Dure-Mansoor - Al-Hajj : 29
ثُمَّ لْیَقْضُوْا تَفَثَهُمْ وَ لْیُوْفُوْا نُذُوْرَهُمْ وَ لْیَطَّوَّفُوْا بِالْبَیْتِ الْعَتِیْقِ
ثُمَّ : پھر لْيَقْضُوْا : چاہیے کہ دور کریں تَفَثَهُمْ : اپنا میل کچیل وَلْيُوْفُوْا : اور پوری کریں نُذُوْرَهُمْ : اپنی نذریں وَلْيَطَّوَّفُوْا : اور طواف کریں بِالْبَيْتِ الْعَتِيْقِ : قدیم گھر
پھر اپنے میل وکچیل کو دور کریں اور اپنی نذروں کو پوری کریں اور البیت العتیق کا طواف کریں۔
1۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ ” التفث “ حج کے سارے احکام ہیں۔ 2۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” التفث “ سے مراد ہے حج کے سارے احکام پورے کرنا۔ 3۔ سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے ” التفث “ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد ہے سر کو مونڈنا۔ (داڑھی کے) جانبین سے (بڑھے ہوئے بالوں کو) لینا۔ بغل کے بالوں کو نوچنا۔ زیر ناف بالوں مونڈنا۔ عرفات میں وقوف کرنا۔ صفا مروہ کے درمیان چکر لگانا۔ شیاطین کو کنکریاں مارنا۔ ناخنوں کو کاٹنا۔ اور مونچھوں کے بالوں کو کترنا اور (جانور) ذبح کرنا۔ 4۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” ثم لیقضوا تفثہم “ یعنی ” بالتفث “ سے مراد ہے کہ سر کے بال مونڈوانے کے بعد اپنے احراموں کو کھول دینا۔ اور (سلے ہوئے) کپڑے پہن لینا اور ناخنوں کو تراش لینا اور اسی طرح آیت ” ولیوفوا نذورھم “ جو اونٹ یا گائے کو ذبح کرنے کی نذر مانی ہے اس کو پورا کرو۔ 5۔ عبد بن حمدی نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” ثم لیقضوا تفثہم “ سے مراد ہر وہ کام جو احرام کی وجہ سے حرام ہوگیا تھا۔ آیت ولیوفوا نذورہم سے مراد ہے حج کی نذر کو پورا کرنا۔ 6۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” ثم لیقضوا تفثہم “ سے مراد ہے سر اور زیر ناف بالوں کو مونڈنا۔ بغل کے بال اکھاڑنا مونچھوں اور ناخنوں کا کاٹنا۔ شیاطین کو کنکریاں مارنا۔ اور داڑھی کو کاٹنا (جو ایک مشت سے زائد ہو) (اور فرمایا) آیت ” ولیوفوا نذورہم “ یعنی حج کی نذر کو ( پورا کرنا) 7۔ ابن ابی شیبہ نے محمد بن کعب (رح) سے ورایت کیا کہ ” التفث “ سے مراد ہے زیر ناف بالوں کا مونڈنا بغل کے بال اکھاڑنا، مونچھوں اور ناخنوں کو کاٹنا۔ 8۔ ابن ابی شیبہ عاصم (رح) سے روایت کیا کہ اس کو یوں پڑھا آیت ولیوفوا نذورہم، تشدید اور لام کی جزم کے ساتھ آیت والیطوفوا مشدد لام کے ساتھ۔ 9۔ عبد بن حمود وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) وسلم سے آیت ” والیوفوا “ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد ہے دسویں ذوالحجہ کے دن واجب طواف۔ 10۔ سعید بن منصور وعبد بن حمید نے ضحاک (رح) سے آیت ولیوفو روایت کیا کہ اس سے مراد ہے ذوالجحہ کا واجب طواف۔ 11۔ سعید بن منصور وعبد بن حمید نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ آیت ولیوفوا سے مراد ہے طواف زیارت۔ 12۔ ابن جریر وابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ولیوفوا سے مراد ہے طواف زیارت اور ابن جریر کے یہ الفاظ ہیں کہ وہ طواف زیار ہے یوم النحر کے دن۔ بیت اللہ پر کوئی جابر شخص غلبہ نہ پائے گا۔ 13۔ بخاری نے تاریخ میں اور ترمذی وحسنہ وابن جریر والطبرانی والحاکم وصححہ وابن مردویہ نے والبیہقی نے دلائل میں عبداللہ بن زبیر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے (کعبہ کو) بیت العتیق فرمایا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کو جابر لوگوں سے آزاد کیا (اب) کبھی بھی اس پر کوئی جابر شخص غلبہ نہیں پائے گا۔ 14۔ عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ بیت عتیق اس لیے ہے کہ اس کو جابر لوگوں سے آزاد کردیا گیا ہے۔ 15۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد رحمۃ اللہ سے روایت کیا کہ بتی عتیق اس لیے نام رکھا گیا کہ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اسے جابر لوگوں سے آزاد کردیا کبھی اس پر کسی جابر کو نہیں چھوڑا اور دوسرے لفظ میں یوں ہے کہ زمین میں کوئی جابر ایسا نہیں ہے جو دعویٰ کرے کہ کعبہ اس کا ہے (یعنی وہ کعبہ کا مالک ہے) 16۔ ابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ بیت عتیق اس لیے نام رکھا گیا کہ جس کسی نے اس کے ساتھ کسی برائی کا ارادہ کیا وہ ہلاک ہوگیا۔ 17۔ ابن المنذر وابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ بیت عتیق اس لیے نام رکھا گیا کیونکہ وہ نوح (علیہ السلام) کے زمانے میں غرق ہونے سے آزاد کیا گیا۔ 18۔ ابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ عتیق اس لیے نام رکھا گیا کیونکہ وہ پہلا گھر ہے جو (زمین پر) بنایا۔ 19۔ ابن مردویہ نے جابر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ بیت اللہ کے طواف کو پناہ کی جگہ بنادیا گیا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جب آدم (علیہ السلام) کو پیدا فرمایا تو ابلیس کو سجدہ کا حکم فرمایا تو اس نے انکار کیا تو رحمن ناراض ہوگئے۔ تو فرشتوں نے کہا بیت اللہ کی پناہ طلب کی یہاں تک رحمن کی ناراضگی ختم ہوگئی۔ 20۔ ابن ابی حاتم وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب یہ آیت آیت ” ولیطوفوا بالبیت العتیق “ نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے اس کے اردگرد طواف کیا۔ 21۔ سنیان بن عیینہ والطبرانی والحاکم وصححہ والبیہقی نے سنن میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ حطیم بیت اللہ کا حصہ ہے کیونکہ رسول اللہ نے اس کے پیچھے سے بیت اللہ کا طواف کیا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت ” ولیطوفوا بالبیت العتیق “۔ 22۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ الوداعی طواف واجب ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا قول ہے۔ آیت والیطوفوا بالبیت العتیق۔ 23۔ ابن ابی حاتم نے ابوحمزہ (رح) سے روایت کیا کہ مجھ سے ابن عباس ؓ نے فرمایا کیا تو سورة الحج پڑھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں آیت ” ولیطوفوا بالبیت العتیق “ پھر فرمایا حج کا آخری عمل بیت اللہ کا طواف ہے۔ 24۔ الحاکم وصححہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لوگ منیٰ سے ہی گھروں کو چلے جاتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کو حکم فرمایا کہ ان کا آخری عمل بیت اللہ کا طواف ہو۔ اور آپ نے حائضہ عورت کے لیے گھر جانے کی اجازت فرمادی۔ 