Dure-Mansoor - Al-Hajj : 8
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یُّجَادِلُ فِی اللّٰهِ بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّ لَا هُدًى وَّ لَا كِتٰبٍ مُّنِیْرٍۙ
وَ : اور مِنَ النَّاسِ : لوگوں میں سے مَنْ : جو يُّجَادِلُ : جھگڑتا ہے فِي اللّٰهِ : اللہ (کے بارے) میں بِغَيْرِ عِلْمٍ : بغیر کسی علم وَّ : اور لَا هُدًى : بغیر کسی دلیل وَّلَا : اور بغیر کسی كِتٰبٍ : کتاب مُّنِيْرٍ : روشن
اور بعض لوگ ایسے ہیں جو بغیر علم کے اور بغیر ہدایت کے اور بغیر کسی ایسی کتاب کے جو روشنی دکھانے والی ہو اللہ کی ذات کے بارے میں جھگڑا کرتے ہیں۔
۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) وسلم روایت کیا کہ آیت بغیر علم ولا ھدی ولا کتاب منیر۔ یعنی ان ساری چیزوں سے مراد ایک ہی ہے کیونکہ کسی چیز کو زیادہ کہا جاتا ہے اگرچہ وہ ایک ہوتی ہے۔ 2۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) وسلم آیت ثانی عطفہ کے بارے میں روایت کیا کہ وہ اعراض کرنے والا ہے تکبر کی وجہ سے اور وہ صرف دیکھتا ہے ایک جانب میں۔ 3۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے ابن زید (رح) وسلم سے روایت کیا کہ آیت ثانی عطفہ کے بارے میں فرمایا کہ اپنے سر کو ٹیڑھا کرتے ہوئے منہ موڑتے ہوئے اعراض کرتے ہوئے وہ ارادہ نہیں کرتا سننے کا جو اس کو کہا گیا۔ 4۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ثانی عطفہ یعنی وہ شخص جو اپنی گردن کو ٹیڑھا کرتا ہے۔ 5۔ ابن جریر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ آیت ثانی عطفہ سے مراد ہے کہ وہ حق سے اعراض کرتا ہے۔ آیت لہ فی الدنیاخزی اس سے مراد بدر کے دن قتل ہے۔ 6۔ ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا ہے کہ آیت ثانی عطفہ کے بارے میں فرمایا کہ یہ نصر بن حارث کے بارے میں نازل ہوئی۔ 7۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے آیت ثانی عطفہ کے بارے میں روایت کیا کہ وہ آدمی بنو عبدالدار میں سے تھا میں نے پوچھا شیبہ تھا فرمایا نہیں (اور نہیں) 8۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ثانی عطفہ سے مراد ہے کہ وہ میرے ذکر سے اعراض کرتا ہے۔ 9: ابن جریر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ثانی عطفہ سے مراد ہے کہ وہ اپنے دل میں تکبر کرنے والا ہے۔ 10۔ ابن ابی حاتم نے حسن ؓ سے روایت کیا مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ ان میں سے (ہر) ایک کو دن میں ستر ہزار مرتبہ جلایا جائے گا۔
Top