Dure-Mansoor - An-Noor : 21
اُولٰٓئِكَ هُمُ الْوٰرِثُوْنَۙ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ هُمُ : وہ الْوٰرِثُوْنَ : وارث (جمع)
یہ وہ لوگ ہیں جو میراث پانے والے ہیں
1۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن جریر والحاکم وصححہ نے روایت کیا ہے کہ ابوہریرہ ؓ نے ” الوارثون “ کے بارے میں فرمایا کہ وارثوں سے مراد وہ اپنے گھروں کے اور اپنے بھائیوں کے گھروں کے مالک بنتے جو ان کے لیے تیار کیے گئے تھے اگر وہ اللہ کی اطاعت کرتے (تو ان کو ہی ملتے) 2۔ سعید بن منصور وابن ماجہ وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ والبیہقی فی البعث نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے کہ جس کے دو گھر نہ ہوں ایک گھر جنت میں اور ایک گھر دوزخ میں جب ایک آدمی مرا اور وہ دوزخ میں داخل ہوا تو جنت والے اس کے گھر کے وارث بن جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے قول کا یہی مطلب ہے آیت اولئک ہم الوارثون۔ 3۔ عبد بن حمید نے انس ؓ سے روایت کیا کہ ربیع بن نضر رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اور اس کا بیٹا حارث بن سراقہ ؓ بدر کے دن شہید کردئیے گئے ان کو ایک نامعلوم تیر لگا تھا (جس کی وجہ سے وہ شہید ہوگئے تھے اس کی ماں نے پوچھا مجھے حارث کے بارے میں بتائیے اگر اس نے جنت کو پالیا ہے تو میں ثواب کی امید رکھو اور صبر کروں اگر اس نے جنت کو نہیں پایا تو میں اس کے لیے دعا میں کوشش کروں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اے حارث کی ماں ! جنت میں کئی جنتیں ہیں جبکہ تیرا بیٹا فردوس اعلیٰ میں ہے اور فردوس میں جنت کا اونچا اور اس کا درمیانہ اور اس کا افضل حصہ ہے۔
Top