Dure-Mansoor - Al-Hajj : 32
ذٰلِكَ١ۗ وَ مَنْ یُّعَظِّمْ شَعَآئِرَ اللّٰهِ فَاِنَّهَا مِنْ تَقْوَى الْقُلُوْبِ
ذٰلِكَ : یہ وَمَنْ : اور جو يُّعَظِّمْ : تعظیم کرے گا شَعَآئِرَ اللّٰهِ : شعائر اللہ فَاِنَّهَا : تو بیشک یہ مِنْ : سے تَقْوَي : پرہیزگاری الْقُلُوْبِ : جمع قلب (دل)
یہ بات ہوچکی اور جو شخص اللہ کے شعائر کی تعظیم کرے سو یہ دلوں کے تقویٰ کی بات ہے۔
1۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ذلک ومن یعظم شعائر اللہ سے مراد ہے اونٹ (یعنی قربانی کے جانور ) 2۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ذلک ومن یعظم شعائر اللہ سے مراد ہے کہ (قربانی کے جانوروں کا) موٹا کرنا ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنا اور ان کا احترام کرنا۔ آیت لکم فیہا منافع الی اجل مسمی یعنی ان کو بد نہ کہنے تک۔ 3۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ذالک ومن یعظم شعائر اللہ تعظیم سے مراد ہے قربانی کے جانوروں کا خوب موٹا کرنا ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا اور ان کو اچھے طریقے سے رکھنا آیت لکم فیہا منافع الی اجل مسمی (یعنی نفع حاصل کرسکتے ہو) ان کو ہدی کہنے سے پہلے ان کی پیٹھ سے اور ان کی اون سے اور ان کے بالوں سے جب تم نے اس کو قربانی کا جانور نامزد کردیا۔ تو اب منافع حاصل کرنا درست نہیں۔ 4۔ سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) اور عطاء (رح) سے اس آتی کے بارے میں روایت کیا کہ اس میں منافع یہ ہیں کہ اس پر سوار کرنا جب ضرورت ہو اور ان کے بالوں اور ان کے دودھ سے فائدہ حاصل کرنا ہے ” اجل مسمی “ سے مراد ہے کہ تیرا اسے قلادہ پہنانا اور بد نہ بنانا ہے۔ آیت ثم محلہا الی البیت العتیق۔ یعنی قربانی کے دن اس کو منی ٰ میں ذبح کرنا ہے۔ 5۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ثم محلہا الی البیت العتیق۔ یعنی جب وہ (قربانی کا جانور) حد حرم میں داخل ہوگیا تو تحقیق وہ اپنے قربان ہونے کی جگہ کو پہنچ گیا۔ شعائر اللہ کی تعظیم سے کیا مراد ہے 6۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے محمد بن موسیٰ (رح) سے آیت ذلک ومن یعظم شعائر اللہ کے بارے میں روایت کیا کہ عرفہ میں وقوف کرنا شعائر اللہ میں سے ہے۔ اور مزدلفہ میں (رات گزارنا) شعائر اللہ میں سے ہے۔ اور قربانی کا جانور شعائر اللہ میں سے ہے اور شیاطین کو کنکری مارنا شعائر اللہ میں سے ہے۔ اور حلق کرانا شعائر اللہ میں سے ہے۔ سو جو شخص ان تمام چیزو کی تعظیم کرتا ہے۔ آیت فانہا من تقوی القلوب، لکم فیہا منفع الی اجل مسمی۔ فرمایا تمہارے لیے اس میں سے ہر مشعر میں منافع ہیں یہاں تک کہ اس سے نکل جاؤ دوسرے مشعر کی طرف، آیت ثم محلہا الی البیت العتیق اور ان تمام شعائر کا محل بیت اللہ کا طواف کرنا ہے۔ 7۔ ابن ابی شیبہ نے عطاء (رح) وسلم روایت کیا کہ ان سے شعائر اللہ کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا حرمات اللہ سے مراد ہیں اللہ تعالیٰ کی ناراضگی سے بچنا اور اس کی اطاعت کی اتباع کرنا یہ سب چیزیں شعائر اللہ ہیں۔ 8۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس (رح) سے روایت کیا کہ آیت ولکل امۃ جعلنا منسکا سے مراد ہے عید۔ 9۔ عبد بن حمید وابن ابی شیبہ وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ولکل امۃ جعلنا مسنکا۔ سے مراد ہے خون بہانا۔ 10۔ ابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ولکل امۃ جعلنا منسکا سے مراد ہے ذبح کرنا۔ 11۔ ابو داوٗد والنسائی والحاکم وصححہ نے عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا۔ رسول للہ ﷺ نے اس سے فرمایا عید الاضحی کا مجھے حکم دیا گیا ہے اللہ تعالیٰ نے اس کو میری امت کے لیے بنادیا ہے۔ اس آدمی نے کہا اگر میں مذکر یا مؤنث بکری کے ذبح کے علاوہ کچھ نہ کروں تو کیا صرف مجھ پر ذبح کرنا لازم ہے آپ نے فرمایا تو اپنے ناخنوں کو کات لے۔ اپنی مونچھوں کو تراش لے۔ اپنے زیر ناف بالوں کو مونڈلے۔ یہ تیری قربانی کی تکمیل ہے۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک۔ 12۔ الحاکم وصححہ وضعفہ الزہبی نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ جبریل (علیہ السلام) نازل ہوئے تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا تو نے ہماری عید کو کیسے پایا ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے ذریعہ آسمان والوں پر فخر فرمایا ہے۔ اے محمد ﷺ آپ جان لیں کہ دنبہ بکریوں کے نر سے بہتر ہے اور دنبہ بیل سے بھی بہتر ہے اور دنبہ اونٹ سے بھی بہتر ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ دنبہ سے بہتر جانور کو جانتے تو ابراہیم (علیہ السلام) کے قربانی کے عوض اسے قربان کرتا۔ 13۔ احمد وابوداوٗد والترمذی وابن ابی حاتم والحاکم وصححہ نے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے عید الاضحیٰ کی نماز لوگوں کو پڑھائی۔ جب اپنے خطبے اور نماز سے فارغ ہوئے ایک مینڈھے کو منگوایا اور اس کو خود ذبح فرمایا اور فرمایا بسم اللہ اللہ اکبر۔ اے اللہ یہ میری طرف سے ہے اور ان لوگوں کی طرف سے جنہوں نے میری امت میں سے قربانی نہیں کی۔ 15۔ احمد وابوداوٗد وابن ماجہ وابن ابی حاتم والحاکم وصححہ وابن مردویہ اور بیہقی نے شعب میں جابر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے عید کے دن میں دو دنبوں کی قربانی کی ان کو قبلہ کی طرف لٹاتے ہوئے دیہ دعا پڑھی۔ انی وجھت وجہی للذی فطر السموت والارض حنیفا واما انا من المشرکین۔ قل ان صلاتی ونسکی ومحیای ومماتی للہ رب العالمین لا شریک لہ و بذلک امرت وانا اول المسلین اللہم منک ولک وعن محمد وامتہ ترجمہ : میں نے اپنا رخ کیا اس ذات کی طرف جو آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کرنے والی ہے ایک اسی کی طرف رخ کرتے ہوئے اور فرمانبردار بن کر اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں۔ بیشک میری نماز اور میری قربانی اور میری زندگی اور میری موت اللہ رب العالمین کے لیے ہے جس کا کوئی شریک نہیں اور اسی کے ساتھ میں حکم دیا گیا ہوں اور میں فرمانبرداروں میں سے ہوں۔ اے اللہ یہ آپ کی طرف سے ہے اور آپ کے لیے اور محمد ﷺ اور ان کی امت کی طرف سے۔ پھر آپ نے بسم اللہ اور تکبیر پڑھی اور ذبح فرمایا۔ 16۔ ابن ابی الدنیا نے الاضاحی میں اور بیہقی نے شعب میں حضرت علی ؓ نے روایت کیا کہ انہوں نے (جانور کو) ذبح کرنے کے وقت یہ دعا پڑھی۔ انی وجھت وجہی للذی فطر السموت والارض حنیفا واما انا من المشرکین۔ قل ان صلاتی ونسکی ومحیای ومماتی للہ رب العالمین لا شریک لہ و بذلک امرت وانا اول المسلین ترجمہ : میں نے اپنا رخ کیا اس ذات کی طرف جو آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کرنے والی ہے ایک اسی کی طرف رخ کرتے ہوئے اور فرمانبردار بن کر اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں۔ بیشک میری نماز اور میری قربانی اور میری زندگی اور میری موت اللہ رب العالمین کے لیے ہے جس کا کوئی شریک نہیں اور اسی کے ساتھ میں حکم دیا گیا ہوں اور میں فرمانبرداروں میں سے ہوں۔ اے اللہ یہ آپ کی طرف سے ہے 17۔ احمد والبخاری ومسلم ولنسائی وابن ماجہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ جب وہ جانور ذبح کرتے تھے تو یوں فرماتے تھے۔ بسم اللہ واللہ اکبر اللہم منک وبک اللہم تقبل منی (یعنی اللہ کے نام کے ساتھ، اور اللہ سب سے بڑے ہیں اے اللہ ! یہ (قربانی) آپ کی طرف سے ہے اور آپ کے لیے ہے اے اللہ میری طرف سے اسے قبول فرمائیے۔ 19۔ ابن ابی حاتم مقاتل (رح) سے روایت کیا کہ آیت فلہ اسلمو سے مراد ہے اخلصو (یعنی خالص نیت سے اللہ کی عبادت کرو۔ 20۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” وبشر المخبتین، یعنی اطاعت کرنے والے۔ 21۔ سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن ابی شیبہ وابن ابی الدنیا نے ذم الغضب میں اور ابن المنذر وابن ابی حاتم والبیہقی نے شعب الایمان میں عمرو بن اوس (رح) سے روایت کیا کہ آیت وبشر المخبتین میں المخبتون سے مراد ہے وہ لوگ ہیں جو لوگوں پر ظلم نہیں کرتے اور جب ظلم کیے جائیں تو بدلہ نہیں لیتے۔ 22۔ ابن ابی شیبہ وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ ” وبشر المخبتین “ سے مراد ہے یعنی عاجزی کرنے والے۔ 23۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” وبشر المخبتین “ سے مراد ہے ڈرنے والے (اللہ کے عذاب سے ) ۔ 24۔ ابن سعد وابن ابی شیبہ نے عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ وہ جب ربیع بن خثیم کو دیکھتے تھے تو فرماتے آیت ” وبشر المخبتین “ اور ان سے فرمایا آپ کو دیکھ کر مجھے مخبتین یاد آجاتے ہیں۔
Top