Dure-Mansoor - Al-Furqaan : 77
قُلْ مَا یَعْبَؤُا بِكُمْ رَبِّیْ لَوْ لَا دُعَآؤُكُمْ١ۚ فَقَدْ كَذَّبْتُمْ فَسَوْفَ یَكُوْنُ لِزَامًا۠   ۧ
قُلْ : فرما دیں مَا يَعْبَؤُا : پرواہ نہیں رکھتا بِكُمْ : تمہاری رَبِّيْ : میرا رب لَوْلَا دُعَآؤُكُمْ : نہ پکارو تم فَقَدْ كَذَّبْتُمْ : تو جھٹلا دیا تم نے فَسَوْفَ : پس عنقریب يَكُوْنُ : ہوگی لِزَامًا : لازمی
آپ فرمادیجیے کہ میرا رب پرواہ نہ کرتا اگر تمہارا پکارنا نہ ہوتا سو تم نے جھٹلایا سو عنقریب وبال ہو کر رہے گا
1۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” قل مایعبؤ بکم ربی لولا دعاء کم “ سے مراد ہے کہ اگر تمہارا ایمان نہ ہوتا اللہ تعالیٰ نے خبر دی کہ اللہ تعالیٰ کو تمہاری کوئی حاجت نہیں کیونکہ اس نے تمہیں مومن پیدا نہیں فرمایا اگر اللہ تعالیٰ کو ان کی کوئی حاجت ہوتی تو ان کی طرف بھی ایمان کو محبوب بنا دیتا جیسے اس نے ایمان والوں کی طرف ایمان کو محبوب بنادیا۔ آیت ” فسوف یکون لزاما “ سے مراد ہے موت۔ 2۔ الفریابی وابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” قل ما یعبؤ بکم ربی “ سے مراد ہے ” ما یعمل “ یعنی کیا کرے گا ” لو لا دعاء کم “ اگر اس کا بلا نا نہ ہوتا تو تم کو تاکہ تم اس کی عبادت کرو اور تم اس کی اطاعت کرو (تو وہ تمہاری کوئی پرواہ نہ کرتا۔ 3۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ فی العظمۃ ولید بن ابی ولید (رح) سے روایت کیا کہ مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ اس آیت ” قل ما یعبؤ بکم ربی لولا دعاء کم ‘ کی تفسیر یوں ہے کہ تم کو پیدا کرنے میں مجھے کوئی غرض نہیں سوائے اس کے کہ تم مجھے سے سوال کرو کہ میں تم کو بخش دوں اور تم مجھ سے سوال کرو تو میں تم کو عطا کروں۔ 4۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے زبیر ؓ سے روایت کیا کہ صبح کی نماز میں سورة الفرقان کو پڑھا جب اس آیت پر آئے تو آیت ” کذبتم “ کے بجائے ” کذب الکافرون “ پڑھا یعنی آیت ” وقد کذب الکافرون فسوف یکون لزاما “ 5۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن الانباری فی المصاحف ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس کو یوں پڑھا آیت ” فقد کذبتم فسوف یکون لزاما “۔ 6۔ ابن المنذر وابن ابی حاتم نے محمد بن کعب (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” فسوف یکون لزاما “ سے مراد ہے موت۔ 7۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” فسوف یکون لزاما “ کے بارے میں ابن ابی کعب ؓ نے فرمایا کہ کافروں کا قتل ہونا ہے بدر کے دن۔ 8۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ ” لزاما “ سے مراد ہے کافروں کا قتل ہونا جو ان کو بدر کے دن پہنچا۔ 9۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن مردویہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” لزاما “ گذرچکا یہ وہ بدر کا دن تھا ستر آدمی قتل کیے گئے اور ستر آدمی قیدی بنائے گئے۔ 10۔ الفریابی و سعید بن منصور وعبد بن حمید والبخاری ومسلم ولنسائی وابن جریر والطبرانی وابن مردویہ والبیہقی فی الدلائل ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ پانچ چیزیں گزر چکیں۔ دھواں (کا چھا جانا) چاند کا شق ہونا رومیوں کی فتح اور بڑی پکڑ ہونا اور عنقریب وبال کا ہو کر رہنا۔ 11۔ عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ ہم یہ بیان کرتے تھے کہ لزاما سے مراد بدر کا دن تھا۔ 12۔ عبد بن حمید وابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” فسوف یکون لزاما “ سے مراد ہے بدر کا دن۔ 13۔ عبد بن حمید وابن ابی ابی حاتم نے ابو مالک (رح) سے اسی طرح روایت کیا۔ 14۔ ابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” فسوف یکون لزاما “ سے قیامت کا دن مراد ہے۔ 15۔ الطبرانی نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ پانچ نشانیاں گزر چکی اور اس میں پانچ باقی ہیں چاند کا پھٹ جانا کہ ہم نے خود دیکھا دھویں کا پھیل جانا اور بڑی پکڑ اور بانجھ دن اور پانچواں لزام اور یہ نشانیاں گزر چکی ہیں۔ الحمدللہ سورة الفرقان ختم ہوئی۔
Top