Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Ash-Shu'araa : 63
فَاَوْحَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰۤى اَنِ اضْرِبْ بِّعَصَاكَ الْبَحْرَ١ؕ فَانْفَلَقَ فَكَانَ كُلُّ فِرْقٍ كَالطَّوْدِ الْعَظِیْمِۚ
فَاَوْحَيْنَآ
: پس ہم نے وحی بھیجی
اِلٰى
: طرف
مُوْسٰٓي
: موسیٰ
اَنِ
: کہ
اضْرِبْ
: تو مار
بِّعَصَاكَ
: اپنا عصا
الْبَحْرَ
: دریا
فَانْفَلَقَ
: تو وہ پھٹ گیا
فَكَانَ
: پس ہوگیا
كُلُّ فِرْقٍ
: ہر حصہ
كَالطَّوْدِ
: پہاڑ کی طرح
الْعَظِيْمِ
: بڑے
سو ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ دریا پر اپنی لاٹھی کو مارو۔ سو وہ پھٹ گیا ہر حصہ اتنا بڑا تھا جیسے بڑا پہاڑ
1۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” کا الطود “ سے مراد ہے جیسے پہاڑ۔ 2۔ ابن ابی شیبہ وابن المنذر نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” کا الطود “ سے مراد ہے جیسے پہاڑ۔ 3۔ عبدبن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کہ آیت ” الطود “ سے مراد ہے پہاڑ۔ 4۔ ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” وازلفنا ثم الاخرین “ سے فرعون کی قوم مراد ہے اللہ تعالیٰ نے ان کو قریب کیا یہاں تک کہ ان کو دریا میں غرق کردیا۔ 5۔ ابن مردویہ نے عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا میں تم کو ایسے کلمات نہ سکھاؤں جو موسیٰ (علیہ السلام) نے اس وقت کہے جب سمندر پھٹ گیا تھا میں نے عرض کیا ضرور بتائی فرمایا یہ کلمات تھے۔ اللہم لک الحمد والیک المتکل وبک المستغاث وانت المستعان ولا حول ولا قوۃ الا باللہ ترجمہ : اے اللہ تیرے لیے سب تعریفیں ہیں اور تجھ پر بھروسہ کرنے والا ہوں اور تجھ سے مدد مانگے والا ہوں اور تو ہی وہ ذات ہے جس سے مدد مانگی جاتی ہے اور اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر نہ کسی میں نیکی کرنے کی طاقت ہے اور نہ برائی سے بچنے کی قوت ہے۔ ابن مسعود ؓ عہ نے فرمایا میں نے ان کلمات کو نہیں چھوڑا جب سے میں نے اس کو نبی ﷺ سے سنا۔ 6۔ ابن ابی حاتم نے محمد بن حمزہ بن یوسف عبداللہ بن سلام ؓ سے روایت کی ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) جب دریا پر پہنچے تو ان کلمات کے ساتھ دعا کی۔ یا من کا قبل کل شیء والمکون لکل شیء ولکائن بعد کل شیء اجعل لنا مخرجا تجرمہ : اے وہ ذات جو ہر چیز سے پہ ہے تھی اور ہر چیز کو وجود میں لانیوالی اور یر چیز کے بعد موجود رہنے والی ہمارے لیے نکلنے کا راستہ بنا دے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی فرمائی آیت ” ان اضرب بعصاک البحر “ کہ سمندر کو اپنی لاٹھی کے ساتھ مارو۔ 7۔ ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ سمندر پر سکون تھا کوئی حرکت نہیں کر رہا تھا جب رات ہوئی موسیٰ (علیہ السلام) نے اس کو لاٹھی ماری تو اس میں اتار چڑھاؤ آگیا۔ 8۔ ابن ای حاتم نے قیس بن عباد (رح) سے روایت کیا کہ جب موسیٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل کو لے کر دریا پر پہنچے تو بنی اسرائیل نے موسیٰ سے کہا کہاں ہے جو تو نے ہم سے وعدہ کیا تھا یہ سمندر ہمارے سامنے ہ اور یہ فرعون اور اس کا لشکر ہمارے پیچھے سے ہم پر رات کیے ہوئے ہے موسیٰ نے سمندر سے فرمایا اے ابو خالد پھٹ جا اس نے کہا میں ہرگز نہیں پھٹوں گا تیرے لیے اے موسیٰ میں تجھ سے پہلے پیدا کیا گیا ہوں اور پیدائش کے لحاظ سے تجھ سے زیادہ مضبوط ہوں۔ تو اللہ کی طرف سے آواز دی گئی۔ آیت ” ان اضرب بعصاک البحر “ رومی بادشاہ کے چار سوالات 9۔ ابو العباس محمد بن اسحاق السراج نے اپنی تاریخ میں وابن عبدالبر نے تمہید میں یوسف بن مہران کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ روم کے بادشاہ نے حضرت معاویہ ؓ کی طرف خط لکھا اور ان سے افضل کلام کے بارے میں پوچھا کہ وہ کون سے ہیں پھر دوسری، تیسری، اور چوتھی درجہ والی کلام کونسی ہے۔ اور اللہ کے زندیک مخلوق میں سے سب سے زیادہ عزت والی کونسی ہے اور نبیوں میں سب سے زیادہ عزت والے نبی کون سے ہیں اور مخلوق میں سے چار کے بارے میں جنہوں نے رحم میں حرکت نہیں کی اور اس قبر کے بارے میں جو اپنے ساتھی کو لے کر چل پڑی اور مجرہ کے بارے میں اور قوس کے بارے میں اور اس مکان کے بارے میں کہ جس میں سورج نہ طلوع ہوا اس سے پہلے اور نہ اس کے بعد۔ جب معاویہ نے خط کو پڑھا تو فرمایا اللہ اس کو رسوا کرے مجھے تو یہ بھی علم نہیں کہ یہاں کیا ہے ان سے کہا گیا ابن عباس کی طرف لکھو اور ان سے سوال کرو۔ چناچہ معاویہ ؓ نے ابن عباس کی طرف لکھا اور ان سے یہ سو الا پوچھے ابن بع اس نے ان کی طرف یہ بات لکھی کہ افضل الکلام لا الہ الا اللہ ہے اور یہ کلمہ اخلاص ہے کوئی عمل اس کے بغیر قبول نہیں ہوتا اور اس کے بعد سبحان اللہ وبحمدہ ہے جو اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہے اور اس کے الحمد للہ ہے جو شکر کا کلمہ ہے اور اسکے بعد اللہ اکبر ہے جو نمازوں اور رکوع اور سجود کو شروع کرنے کا ذریعہ اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ عزت والی مخلوق حضرت آدم (علیہ السلام) ہیں اور اللہ تعالیٰ کی بندیوں میں سب سے زیادہ عزت والی حضرت مریم ہیں وہ چار افراد جو رحم میں نہیں سئے وہ حضرت آدم (علیہ السلام) اور حضرت حوا اور وہ مینڈھا جو حضرت اسماعیل کی جگہ فدیہ میں دیا گیا۔ اور موسیٰ کی لاٹھی جس کو آپ نے پھینکا تو وہ سانپ بن گیا اور وہ قبر جو اپنے ساتھی کو لے کے ساتھ چلنے لگی وہ مچھلی جب اس نے یونس (علیہ السلام) کو نگل لیا اور مجرہ آسمان کا دروازہ ہے اور قوس زمین والوں کے لیے امان نوح (علیہ السلام) کی قوم کے غرق ہونے کے بعد اور وہ مکان جس میں سورج اس سے پہلے طلوع ہوا تھا اور نہ اس کے بعد یہ وہجگہ ہے جہاں بنی اسرائیل کے لیے سمندر پھٹ گیا تھا۔ جب ان پر یہ خط پڑھا گیا تو انہوں نے روم کے بادشاہ کو بھیج دیا اس نے کہا یقینی بات ہے کہ میں جانتا ہوں کہ معاویہ کو اس کا علم علم نہیں تھا نبوت کے خاندان کا فرد ہی ان کا صحیح جواب دے سکتا ہے۔ 10۔ سعید بن منصور وابن جریر نے عبداللہ بن شداد بن ہاد (رح) سے روایت کیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) فرعون کے پاس آئے اور ان پر اون کا ایک جبہ تھا اور ان کے پاس ایک لاٹھی تھی تو فرعون ہنس پڑا موسیٰ نے لاٹھی کو ڈال دیا تو وہ اس کی طرف چلنے لگا گویا کہ وہ بختی اونٹ ہے جس میں نیزوں کی طرح کوئی چیزیں جھوم رہی ہیں فرعون نے پیچھے ہٹنا شروع کیا اور وہ اپنے پلنگ پر بیٹھا ہوا تھا فرعون نے کہا اس کو پکڑ اور میں مسلمان ہوتا ہوں سانپ اسی حال میں لوٹ آیا جیسے وہ تھا اور فرعون پھر کافر ہوگیا موسیٰ کو حکم ملا کہ سمندر کی طرف چلیں اور موسیٰ (علیہ السلام) چھ لاکھ افراد کے ساتھ چلے جب سمندر پر پہنچے تو سمندر کو حکم دیا گیا جب موسیٰ اپنی لاٹھی کو ماریں تو ان کے لیے پھٹ جانا موسیٰ نے اپنی لاٹھی سے سمندر کو ماراتو وہ سمندر بارہ راستوں میں سپھت گیا ہر قبیلہ کے لیے ان میں سے ایک راستہ بن گیا اور ان کے لیے سمندر میں روشندان بنا دئیے گئے ان کا بعض بعض کو دیکھ رہا تھا۔ فرعون آٹھ لاکھ لشکر کے ساتھ روانہ ہوا یہاں تک کہ سمندر پر آگیا جب اس نے سمندر کو دیکھا تو ڈر گیا اور اپنے گھوڑے پر تھا ایک فرشتہ گھوڑ پر اس کے سامنے آیا فرعون اپنے گھوڑے کو قابو نہیں کرسکا یہاں تک کہ اسے سمندر میں ڈال دیا بنی اسرائیل میں سے آخر آدم نکل گیا۔ یعنی سمندر کے پار ہوگیا۔ فرعون کے ساتھی بھی داخل ہوگئے یہاں تک کہ سب سمندر میں پہنچ گئے تو سمندر ان پر مل گیا اور فرعون اپنے ساتھیوں سمیت غرق ہوگیا۔ فرعون کے لشکر کی تعداد دس لاکھ 11۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کی طرف وحی کی راتوں رت میرے بندوں کو لے کر نکل جا اور تم پیچھا کیے جاؤ گے موسیٰ رات کو ہی بنی اسرائیل کو لے کر چل دئیے فرعون دس لاکھ گھوڑوں کے ساتھ ان کے پیچھے لگا جبکہ گھوڑیاں اس کے علاوہ تھیں جبکہ موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھیوں کی تعداد چھ لاکھ تھی جب اس کو فرعون نے دیکھا تو کہنے لگا آیت ” ان ہؤلاء لشر ذمۃ قلیلون، وانہم لنا لغائظون “ موسیٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل کو لے کر چلتے رہے یہ ان تک کہ وہ سمندر تک جا پہنچے انہوں نے یچھے مڑ کر دیکھا تو اچانک وہ فرعون کے گھوڑوں کے غبار میں ہیں اور کہنے لگے اے موسیٰ آیت ” اوذینا من قبل ان تاتینا ومن بعد مائتنا “ یعنی تیرے آنے سے پہلے بھی ہمیں تکلیفیں دی گئیں اور تیرے آنے کے بعد بھی یہ سمندر ہمارے سامنے ہے اور یہ فرعون اپنے ساتھیوں کے ساتھ ہم پر چھایا جارہا ہے۔ موسیٰ نے فرمایا آیت ” عسی ربکم ان یہلک عدوکم ویستخلفکم فی الارض فینظر کیف تعملون “ (الاعراف آیت 19) یعنی عنقریب تمہارا رب تمہارے دشمن کو ہلاک کردے گا اور تم کو خلیفہ بنادے گا زمین میں اور وہ دیکھے گا کس طرح تم عمل کرتے ہو۔ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجی کہ اپنی لاٹھی کے ساتھ سمندر کو مارو اور سمندر کی طرف وحی بھیجی کہ موسیٰ کی بات کو سن اور اطاعت کر جب وہ تجھ کو ماریں سمندر سمٹ گیا اور اس پر کپکپی طاری تھی۔ اور وہ نہیں جانتا تھا کہ کس جانب سے مارا جائے گا۔ یوشع نے موسیٰ سے فرمایا آپ کو کیا حکم دیا گیا ہے ؟ موسیٰ نے فرمایا میں حکم دیا گیا ہوں کہ میں سمندر کو ماروں یوشع نے کہا پھر مارئیے اس کو موسیٰ نے اپنی لاٹھی کے ساتھ سمندر کو مارا تو وہ پھٹ گیا اور اس میں بارہ راستے بن گئے ہر راستہ بڑے پہاڑ کی طرح تھا ہر قبیلہ کے لیے اس میں ایک راستہ تھا کہ وہ اس میں چل رہے تھے جب وہ راستے بن گئے اس کے بعض نے بعض سے کہا ہم کو کیا ہوا کہ ہم نے اپنے ساتھیوں کو نہیں دیکھا تو انہوں نے موسیٰ سے کہا ہم اپنے ساتھیوں کو نہیں دیکھتے، موسیٰ نے فرمایا چلنے دو بلاشبہ وہ تمہارے راستوں کی طرح ایک راستہ پر ہیں انہوں نے کہا ہم ہرگز تسلیم نہیں کریں گے جب تک ہم ان کو نہ دیکھیں گے موسیٰ نے فرمایا اے اللہ میری مدد فرما ان کی بری عادتوں کے خلاف اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ وہ انی لاٹھی کے ساتھ یہ کہو اور اپنے ہاتھ کے ساتھ اشارہ کرو اور اس کو سمندر پر گھماؤموسی نے اپنے لاٹھی کو دیواروں پر اس طرح اٹھایا تو اس میں روشندان بن گئے اور اسکا بعض بعض کی طرف دیکھنے لگا وہ چلتے رہے یہاں تک کہ سمندر سے باہر ہوگئے جب موسیٰ (علیہ السلام) کا آخری آدمی پار ہوگیا تو فرعون دریا پر پہنچا اور اس کے ساتھی بھی اور فرعون سیاہ گھوڑے پر تھا جب وہ سمندر پر آیا تو اس کا گھوڑا اس میں گھسنے سے ڈر گیا تو جبرئیل (علیہ السلام) گھوڑی پر سوار ہو کر اس کے سامنے آگئے جب گھوڑے نے اس کو دیکھ اتو اس گھوڑی کے پیچھے داخل ہوگیا۔ اور موسیٰ سے کہا گیا آیت ” واترک البحر رہوا۔ (الدخان آیت 24) یعنی سمندر کو اپنی حالت پر چھوