Dure-Mansoor - Al-Hajj : 70
اَلَمْ تَعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ مَا فِی السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ١ؕ اِنَّ ذٰلِكَ فِیْ كِتٰبٍ١ؕ اِنَّ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌ
اَلَمْ تَعْلَمْ : کیا تجھے معلوم نہیں اَنَّ اللّٰهَ : کہ اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے مَا : جو فِي السَّمَآءِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین اِنَّ : بیشک ذٰلِكَ : یہ فِيْ كِتٰبٍ : کتاب میں اِنَّ : بیشک ذٰلِكَ : یہ عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر يَسِيْرٌ : آسان
اے مخاطب کیا تجھے معلوم نہیں جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے بلا شبہ یہ اللہ اس کو جانتا ہے سب کچھ کتاب میں لکھا ہے بلاشبہ یہ اللہ پر آسان ہے
1۔ ابن ابی حاتم وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے لوح محفوظ کو پیدا فرمایا مخلوق کو پیدا کرنے سے سو سال پہلے اور قلم سے فرمایا لکھ مخلوق کو پیدا کرنے سے پہلے اور اللہ تعالیٰ عرش پر تھے۔ اس نے کہا میں کیا لکھوں ؟ فرمایا (لکھ) میرا علم لکھ مخلوق کے بارے میں قیامت قائم ہونے کے دن تک تو قلم جاری ہوا۔ اور اس نے وہ سب کچھ لکھا جو قیامت تک علم الٰہی میں ہونا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اسی لیے اپنے نبی ﷺ کو فرمایا۔ آیت الم تعلم ان اللہ یعلم ما فی السماء والارض، یعنی سب کو اللہ جانتا ہے یعنی جو کچھ ساتوں آسمانوں اور ساتوں زمینوں میں ہے۔ آیت ان ذلک۔ یعنی یہ علم، فی کتاب، یعنی لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے۔ آسمانوں اور زمینوں کے پیدا کرنے سے پہلے، آیت ان ذلک علی اللہ یسیر۔ یعنی اللہ تعالیٰ پر یہ کام آسان ہے۔ 2۔ ابن مردویہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عنقریب اللہ تعالیٰ میری امت پر تقدیر میں سے ایک دروازہ کھولے گا آخریہ زمانے میں جس کو کوئی چیز بند نہیں کرے گی۔ اور تمہارے لیے کافی ہوگا اس میں سے کہ تم یوں کہو۔ آیت الم تعلم ان اللہ یعلم ما فی السماء والارض، ان ذلک فی کتاب، ان ذلک علی اللہ یسیر۔ 3۔ اللا لکائی نے سنۃ میں دوسرے طریق سے سلیمان بن جعفر قرشی (رح) نے مرفوعاً روایت کیا اور اس کی مثل مرسل بھی روایت کیا۔
Top