Dure-Mansoor - Al-Baqara : 281
وَ اتَّقُوْا یَوْمًا تُرْجَعُوْنَ فِیْهِ اِلَى اللّٰهِ١۫ۗ ثُمَّ تُوَفّٰى كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ۠   ۧ
وَاتَّقُوْا : اور تم ڈرو يَوْمًا : وہ دن تُرْجَعُوْنَ : تم لوٹائے جاؤگے فِيْهِ : اس میں اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف ثُمَّ : پھر تُوَفّٰى : پورا دیا جائیگا كُلُّ نَفْسٍ : ہر شخص مَّا : جو كَسَبَتْ : اس نے کمایا وَھُمْ : اور وہ لَا يُظْلَمُوْنَ : ظلم نہ کیے جائیں گے
اور ڈرو تم اس دن سے جس میں لوٹائے جاؤ گے اللہ کی طرف، پھر ہر جان کو اس کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا جو کچھ اس نے کسب کیا، اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
(1) ابو عبید، عبد بن حمید، نسائی، ابن جریر، ابن المنذر، ابن الانباری نے المصاحف میں، طبرانی، ابن مردویہ، بیہقی نے دلائل میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ پر آخری آیت جو قرآن میں نازل ہوئی وہ یہ آیت تھی لفظ آیت ” واتقوا یوما ترجعون۔۔ الخ “۔ (2) ابن ابی شیبہ نے سدی وعطیہ عوفی سے اسی کی مثل نقل کیا ہے۔ (3) الفریابی عبد بن حمید ابن المنذر بیہقی نے دلائل میں کلبی کے طریق سے ابو صالح سے اور انہوں نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آخر آیت جو نازل ہوئی وہ لفظ آیت ” واتقوا یوما ترجعون فیہ الی اللہ “ ہے یہ آیت منیٰ میں نازل ہوئی اس آیت کے نازل ہونے اور نبی اکرم ﷺ کی وفات حسرت آیات کے درمیان اکاسی دنوں کا فاصلہ تھا۔ ابن الانباری نے ابو صالح وحضرت سعید بن جبیر ؓ سے اسی کی مثل روایت کیا ہے۔ (4) ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) وسلم سے روایت کیا ہے کہ سارے قرآن میں سے آخر میں یہ آیت ” واتقوا یوما ترجعون فیہ الی اللہ “ نازل ہوئی اس آیت کے نازل ہونے کے بعد نبی اکرم ﷺ نوراتیں زندہ رہے، پھر آپ نے پیر کے دن ربیع الاول کی دو تاریخ کو وفات پائی۔ (5) ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) وسلم سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ثم توفی کل نفس ما کسبت “ یعنی جو کچھ تم نے عمل کیا خیر میں یا شر میں سے (اس کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا) پھر فرمایا لفظ آیت ” وہم لا یظلمون “ یعنی ان کے اعمال میں نہ تو اس کی نیکیوں میں کوئی کمی کی جائے گی اور نہ ان کی برائیوں میں کوئی زیادتی کی جائے گی۔
Top