Dure-Mansoor - Al-Baqara : 38
قُلْنَا اهْبِطُوْا مِنْهَا جَمِیْعًا١ۚ فَاِمَّا یَاْتِیَنَّكُمْ مِّنِّیْ هُدًى فَمَنْ تَبِعَ هُدَایَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
قُلْنَا : ہم نے کہا اهْبِطُوْا : تم اتر جاؤ مِنْهَا : یہاں سے جَمِیْعًا : سب فَاِمَّا : پس جب يَأْتِيَنَّكُمْ : تمہیں پہنچے مِنِّیْ : میری طرف سے هُدًى : کوئی ہدایت فَمَنْ تَبِعَ : سو جو چلا هُدَايَ : میری ہدایت فَلَا : تو نہ خَوۡفٌ : کوئی خوف عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا هُمْ : اور نہ وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
ہم نے کہا تم سب یہاں سے اتر جاؤ، پس اگر تمہارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت آئے تو جس نے میری ہدایت کا اتباع کیا تو ان پر کوئی خوف نہ ہوگا اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گے
(1) امام ابن جریر وابن ابی حاتم نے ابو یعلی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” قلنا اھبطوا منھا جمیعا، فاما یاتینکم منی ھدی “ میں ” ھدی “ سے مراد انبیاء رسول اور بیان ہے۔ (2) حضرت ابن المنذر نے قتادہ (رح) سے لفظ آیت ” فمن تبع ھدی “ کے بارے میں روایت کیا کہ زمین میں ہمیشہ اللہ کے اولیاء (یعنی دوست) ہوتے ہیں جب سے آدم نیچے اتارے گئے اللہ تعالیٰ نے زمین کو خالی نہیں رکھا ابلیس کے لیے مگر یہ کہ اس (زمین) میں اولیاء ہوتے ہیں جو اس کی اطاعت کے ساتھ اللہ کے لئے عمل کرتے ہیں۔ (3) حضرت ابن الانباری نے المصاحف میں ابو الطفیل (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے لفظ آیت ” فمن تبع ھدای “ کو یاء تنفیل اور اس کے فتحہ کے ساتھ پڑھا۔ (4) امام ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ کے قول لفظ آیت ” فلا خوف علیہم “ کے بارے میں روایت کیا کہ اس سے مراد یہ ہے کہ آخرت میں ان کو خوف ہوگا اور ” ولا ہم یحزنون “ سے مراد ہے کہ موت سے وہ غمگین نہ ہوں گے۔ (5) امام عبد الرزاق نے المصنف میں اور بیہقی نے شعب الایمان میں قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ جب ابلیس کو اتارا گیا تو اس نے کہا اے میرے رب آپ نے مجھ پر لعنت بھیجی ہے اس کا علم کیا ہے ؟ اللہ پاک نے فرمایا جادو عرض کیا اس کی قرأت کیا ہے ؟ فرمایا شعر عرض کیا اس کی کتاب کیا ہے ؟ فرمایا جس پر نشان لگانا عرض کیا اس کا کھانا کیا ہے ؟ فرمایا ہر مردار اور وہ چیز جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اس کا پینا کیا ہے فرمایا ہر نشہ آور چیز عرض کیا اس کا ٹھکانہ کہاں ہے ؟ فرمایا حمام میں عرض کیا اس کی مجلس کہاں ہے ؟ فرمایا بازار میں عرض کیا اس کی آواز کیا ہے۔ فرمایا گانے بجانے کے آلات عرض کیا اس کا جال کیا ہے فرمایا عورتیں۔ (6) امام ابو نعیم نے الحلیہ میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ابلیس نے رب تعالیٰ سے کہا اے میرے رب آپ نے آدم (علیہ السلام) کو نیچے اتار دیا اور میں جانتا ہوں کہ عنقریب (ان کے لیے) کتابیں اور پیغامبر بھی ہوں گے سو ان کی کتابیں اور پیغامبر کون ہیں ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان کے پیغامبر فرشتے اور نبی ہیں اور ان کی کتابیں تورات، انجیل، زبور اور فرقان ہیں پھر پوچھا میری کتابت کیا ہوگی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا تیری کتابت الوشم یعنی جسم پر نشان لگانا تیری قرأت (یعنی تیرا پڑھنا) شعر ہوگا پیغام پر غیبت کی جھوٹی خبریں بنانے والے اور تیرا کھانا وہ ہوگا جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اور تیرا پینا نشہ آور چیز سے اور تیری سچائی جھوٹ ہے اور تیرا مکان حمام سے اور تیرا جال عورتیں ہیں اور تیرا مؤذن گانے بجانے کے آلات ہیں اور تیری عبادت کی جگہ بازار ہیں۔
Top