بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Dure-Mansoor - Al-Furqaan : 1
تَبٰرَكَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰى عَبْدِهٖ لِیَكُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرَاۙ
تَبٰرَكَ : بڑی برکت والا الَّذِيْ : وہ جو۔ جس نَزَّلَ الْفُرْقَانَ : نازل کیا فرق کرنیوالی کتاب (قرآن) عَلٰي عَبْدِهٖ : اپنے بندہ پر لِيَكُوْنَ : تاکہ وہ ہو لِلْعٰلَمِيْنَ : سارے جہانوں کے لیے نَذِيْرَۨا : ڈرانے والا
وہ ذات بابکرت ہے جس نے اپنے بندہ پر فیصلہ کرنے والی کتاب نازل فرمائی تاکہ وہ جہانوں کا ڈرانے والا ہوجائے
1۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ تبارک تفاعل کے وزن پر ہے برکت سے۔ 2۔ عبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ آیت تبرک الذی نزل الفرقان علی عبدہ سے مراد یہ قرآن ہے جس میں اللہ کی حلال کردہ اور اس کی حرام کردہ چیزیں ہیں اور اس کے شرائع اور دین کے احکام ہیں اللہ تعالیٰ نے فرق کردیا ہے حق اور باطل کے درمیان آیت لیکون للعالمین نذیرا یعنی اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ کو بھیجا اللہ تعالیٰ سے ڈرانے والا بنا کر تاکہ وہ لوگوں کو اللہ کے عذاب سے ڈرائیں اور ان واقعات سے ڈرائیں جو پہلی قوموں میں ہوئے آیت وخلق کل شیء فقدرہ تقدیرا اور اپنی مخلوق کی ہر چیز کے لیے اس کی تعداد بیان کی اور اس کے لیے ایک معلوم مقدار بنائی آیت واتخذوا من دونہ اٰلہۃ یعنی اس سیمراد وہ بت ہیں جن کی اللہ کے علاوہ عبادت کی جاتی ہے آیت لایخلقون شیئا وہم یخلقون یعنی وہ اللہ تعالیٰ ہی خلاق اور رازق ہیں اور یہ بت بنائے جاتے ہیں اور وہ کسی چیز کو پیدا نہیں کرتے نہ نقصان دیتے ہیں نہ نفع دیتے ہیں اور نہ موت کے مالک ہیں اور نہ زندگی کے اور نہ دوبارہ اٹھانے کے مالک ہیں آیت وقال الذین کفروا ان ہذا یہ قول ہے عرب کے مشرکین کا آیت الا افک یعنی یہ قرآن وہ جھوٹ ہے، آیت افتراہ واعانہ علیہ یعنی اپنی اس بات پر اور وہ اپنے اس کام پر وہ جو ھٹا ہے، آیت قوم اٰخرون، فقد جاء و، آیت اور واقعی بات یہ ہے کہ وہ آئے، آیت ظلم اوزور، وقالو اساطیر الاولین، یعنی پہلے لوگوں کا جھوٹ اور ان کی باتیں، آی وقالو مال ہذا الرسول، یعنی کفار نے اس سے تعجب کیا کہ رسول ایسا ہے، آیت یا کل الطعام ویمشی فی السواق، لولا انزل الیہ ملک فیکون معہ نذیر، او یلقی الیہ کنز او تکون لہ جنۃ یا کل منہا یعنی کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا ہے کیوں نہیں اس کی طرف فرشتہ اتارا گیا جو اس کے ساتھ ڈڑانے والا ہوتا اور اس کی طرف خزانہ دالا جاتا یا اس کے باگ ہوتا جس میں سے کھاتا لیکن اللہ تعالیٰ نے ان پر رد فرمادیا اور فرمایا آیت تبرک الذی ان شاء جعل لک خیر من ذلک، یعنی ان چیزوں میں سے بہتر عطا فرماتے جو کافروں نے کہا خزانوں میں سے اور باغات میں سے آیت جنت تجری من تحتہا الانہار، ویجعل لک قصورا یعنی اللہ تعالیٰ ان کو ایسے باغات عطا فرماتا کہ جو شخص باغ میں داخل ہوگا تو ایسے محلات کو پائے گا جو نہ بوسیدہ ہوں گے اور نہ منہدم ہوتے۔ 3۔ ابن المنذر وابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ قرآن مجید میں جہاں بھی افک کا لفظ ہے اس سے مراد جھوٹ ہے۔ 4۔ الفریابی وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت واعانہ علیہ قوم اٰخرون، سے مراد ہے یہودی آیت فقد جاء و ظلما وزورا اور زورا سے مراد ہے جھوٹ 5۔ ابن اسحاق وابن جریر وابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ عتبہ شیبہ، ربیعہ کے بیٹے ابو سفیان بن حرب نضر بن حارث ابو البختری اسود بن المطلب زمعہ بن اسود ولید بن مغیرہ ابو جہل بن ہشام عبداللہ بن امیہ امیہ بن خلف عاص بن وائل نبیہ بن الحجاج اکٹھے ہوئے اور ان کے بعض نے بعض سے کہا محمد ﷺ کی طرف پیغام بھیجو اور ان سے بات کرو اور دلیل کے ساتھ اپنا مدعا بیان کرو یہاں تک کہ تم اس کے بارے میں اعتراض سے بری ہوجاؤ تو انہوں نے آپ کی طرف پیغام بھیجا کہ تیری قوم کے سردار تیرے لیے جمع ہوئے ہیں تاکہ وہ تجھ سے بات کریں رسول اللہ ﷺ ان کے پاس تشریف لے گئے انہوں نے آپ سے کہا اے محمد ﷺ ہم نے آپ کو اس لیے بلایا ہے تاکہ ہم پر کوئی اعتراض نہ رہے۔ اگر تو یہ دین اس کے لیے لایا ہے تاکہ تو اس کے ذریعہ مال کو طلب کرے تو ہم تیرے لیے اپنے مالوں میں سے جمع کردیتے ہیں اگر سرداری کو چاہتا ہے تو ہم تجھ کو سردار بنا دیتے ہیں اگر تو ملک چاہتا ہے تو ہم تجھ کو سردار بنا دیتے ہیں اگر تو ملک چاہتا ہے تو ہم تجھ کو بادشاہ بنا دیتے ہیں یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھے اس سے کوئی غرض نہیں جو تم کہتے ہو جو چیز میں تمہارے پاس لایا ہوں اس کے ساتھ میں تمہارے مالوں کی کوئی طلب نہیں رکھتا ہوں اور نہ میں تم پر بادشاہ بننا چہتا ہوں لیکن اللہ نے مجھ کو تمہاری طرف رسول بنا کر بھیجا ہے اور مجھ پر کتاب نازل فرمائی ہے اور مجھ کو حکم دیا ہے کہ میں تمہارے لیے خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بن جاؤں میں نے تم کو اپنے رب کا پیغام پہنچادیا ہے میں تمہارے لیے مخلص ہوں اگر تم مجھ سے وہ حق کا پیغام قبول کرلو جو میں تمہارے پاس لے کر آیا ہوں تو دنیا اور آخرت تمہاری ہوگی اور اگر تم میری دعوت کو رد کردو تو میں اللہ کا حکم آنے تک صبر کروں گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ میرے اور تمہارے درمیان فیصلہ فرمائیں گے قریش کے سرداروں نے کہا اے محمد ﷺ اگر تو ہم سے کوئی چیز کو بھی قبول کرنے والا نہیں ہے تو ان چیزوں میں سے جو ہم نے پیش کیں تو اپنے رب سے سوال کر کہ وہ تیرے ساتھ کوئی فرشتہ بھیج دے تو تیری تصدیق کرے ان باتوں کی جو تو کہتا ہے اور ہم کو تیری جانب سے جواب دے اور اپنے رب سے اپنے لیے باغات اور سونے اور چاندی کے محلات کا سوال کر جو تم چاہتے ہو اس اس بارے میں یہ چیزیں تم کو نفع دیں کیونکہ آپ بازر جاتے ہیں اور روزی کو تلاش کرتے ہیں جیسے ہم اس کو تلاش کرتے ہیں یہاں تک کہ ہم تیری فضیلت کو اور اللہ کے ہاں تیری قدر ومنزلت کو پہچان لیں اگر تو رسول ہے جیسے تو گمان کرتا ہے رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا میں ایسا کرنے والا نہیں ہوں میں اپنے رب سے ان چیزوں کا سوال نہیں کرتا اور نہ مجھے اس مقصد کے لیے بھیجا گیا ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے مجھے خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی ان باتوں کے بارے میں یہ آیت نازل فرمائی۔ آتی وقالوا مال ہذا الرسول یا کل الطعام “ سے لے کر آیت وجعلنا بعضکم لبعض فتنۃ اتصبرون وکان ربک بصیر، یعنی میں نے تم میں سے بعض کو بعض کے لیے آزمائش بنایا تاکہ تم صبر کرو اگر میں چاہوں کہ میں اپنے رسول کے ساتھ دنیا کو بنا دوں اور اس کے باعث تم اس کی مخالفت نہ کروگے تو میں البتہ ایسا کردیتا لیکن میں نے اپنے رسول کو دنیا نہیں دی۔ 6۔ ابن المنذر نے ابن جریر (رح) سے روایت کیا کہ آیت وقال الظلومن ان تتبعون سے ولید بن مغیرہ اور اسکے ساتھ دار الندوہ والے مراد ہیں۔ 7۔ الفریابی وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت انظر کیف ضربوا لک الامثال فضلوا فلا یستطیعون سبیلا، کے بارے میں روایت کیا کہ وہ کوئی نکلنے کا ایسا راستہ نہیں پاتے جو ان کو نکال دے ان مثالوں سے جو تیرے لیے بیان کی گئیں آیت تبارک الذی ان شاء جعل لک خیرا من ذلک جنت تجری سے مراد ہیں باغات آیت ویجعل لک قصورا یعنی ایسے مکانات جو مضبوط بنائے گئے ہوں قریش پتھروں سے بنا ہوا گھر دیکھتے تھے تو اسے محل کہتے۔ 8۔ الواحدی وابن عساکر من طریق جو یبر ضحاک سے روایت کیا اور انہوں نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب مشرکین نے رسول اللہ ﷺ کو فاقہ تنگدستی کی عار دلائی اور انہوں نے کہا مال ہذا لارسول یا کل الطعام ویمشی فی الاسواق۔ تو رسول اللہ ﷺ غمگین ہوئے تو جبرئیل (علیہ السلام) نازل ہوئے اور فرمایا آپ کے رب آپ کو سلام فرماتے ہیں اور فرماتے ہیں آیت وما ارسلنا قبلک من المرسلین الا انہم لیاکلون الطعام ویمشون فی السواق، یعنی آپ سے پہلے ہم نے جو رسول بھیجے وہ کھاناکھاتے تھے اور بازاروں میں بھی جاتے تھے، جو آپ کے پاس رضوان جنتوں کا منتظم آیا اور اس کے ساتھ نور کی ایک ٹوکری تھی جو جگ مگ کر رہی تھی۔ اس نے کہا یہ دنیا کے خزانوں کی چابیاں ہیں نبی ﷺ تواضح اختیار کریں آپ نے فرمایا اے رضوان مجھے ان خزانوں کی کوئی حاجت نہیں، آواز دی گئی اپنی نظر کو اوپر اٹھائیے آپ نے اوپر اٹھایا اچانک آسمانوں کے دروازے عرش تک کھول دئیے گئے۔ اور جنات عدن کو ظاہر کردیا گیا آپ نے انبیاء کی منازل کو دیکھا اور ان کو پہچان لیا اور اچانک آپ کی منزل انبیاء کی منازل سے بلند تھی آپ نے فرمایا میں اسی پر راضی ہوں اور انہوں نے خیال کیا کہ آیت تبرک الذی ان شاء جعل لک خیر من ذلک رضوان فرشتہ لایا تھا۔ 9۔ الفریابی وابن ابی شیبہ فی المصنف وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے خیثمہ (رح) سے روایت کیا کہ نبی ﷺ سے پوچھا گیا اگر آپ چاہیں تو ہم آپ کو زمین کے خزانے اور اس کی چابیاں عطا کردیں جو آپ سے پہلے کسی نبی کو نہیں عطا کی گئیں اور آپ کے بعد کسی کو عطا نہیں کی جائیں گی اور یہ چیز اس اجر میں کوئی کمی نہیں کرے گی۔ جو اللہ کے پاس آپ کے لیے موجود ہے اور اگر آپ چاہیں تو ہم ان کو آپ کے لیے آخرت میں جمع کردیں آپ نے فرمایا ان کو میرے لیے آخرت میں جمع کردیں تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی آیت تبرک الذی ان شاء جعل لک خیر من ذلک جنت تجری من تحتہا الانہر ویجعل لک قصور۔ رسول اللہ ﷺ کی دنیا سے بےرغبتی 10۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ہمارے درمیان جبریل (علیہ السلام) نبی ﷺ کے پاس موجود تھے اچانک فرمایا یہ فرشتہ جو لٹک رہا ہے آسمان سے زمین کی طرف اس سے پہلے وہ زمین کی طرف کبھی نازل نہیں ہوا۔ اس نے اپنے رب سے آپ کی زیارت کے لیے اجازت لی ہے تو اس کے لیے اجازت دے دی گئی۔ تھوڑی ہی دیر میں وہ آپہنچا اور اس نے کہا یارسول اللہ آپ پر سلام ہو آپ نے فرمایا اور تجھ پر بھی سلام ہو اس فرشتے نے کہا اللہ تعالیٰ آپ کو خبر دے رہے ہیں کہ اگر آپ چاہیں تو وہ آپ کو ہر چیز اور ہر چیز کی چابیاں دے دیں آپ سے پہلے اللہ تعالیٰ نے کسی کو نہیں دی اور نہ آپ کے بعد کسی کو دیں گے اور آپ سے کمی نہیں کریں گے ان چیزوں میں سے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے ذخیرہ کردی ہیں آپ نے فرمایا نہیں بلکہ ان دونوں کو جمع کردو میرے لیے آخرت میں تو یہ آیت تبرک الذی انشاء جعل لک خیر من ذلک نازل ہوئی۔
Top