Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Baqara : 67
وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهٖۤ اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُكُمْ اَنْ تَذْبَحُوْا بَقَرَةً١ؕ قَالُوْۤا اَتَتَّخِذُنَا هُزُوًا١ؕ قَالَ اَعُوْذُ بِاللّٰهِ اَنْ اَكُوْنَ مِنَ الْجٰهِلِیْنَ
وَ
: اور
اِذْ
: جب
قَالَ
: کہا
مُوْسٰى
: موسیٰ نے
لِقَوْمِهٖٓ
: اپنی قوم سے
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ تعالیٰ
يَاْمُرُكُمْ
: حکم دیتا ہے تم کو
اَنْ
: یہ کہ
تَذْبَحُوْا
: تم ذبح کرو
بَقَرَةً
: ایک گائے
قَالُوْٓا
: انہوں نے کہا
اَتَتَّخِذُنَا
: کیا تم کرتے ہو ہم سے
ھُزُوًا
: مذاق
قَالَ
: اس نے کہا ( موسیٰ )
اَعُوْذُ
: میں پناہ مانگتا ہوں
بِاللّٰهِ
: اللہ کی (اس بات سے
اَنْ
: کہ
اَكُوْنَ
: میں ہوجاؤں
مِنَ
: سے
الْجٰهِلِيْنَ
: جاہلوں میں سے
اور جب کہا موسیٰ نے اپنی قوم سے بیشک اللہ تم کو حکم فرماتا ہے کہ تم ایک بیل ذبح کرو، وہ کہنے لگے کیا تو ہمارا مذاق بناتا ہے ؟ موسیٰ نے کہا میں اس بات سے اللہ کی پناہ لیتا ہوں کہ جاہلوں میں سے ہوجاؤں
(1) ابن ابی الدنیا نے اپنی کتاب (من عاش بعد الموت) میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ بنی اسرائیل کے دو شہر تھے ان میں سے ایک حصینہ تھا جس کے دروازے تھے اور دوسرا خربہ تھا حصینہ والے جب شام ہوتی تو اس کے دروازے بند کردیتے اور جب صبح ہوتی تو شہر کی دیواروں پر کھڑے ہو کر دیکھتے کیا اس شہر کے ارد گرد کوئی حادثہ تو پیش نہیں آیا ایک دن صبح کو دیکھا کہ ایک بوڑھا آدمی قتل کیا ہوا ان کے شہر کی دیوار کے ساتھ پڑا ہوا ہے خربہ شہر والے ان کی طرف متوجہ ہوئے اور کہنے لگے ہمارے آدمی کو قتل کیا ہے۔ اور ان کا نوجوان بھتیجا اس پر رونے لگا اور کہہ رہا تھا کہ تم نے میرے چچا کو قتل کردیا حصینہ والے کہنے لگے اللہ کی قسم ہم نے اپنے شہر کو نہیں کھولا جب سے ہم نے اس کو بند کیا اور تمہارے اس ساتھی کے خون کا ہمارے پاس کوئی ذمہ دار نہیں (اس کے بعد) وہ لوگ موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آئے اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس وحی بھیجی کہ لفظ آیت ” ان اللہ یامرکم ان تذبحوا بقرۃ “ سے لے کر ” فذبحوھا وما کادوا یفعلون “ (پھر) فرمایا کہ بنی اسرائیل میں ایک نوجوان لڑکا تھا جو اپنی دکان پر خریدو فروخت کرتا تھا اس کا ایک بوڑھا باپ تھا ایک آدمی دوسرے شہر سے سودا لینے کے لیے اس کے پاس آیا اور اس کو پیسے دئیے۔ وہ نوجوان اس کے ساتھ چلا تاکہ اپنی دکان کھول کر اس آدمی کو سامان دے لیکن دکان کی چابی اس کے پاس تھی اور اس کا والد دکان کے سائے میں سو رہا تھا اس آدمی نے کہا اس کو جگا دو اس کے لڑکے نے کہا وہ سو رہا ہے میں اس کو نیند سے جگانا ناپسند کرتا ہوں اور دونوں چلے آئے اور اس آدمی نے لڑکے کو دوگنے پیسے دئیے اس شرط پر کہ وہ والد کو جگا دے مگر لڑکے نے انکار کردیا سامان لینے والا چلا گیا۔ وہ بوڑھا (جب) جاگا تو اس کے لڑکے نے کہا اے میرے باپ اللہ کی قسم ایک آدمی اتنا تنا سامان خریدنے آیا تھا اور اس نے اتنی اتنی قیمت دی تھی۔ لیکن میں نے آپ کو نیند سے جگانے کو ناپسند کیا۔ (اس پر) شیخ نے ملامت کی اللہ تعالیٰ نے اس لڑکے کو اپنے والد کے ساتھ ایسا حسن سلوک کرنے پر وہ بچھڑی عطا فرما دی تھی جس کو بنی اسرائیل ڈھونڈ رہے تھے۔ وہ لوگ اس کے پاس آئے اور کہنے لگے اس (بچھڑی) کو ہمارے ہاتھ بیچ دو لڑکے نے کہا میں نہیں بیچوں گا کہنے لگے تب تو ہم تجھ سے لیں گے۔ وہ لوگ موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آئے انہوں نے فرمایا تم لوگ جاؤ اور اس کو کچھ سامان پر راضی کرلو۔ کہنے لگے آپ کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا میرا حکم یہ ہے کہ ترازو کے ایک پلڑے میں بچھڑے کو رکھو اور دوسرے پلڑے میں سونا رکھو۔ جب سونا زیادہ ہوجائے گا تو میں وہ لے لوں گا۔ لوگوں نے ایسا ہی کیا گائے کو لے کر چلے یہاں تک کہ اس (مقتول) شیخ کی قبر تک پہنچ گئے۔ (وہاں) دونوں شہروں کے لوگ اکٹھے ہوئے اس گائے کو ذبح کیا اور اس گائے کے گوشت کے ٹکڑے کو قبر پر مارا شیخ اپنے سر کو جاڑتے ہوئے اٹھ بیٹھا اور کہنے لگا کہ بھتیجے نے مجھے قتل کیا (کیونکہ) میری عمر لمبی ہوگئی اور اس نے میرے لئے مال کو لینے کا ارادہ کیا اس کے بعد وہ (دوبارہ) مرگیا۔ بنی اسرائیل میں ایک قتل (2) عبد بن حمید، ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم اور بیہقی نے سنن میں عبیدہ سلمانی (رح) نے روایت کیا کہ انہوں نے فرمایا کہ ایک آدمی بنی اسرائیل میں بانجھ تھا جس کی اولاد نہ تھی اور اس کے پاس بہت مال تھا اس کا بھتیجا اس کا وارث تھا۔ اس نے چچا کو قتل کیا پھر رات کے وقت اٹھا کر ایک آدمی کے دروازہ پر ڈال دیا پھر صبح کے وقت ان پر (قتل کا) دعویٰ کردیا یہاں تک کہ (آپس میں) انہوں نے اسلحہ اٹھالیا اور ایک دوسرے پر (لڑنے کے لیے تیار ہوگئے) ان میں صاحب عقل لوگوں نے کہا (کس لئے تم) ایک دوسرے کو قتل کرو گے حالانکہ یہ اللہ کے رسول تم میں موجود ہیں ؟ تو وہ لوگ موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آئے اور انہوں نے یہ واقعہ ان کو بتایا انہوں نے فرمایا لفظ آیت ” ان اللہ یامرکم ان تذبحوا بقرۃ، قالوا اتتخذنا ھزوا، قال اعوذ باللہ ان اکون من الجھلین “ راوی فرماتے ہیں کہ اگر وہ اعتراض نہ کرتے تو ان کی طرف سے معمولی گائے بھی کافی ہوجاتی لیکن انہوں نے شدت اختیار کیا تو ان پر سختی کردی گئی یہاں تک کہ اس گائے کہ طرف پہنچے جس کے ذبح کرنے کا ان کو حکم دیا گیا تھا انہوں نے اس گائے کو ایسے آدمی کے پاس پایا جس کے پاس اس کے علاوہ اور کوئی گائے نہ تھی گائے کا مالک کہنے لگا اللہ کی قسم اس گائے کی کھال کو سونے سے بھر دینے سے (اس کی قیمت) کم نہیں لوں گا۔ پھر (انہوں نے خرید کر) اس کو ذبح کیا۔ اس کے گوشت کے بعض حصے کو اس مقتول (کے جسم) سے مارا۔ تو وہ (زندہ ہوکر) کھڑا ہوگیا انہوں نے اس سے پوچھا تجھے کس نے قتل کیا ؟ اس نے کہا اس بھائی کے بیٹے نے پھر وہ مرگیا اس کے مال میں سے (اس کے بھتیجے کو) کچھ نہیں دیا گیا۔ اور اس کے بعد قاتل کو (مقتول کے مال کا) وارث نہیں بنایا جاتا۔ (3) امام عبد الرزاق نے عبیدہ (رح) سے روایت کیا کہ سب سے پہلے جو فیصلہ کیا گیا کہ وہ بنی اسرائیل کے ایک شخص کے متعلق تھا کہ قاتل وارث نہیں ہوگا۔ (4) ابن ابی شیبہ نے ابن سیرین (رح) سے روایت کیا کہ سب سے پہلا قاتل جس کو میراث سے روک دیا گیا وہ اس گائے والا تھا۔ (5) ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کے زمانہ میں بنی اسرائیل میں ایک بوڑھا آدمی بہت مال دار تھا اس کے بھائی کے بیٹے غریب تھے۔ جن کے پاس کچھ بھی مال نہ تھا اور اس بوڑھے آدمی کی کوئی اولاد نہ تھی۔ اس کے یہ بھائی کے بیٹے ہی اس کے وارث بنتے تھے۔ وہ کہتے تھے کاش کہ ہمارا چچا مرجاتا تو ہم اس کے مال کے وارث بن جاتے۔ جب ان پر مدت لمبی ہوگئی کہ وہ نہ مرا تو ان کے پاس شیطان آیا اور کہنے لگا کیا تم سے یہ نہیں ہوسکتا کہ تم اپنے چچا کو قتل کر دو اور اس کی دیت کا مطالبہ دوسرے شہر والوں سے کرو اور یہ اس وجہ سے کہ وہاں دو شہر تھے۔ ان دونوں میں سے ایک میں یہ لوگ رہتے تھے جن میں اگر کوئی قتل کرکے دونوں شہروں کے درمیان پھینکا جاتا تو اس مقتول اور دونوں شہروں کے درمیان کی جگہ کی پیمائش کی جاتی جس کے قریب وہ پایا جاتا اس پر دیت لازم کردی جاتی۔ اور جب شیطان نے ان کو اس پر آمادہ کرلیا تو وہ (اس کے قتل کرنے پر) تیار ہوگئے اور انہوں نے اس کو قتل کردیا۔ پھر اس کو ایک شہر کے دروازہ پر پھینک دیا جس کے ساتھ ان کا اپنا تعلق نہیں تھا جب شہر والوں نے صبح کی تو اس (مقتول) بوڑھے کے بھائی کے بیٹے آئے اور کہنے لگے ہمارے چچا کو تمہارے شہر کے دروازہ پر قتل کردیا گیا اللہ کی قسم ہم تم سے ضرور دیت لیں گے شہر والوں نے کہا ہم اللہ کی قسم کھاتے ہیں ہم نے قتل نہیں کیا اور ہم قاتل کو بھی نہیں جانتے۔ ہم نے اپنے شہر کا دروازہ نہیں کھولا جب سے ہم نے بند کیا ہے یہاں تک کہ صبح ہوگئی اس پر وہ لوگ موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس گئے حضرت جبرائیل ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ ان سے کہہ دو لفظ آیت ” ان اللہ یأمرکم ان تذبحوا بقرۃ “ (انہوں نے گائے ذبح کی) اور اس کے گوشت کے بعض حصے کو اس مقتول کے جسم سے لگایا (تو مقتول زندہ ہوگیا اور اس نے قاتل کا بتایا) ۔ بنی اسرائیل کی مسجد کا ذکر (6) سفیان بن عینیہ (رح) نے حضرت عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ بنی اسرائیل کی ایک مسجد تھی جس کے بارہ دروازے تھے ہر قبیلہ کے لیے ایک دروازہ تھا جس سے وہ داخل ہوتے تھے اور باہر نکلتے تھے۔ ایک مرتبہ ایک قبیلہ کے دروازہ پر ایک مقتول پایا گیا جس کو ایک قبیلہ کے دروازے پر قتل کرکے گھسیٹ کر دوسرے قبیلہ کے دروازہ پر ڈال دیا گیا تھا۔ اس (مقتول) کے بارے میں قبیلہ والے آپس میں لڑنے لگے۔ ایک قبیلہ والوں نے کہا کہ ہم نے اس کو قتل نہیں کیا ہے اور دوسرے نے کہا بلکہ تم نے اس کو قتل کرکے گھسیٹ کر ہماری طرف ڈال دیا ہے۔ دونوں فریق حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس جھگڑا لے گئے تو انہوں نے فرمایا کہ لفظ آیت ” ان اللہ یامرکم أن تذبحوا بقرۃ “ (کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ تم کو ایک گائے کے ذبح کرنے کا حکم فرماتے ہیں) وہ لوگ کہنے لگے لفظ آیت ” قالوا ادع لنا ربک یبین لنا ماھی، قال انہ یقول انھا بقرۃ لا فارض ولا بکر، عوان بین ذلک “ (یعنی کہنے لگے پوچھ اپنے رب سے کہ بیان فرما دے ہمیں کہ وہ کیسی (گائے) ہے موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ ایک گائے ہے نہ بوڑھی ہو اور نہ بیاہی۔ ان دونوں کے درمیان ہو راوی نے کہا کہ وہ لوگ اس کو ڈھونڈنے چلے گئے گویا کہ یہ (حکم) ان پر مشکل پڑگیا پھر وہ موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف واپس آئے۔ اور کہنے لگے لفظ آیت ” ادع لنا قالوا ادع لنا ربک یبین لنا ماہی “ سے لے کر ” وانا انشاء اللہ لمھتدون “ تک (ہمارے لئے اپنے رب سے دعا فرما دیجئے کہ ہم کو یہ بیان فرمادیں کہ وہ گائے کس طرح کی ہو اور ہم انشاء اللہ ٹھیک پتہ لگالیں گے) اور اگر وہ انشاء اللہ نہ کہتے تو اس (گائے) کو نہ پاتے موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ وہ گائے ایسی ہو کہ محنت کرنے والی نہ ہو اور وہ گائے اس دن تین دینار کی تھی اور وہ اس سے تھوڑی قیمت والی بھی لے کر ذبح کرلیتے تو ان کو کافی ہوجاتا لیکن انہوں نے سختی کی تو اللہ تعالیٰ نے ان پر بھی سختی کردی۔ وہ لوگ اس گائے کو تلاش کرنے لگے تو انہوں نے اس مذکورہ صفات والی گائے ایک آدمی کے پاس پائی۔ اور اس سے کہا اس گائے کو ہمارے پاس بیچ دے اس نے کہا میں اس کو بیچ دوں گا کہنے لگے اس کو کتنے میں بیچے گا ؟ اس نے کہا سو دینار میں کہنے لگے کہ یہ گائے تو تین دینار کی ہے۔ انہوں نے اس کو (اس قیمت پر) لینے سے انکار کردیا اور موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس واپس آئے کہنے لگے کہ ہم نے اس (گائے) کو ایک آدمی کے پاس پایا ہے۔ اس آدمی نے کہا کہ میں سو دینار سے کم نہیں کروں گا حالانکہ وہ گائے تین دینار کی ہے موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا اس کا مالک ہی اس کے متعلق بہتر جانتا ہے۔ اگر چاہے بیچ دے اگر چاہے نہ بیچے۔ وہ لوگ پھر اس آدمی کے پاس لوٹ کر آئے اور کہنے لگے کہ ہم نے اس (گائے) کو سو دینار میں لے لیا ہے۔ اس نے کہا میں اس کی قیمت دو سو دینار سے کم نہیں کروں گا۔ کہنے لگے سبحان اللہ تو نے ہم کو سو دینار کے بدلہ میں بیچی تھی اور تو (اس قیمت پر) راضی ہوگیا تھا سو ہم نے اس کو (اس قیمت پر وہ لے لی گی اس آدمی نے کہا کہ میں دو سو دینار سے کم نہیں کروں گا۔ نہوں نے اس کو چھوڑ دیا اور موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف واپس لوٹ گئے اور ان سے کہا کہ ہم اس کو سو دینا دے رہے تھے جب ہم اس کی طرف واپس لوٹے تو اس نے کہا کہ میں چار سو دینار سے کم نہیں لوں گا۔ کہنے لگے تو نے اس کو ہمیں دو سو دینار میں بیچی تھی اور ہم نے لے لی تھی اس نے کہا میں چار سو دینار سے کم نہیں کروں گا۔ انہوں نے اس کو چھوڑ دیا اور موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس واپس لوٹے اور کہنے لگے کہ ہم نے اس کو دو سو دینار دئیے لیکن اس نے لینے سے انکار کردیا ہے اور کہا کہ میں چار سو دینار سے کم نہیں کروں گا موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اس کا مالک زیادہ جانتا ہے۔ اگر چاہے تو اس کا بیچ دے اگر چاہے نہ بیچے۔ وہ لوگ پھر اس کی طرف لوٹ آئے اور کہنے لگے کہ ہم نے اس (گائے) کو چار سو دینار میں لیتے ہیں اس نے کہا میں آٹھ سو دینار سے کم میں نہیں بیچوں گا وہ لوگ موسیٰ (علیہ السلام) اور اس آدمی کے پاس بار بار لوٹتے رہے جب بھی وہ اس آدمی کے پاس واپس آئے تو وہ ان کے لیے دگنی قیمت کردینا یہاں تک کہ اس نے کہہ دیا کہ میں اس کو نہیں بیچوں گا مگر اس کی کھال سونے سے بھر کر۔ انہوں نے (اس قیمت پر) اس کو خرید لیا اور اس کو ذبح کیا۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اس کے بعض گوشت کو اس لاش کے ساتھ لگاؤ انہوں نے گائے کو ذبح کرکے اس کی ران کو گوشت میت کو مارا تو وہ زندہ ہوگیا اور کہا کہ فلاں نے مجھے قتل کیا ہے۔ وہ (قاتل) ایک (ایسا) آدمی تھا جس کا چچا مالدار تھا اس کی ایک بیٹی تھی بھتیجے نے کہا کہ میں اپنے چچا کو قتل کر دوں میں اس کے مال کا وارث بن جاؤں گا اور اس کی بیٹی سے شادی کرلوں گا۔ اس نے چچا کو قتل کردیا اور کسی چیز کا وارث نہ بنا اور قاتل کو اس وقت سے کسی چیز کا وارث نہیں بنایا جاتا۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا بلاشبہ اس گائے کی بڑی شان ہے۔ اس کے مالک کو میرے پاس لاؤ انہوں نے اس کو بلایا موسیٰ (علیہ السلام) نے اس سے فرمایا اس گائے اور اس کی شام کے بارے میں مجھے بتلاؤ اس نے کہا ہاں میں ایک آدمی تھا کہ میں بازار میں خریدو فروخت کرتا تھا۔ ایک شخص نے مجھ سے اس مال کا سودا کیا جو میرے پاس تھا۔ میں نے اسے وہ سامان بیچ دیا اور مجھے اس مال سے بہت زیادہ منافع کی امید نہ تھی پھر میں آیا تاکہ اس کو وہ مال دے دوں جو میں اس کو بیچ چکا تھا میں نے چابی کو اپنی والدہ کے سر کے نیچے پایا میں نے اس کو نیند سے جگانا پسند نہ کیا میں اس آدمی کے پاس واپس لوٹ آیا اور میں نے کہا میرے اور تیرے درمیان کوئی بیع نہیں یعنی وہ ختم ہوگئی وہ آدمی چلا گیا پھر میں گھر لوٹ آیا اور اس گائے نے میرے لئے ایک بچہ جنا۔ (یعنی میری یہ گائے پیدا ہوچکی تھی) اور اللہ تعالیٰ نے مجھ پر اس گائے کی محبت کو ڈال دیا سو میرے نزدیک اس سے بڑھ کر کوئی چیز زیادہ محبوب نہیں تھی اس سے کہا گیا کہ تو نے (اتنی بڑی قیمت کو) اپنی والدہ کے ساتھ حسن سلوک کی وجہ سے پایا۔
Top