Dure-Mansoor - Al-Baqara : 99
وَ لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ١ۚ وَ مَا یَكْفُرُ بِهَاۤ اِلَّا الْفٰسِقُوْنَ
وَلَقَدْ : اور البتہ اَنْزَلْنَا : ہم نے اتاری اِلَيْکَ : آپ کی طرف آيَاتٍ : نشانیاں بَيِّنَاتٍ : واضح وَمَا : اور نہیں يَكْفُرُ : انکار کرتے بِهَا : اس کا اِلَّا : مگر الْفَاسِقُوْنَ : نافرمان
اور یہ واقعی بات ہے کہ ہم نے آپ کی طرف واضح دلیلیں نازل کی ہیں، اور ان کا انکار وہی لوگ کرتے ہیں جو حکم عدولی کرنے والے ہیں
(1) امام ابن اسحاق، ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس (رح) سے روایت کیا کہ ابن صوریا نے (جو یہودیوں کا بڑا عالم تھا) نبی اکرم ﷺ سے کہا یا محمد ! آپ ہمارے پاس کوئی ایسی چیز نہیں لائے کہ ہم اس کو پہچان لیں اور ہم نہیں جانتے جو کچھ اللہ تعالیٰ نے آپ پر واضح آیات اتاری ہیں تو اس پر اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) اتاری لفظ آیت ” ولد انزلنا الیک ایت بینت، وما یکفر بھا الا الفسقون “ اور مالک بن ضعیف (رح) نے کہا کہ جب رسول اللہ ﷺ کی بعثت ہوئی اور اس وعدہ کا ذکر کیا گیا اور جو محمد ﷺ کے بارے میں ان سے وعدہ لیا گیا تھا (وہ کہنے لگے) اللہ کی قسم محمد ﷺ کے بارے میں ہم سے کوئی وعدہ اور عہد نہیں لیا گیا تو اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت تاری ” اوکلما عھدوا عھدا “ (الآیہ) ۔ (2) ابن جریر نے الضحاک کے طریق سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ولقد انزلنا الیک ایت بینت “ یعنی آپ (ان آیات کو) ان پر پڑھتے ہیں اور آپ ان کو صبح، شام اور اس کے درمیان اور وقتوں میں بھی اس بات کی خبر دیتے رہتے ہیں اور آپ ان کے نزدیک امی ہیں کتاب نہیں پڑھ سکتے۔ اور آپ (اس کے باوجود) ان کے سامنے ان کو اس بات کی خبر دیتے ہیں جو ان کے ہاتھوں میں سے ہے سو اس میں ان کے لیے عبرت ہے اور بیان ہے اور ان پر حجت ہے کاش کہ وہ اس حقیقت کو جان لیتے۔ (3) امام ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ ” نبذہ “ سے مراد ہے ” نقضہ “ یعنی اس کو توڑ دیا۔ (4) امام ابن جریر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ ” نبذہ فریق منھم “ یعنی زمین پر وہ کوئی بھی عہد کرے تو توڑ دیتے آج وہ عہد کرتے اور کل کو وہ توڑ ڈالتے ہیں پھر فرمایا کہ عبد اللہ کی قرأت میں ” نبذہ فریق منھم “ ہے۔ (5) امام ابن جریر نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ ” ولما جاء ھم رسول من عند اللہ مصدقا لما معھم “ (الآیہ) سے مراد ہے جب ان کے پاس محمد ﷺ تشریف لائے انہوں نے تورات کا معارضہ کیا اور انہوں نے تورات اور قرآن کو متفق پایا (پھر) انہوں نے تورات کو پیٹھ پیچھے پھینک دیا (اور) آصف کی کتاب اور ہاروت و ماروت کے جودو کو لے لیا گویا کہ وہ اس بات کو نہیں جانتے کہ تورات میں محمد ﷺ کی اتباع و تصدیق کا حکم ہے۔
Top