Dure-Mansoor - An-Noor : 64
اَلَاۤ اِنَّ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ قَدْ یَعْلَمُ مَاۤ اَنْتُمْ عَلَیْهِ١ؕ وَ یَوْمَ یُرْجَعُوْنَ اِلَیْهِ فَیُنَبِّئُهُمْ بِمَا عَمِلُوْا١ؕ وَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ۠   ۧ
اَلَآ اِنَّ لِلّٰهِ : یاد رکھو بیشک اللہ کے لیے مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین قَدْ يَعْلَمُ : تحقیق وہ جانتا ہے مَآ : جو۔ جس اَنْتُمْ : تم عَلَيْهِ : اس پر وَيَوْمَ : اور جس دن يُرْجَعُوْنَ : وہ لوٹائے جائیں گے اِلَيْهِ : اس کی طرف فَيُنَبِّئُهُمْ : پھر وہ انہیں بتائے گا بِمَا : اس سے عَمِلُوْا : انہوں نے کیا وَاللّٰهُ : اور اللہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر شے کو عَلِيْمٌ : جاننے والا
خبردار بلاشبہ اللہ ہی کے لیے ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور زمین میں ہے بلاشبہ وہ جانتا ہے کہ تم کس حال پر ہو، اور جس دن وہ اس کی طرف لوٹائے جائیں گے وہ اس دن کو بھی جانتا ہے پھر وہ انہیں بتلا دے گا جو عمل انہوں نے کیے اور اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔
1۔ عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت قد یعلم ما انتم علیہ الایۃ سے مراد ہے کہ کبھی کوئی قوم کسی کام پر یا کسی حال پر نہیں ہوتی مگر وہ اللہ کی نظر میں ہوتی ہے اور اس پر ایک گواہ ہوتا ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے۔ 2۔ ابو عبید فی فضائلہ والطبرانی بسند حسن بن عقبہ بن عامر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ آیت پڑھتے ہوئے دیکھا یعنی سورة نور کی آخری آیت اور آپ ﷺ کی انگلیاں مبارک اپنی آنکھوں کے نیچے رکھتے ہوئے فرما رہے تھے آیت ” واللہ بکل شیء علیم “ اور اللہ ہر چیز کو دیکھنے والا ہے۔ (واللہ اعلم) الحمدللہ سورة النور ختم ہوئی
Top