Dure-Mansoor - Al-Anbiyaa : 42
قُلْ مَنْ یَّكْلَؤُكُمْ بِالَّیْلِ وَ النَّهَارِ مِنَ الرَّحْمٰنِ١ؕ بَلْ هُمْ عَنْ ذِكْرِ رَبِّهِمْ مُّعْرِضُوْنَ
قُلْ : فرما دیں مَنْ : کون يَّكْلَؤُكُمْ : تمہاری نگہبانی کرتا ہے بِالَّيْلِ : رات میں وَالنَّهَارِ : اور دن مِنَ الرَّحْمٰنِ : رحمن سے بَلْ هُمْ : بلکہ وہ عَنْ ذِكْرِ : یاد سے رَبِّهِمْ : اپنا رب مُّعْرِضُوْنَ : روگردانی کرتے ہیں
آپ فرما دیجئے وہ کون ہے جو رات میں اور دن میں رحمن سے تمہاری حفاظت کرتا ہے۔ بلکہ وہ لوگ اپنے رب کی توحید سے اعراض کئے ہوئے ہیں۔
1:۔ ابن جریر اور ابن منذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” قل من یکلوکم “ یعنی (کون) تمہاری حفاظت کرے گا (آیت) ” ولا ھم منا یصحبون “ یعنی وہ مدد نہیں کئے جائیں گے۔ 2:۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولا ھم منا یصحبون “ یعنی وہ مدد نہیں کئے جائیں گے۔ 3:۔ ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” قل من یکلوکم “ یعنی (کون) تمہاری حفاظت کرے گا۔ 4:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولا ھم منا یصحبون “ یعنی وہ پناہ نہیں دیئے جائیں گے۔ 5:۔ ابن جریر اور ابن منذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولا ھم منا یصحبون “ یعنی وہ روکے نہیں جائیں گے (آگ سے) 6:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ام لھم الھۃ تمنعہم من دوننا لا یستطیعون نصرانفسہم “ یعنی (ان کے معبود) ان کی مدد نہیں کرسکیں گے (آیت) ” ولا ھم منا یصحبون “ یعنی اللہ کی طرف سے ان کو خیر میسر نہیں آئے گی (آیت) ” افلا یرون انا ناتی الارض ننقصھا من اطرافھا “ راوی نے کہا حسن ؓ فرمایا کرتے تھے اس سے مراد ہے کہ نبی کریم ﷺ زمینوں کو ہر طرف سے فتح کیا اور قوموں پر غلبہ حاصل کیا (آیت) ” افھم الغلبون “ یعنی وہ غالب آنے والے نہیں ہیں لیکن رسول اللہ ﷺ غالب آنے والے ہیں (آیت) ” قل انما انذرکم بالوحی “ یعنی میں تم کو ڈراتا ہوں) اس قرآن کے ذریعہ (آیت) ” ولا یسمع الصم الدعآء اذا ماینذورن “ یعنی کافر بہرے ہیں اللہ کی کتاب سے کہ نہ اس کو سنتے ہیں اور نہ اس سے نفع اٹھاتے ہیں اور نہ اس کو سمجھتے ہیں جیسے اس کو ایمان والے سنتے ہیں (آیت) ” ولئن مستھم نفحۃ “ یعنی اگر ان کو سزا پہنچ جائے (اللہ کے عذاب سے ) ۔
Top