25۔ بیہقی نے شعب میں ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ جس شخص نے اس گھر کے ساتھ چکر لگائے اور اس میں کوئی بات نہ کی سوائے تکبیر یا تہلیل کے تو اس کے لیے ایک غلام کے آزاد کرنے کا ثواب ہوگا۔ 26۔ ابن ابی شیبہ نے عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ جس شخص نے بیت اللہ کے ساتھ چکر لگائے پڑھ دو رکعت نماز پڑھی تو (گناہوں سے اس طرح پاک ہوجائے گا) جیسے آج اپنی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا۔ 27۔ ابن ابی شیبہ نے عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ جس شخص نے بیت اللہ کا طواف کیا تو اس کو ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ملے گا۔ بیت اللہ کے طواف کی فضیلت 28۔ ابن ابی شیبہ والحاکم وصححہ اور بیہقی نے شعب میں ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص نے بیت اللہ کے ساتھ چکر لگائے جن کو اس نے شمار کیا تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ہر قدم کے بدلے ایک نیکی لکھ دیں گے اور اس سے ایک برائی مٹا دیں گے اور اس کے لیے ایک درجہ بلند کردیں گے۔ اور اس کے لیے ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ہوگا۔ 29۔ ابن عدی اور بیہقی نے ابو عقال رحمۃ الہ علیہ سے روایت کیا کہ میں نے انس ؓ کے ساتھ بارش میں طواف کیا تو انہوں نے ہم کو فرمایا نئے سرے سے عمل کرو الہ تعالیٰ نے تمہارے پہلے گناہ معاف کردئیے ہیں میں نے تمہارے نبی ﷺ کے ساتھ طواف کیا تھا اس دن کی طرح تو آپ ﷺ نے فرمایا نئے سرے سے عمل کرو تمہارے گناہ معاف کردئیے گئے ہیں۔ 30۔ ابن ابی شیبہ اور بیہقی نے محمد بن المنکر (رح) سے روایت کیا اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے بیت اللہ کے ساتھ چکر لگائے اور اس میں کوئی بیکار بات نہیں کی تو (اس کا ثواب) ایک غلام کے برابر ہوگا جس کو آزاد کردیتا ہے۔ 31۔ ابن ابی شیبہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جس شخص نے بیت اللہ کے پچاس طواف کئے تو وہ گناہوں سے ایسے نکل جاتا ہے جیسے آج ہی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا۔ 23۔ ابن ابی شیبہ والحاکم وصححہ نے جبیر بن مطعم ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا اے بنو عبد مناف ! اس گھر کے طواف سے کسی کو نہ روکو ! اور نہ نماز پڑھنے روکو خواہ جس وقت رات میں یا دن میں طواف کرے یا نماز پڑھے۔ 33۔ ابن ابی شیبہ نے ابو درداء ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے عصر کے بعد طواف کیا اور دو رکعت طواف کی پڑھیں ان سے کہا گیا تو انہوں نے فرمایا یہ شہر دوسرے شہروں کی طرح نہیں ہے۔ 34۔ الحاکم وصححہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ اللہ کے نبی ﷺ جب بیت اللہ کا طواف کرتے تھے تو ہر چکر میں حجر اسود اور رکن یمانی کا استلام کرتے تھے۔ 35۔ الحاکم وصححہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ میں نے عمر بن خطاب ؓ کو حجر اسود کو چومتے ہوئے اور اس پر جھکتے ہوئے دیکھا پھر فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ کو رکن یمانی کا بوسہ لیتے ہوئے اور اس پر اپنے رخسار مبارک کو رکھتے ہوئے دیکھا۔ 36۔ الحاکم وصححہ نے سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ ابن عباس ؓ فرمایا کرتے تھے اس حدیث کو یاد کرلو اور وہ اس کو نبی ﷺ سے نقل فرماتے تھے۔ کہ آپ دونوں رکنوں کے درمیان یہ دعا فرمایا کرتے تھے۔ رب قنعنی بما رزقتنی وبارک لی فیہ واخلف علی کل غائبۃ لی بخیر اے میرے رب مجھے قناعت دے جو تو مجھے رزق دے اور اس میں میرے لیے برکت عطا فرما اور جو چیز مجھ سے غائب ہے اب میری بجائے تو اس کا بھلائی کے ساتھ نگران بن جا (یعنی میرے اہل و عیال پر اور میرے مال پر) 37۔ ترمذی والحاکم وصححہ نے ابن عباس ؓ سے مرفوعاً روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے نے فرمایا کہ بیت اللہ کا طواف نماز کی طرح ہے۔ لیکن تم طواف میں باتیں کرتے ہو پس جو کوئی طواف میں بات کرے تو خیر کی بات کرے۔ 38۔ الحاکم وصححہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے طواف کے دوران پانی پیا۔ 39۔ ابن ابی الدنیا اور بیہقی نے شعب میں عبدالاعلی تیمی (رح) سے روایت کیا کہ خدیجہ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں کیا دعا مانگوں جب میں بیت الہ کا طواف کروں آپ نے فرمایا تو یوں کہہ۔ اللہم اغفر ذنوبی وخطئی وعمدی واسرافی فی امری انک ان لا تغفر لی تلیکنی۔ اے اللہ بخشدے میرے گناہوں کو میری خطاؤ کو اور میرے جان بوجھ کر کئے ہوئے گناہوں کو اور میرے کام میں تجاوز کرنے کو بلاشبہ اگر آپ نے میر بخشش نہ فرمائی تو آپ مجھے ہلاک کردیں گے۔ 40۔ احمد والحاکم وصححہ نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ میں نے عطاء (رح) سے کہا کیا تو نے سنا ابن عباس ؓ کو کہ تم طواف کا حکم دئیے گئے ہو اور تم کو اس میں داخل ہونے کا حکم نہیں دیا گیا۔ عطاء (رح) نے فرمایا کہ ہم کو اس میں داخل ہونے سے منع نہیں فرمایا لیکن میں نے ان کو یہ کہتے ہوئے سنا مجھ کو اسامہ بن زید ؓ نے خبر دی کہ نبی اکرم ﷺ بیت اللہ میں داخل ہوئے جب آپ باہر تشریف لائے تو بیت اللہ کی طرف دورکتعیں پڑھٰن اور فرمایا یہ قبلہ ہے۔ 41۔ الحاکم وصححہ نے عائشہ ؓ عنہسا سے روایت کیا کہ میرے پاس سے رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لے گئے اس حال میں کہ آپ آسودہ خاطر اور خوشگوار طبیعت میں تھے۔ پھر آپ واپس تشریف لائے تو غمگین تھے۔ میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! آپ میرے پاس سے باہر تشریف لے گئے جبکہ آپ کی آنکھیں ٹھنڈی اور آپ کی طبیعت خوش تھی پھر آپ واپس تشریف لائے تو پریشان تھے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ میرے سے گئے تو خوش تھے اب کیا بات پیش آئی ؟ فرمایا میں کعبہ میں داخل ہوا اور میں نے اس بات کو پسند کیا کہ میں اس کو ام کو کرنے والا نہ ہوتا میں خوف کرتا ہوں کہ میں اپنے بعد اپنی امت کو تھکانے والا ہوں۔ 42۔ الحاکم وصححہ نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ وہ فرمایا کرتی تھیں تعجب ہے اس مسلمان مرد کے لیے جب وہ کعبہ میں داخل ہوتا ہے تو وہ اس کی چھت کی طرف نگاہ اٹھاتے وقت اللہ تعالیٰ کے جلال اور عظمت کو چھوڑدیتا ہے۔ سول اللہ ﷺ کعبہ میں داخل ہوئے آپ کی نظر آپ کے سجدوں کی جگہ سے نہیں ہٹی یہاں تک کہ آپ باہر تشریف لے آئے۔
Top