Dure-Mansoor - Ash-Shu'araa : 123
كَذَّبَتْ عَادُ اِ۟لْمُرْسَلِیْنَۚۖ
كَذَّبَتْ : جھٹلایا عَادُ : عاد ۨ الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع)
قوم عاد نے پیغمبروں کو جھٹلایا
1۔ ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” اتبنون بکل ریع “ سے مراد ہے راستہ ” اٰیۃ “ ‘ یعنی نشانی، آیت ” اٰیۃ تعبثون “ یعنی تم کھیلنے کے لیے بناتے ہو۔ 2۔ ابن جریر نے وابن لمنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” اتبنون بکل ریع “ سے مراد ہے اونچی عمارتیں۔ 3۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” اتبنون بکل ریع “ سے مراد ہے راستہ۔ 4۔ ابن ابی حاتم نے ابو صخر سے روایت کیا کہ آیت ” الربع “ سے مراد ہے بڑے اور چھوٹے پہاڑوں کے درمیان راستہ کے سامنے جگہ۔ 5۔ الفریابی و سعید بن منصور وابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن اجریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” اتبنون بکل ریع “ سے مراد ہے ہر کشادہ راستہ دو پہاڑوں کے درمیان آیۃ “ یعنی عمارت آیت ” وتتخذون مصانع “ یعنی حمام کے بروج۔ 6۔ ابن جریر نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” تعبثون “ سے مراد ہے تم کھیلتے ہو۔ 7۔ الفریابی وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” وتتخذون مصانع “ سے مراد ہے مضبوط محل اور ہمیشہ رہنے والی عمارتیں۔ 8۔ عبدارلزاق وعبد بن حمید وابن اجریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” وتتخذون مصانع “ سے مراد ہے پانی لینے کی جگہ اور فرمایا کہ بعض قرءت میں یوں ہے آیت ” وتتخذون مصانع لعلکم تخلدون “۔ 9۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” لعلکم تخلدون “ سے مراد ہے گویا کہ تم ہمیشہ رہوگے۔ 10۔ سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” واذا بطشتم بطشتم “ سے مراد ہے جب تم پکڑو تو کوڑے اور تلوار کے ساتھ پکڑو۔ 11۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت بطشتم جبارین “ میں جبارین سے راد ہے طاقتور۔ 12۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” بطشتم جبارین “ سے مراد ہے بہت طاقتور۔ 13۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” ان ہذا الا خلق الاولین “ سے مراد ہے پہلے لوگوں کا دین۔ 14۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” ان ہذا لا خلق الاولین “ سے مراد ہے پہلے لوگوں کے قصے کہانیاں۔ 15۔ سعید بن منصور ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر والطبرانی نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ وہ اس طرح پڑھتے تھے آیت ” ان ہذا الا خلق الاولین “ وہ کہتے ہیں کہ یہ ایسی چیز ہے جس میں انہوں نے ملاوٹ کردی اور دوسرے لفظ میں وہ یوں فرماتے ہیں آیت ” اختلاق الاولی “ 16۔ الفریابی وابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہدرحمۃ اللہ علیہ سے روایت کیا کہ آیت ” ان ہذا الا خلق الاولین “ سے مراد ہے ان کے جھوٹ،۔ 17۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے علقمہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” ان ہذا الا خلق الاولین “ سے مراد ہے جھوٹ کی آمیزش۔ 18۔ عبد بن حمید نے عاصم (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس طرح پڑھا آیت ” ان ہذا الا خلق الاولین “ یعنی خاء کے رفع کے ساتھ۔ 19۔ عبد الرزاق وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) نے ان ہذا الا خلق الاولین “ کے بارے میں روایت کیا کہ وہ کہتے ہیں کہ اسی طرح پہلے لوگ پیدا کیے گئے اور اسی طرح ہم لوگ زندگی گزارتے ہیں جیسے انہوں نے زندگی گزاری پھر وہ مرجاتے ہیں ان پر نہ اٹھنا ہے اور نہ حساب ہے آیت ” وما نحن بمعذبین “ یعنی ہم بھی پہلے لوگوں کی طرح سے ہیں ہم اسی طرح زندگی بسر کرتے ہیں جیسے انہوں نے زندگی بسر کی پھر ہم مرجائیں گے پھر ہم پر نہ حساب ہوگا اور نہ عذاب اور نہ ہم کو دوبارہ اٹھایا جائے گا۔
Top