۔ (44) بیہقی نے نبی اکرم ﷺ سے کے اصحاب میں سے ایک صحابی سے روایت کیا جن کو خصفہ بن خصفہ ؓ کہا جاتا تھا وہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کیا تم جانتے ہو پہلوان کون ہے ؟ ہم نے عرض کیا وہ آدمی جو مدمقابل کو پچھاڑ دے۔ آپ ﷺ نے فرمایا پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھے۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو رقوب کیا ہے ؟ ہم نے عرض کیا وہ آدمی جس کی اولاد نہ ہو آپ نے فرمایا رقوب وہ آدمی ہے جس کی اولاد ہو مگر ان میں سے کچھ بھی آگے نہ بھیجا ہو (یعنی کوئی اولاد بچپن میں نہ مری ہو) پھر آپ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو صعلوک کیا ہے ؟ ہم نے عرض کیا وہ آدمی جس کے پاس مال نہ ہو۔ آپ نے فرمایا صعلوک وہ آدمی ہے جس کے پاس مال ہو مگر اس نے (صدقہ کر کے) کچھ بھی آگے نہ بھیجا ہو۔ (45) البزار اور الطبرانی نے حضرت انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا آگ سے بچو اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے (صدقہ کرنے) سے ہو۔ (46) البزار اور الطبرانی نے نعمان بن بشیر ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا آگ سے بچو اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے سے ہو۔ (47) البزار اور البیہقی نے شعب الایمان میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا آگ سے بچو اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے سے ہو۔ (48) حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا۔ اے عائشہ ! اپنی جان کو اللہ سے خرید لے میں تجھ کو کچھ بھی اللہ تعالیٰ کی طرف یعنی اللہ کی پکڑے سے کام نہ آؤں گا اگرچہ ایک ٹکڑے کھجور کے ساتھ ہو۔ اے عائشہ ! ہر کوئی سائل تجھ سے واپس خالی نہ لوٹے اگرچہ ایک جلا ہو بکری کا کھر ہی دے دو (تو دے دینا) ۔ (49) مسلم نے ابوذر ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا آدمی اس حال میں صبح کرتا ہے کہ اس کے ہر جوڑ پر صدقہ لازم ہے ہر تسبیح صدقہ ہے، ہر تحمید (یعنی الحمد للہ کہنا) صدقہ ہے، ہر تہلیل (یعنی لا الہ الا اللہ کہنا) صدقہ ہے ہر تکبیر صدقہ ہے، امر بالمعروف یعنی نیکی کا حکم کرنا صدقہ ہے، برائی سے روکنا صدقہ ہے اور چاشت کے وقت میں دو رکعت پڑھنا ان سب کے قائم مقام ہیں۔ (50) البزار ابو یعلی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا انسان کے ہر جوڑ پر ہر روز صدقہ کرنا واجب ہے قوم میں سے بعض لوگوں نے کہا یا رسول اللہ ! یہ تو بہت سخت حکم ہے اس کی کون طاقت رکھتا ہے ؟ آپ نے فرمایا نیکی کا حکم کرنا اور برائی سے روکنا صدقہ ہے، راستہ سے تکلیف دینے والی چیز کا ہٹا دینا صدقہ ہے، کمزور آدمی کا بوجھ اٹھا لینا صدقہ ہے اور ہر وہ قدم جو تم میں سے کوئی نماز کے لیے اٹھاتا ہے صدقہ ہے۔ (51) الطبرانی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا بلاشبہ آدم کے بیٹے میں تین سو ساٹھ جوڑ ہیں ان میں سے ہر دن ہر ایک کی طرف سے صدقہ کرنا لازم ہے وہ (نیک) کلمہ جس کے ذریعہ آدمی بات کرتا ہے صدقہ ہے اپنے بھائی کی کسی چیز پر مدد کرنا صدقہ ہے پانی میں سے ایک گھونٹ کسی کو پلانا صدقہ ہے راستہ سے کسی تکلیف دینے والی چیز کا ہٹا دینا صدقہ ہے۔ (51) البزار اور الطبرانی نے الاوسط میں حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اپنے بھائی کے لیے تیرا مسکرانا تیرے لیے صدقہ لکھا جاتا ہے، اور تیرا اپنے بھائی کے ڈول میں پانی ڈالنا تیرے لیے صدقہ لکھا جاتا ہے اور راستہ سے تکلیف دینے والی چیز ہٹا دینا تیرے لیے صدقہ لکھا جاتا ہے، اور کسی راہ بھولنے والے کو تیری رہنمائی کرنا تیرے لیے صدقہ لکھا جاتا ہے۔ قبیلہ قیس کے لئے صدقہ کی ترغیب (52) البزار نے ابو جحیفہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس قبیلہ قیس کے لوگ آئے جو چیتوں کی کھال پہنے ہوئے اور تلواریں لٹکائے ہوئے تھے آپ ﷺ نے ان کی حالت کو ناپسند کیا آپ ﷺ نے نماز پڑھی اور اپنے گھر میں داخل ہوئے پھر آپ باہر تشریف لائے نماز پڑھی اور اپنی مجلس میں بیٹھ گئے پھر آپ نے صدقہ کا حکم فرمایا اس پر ابھارا، کسی نے دینار میں سے صدقہ کیا، کسی نے درہم میں سے صدقہ کیا، کسی نے گندم کے صاع میں سے صدقہ کیا، کسی نے کھجور کے صاع میں سے صدقہ کیا، انصار میں سے ایک آدمی سونے کا ایک ٹکڑا لے آیا اور آپ کے ہاتھ میں رکھ دیا پھر لوگ اس کے پیچھے آتے رہے یہاں تک کہ آپ نے دو ڈھیر کپڑے اور گلے کے دیکھے۔ راوی نے کہا پھر میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ کا چہرہ مبارک ایسا چمک رہا تھا جیسے سونا ہو۔ (53) البزار نے کثیر بن عبداللہ بن عمرو بن عوف ؓ سے اور انہوں نے اپنے والد اور دادا سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن (صحابہ کرام) کو صدقہ کرنے پر آمادہ فرمایا علیہ بن زید ؓ کھڑے ہوئے اور عرض کیا میرے پاس میرے عزت کے علاوہ کچھ نہیں ہے اور میں یا رسول اللہ ! آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنی عزت کو اس شخص پر صدقہ کردیا جس کو صدقہ چاہتا ہے پھر وہ بیٹھ گیا آپ (علیہ السلام) نے فرمایا : تو اپنی عزت کو صدقہ کرنے والا ہے اللہ تعالیٰ نے تجھ سے اس کو قبول فرما لیا ہے۔ (54) البزار نے علیہ بن زید ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے صدقہ کرنے پر (صحابہ کرام ؓ کو آمادہ فرمایا علی ؓ کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نے صدقہ کرنے پر (ہم کو) ابھارا ہے میرے پاس میری عزت کے سوا کچھ نہیں ہے تو میں نے اپنی عزت کو اس شخص پر صدقہ کردیا جس نے مجھ پر ظلم کیا آپ ﷺ نے مجھ سے اعراض فرمایا جب دوسرا دن ہوا تو آپ نے پوچھا علیہ بن زید کہا ہے یا یوں فرمایا اپنی عزت کا صدقہ کرنے والا کہا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس سے قبول فرما لیا ہے۔ امر بالمعروف بھی صدقہ ہے (55) احمد، ابو نعیم نے فضل العلم میں اور بیہقی نے ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہم کہاں سے صدقہ کریں ؟ ہمارے پاس تو مال نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا صدقہ کے ابواب میں سے تکبیر کہنا سبحان اللہ، الحمد للہ، لا الہ الا اللہ اور استغفر اللہ کہنا بھی ہے اسی طرح نیک کاموں کا حکم کرنا، برائی سے روکنا، لوگوں کے راستہ سے کانٹوں کو ہٹا دینا، ہڈی اور پتھر کو ہٹا دینا، اندھے کو راستہ دکھانا، بہرے اور گونگے کو بات سنا دینا یہاں تک کہ وہ سمجھ سکے اور حاجت طلب کرنے والے کی راہنمائی کرنا جبکہ تو اس کی حاجت کی جگہ کو جانتا ہو۔ اپنے بازؤوں سے ضعیف کی مدد کرنا، یہ سب کام صدقہ کے کاموں میں سے ہیں جو تیری طرف سے تیرے لئے ہوں گے اور تیرے لئے ہوں گے اور تیرے لئے اپنی بیوی سے جماع کرنے بھی اجر ہے۔ ابوذر ؓ نے عرض کیا اپنے قضائے شہوت میں میرے لئے کس طرح اجر ہوگا ؟ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا مجھے بتا اگر تیرا بچہ پیدا ہو پھر وہ بڑا ہو، پھر تو ثواب کی امید رکھتا ہو پھر وہ فوت ہوجائے پھر کیا تو اس کے ثواب کی امید کرے گا ؟ میں نے عرض کیا ؟ جی ہاں ! پھر آپ نے فرمایا کیا تو نے اس کو پیدا کیا تھا میں نے عرض کیا بلکہ اللہ تعالیٰ نے اس کو پیدا فرمایا تھا، پھر فرمایا کیا تو نے اس کو ہدایت دی تھی ؟ میں نے کہا نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے ہدایت دی تھی پھر فرمایا کیا تو اس کو رزق دیتا تھا ؟ میں نے عرض کیا بلکہ اللہ تعالیٰ ہی اس کو رزق دیتے تھے۔ پھر آپ نے فرمایا اسی طرح حلال طریقے سے اپنی خواہش پوری کرنا اور حرام سے بچنا (اس میں ثواب ہے) اب اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو بچے کو زندہ رکھے گا اور اگر چاہے گا اس کو موت دے گا (ہر حال میں) تیرے لئے اجر ہوگا۔ (56) ابن ابی شیبہ، احمد، بخاری، مسلم اور نسائی نے حارثہ بن وہب خزاعی ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا صدقہ کرو کیونکہ عنقریب ایک آدمی صدقہ لے کر نکلے گا تو کسی کو نہیں پائے گا جو اس صدقہ کو قبول کرے۔ (57) ابن ابی شیبہ نے ابو سلمہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا صدقہ کرنے سے مال کبھی کم نہیں ہوتا اس لیے صدقہ کرو۔ (58) ابن ابی شیبہ نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ ہم کو ایک بھنی ہوئی بکری صدقہ کی گئی تو میں نے اس کے بازوں کے سوا سب صدقہ کردیا۔ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو میں نے آپ کو ساری بات بتادی آپ نے فرمایا سارا گوشت تمہارے لیے باقی ہے (ثواب کے لحاظ سے) سوائے بازو کے جو تم نے اپنے لئے رکھا ہے۔ (59) ابن ابی حاتم ابن مردویہ الاصبہانی فی الترغیب اور ابن عساکر نے شعبی (رح) سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت لفظ آیت ” ان تبدوا الصدقت فنعماھی “ ابوبکر وعمر ؓ کے بارے میں نازل ہوئی حضرت عمر ؓ رسول اکرم ﷺ کے پاس آدھا مال لوگوں کے سامنے لے کر آئے اور ابوبکر ؓ سارا مال لے کر آئے قریب تھا کہ اس کو اپنے دل سے خفیہ رکھتے مگر رسول اللہ ﷺ نے پوچھ لیا (اے ابو بکر) اپنے اہل و عیال کے لیے کیا چھوڑا ؟ تو انہوں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا وعدہ چھوڑا۔ حضرات عمر ؓ نے حضرت ابوبکر ؓ سے فرمایا خیر کے کاموں میں ہم آپ سے کبھی بھی آگے نہیں بڑھ سکے۔ (60) ابو داؤد اور ترمذی اور حاکم نے دونوں نے (اس کو صحیح کہا) حضرت عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک دن ہم کو رسول اللہ ﷺ نے صدقہ کرنے کا حکم فرمایا جو میرے پاس مال تھا وہ لے کر حاضر ہوا اور میں نے دل میں کہا آج میں حضرت ابوبکر ؓ سے سبقت لے چلوں گا (کیونکہ) میں آدھا مال لایا ہوں رسول اکرم ﷺ نے مجھ سے پوچھا اپنے اہل و عیال کے لیے کیا باقی رکھا ؟ میں نے عرض کیا اسی مقدار میں (یعنی آدھا مال) حضرت ابوبکر صدیق ؓ جو کچھ ان کے پاس تھا۔ (سب) اٹھا کرلے آئے رسول اللہ ﷺ نے پوچھا اپنے اہل و عیال کے لیے کیا چھوڑا ؟ تو انہوں نے عرض کیا ان کے لیے اللہ اور اس کے رسول کو چھوڑ کر آیا ہوں میں نے کہا میں تجھ سے کسی چیز میں سبقت نہیں کرسکتا۔ (61) ابن جریر نے یزید بن ابی حبیب (رح) سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت لفظ آیت ” ان تبدوا الصدقات فنعماھی “ یہود و نصاریٰ پر صدقہ کرنے کے بارے میں نازل ہوئی۔ (62) ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے یہ پڑھا لفظ آیت ” ویکفر عنکم من سیاتکم “ اور فرمایا یہ صدقہ ہی ہے جو (گناہوں کو) مٹا دیتا ہے۔ (63) ابن ابی داؤد نے المصاحف میں اعمش (رح) سے روایت کیا ہے کہ ابن مسعود ؓ کی قرات میں یوں ہے لفظ آیت ” خیرلکم تکفر “ واؤ کے بغیر۔
Top