Dure-Mansoor - Al-Anbiyaa : 34
وَ مَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّنْ قَبْلِكَ الْخُلْدَ١ؕ اَفَاۡئِنْ مِّتَّ فَهُمُ الْخٰلِدُوْنَ
وَ : اور مَا جَعَلْنَا : ہم نے نہیں کیا لِبَشَرٍ : کہ بشر کے لیے مِّنْ قَبْلِكَ : آپ سے قبل الْخُلْدَ : ہمیشہ رہنا اَفَا۟ئِنْ : کیا پس اگر مِّتَّ : آپ نے انتقال کرلیا فَهُمُ : پس وہ الْخٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
اور ہم نے آپ سے پہلے کسی بشر کے لئے ہمیشہ رہنا تجویز نہیں کیا، اگر آپ کی وفات ہوجائے تو یہ لوگ کیا ہمیشہ رہیں گے ؟ـ
1:۔ ابن منذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ جب جبرائیل (علیہ السلام) نے نبی کریم ﷺ کو موت کی خبر دی تو فرمایا اے میرے رب میرے امت کے لئے کون ہوگا ؟ تو یہ (آیت) ” وما جعلنا لبشر من قبلک الخلد “ (الآیۃ) 2:۔ ابن ابی شیبہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کی جب وفات ہوگئی تو ابوبکر صدیق ؓ شہر سے باہر کسی جگہ گئے ہوئے تھے وہ آئے اور رسول اللہ ﷺ کے پاس چلے گئے اور آپ کے اوپر کپڑا اوڑھا ہوا تھا انہوں نے اپنے منہ کو رسول اللہ ﷺ کی پیشانی پر رکھا اور چوما اور رونا شروع اور فرما رہے تھے میرے ماں باپ آپ پر قربان جائیں آپ زندگی اور موت دونوں حالتوں میں پاکیزہ اور صاف ہیں جب وہ باہر آئے تو عمر بن خطاب ؓ کے پاس سے گذرے اور وہ فرما رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات نہیں ہوئی اور نہ ان کی وفات ہوگی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ منافقین کو قتل کریں گے اور ان کو رسوا کریں گے راوی نے کہا کہ جب کہ وہ (منافقین) خوش ہورہے تھے نبی کریم ﷺ کی وفات پر انہوں نے اپنے سربلند کئے تھے حضرت ابوبکر ؓ نے حضرت عمر ؓ سے فرمایا اے شخص اپنے نفس کو تسلی دے کیونکہ رسول اللہ ﷺ وفات پاچکے ہیں کیا تو نے اللہ تعالیٰ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا (آیت) ” انک میت وانہم میتون “ (الزمر آیت : 30) اور فرمایا (آیت) ” وما جعلنا لبشر من قبلک الخلد، افائن مت فھم الخلدون “ پھر ابوبکر ؓ منبر پر چڑے اور اللہ تعالیٰ کی حمد اور اس کی تعریف کی پھر کہا اے لوگو محمد ﷺ وفات پاچکے ہیں اور اگر تمہارا معبود وہ ذات ہے جو آسمان میں ہے بلاشبہ تمہارا معبود فوت نہیں ہوا پھر یہ (آیت) ” وما محمد الا رسول، قدخلت من قبلہ الرسل، افائن مات او قتل انقلبتم علی اعقابکم ، (آل عمران آیت : 144) تلاوت کی یہاں تک کہ آیت کو ختم کیا پھر منبر سے اترے اور مسلمان یہ سن کر خوش ہوگئے اور ان کی خوشی زیادہ ہوگئی اور منافقین سخت رنج وغم میں ڈوب گئے۔ 3:۔ ابن ابی حاتم ابن مردویہ اور بیہقی نے دلائل میں عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ کے وفات پاجانے کے بعد ابوبکر صدیق ؓ نبی کریم ﷺ کے پاسآئے اور ان کو بوسہ دیتے ہوئے فرمایا کیا ہی اللہ کے نبی ہائے نبی مکرم ہائے پیارے دوست اے خدا کے برگزیدہ ﷺ پھر یہ (آیت) ” وما جعلنا لبشر من قبلک الخلد “ تلاوت فرمائی اور یہ آیت بھی پڑھی (آیت) ” انک میت وانہم میتون “
Top