Dure-Mansoor - Al-Anbiyaa : 92
اِنَّ هٰذِهٖۤ اُمَّتُكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً١ۖ٘ وَّ اَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْنِ
اِنَّ : بیشک هٰذِهٖٓ : یہ ہے اُمَّتُكُمْ : تمہاری امت اُمَّةً : امت وَّاحِدَةً : ایک (یکتا) ڮ وَّاَنَا : اور میں رَبُّكُمْ : تمہارا رب فَاعْبُدُوْنِ : پس میری عبادت کرو
بلاشبہ یہ تمہارا دین ہے جو ایک ہی طریقہ ہے اور میں تمہارا رب ہوں سو تم میری عبادت کرو
1:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ان ھذہ امتکم امۃ واحدۃ “ سے مراد ہے کہ یہ تمہارا دین ایک دین ہے۔ ابن جریر نے مجاہد سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ 2:۔ عبد بن حمید ابن منذر، اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ان ھذہ امتکم امۃ واحدۃ “ سے مراد ہے کہ تمہارا دین ایک اور رب تمہارا ایک ہے اور شریعت مختلف ہے۔ 3:۔ عبد بن حمید نے کلبی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ان ھذہ امتکم امۃ واحدۃ “ سے مراد ہے تمہاری زبان ایک ہی زبان ہے۔ 4:۔ ابن جریر نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وتقطعوا امرھم بینہم “ سے مراد ہے کہ انہوں نے دین میں اختلاف ہے 5:۔ عبدبن حمید نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” وحرم علی قریۃ “ پڑھا ہے۔ 6:۔ عبد بن حمید نے ابن الزبیر (رح) سے روایت کیا کہ ہمارے بچے یہاں یوں پڑھتے ہیں (آیت) ” وحرم علی قریۃ “ اور حالانکہ وہ (آیت) ” وحرم علی قریۃ “ ہے۔ 7:۔ عبد بن حمید نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وحرم علی قریۃ “ الف کے ساتھ پڑھتے تھے۔ 8:۔ فریابی، ابن ابی حاتم اور بیہقی نے شعب میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وحرم علی قریۃ اھلکنھا “ سے مراد ہے کہ اس بستی کا ہلاک کرنا واجب ہے پھر فرمایا ہم نے ان کو ہلاک کردیا (آیت) ” انہم لایرجعون “ یعنی اب وہ نہیں لوٹیں گے دنیا کی طرف۔ 9:۔ سعید بن منصور، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ، نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ وہ اس طرح پڑھتے تھے (آیت) ” وحرم علی قریۃ “ پھر فرمایا اس بستی کا ہلاک کرنا واجب تھا (آیت) ” اھلکنھا انہم لا یرجعون “ ‘ (ہم نے ان کو ہلاک کردیا اب وہ نہ لوٹیں گے) جیسے فرمایا (آیت) ” الم یروا کم اھلکنا قبلھم من القرون انہم الیہم لا یرجعون (21) “ (یسین آیت : 31) عبد بن حمید نے عکرمہ اور سعید بن جبیر سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ 10:۔ ابن جریر نے سعید بن جبیر (رح) کے طریق سے روایت کیا کہ ابن عباس ؓ اس حرف کو یوں پڑھتے تھے (آیت) ” وحرم علی قریۃ “ سعید سے کہا گیا ” حرم “ کیا چیز ہے تو انہوں نے فرمایا اس سے مراد ہے ” یحرم “۔ 11:۔ ابن منذر نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ ” وحرم “ سے مراد ہے وجب یعنی واجب ہے (آیت) ” علی قریۃ اھلکنھا “ (یعنی بستی والوں پر کہ ہم ان کو ہلاک کردیں) (پھر) فرمایا کہ ہم نے ان پر ہلاک ہونا لکھ دیا ہے ان کے دین میں (آیت) ” انہم لا یرجعون “ (یعنی وہ کبھی نہیں لوٹیں گے) اس نظریہ سے جس پر قائم ہیں۔ 12:۔ ابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وحرم “ سے مراد ہے وجب حبشی زبان میں۔ 13:۔ ابن منذر اور ان ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وحرم علی قریۃ “ یعنی ان پر واجب ہے کہ جب وہ ہلاک ہوجائیں تو پھر اپنی دنیا کی طرف نہ لوٹیں۔
Top