Dure-Mansoor - Al-Baqara : 9
یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ۚ وَ مَا یَخْدَعُوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَؕ
يُخٰدِعُوْنَ : وہ دھوکہ دیتے ہیں اللّٰهَ : اللہ کو وَ : اور الَّذِيْنَ : ان لوگوں کو اٰمَنُوْا : جو ایمان لائے وَ : اور مَا : نہیں يَخْدَعُوْنَ : وہ دھوکہ دیتے اِلَّآ : مگر اَنْفُسَھُمْ : اپنے نفسوں کو وَ : اور مَا : نہیں يَشْعُرُوْنَ : وہ شعور رکھتے
وہ دھوکہ دیتے ہیں اللہ کو اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نہیں دھوکہ دیتے مگر اپنی جانوں کو اور وہ اس کا شعور نہیں رکھتے۔
(1) احمد بن منیع نے اپنی مسند میں سند ضعیف کے ساتھ ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں مسلمانوں میں سے ایک کہنے والے نے کہا یا رسول اللہ ! کل نجات کیسے ہوگی ؟ آپ نے فرمایا کہ تو اللہ تعالیٰ کو دھوکہ نہ دے عرض کیا ہم کس طرح اللہ تعالیٰ کو دھوکہ دیتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا کہ تو عمل تو وہ کرے جس کا تجھے حکم دیا گیا مگر تو اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی دوسرے کی خوشنودی کا ارادہ کرے۔ پس تم ریا سے بچو کیونکہ یہ بھی اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک ہے بلاشبہ ریا کار کو قیامت کے دن لوگوں کے سامنے چار ناموں سے بلایا جائے گا یا کافر، یا فاجر، یا خاسر، یا غادر (اے دھوکہ دینے والا) تو نے اپنے عمل کو ضائع کردیا اور تیرا ثواب ختم ہوگیا۔ آج کے دن اللہ تعالیٰ کے پاس تیرا کوئی حصہ نہیں۔ اے دھوکہ دینے والاے اپنا اجران سے لے جن کے لیے تو عمل کرتا تھا۔ اور پھر قرآن کی یہ آیات پڑھیں لفظ آیت ” فمن کان یرجوا لفاء ربہ فلیعمل عملا “ اور ” یخدعون اللہ والذین امنوا “۔ (2) امام ابن ابی حاتم نے ابن جریج سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” یخدعون اللہ “ سے مراد ہے کہ وہ لوگ لا الہ الا اللہ کو ظاہری طور پر کہتے ہیں تاکہ اس سے اپنے مالوں اور اپنے خونوں کو محفوظ کرلیں اور ان کے دلوں میں غرض اور ہوتی ہے۔ (3) امام ابن جریر نے ابن وہب سے روایت کیا ہے کہ میں نے ابن زید سے لفظ آیت ” یخدعون اللہ والذین امنوا “ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا یہ لوگ منافق ہیں جو اللہ کو اور اس کے رسول کو دھوکہ دیتے ہیں اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے کیونکہ یہ منافق لوگ ان کے سامنے ایمان لاتے ہیں جس کا وہ اظہار کرتے ہیں۔ اور لفظ آیت ” وما یخدعون الا انفسھم وما یشعرون “ سے مراد ہے کہ وہ اس بات کا شعور نہیں رکھتے کہ وہ اپنی جانوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں اس چیز سے جو انہوں نے کفر اور نفاق کو چھپایا ہوا ہے۔ پھر یہ آیت پڑھی لفظ آیت ” یوم یبعثم اللہ جمیعا “ یعنی وہ منافق لوگ (اللہ تعالیٰ ان سب کو اٹھائے گا) یہاں تک کہ لفظ آیت ” ویحبون انھم علی شیء “ تک پہنچے۔ (4) امام بیہقی نے الشعب میں قیس بن سعد سے روایت کیا ہے کہ اگر میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ مکر اور دھوکہ دینے والے آگ میں ہونگے تو میں اس امت کا سب سے زیادہ مکر کرنے والا ہوتا۔
Top