Dure-Mansoor - Al-Muminoon : 101
فَاِذَا نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَلَاۤ اَنْسَابَ بَیْنَهُمْ یَوْمَئِذٍ وَّ لَا یَتَسَآءَلُوْنَ
فَاِذَا : پھر جب نُفِخَ : پھونکا جائے گا فِي الصُّوْرِ : صور میں فَلَآ اَنْسَابَ : تو نہ رشتے بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان يَوْمَئِذٍ : اس دن وَّلَا يَتَسَآءَلُوْنَ : اور نہ وہ ایک دوسرے کو پوچھیں گے
سو جب صور پھونکا جائے تو اس روز ان میں باہمی رشتے نہ رہیں گے اور نہ وہ آپس میں ایک دوسرے کو پوچھیں گے
1۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے آیت ” فلا انساب بینہم یومئذ ولا یتساء لون “ کے بارے میں روایت کیا کہ جب صور پھونکا جائے گا تو کوئی زندہ نہیں بچے گا مگر اللہ عزوجل کی ذات اقدس۔ 2۔ عبد بن حمید وابن جریر نے سدی (رح) سے روایت کیا آیت ” فلا انساب بینہم یومئذ ولا یتساء لون “ یعنی یہ پہلے نفخہ کے وقت ہوگا 3۔ عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ لوگوں میں سے کوئی بھی ایسا نہیں ہوگا کہ وہ کسی ایک سے سوال کرسکے اس کے نسب کے بارے میں اور نہ اس کی رشتہ داری کے بارے میں ذرا بھی۔ 4۔ ابن جریر نے ابن جریج (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ کوئی ایک بھی اس دن نسب کے بارے میں سوال نہیں کرے گا اور نہ ہی رشتہ داری کی نسبت کرے گا۔ بعض مواقع میں نسب کام نہیں آئے گا 5۔ سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ان سے اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت ” فلا انساب بینہم یومئذ ولا یتساء لون “ کے بارے میں سوال کیا گیا اور اس قول آیت ” واقبل بعضہم علی بعض یتساء لون “ (صافات آیت 27) کے بارے میں بھی تو انہوں نے فرمایا کہ یہ مختلف مقامات پر صورتحال ہوگی جس مقام پر کوئی نسب نہیں رہے گا اور نہ ہی ایک دوسرے سے سوال کرسکے گا اور اس وقت وہ گرتے پڑتے ہوں گے وہ پہلا نفخہ ہے جب دوسرا نفخہ ہوگا تو اچانک وہ لوگ کھڑے ہو کر آپس میں سوال کریں گے۔ 6۔ ابن جریر والحاکم (وصححہ من وجہ آخر) ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ان سے ان دو آیتوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا یہ قول آیت ” ولا یتسائلون “ یہ پہلے نفخہ میں ہوگا جب زمین پر کوئی چیز باقی نہیں رہے گی۔ اور اللہ تعالیٰ کا یہ قول ” فاقبل بعضہم علی بعض یتسائلون۔ سے مراد ہے کہ جب وہ جنت میں داخل ہوں گے تو ایک دوسرے سے سوال کریں گے۔ 7۔ ابن المنبارک فی الزہد وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابو نعیم فی الحلیہ وابن عساکر نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ جب قیامت کا دن ہوگا تو اللہ تعالیٰ اولین اور آخرین سب کو جمع فرمائے گا اور دوسرے لفظ میں یوں ہے کہ ایک مرد اور ایک عورت کا ہاتھ پکڑا جائے گا قیام کے دن اور اولین اور آخرین کے سامنے لایا جائے گا پھر ایک پکارنے والا پکارے گا کہ فلاں بیٹا فلاں کا ہے جس کسی کا اس پر حق وہ اپنے حق کو لے لے اور دوسرے لفظ میں یوں ہے کہ اس کے لیے اگر کسی کا ظلم ہو (یعنی کسی پر اس نے ظلم کیا ہو) تو اس کو چاہیے کہ اپنے حق کا بدلہ لے لے (یہ سن کر) حق لینے والا خوش ہوجائے گا۔ اللہ کی قسم کہ ایک آدمی کا حق ہوگا اپنی والدہ یا اپنی اولاد پر یا اپنی بیوی پر اگرچہ وہ چھوٹا ہی ہو بڑا خوش ہوگا اس کا مصداق اللہ کا یہ فرمان ہے کہ آیت ” فاذا نفخ فی الصور فلا انساب بینہم یو مئذ ولا یتسائلون “۔ 8۔ ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ قیامت کے دن انسان کو سب سے زیادہ غضبناک یہ چیز کرے گی کہ وہ ایسے آدمی کو دیکھے جو اسے پہچانتا ہو۔ کیونکہ وہ اس چیز سے ڈرے گا تو کہ وہ اس سے کوئی مطالبہ نہ کرے (یعنی کسی حق کو طلب کرنے گلے) پھر یہ آیت آیت ” یوم یفر المرء من اخیہ “ پڑھی۔ 9۔ احمد والطبرانی والحاکم والبیہقی فی سنن مسوربن مخرمہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میرے نسب میرے سبب اور سسرالی رشتہ کے سوا ہر رشتہ ختم ہوجائے گا۔ 10۔ البزار والطبرانی والحاکم والبیہقی والضیاء فی المختارہ عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ہر سبب اور نسب قیامت کے دن ختم ہوجائیے گا سوائے میرے سبب اور میرے نسب کے۔ 11۔ ابن عساکر نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میرے نسب اور سسرالی رشتہ کے سوا ہر نسب اور سسرالی رشتہ قیامت کے دن ختم ہوجائے گا۔
Top