Dure-Mansoor - Al-Baqara : 84
وَ اِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَكُمْ لَا تَسْفِكُوْنَ دِمَآءَكُمْ وَ لَا تُخْرِجُوْنَ اَنْفُسَكُمْ مِّنْ دِیَارِكُمْ ثُمَّ اَقْرَرْتُمْ وَ اَنْتُمْ تَشْهَدُوْنَ
وَاِذْ : اور جب اَخَذْنَا : ہم نے لیا مِیْثَاقَكُمْ : تم سے پختہ عہد لَا تَسْفِكُوْنَ : نہ تم بہاؤگے دِمَآءَكُمْ : اپنوں کے خون وَلَا تُخْرِجُوْنَ : اور نہ تم نکالوگے اَنفُسَكُم : اپنوں مِّن دِيَارِكُمْ : اپنی بستیوں سے ثُمَّ : پھر اَقْرَرْتُمْ : تم نے اقرار کیا وَاَنتُمْ : اور تم تَشْهَدُوْنَ : گواہ ہو
اور جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ تم آپس میں خونریزی نہ کرو گے اور ایک دوسرے کو اپنے گھروں سے نہ نکالو گے پھر تم نے اس کا اقرار کیا اور تم اس کی گواہی بھی دیتے ہو
(1) امام عبد بن حمید نے عاصم سے روایت کیا فرماتے ہیں کہ ” لا تسفکون دماء کم “ تا پر نصب، اور فا پر کسرہ اور کاف پر رفع کے ساتھ روایت کیا ہے۔ (2) عبد بن حمید نے طلحہ بن مصرف سے روایت کیا ہے کہ ” تسفکون “ میں فا پر رفع کے ساتھ پڑھتے تھے۔ (3) ابن جریر نے ابو العالیہ سے لفظ آیت ” واذ اخذنا میثاقکم لا تسفکون دماء کم “ الآیہ کا یہ مطلب بیان کیا ہے ہم نے ان سے عہد لیا کہ تم ایک دوسرے کو قتل نہ کرو گے لفظ آیت ” ولا یخرجون انفسکم من دیارکم “ یعنی بعض تمہارا بعض کو گھر سے نہ نکالے گا۔ پھر تم نے اس وعدہ کا اقرار کیا اور تم خود ہی گواہی بھی دیتے ہو۔ (4) امام ابن اسحاق، ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ثم اقررتم وانتم تشھدون “ یعنی جو میں نے تم سے وعدہ لیا تھا وہ حق ہے۔ ” ثم انتم ھولاء تقتلون انفسکم “ یعنی اے شرک کرنے والو تم نے مشرکوں کو قتل کیا یہاں تک کہ تم نے اپنے خونوں کے ساتھ بہایا۔ لفظ آیت ” وتخرجون فریقا منکم من دیارھم “ یعنی تم ان کو ان کے گھروں سے نکالتے ہو۔ لفظ آیت ” تظھرون علیہم بالاثم والعدون “ اور یہ واقعہ ہوا جب اوس اور خزرج کے درمیان لڑائی تھی تو بنو فینقاع خزرج کے ساتھ نکلے اور نضیر اور قریظہ (یہودیوں کے دو قبیلے) اوس کے ساتھ نکلے اور فریقین میں سے ہر ایک نے اپنے بھائیوں کے خلاف اپنے اتحادیوں کی مدد کی یہاں تک کہ انہوں نے خونوں کو بہایہا۔ جب لڑائی ختم ہوگئی تو انہوں نے اپنے قیدیوں کے فدئیے دئیے تورات کے فرمان کی تصدیق کرتے ہوئے لفظ آیت ” وان یاتوکم اسری تفدوھم “ اور تم نے جان لیا کہ یہ بات تمہارے دین میں سے تم پر فرض ہے ” وھو محرم “ اور وہ تم پر حرام ہے۔ تمہاری کتاب میں ” اخراجھم “ یعنی ان کا نکالنا۔ لفظ آیت ” افتؤمنون ببعض الکتب وتکفرون ببعض “ تم بعض کتاب پر ایمان لاتے ہو اور بعض کا انکار کرتے ہو کیا تم فدیہ دیتے ہو ان کو چھڑانے کے لیے ایمان لاتے ہوئے اس کتاب کے ساتھ اور ان کو گھروں سے نکالتے ہو کفر کرتے ہوئے اس کتاب کے ساتھ۔ (5) امام ابن جریر نے ابو العالیہ سے روایت کیا ہے کہ عبد اللہ بن سلام ؓ جالوت قوم کے سردار پر کوفہ میں گزرے اور وہ ان عورتوں کی طرف سے فدیہ دے رہا تھا جن سے عربوں نے جماع نہیں کیا تھا اور جن سے عربوں نے جماع کیا تھا ان کا فدیہ نہیں دے رہا تھا عبد اللہ بن سلام ؓ نے فرمایا کیا تیری کتاب میں یہ لکھا ہوا نہیں ہے تو ان سب عورتوں کی طرف سے فدیہ دو ۔ (6) امام سعید بن منصور نے ابراہیم نخعی سے روایت کیا فرماتے ہیں کہ لفظ آیت ” وان یاتوکم اسری تفدوھم “ پڑھتے تھے۔ (7) امام سعید بن منصور نے حسن (رح) سے روایت کیا فرماتے ہیں کہ وہ ” اسری تفدوھم “ پڑھتے تھے۔ (8) امام ابن ابی داؤد نے المصاحف میں اعمش سے روایت کیا ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ ہماری قرأت میں لفظ آیت ” وان یاتوکم اسری تفدوہم “ ہے۔ (9) امام ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن المنذر اور ابن ابی ھاتم نے ابو عبد الرحمن سلمی سے روایت کیا ہے کہ اس آیت کا پہلا حصہ عام ہے اور اس کا آخری حصہ خاص ہے اور یہ آیت پڑھی لفظ آیت ” ویوم القیمۃ یردون الی اشد العذاب، وما اللہ بغافل عما تعلمون “۔ (10) امام ابن جریر نے قتادہ ؓ سے روایت کیا فرماتے ہیں کہ لفظ آیت ” اولئک الذین اشتروا الحیوۃ الدنیا بالاخرۃ “ کا معنی نقل کیا ہے کہ انہوں نے دنیا کے قلیل کو آخرت کے کثیر پر پسند کیا۔
Top