Dure-Mansoor - Ash-Shu'araa : 221
هَلْ اُنَبِّئُكُمْ عَلٰى مَنْ تَنَزَّلُ الشَّیٰطِیْنُؕ
هَلْ : کیا اُنَبِّئُكُمْ : میں تمہیں بتاؤں عَلٰي مَنْ : کسی پر تَنَزَّلُ : اترتے ہیں الشَّيٰطِيْنُ : شیطان (جمع)
کیا میں تمہیں بتاؤں کہ شیاطین کس پر اترتے ہیں
1۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید نے سعید بن وہب (رح) سے روایت کیا کہ میں عبداللہ بن زبیر ؓ کے پاس تھا ان سے عرض کیا کہ مختار یہ گمان کرتا ہے کہ اس کی طرف وحی کی جاتی ہے۔ ابن الزبیر نے فرمایا وہ سچ کہتا ہے پھر یہ آیت ” ہل انبیئکم علی من تنزل الشیطین، تنزل علی کل افاک اثیم۔ تلاوت فرمائی (یعنی کیا میں تم کو نہ بتاؤ کہ شیاطین کسی پر اترتے ہیں وہ اترتے ہیں ہر بڑے دروغ گو پکے گنہگار پر) 2۔ الفریابیو عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذروابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” علی کل افاک اثیم “ سے مراد ہے لوگوں میں سے بہت جھوٹ بولنے والا وہ ہے آیت ” یلقون السمع “ یعنی جیسے وہ سنتا ہے جو شیطان اسے القا کرتا ہے آیت ” علی کل افاک “ لوگوں میں سے سب سے زیادہ جھوت بولنے والے پر۔ جنات کا کاہنوں کے پاس آنا 3۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا آیت ” علی کل افاک اثیم میں افاک سے مراد ہے بہت جھوٹ بولنے والا اوہ کاہن ہوتے ہیں جو غیب کی خبریں بتاتے ہیں جن چرا لیتے ہیں سننے کو یعنی کبھی جن اوپر آسمان پر جاکر فرشتوں کی باتوں کو سن لیتے۔ پھر اس سنی ہوئی باتوں کو وہ انسانو میں سے اپنے دوستوں کے پاس لے آتے ہیں آیت ” یلقون السمع و اکثر ہم کذبون “ یعنی شیاطین آسمان کی طرف چڑھ جاتے تھے اور فرشتوں کی باتوں کو سن لیتے تھے پھر وہ کاہنوں کی طرف لے آتے اور ان کو بتادیتے جو بات آسمان کی سے سنتے وہ تو درست ہوتی اور اس میں اور جھوٹ ملادیتے تو وہ جھوٹ ہا۔ 4۔ البخاری ومسلم وابن مردویہ نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ لوگوں نے نبی ﷺ سے کاہنوں کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا کہ وہ کئی چیز نہیں ہے تو لوگوں نے کہا یا رسول اللہ کبھی وہ ایسی چیز ہم کو بیان کرتے ہیں جو درست ہوتی ہے تو آپ نے فرمایا وہ سچی بات ہوتی ہے جو جن اچک لیتا ہے اور اس کو اپنے دوست کے کان میں ڈال دیتا ہے پھر کاہن لوگ اس میں سو جھوٹ ملادیتے ہیں۔ 5۔ البخاری وابن المنذر نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ فرشتے بادلوں میں زمین کے متعلق باتیں کرتے ہیں شیطان کوئی بات سن لیتا ہے۔ تو اس کو کاہن کے کان میں قر قر کر کے ڈال دیتا ہے جیسے بوتل میں کوئی چیز ڈالی جائے تو وہ قرقر کرتی ہے۔ پھر وہ اس ایک بات کے ساتھ سو جھوٹ کو ملادیتے ہیں۔
Top