Dure-Mansoor - Al-Muminoon : 3
وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو هُمْ : وہ عَنِ اللَّغْوِ : لغو (بیہودی باتوں) سے مُعْرِضُوْنَ : منہ پھیرنے والے
اور جو لغو باتوں سے اعراض کرنے والے ہیں
1۔ ابن جریر، ابن المنذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت والذین ہم عن اللغو معرضون میں لغو سے مراد باطل ہے۔ 2۔ عبد الرزاق، ابن جریر اور ابن المنذر نے روایت کیا ہے کہ حسن (رح) سے نے فرمایا کہ آیت والذین ہم عن اللغو میں لغو سے مراد گناہ ہیں۔ 3۔ ابن المبارک (رح) نے روایت کیا ہے کہ قتادہ (رح) نے آیت والذین ہم عن الغو معرضون کے بارے میں فرمایا کہ اللہ کی قسم جب ان کے پاس اللہ کا حکم آیا تو انہوں نے باطل میں سے ہر چیز کو گرادیا (یعنی باطل باتوں اور کاموں سے اعراض کرتے ہیں) ۔ 4۔ ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر رحمۃ الہ علیہ سے روایت کیا کہ آیت والذین ہم للزکوۃ فعلون، یعنی وہ مالوں کی زکاوۃ ادا کرتے ہیں آیت والذین ہم لفروجہم حفظون یعنی وہ بدکاری سے اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے۔ آیت الا علی ازواجہم او ماملکت ایمانہمہ مگر م اپنی بیویوں اور لونڈیوں سے ملتے ہیں۔ آیت فانہم غیر ملومین۔ یعنی وہ ملامت نہیں کیے جاتے اپنی بیویوں اور لونڈیوں سے جماع کرنے پر آیت فمن ابتغی وراء ذلک، یعنی جو بےحیائی کے کاموں کو طلب کرے گا بیویوں اور باندیوں کے بعد تو وہ طلب کرے گا اس چیز کو جو حلال نہیں آیت فالئک ہم العدون۔ یعنی وہ اپنے دین میں حد سے گذرنے والے ہیں آیت والذین ہم لامنتہم یعنی اس کے ذریعہ وہ امانت کی حفاظت کرتے ہیں جو ان کے اور لوگوں کے درمیان ہوتی ہے آیت وعہدہم اور وہ وعدہ کو پورا کرتے ہیں آیت رٰعون، یعنی جو حفاظت کرتے ہیں۔ 5۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ آیت الا علی ازواجہم سے مراد ہے بیوی، آیت او ماملکت ایمانہم سے مراد ہے باندی۔ 6۔ ابن ابی حاتم نے محمد بن کعب (رح) سے روایت کیا کہ ہر شرم گاہ تیرے اوپر حرام ہے مگر دو شرمگاہیں حلال ہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ آیت الا علی ازواجہم او ماملکت ایمانہم۔ 7۔ عبد بن حمید ابن المنذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت فمن ابتغی وراء ذلک فالئک ہم العدون یعنی جو حلال سے تجاوز کرے گا وہ حرام کو پہنچے گا۔ 8۔ عبد بن حمید نے عبدالرحمن (رح) سے روایت کیا کہ آیت فمن ابتغی وراء ذلک فالئک ہم العادون، سے مراد ہے زنا کی خواہش کرنا۔ بیوی اور باندی کے علاوہ ہر قسم کی عورت حرام ہے 9۔ ابن المنذر وابن ابی حاتم والحاکم وصححہ نے ابن ابی ملیکہ (رح) سے روایت کیا کہ میں نے حضرت عائشہ ؓ سے عورتوں سے متعہ کرنے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا میرے اور تمہارے درمیان اللہ کی کتاب ہے اور یہ آیت پڑھی آیت والذین ہم علی صلواتہم یحافظون الا علی ازواجہم او ماملکت ایمانہم۔ جس نے اس عورت سے جسے اللہ تعالیٰ نے اس کے عقد نکاح میں دیا یا اس کو مالک بنایا (یعنی ان دونوں کے علاوہ اگر کسی اور سے شہوت پوری کی) تو اس نے حد سے تجاوز کیا۔ 10۔ عبد الرزاق وابوداوٗد فی ناسخہ قاسم بن محمد (رح) سے روایت کیا کہ ان سے متعہ کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا کہ قرآن میں اس کی حرمت کو پاتا ہوں پھر یہ آیت تلاوت فرمائی آیت والذین ہم علی صلوتہم یحافظون الا علی ازواجہم او ماملکت ایمانہم۔ 11۔ عبدالرزاق نے قتادہ رحمۃ اللہ سے روایت کیا کہ ایک عورت نے اپنے ایک غلام سے خواہش پوری کی حضرت عمر ؓ کو یہ بات ذکر کی گئی تو انہوں نے اس سے پوچھا کہ تجھے کس بات نے اس پر آمادہ کیا اس نے کہا میں یہ گمان کیا کہ غلام میں سے وہ میرے لیے حلال ہے جو مردوں کے لیے لونڈی میں سے حلال ہے۔ عمر ؓ نے اس بارے میں نبی ﷺ کے اصحاب کرام سے مشورہ فرمایا تو صحابہ کرام ؓ نے فرمایا اس نے اللہ کی کتاب کا وہ معنی کیا ہے جو اس کا معنی نہیں بنتا عمر ؓ نے فرمایا یقیناً ایسی ہی بات ہے۔ اللہ کی قسم میں تجھے کسی آزاد کے لیے کبھی بھی حلال نہیں کروں گا گویا اس کے ذریعہ اس کو سزا دی اور اس سے حد کو ساقط کردیا اور غلام کو حکم فرمایا اس عورت کے قریب نہ جائے۔ 12۔ عبدالرزاق نے ابوبکر بن عبداللہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اپنے والد کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ عمر بن عبدالعزیز (رح) کے پاس عرب میں ایک عورت آئی اس کا ایک رومی غلام تھا اس عورت نے کہا میں نے اس سے اپنی خواہش پوری کرنا چاہی میرے چچازاد بھائیوں نے مجھے روک لیا۔ جبکہ میری حیثیت اس مرد جیسی ہے جس کی ایک لونڈی ہوتی ہے تو وہ اس سے وطی کرتا ہے میرے چچازاد نے مجھے اس سے روک دیا حضرت عمر نے فرمایا کیا اس سے پہلے تو نے یہ عمل کیا ہے ؟ اس نے بتایا جی ہاں فرمایا اللہ کی قسم اگر تجھ میں جہالت کی وجہ نہ ہو تو میں تم کو پتھروں سے رجم کردیتا۔ 13۔ عبدالرزاق وابن ابی شیبہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ ان سے ایسی عورت کے بارے میں پوچھا گیا کہ جس نے اپنی لونڈی اپنے شوہر کے لیے حلال کی تھی تو انہوں نے فرمایا تیرے لیے اگر تو چاہے اس کو بیچ دے اور اگر تو چاہے تو اس کو ہبہ کردے اور اگر تو چاہے تو اس کو آزاد کردے۔ مملوکہ یا منکوحہ باندی حلال ہے 14۔ عبدالرزاق نے سعید بن وہب (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی ابن عمر ؓ کے پاس آیا اور کہا کہ میری والدہ کی ایک باندی ہے اور میری والدہ نے اس کو میرے لیے حلال کردیا ہے کہ میں اس سے اپنی خواہش پوری کروں تو انہوں نے فرمایا لونڈی تیرے لیے حلال نہیں ہے الا یہ کہ تو اس کو خرید لے یا وہ اس کو تیرے لیے ہبہ کردے۔ 15۔ عبدالرزاق نے ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ جب مرد کی بیوی اس کی بیٹی یا اس کی بہن اس کے لیے اپنی لونڈی حلال کردے تو وہ اس سے جماع کرے۔ جبکہ یہ لونڈی حلال کرنے والی عورت ہی کی ہوگی۔ 16۔ عبدالرزاق نے طاؤس (رح) سے روایت کیا کہ یہ کھانے میں سے حلال کرنا ہے اگر اس باندنے بچہ جنا تو اس کا بچہ اس مرد کا ہوگا کہ جس کے لیے اسے حلال کیا گیا تھا اور وہ باندی اپنے پہلے خاوند کی ہوگی۔ 17۔ عبدالرزاق نے عطا (رح) سے روایت کیا کہ ایسا کیا جاتا تھا کہ کوئی آدمی اپنی باندی کو حلال کردیتا تھا اپنے غلام کے لیے اپنے بیٹے کے لیے اپنے بھائی کے لیے اور اپنے باپ کے لیے جبکہ عورت اپنی باندی اپنے خاوند کے لیے حلال ہوتی اور مجھ کو یہ بات بھی پہنچی ہے کہ مالک اپنی باندی کو اپنے مہمان کی طرف بھی بھیج دیتا تھا۔ 18۔ ابن ابی شیبہ نے ابن سیرین (رح) سے روایت کیا کہ شرم گاہ کو عاریۃ نہیں دیا جاسکتا۔ 19۔ ابن ابی شیبہ نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ شرم گاہ کو عاریۃ نہیں دیا جاسکتا۔ 20۔ عبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت والذین ہم علی صلوتہم یحافظون سے مراد ہے کہ وہ اس کے وضو کی اس کے اوقات کی اس کے رکوع کی اور اس کے سجود کی حفاظت کرتے ہیں۔ 21۔ سعید بن منصور وابن ابی حاتم نے مسروق (رح) سے روایت کیا کہ جو قرآن میں ہے آیت یحافظون، اس سے مراد ہے کہ وہ نمازوں کے اوقات کی حفاظت کرتے ہیں۔ 22۔ عبدبن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم وابولشیخ والطبرانی نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ ان سے پوچھا گیا کہ اللہ تعالیٰ نماز کا ذکر قرآن میں کثرت سے فرماتے ہیں (جیسے) آیت الذین ہم علی صلاتہم دائمون۔ (المعارج آیت 22) اور فرمایا آیت والذین ہم علی صلوتہم یحافظوں فرمایا اس سے مراد نماز کے اوقات کی حفاظت کرنا ہے لوگوں نے کہا ہم تو اس سے نماز کا ترک کرنا مراد لیتے ہیں فرمایا اس کا ترک کرنا کفر ہے۔ 23۔ ابن المنذر نے ابو صالح (رح) سے روایت کیا کہ آیت والذین ہم علی صلوتہم یحافظون کہ یہاں نماز سے مراد فرض نماز ہے اور سورة سال سائل میں نفل نماز مراد ہے۔ 24۔ عبد بن حمید نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت والذین ہم علی صلوتہم یحافظون سے فرض نماز مراد ہے۔
Top