Dure-Mansoor - Al-Muminoon : 51
یٰۤاَیُّهَا الرُّسُلُ كُلُوْا مِنَ الطَّیِّبٰتِ وَ اعْمَلُوْا صَالِحًا١ؕ اِنِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌؕ
يٰٓاَيُّهَا : اے الرُّسُلُ : رسول (جمع) كُلُوْا : کھاؤ مِنَ : سے الطَّيِّبٰتِ : پاکیزہ چیزیں وَاعْمَلُوْا : اور عمل کرو صَالِحًا : نیک اِنِّىْ : بیشک میں بِمَا : اسے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو عَلِيْمٌ : جاننے والا
اے رسولو ! پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور نیک عمل کرو بلا شبہ میں ان کاموں کو جانتا ہوں جنہیں تم کرتے ہو
1۔ احمد ومسلم ترمذی وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے لوگوبلاشبہ اللہ تعالیٰ پاک ہیں اور پاک چیز کو قبول فرماتے ہیں فرمایا آیت ” واعملوا صالحا، انی بما تعملون علیم “ اور فرمایا آیت ” یا ایہا الذین اٰمنوا کلو من طیبت ما رزقنکم “ پھر رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کا ذکر فرمایا جو لمبا سفر کرتا ہے۔ اس کے بال بکھرے ہوئے اور غبار آلود ہیں اور حال یہ ہے کہ اس کا کھانا حرام ہے اور پینا حرام ہے اور لباس حرام ہے اور اس کو حرام سے غذا دی گئی آسمان کی طرف ہاتھ بلند کرتے ہوئے کہتا ہے اے میرے رب اے میرے رب تو اس کی دعا کیسے قبول ہوگی۔ 2۔ احمد بن فی الزہد ابن ابی حاتم ابن مردویہ والحاکم وصححہ ام عبداللہ شداد بن اوس کی بہن ؓ سے روایت کیا کہ میں نے نبی ﷺ کی طرف ان کے افطار کے وقت دودھ کا ایک پیالہ بھیجا کہ آپ روزہ سے تھے آپ نے اس کی طرف وہ آدمی واپس بھیج دیا اور فرمایا یہ دودھ تیرے لیے کہاں سے آیا ؟ عرض کیا میری اپنی بکری کا ہے (مگر) آپ نے اس قاصد کو پھر واپس کردیا (اور فرمایا) یہ بکری تیرے لیے کہاں سے آئی عرض کیا میں نے اس کو اپنے مال سے خریدا ہے (یہ سن کر) آپ نے اس کو پی لیا۔ صبح کو ام عبداللہ آپ کی خدمت میں آئیں اور عرض کیا یارسول اللہ ! میں نے آپ کی طرف دودھ بھیجا تھا جبکہ آپ نے مجھے واپس کردیا۔ آپ نے فرمایا کہ اس وجہ سے (واپس کیا) کہ مجھ سے پہلے رسولوں کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ پاکیزہ چیزیں کھائیں اور نیک عمل کریں۔ 3۔ عبدان نے صحابہ میں حفص بن ابی جبلہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے آیت ” یا ایہا الذین اٰمنوا کلوا من طیبت “ کے بارے میں فرمایا عیسیٰ (علیہ السلام) اپنی والدہ کے کا تے ہوئے سوت میں سے کھاتے تھے (یعنی اس سوت کو بیچ کر گزارہ کرتے تھے) یہ روایت حفص تابعی کی مرسل ہے۔ ، 4۔ سعید بن منصور (رح) نے حفص الفزاری (رح) سے اس کی مثل موقوف روایت نقل کی ہے۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابو نعیم فی الحلیہ ابو میسرہ سے روایت کیا اور انہوں نے عمر بن شرجیل (رح) سے آیت ” یا ایہا الرسل کلوا من الطیبت “ کے بارے میں روایت کیا کہ عیسیٰ (علیہ السلام) اپنی والدہ کے کا تے ہوئے سوت کی کمائی میں سے کھاتے تھے۔ 5۔ البیہقی نے الشعب میں جعفر بن سلیمان سے روایت کیا اور انہوں نے ثابت بن عبدالوہاب بن ابی حفص سے روایت کیا کہ داوٗد (علیہ السلام) نے روزہ رکھا جب ان کے افطار کا وقت ہوا تو ان کے پاس دودھ پینے کے لیے لایا گیا تو انہوں نے پوچھا یہ دودھ تمہارے پاس کہاں سے آیا ؟ انہوں نے کہا یہ ہماری بکریوں کا ہے پھر پوچھا ان کی قیمت کہاں سے آئی ؟ تو کہا اے اللہ کے نبی آپ نے یہ سوال کیوں کیا ؟ فرمایا ہم رسولوں کی جماعت ہیں ہم کو حکم دیا گیا ہے کہ ہم پاکیزہ چیزوں میں سے کھائیں اور ہم نیک عمل کریں۔ 6۔ الحکیم الترمذی نے حنظلہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میرے پاس جبرئیل نہیں آئے مگر ان دود عاؤں کا حکم فرمایا آیت ” اللہم ارزقنی طیبا واستعملنی صالحا “ یعنی اے اللہ مجھے پاکیزہ رزق عطا فرما اور مجھے نیک عمل کرنے کی توفیق عطا فرما۔ 7۔ ابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” یا ایہا الرسل کلوا من الطیبت واعملوا صالحا “ کے بارے میں فرمایا یہ حکم رسولوں کے لیے تھا پھر عام لوگوں کے لیے فرمایا آیت ” وان ہذہ امتکم امۃ واحدۃ “ (الانبیاء آیت 92) یعنی تمہارا دین ایک ہی دین ہے۔
Top