Dure-Mansoor - Al-Baqara : 50
وَ اِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَاَنْجَیْنٰكُمْ وَ اَغْرَقْنَاۤ اٰلَ فِرْعَوْنَ وَ اَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ
وَاِذْ : اور جب فَرَقْنَا : ہم نے پھاڑ دیا بِكُمُ : تمہارے لیے الْبَحْرَ : دریا فَاَنْجَيْنَاكُمْ : پھر تمہیں بچا لیا وَاَغْرَقْنَا : اور ہم نے ڈبو دیا آلَ فِرْعَوْنَ : آل فرعون وَاَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ : اور تم دیکھ رہے تھے
اور جب ہم نے تمہاری وجہ سے سمندر کو پھاڑ دیا پھر ہم نے تم کو نجات دے دی، اور آل فرعون کو ہم نے غرق کردیا اس حال میں کہ تم دیکھ رہے تھے
(1) امام عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” واذ فرقنا بکم البحر فانجینکم واغرقنا ال فرعون “ سے مراد ہے اللہ تعالیٰ نے سمندر کو ان کے لیے پھاڑ دیا یہاں تک کہ خشک راستہ بن گیا جس میں وہ چل رہے تھے لفظ آیت ” فانجینکم واغرقنا ال فرعون “ یعنی ان کے دشمن کو اللہ تعالیٰ نے غرق کردیا یہ انعام ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے وہ ان کو جتا رہا ہے تاکہ وہ شکر کریں اور اس کے حق کو پہچانیں۔ (2) امام احمد، بخاری، مسلم، نسائی اور بیہقی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے یہودیوں کو دیکھا کہ وہ یوم عاشوراء کا روزہ رکھتے ہیں آپ نے ان سے فرمایا یہ دن کونسا ہے جس میں تم روزہ رکھتے ہو انہوں نے کہا یہ وہ نیک دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو ان کے دشمن سے نجات دی تھی تو موسیٰ (علیہ السلام) نے اس دن کا روزہ رکھا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہم تم سے زیادہ حق دار ہیں موسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں آپ نے روزہ رکھا اور (صحابہ کو) روزہ رکھنے کا حکم فرمایا۔ ہرقل کے سوالات کے جوابات (3) امام طبرانی اور ابو نعیم نے الحلیہ میں سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ ہرقل نے حضرت معاویہ ؓ کو لکھا اور (ان کو) کہا اگر ان کے اندر نبوت میں سے کوئی علم باقی ہے تو مجھے ان سوالوں کا جواب دو اور ان کو لکھا بحیرہ کے بارے میں قوس کے بارے میں اور زمین کا وہ ٹکڑا جس کو سورج ایک گھنٹہ کے لیے پہنچتا ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ جب حضرت معاویہ ؓ کے پاس یہ خط اور قاصد آیا تو انہوں نے کہا کہ ان (سوالات) کے بارے میں کس سے پوچھوں کون ان کا جواب دے گا ؟ حاضرین نے کہا ابن عباس ؓ ہیں حضرت معاویہ ؓ نے ہرقل کا خط لپیٹ کر اس کو ابن عباس ؓ کے پاس بھیج دیا۔ انہوں نے اس کا جواب لکھا کہ قوس زمین والوں کے لیے غرق ہونے سے امان دینا اور بحیرہ آسمان کا وہ دروازہ ہے جہاں سے آسمان پھٹے گا اور زمین کا وہ ٹکڑا جس کو ایک گھنٹہ کے لیے سورج پہنچتا ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں سے سمندر پھٹ گیا تھا (اور بنی اسرائیل آسانی سے گزر گئے تھے) (4) امام ابو یعلی اور ابن مردویہ نے حضرت انس ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا بنی اسرائیل کے لیے عاشوراء کے دن سمندر پھٹ گیا تھا۔
Top