Dure-Mansoor - Al-Baqara : 60
وَ اِذِ اسْتَسْقٰى مُوْسٰى لِقَوْمِهٖ فَقُلْنَا اضْرِبْ بِّعَصَاكَ الْحَجَرَ١ؕ فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَیْنًا١ؕ قَدْ عَلِمَ كُلُّ اُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْ١ؕ كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا مِنْ رِّزْقِ اللّٰهِ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ
وَاِذِ اسْتَسْقٰى : اور جب پانی مانگا مُوْسٰى : موسیٰ لِقَوْمِهٖ : اپنی قوم کے لئے فَقُلْنَا : پھر ہم نے کہا اضْرِبْ : مارو بِّعَصَاکَ : اپناعصا الْحَجَر : پتھر فَانْفَجَرَتْ : تو پھوٹ پڑے مِنْهُ : اس سے اثْنَتَا عَشْرَةَ : بارہ عَيْنًا : چشمے قَدْ عَلِمَ : جان لیا كُلُّاُنَاسٍ : ہر قوم مَّشْرَبَهُمْ : اپناگھاٹ كُلُوْا : تم کھاؤ وَاشْرَبُوْا : اور پیؤ مِنْ : سے رِّزْقِ : رزق اللہِ : اللہ وَلَا : اور نہ تَعْثَوْا : پھرو فِي : میں الْاَرْضِ : زمین مُفْسِدِينَ : فساد مچاتے
اور جب موسیٰ سے ان کی قوم نے پانی طلب کیا تو ہم نے کہا کہ اپنا عصا پتھر پر مارو سو اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے، ہر جماعت نے اپنے اپنے پینے کی جگہ جان لی، کھاؤ اور پیو، اللہ کے رزق سے اور مت خرابی کرو زمین میں فساد کرتے ہوئے
(1) امام ابن جریر نے حضرت ابن عباس ؓ سے لفظ آیت ” واذا استسقی موسیٰ لقومہ “ کے بارے میں روایت کیا کہ یہ (واقعہ) میدان تیسہ میں ہوا۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے پتھر کو مار اتو اس میں پانی کے بارہ چشمے بن گئے۔ ہر ایک قبیلہ کے لیے اس میں سے ایک چشمہ تھا کہ اس میں سے وہ لوگ پیتے تھے۔ (2) امام عبد بن حمید نے قتادہ ؓ سے (اس) آیت ” واذا استسقی موسیٰ لقومہ “ کے بارے میں روایت کیا کہ یہ (واقعہ) صحراء میں ہوا جب ان کو پیاس کا خوف ہوا تو موسیٰ (علیہ السلام) نے (اللہ تعالیٰ سے) پانی مانگا تو حکم ہوا کہ پتھر کو مارو اور (یہ) پتھر طور پہاڑ کا تھا جس کو اپنے اپنے لئے اٹھا لائے تھے۔ جب وہ لوگ (میدان میں اترتے) موسیٰ (علیہ السلام) نے اس کو اپنی لاٹھی سے مارا۔ ” فانفجرت منہ اثنتا عشرۃ عینا، قد علم کل اناس مشربھم “ (پھر) فرمایا ہر ایک قبیلہ اپنا چشمہ جان لیتا جس کے پانی سے وہ فائدہ اٹھاتا تھا۔ (3) امام عبد بن حمید اور ابن جریر مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کے مارنے سے ان کے لیے بارہ چشمے جاری ہوئے (اور) یہ معاملہ تیسہ کے میدان میں ہوا جب وہ بھٹک رہے تھے۔ (4) امام ابن ابی حاتم نے جویبر (رح) سے روایت کیا ہے کہ ان میں سے لفظ آیت ” قد علم کل اناس مشربھم “ کے بارے میں پوچھا گیا۔ انہوں نے فرمایا موسیٰ (علیہ السلام) نے پتھر ڈالتے تھے اور ہر قبیلہ میں سے ایک آدمی کھڑا ہوتا تھا موسیٰ (علیہ السلام) پتھر پر عصا مارتے تو اس میں سے بارہ چشمے جاری ہوجاتے۔ ہر ایک چشمہ ایک شخص کی طرف جاری ہوتا تو وہ اس چشمہ کی طرف اپنے قبیلے کو بلاتا (5) ابن جریر، ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ولا تعثوا فی الارض “ سے مراد ہے ” ولا تعثو “ یعنی فساد کی کوشش نہ کرو۔ (6) امام ابن جریر نے ابو العالیہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ولا تعثوا فی الارض مفسدین “ سے مراد ہے کہ زمین میں فساد برپا کرنے کی کوشش نہ کرو۔ (7) امام ابن ابی حاتم نے ابو مالک (رح) سے روایت کیا کہ ” ولا تعثوا “ سے مراد ہے کہ گناہوں کے ساتھ زمین میں نہ چلو۔ (8) عبد بن حمید، عبد الرزاق، ابن جریر، ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ولا تعثوا فی الارض مفسدین “ سے مراد ہے کہ زمین میں فساد کے لیے نہ چلو پھرو۔ (9) امام ابن ابی شیبہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم کے لیے پانی طلب کیا (اور اپنی قوم سے) فرمایا اے گدھے پیو اللہ تعالیٰ نے ان سے فرمایا میرے بندوں کو گدھے نہ کہو۔
Top