Dure-Mansoor - Al-Furqaan : 39
وَ كُلًّا ضَرَبْنَا لَهُ الْاَمْثَالَ١٘ وَ كُلًّا تَبَّرْنَا تَتْبِیْرًا
وَكُلًّا : اور ہر ایک کو ضَرَبْنَا : ہم نے بیان کیں لَهُ : اس کے لیے الْاَمْثَالَ : مثالیں وَكُلًّا : اور ہر ایک کو تَبَّرْنَا : ہم نے مٹا دیا تَتْبِيْرًا : تباہ کر کے
اور ان میں ہر ایک کے لیے ہم نے امثال بیان کیں اور ہر ایک ہم نے پوری طرح ہلاک کردیا
1۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن جریر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آتی ” وکلا ضربنا لہ الامثال وکلا تبرنا تتبیرا “ سے مراد ہے کہ ہر ایک کے لیے اللہ تعالیٰ نے حجت تمام کی ہر ایک کے لیے دلائل کو واضح کیا پر ان سے انتقام لیا آیت ” ولقد اتوا علی القریۃ التی امطرت مطر السوء “ سے مراد ہے لوط (علیہ السلام) کی بستی آیت ” بل کانوا لایرجون نشورا “ (یعنی وہ لوگ نہ امید رکھتے تھے نہ اٹھنے کی اور نہ حساب کی۔ 2۔ عبدالرزاق وابن اجریر وابن ابی حاتم نے حسن بصری (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” وکلا تبرنا تتبیرا “ یعنی اللہ تعالیٰ نے ہر ایک کو عذاب کے ذریعے ہلاک کردیا۔ 3۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ آتی ” تتبیرا “ نبطی زبان کا لفظ ہے۔ 4۔ ابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” ولقد اتوا علی القریۃ “ سے قوم لوط کی سدوم بستی مراد ہے آتی ” التی امطرت مطر السوء “ یعنی پتھروں کی بارش کی گئی۔ 5۔ ابن ابی حاتم نے عطاء (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” ولقد اتوا علی القریۃ “ سے مراد ہے لوط (علیہ السلام) کی بستی۔ 6۔ ابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” ولقد اتوا علی القریۃ “ سے وہ بستی مراد ہے جو شام اور مدینہ کے درمیان ہے۔ 7۔ ابن جریر وابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” لایرجون نشورا “ کہ وہ اٹھنے کی امید نہیں رکھتے۔ اور آتی ” لو لاان صبرنا علیہا “ یعنی اگر ہم ان معبودوں کی پوجا پر جمے نہ رہتے۔
Top