Dure-Mansoor - Al-Anbiyaa : 21
اَمِ اتَّخَذُوْۤا اٰلِهَةً مِّنَ الْاَرْضِ هُمْ یُنْشِرُوْنَ
اَمِ : کیا اتَّخَذُوْٓا : انہوں نے بنالیا اٰلِهَةً : کوئی معبود مِّنَ الْاَرْضِ : زمین سے هُمْ : وہ يُنْشِرُوْنَ : انہیں اٹھا کھڑا کریں گے
کیا ان لوگوں نے زمین کی چیزوں میں سے معبود بنا لئے ہیں جو زندہ کرتے ہیں ؟
1:۔ ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن ابی حاتم اور ابن منذر نے مجاہد (رح) سے (آیت) ” ام اتخذوا الھۃ من الارض ھم ینشرون “ کے بارے میں فرمایا (آیت) ” ینشرون “ سے مراد ہے ” یحبون “ (یعنی زندہ کرتے ہیں ) 2:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے (آیت) ” ام اتخذوا الھۃ من الارض ھم ینشرون “ کے بارے میں فرمایا کہ وہ زمین سے مردوں کو زندہ کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ وہ ان کو ان کی قبروں سے زندہ کرتے ہیں۔ 3:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ام اتخذوا الھۃ من الارض “ کیا انہوں نے زمین کی چیزوں پتھر اور لکڑی سے (معبود) بنالئے ہیں (آیت) ” لوکان فیھما الہۃ الا اللہ “ یعنی ان دونوں (زمین و آسمان) میں اللہ کے علاوہ کوئی اور معبود ہوتا (آیت) ” لفسدتا، فسبحن اللہ رب العرش “ جب اللہ تعالیٰ پر کوئی بہتان باندھا جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ خود اپنی ذات کی پاکی بیان کرتے ہیں۔ 4:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) لا یسئل عما یفعل “ یعنی جو وہ اپنے بندے کے متعلق فیصلہ کرتا ہے اس سے اس کے بارے میں پوچھ گچھ نہیں کی جاتی (آیت) ” وھم یسئلون “ جبکہ بندوں سے ان کے اعمال کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ کے کسی کام پر اعتراض جائز نہیں : 5:۔ ابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے (آیت) لا یسئل عما یفعل وھم یسئلون “ کے بارے میں روایت کیا کہ مخلوق کو پیدا کرنے والے سے نہیں پوچھا جاسکتا ان کاموں کے بارے میں جو وہ اپنی مخلوق کے بارے میں فیصلہ کرتے ہیں اور مخلوق سے سوال کیا جائے گا ان کے اعمال کے بارے میں۔ 6:۔ سعید بن منصور اور ابن منذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ تیرے نزدیک زمین میں سے سب سے زیادہ مبغوض قوم قدریہ ہے اور کوئی وجہ نہیں مگر یہ کہ وہ نہیں جانتے اللہ تعالیٰ کی قدرت کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) لا یسئل عما یفعل وھم یسئلون “۔ 7:۔ ابن مردویہ نے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے کتب میں جو احکام نازل فرمائے ان میں سے یہ بھی ہے کہ بلاشبہ میں اللہ ہوں میرے سوا کوئی معبود نہیں میں نے مقدر کیا خیر کو شر کو خوشخبری ہے اس شخص کے لئے کہ جس کے ہاتھ پر میں خیر کو مقدر کردوں اور اس کے لئے خیر کو آسان کردوں اور ہلاکت ہے اس شخص کے لئے کہ جس کے ہاتھ پر میں شر کو مقدر کردوں اور اس کے لئے اس کو آسان کردوں بلاشبہ میں اللہ ہوں میرے سوا کوئی معبود نہیں مجھے نہیں پوچھا جاسکتا ان کاموں میں جو میں کرتا ہوں اور ان لوگوں سے پوچھا جائے گا اور ہلاکت ہے اس کے لئے جو کہتا ہے کہ یہ کیسے ہے ؟ 8:۔ ابن ابی حاتم اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں نے میمون بن مہران (رح) سے روایت کیا کہ جب اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو مبعوث فرمایا اور ان سے کلام فرمایا اور ان پر تورات اتاری تو موسیٰ (علیہ السلام) نے عرض کیا اے اللہ ! بلاشبہ آپ عظیم رب ہیں اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی اطاعت کی جائے تو البتہ اطاعت کی جاتی اور اگر آپ چاہتے کہ آپ کی نافرمانی نہ کی جائے تو آپ کی نافرمانی نہ کی جاتی اور آپ پسند کرتے ہیں کہ آپ کی اطاعت کی جائے جبکہ تیری نافرمانی کی جاتی ہے اے میرے رب یہ سب کچھ کیسے ہوتا ہے ؟ اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ مجھ سے ان کاموں کے بارے میں نہیں پوچھا جاسکتا جو میں کرتا ہوں اور لوگوں سے ان کے اعمال کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ تقدیر کے متعلق سوال کرنا ممنوع ہے : 9:۔ ابن ابی حاتم اور بیہقی نے نوف البکالی (رح) سے روایت کیا کہ عزیر (علیہ السلام) نے اپنے رب سے سرگوشی کرتے ہوئے پوچھا اے میرے رب ! آپ نے مخلوق کو پیدا فرمایا (آیت) ” تضل بھا من تشاء وتھدی من تشاء “ (جس کو آپ چاہتے ہیں گمراہ کردیتے ہیں اور جس کو آپ چاہتے ہیں ہدایت دیتے ہیں) اللہ تعالیٰ نے ان سے فرمایا اے عزیر ان باتوں سے کنارہ کر انہوں نے پھر دہرایا تو ان سے کہا گیا تو ضرور ان باتوں سے کنارہ کرے گا ورنہ میں تجھ سے نبوت مٹادوں گا بلاشبہ مجھ سے پوچھا نہیں جاسکتا ان کاموں کے بارے میں جو میں کرتا ہوں اور وہ لوگ پوچھے جائیں گے۔ 10:۔ بیہقی نے داود بن ابی ھند (رح) سے روایت کیا کہ عزیر (علیہ السلام) نے اپنے رب سے تقدیر کے بارے میں سوال کیا تو فرمایا عنقریب تو مجھ سے میرے علم کے بارے میں بھی سوال کرے گا تیری سزا یہ ہوگی کہ میں تیرا نام نہیں لوں گا انبیاء میں۔ 11:۔ طبرانی نے میمون بن مہران (رح) کے طریق سے روایت کیا کہ ابن عباس ؓ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو مبعوث فرمایا اور ان پر تورات اتاری تو عرض کیا اے اللہ بلاشبہ آپ عظیم رب ہیں اگر آپ چاہیں تو آپ کی اطاعت کی جائے تو اطاعت کی جائے گی اگر آپ چاہیں کہ نافرمانی نہ ہو تو نافرمانی نہ ہو تو نافرمانی نہیں کی جائے گی اور آپ یہ پسند کرتے ہیں کہ آپ کی اطاعت کی جائے اور آپ اس زمین میں نافرمانی کی جاتی ہے اے میرے رب یہ کیسے ہے ؟ اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ بلاشبہ مجھ سے نہیں پوچھا جاسکتا ان کاموں کے بارے میں جو میں کرتا ہوں اور وہ لوگ پوچھے جائیں گے تو موسیٰ (علیہ السلام) نے سوال کرنا بند کردیا جب اللہ تعالیٰ نے عزیر (علیہ السلام) کو مبعوث فرمایا اور ان پر تورات شریف کو نازل فرمایا جب کہ وہ بنی اسرائیل سے ا ٹھ چکی تھی یہاں تک کہ جس نے کہا کہ وہ اللہ کے بیٹے ہیں ؟ تو انہوں نے فرمایا اے اللہ آپ بڑے رب ہیں اگر آپ چاہیں کہ آپ کی اطاعت کی جائے تو آپ کی اطاعت کی جائے گی اور اگر آپ چاہیں کہ آپ کی نافرمانی نہ کی جائے تو آپ کی نافرمانی نہ کی جائے گی اور آپ یہ پسند کرتے ہیں کہ آپ کی اطاعت کی جائے حالانکہ آپ کی نافرمانی کی جاتی ہے اے میرے رب یہ کیسے ہوگا ؟ اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ بلاشبہ مجھ سے نہیں پوچھا جاسکتا ان کاموں کے بارے میں جو میں کرتا ہوں اور وہ لوگ پوچھے جائیں گے حضرت عزیر (علیہ السلام) نہ رہے حتی کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کیا تو سورج کی دھوپ سے تھیلابھر سکتا ہے ؟ عرض کیا نہیں پھر فرمایا کیا تو ہوا کا پیمانہ بھر سکتا ہے عرض کیا نہیں پھر کہا کیا آپ کرسکتے ہیں کہ ترازوکو نور میں سے لے آئیں فرمایا نہیں (ایسا نہیں کروں گا) پھر فرمایا کیا تو نور کا قیراط لاسکتا ہے عرض کیا نہیں فرمایا اسی طرح جو تو نے سوال کیا اس پر تو قدرت نہیں رکھتا بلاشبہ مجھ سے پوچھا نہیں جاتا ان کاموں سے جو میں کرتا ہوں اور لوگوں سے ان کے اعمال کی باز پرس ہوگی میں سزا مقرر نہیں کرتا مگر یہ کہ تیرا نام انبیاء میں سے مٹادوں گا پھر ان میں تیرا تذکرہ نہیں کیا جائے گا پس ان کا نام انبیاء میں سے مٹا دیا گیا پس انبیائے کرام میں ان کا تذکرہ نہیں کیا جاتا حالانکہ وہ نبی ہیں جب اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو مبعوث فرمایا اور عیسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے رب کے ہاں اپنا مرتبہ دیکھا تو اللہ تعالیٰ نے ان کو کتاب حکمت تورات اور انجیل سکھائی وہ مادر زاد اندھے کو برص والی بیماری کو درست کردیتے تھے اور مردوں کو زندہ کردیتے عرض کیا اے اللہ بلاشبہ آپ بڑے رب ہیں اگر آپ چاہیں کہ آپ کی اطاعت کی جائے تو آپ کی اطاعت کی جائے گی اور اگر آپ چاہیں کہ آپ کی نافرمانی نہ کی جائے تو آپ کی نافرمانی نہ کی جائے گی اور آپ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ آپ کی اطاعت کی جائے جب کہ اس میں آپ کی نافرمانی کی جاتی ہے اے میرے رب یہ کیسے ہوگا ؟ اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ بلاشبہ مجھ سے سوال نہیں کیا جاسکتا ان کاموں کے بارے میں جو میں کرتا ہوں جبکہ لوگوں سے ان کے اعمال کے بارے میں پوچھا جائے گا اور تو میرا بندہ ہے میرا رسول ہے اور میرا کلمہ ہے جو میں نے تجھ کو مریم کے بطن میں ڈالا تھا اور تو میری طرف سے روح ہے میں نے تجھ کو مٹی سے پیدا کیا پھر میں نے تیرے لئے کہا ہوجا پس تو ہوگیا اگر تو ایسے سوال کرنے سے باز نہ آیا تو میں ضرور تیرے ساتھ وہی معاملہ کروں گا جیسے میں نے تیرے سامنے تیرے ساتھی کے ساتھ کیا بلاشبہ میں سوال نہیں کیا جاسکتا ان کاموں سے جو میں کرتا ہوں اور وہ لوگ سوال کئے جائیں گے عیسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی تابعداری کرنے والوں کو جمع کیا اور فرمایا تقدیر اللہ کا بھید ہے تم اس (کی چھان بین) کے مکلف نہیں بنائے گئے۔
Top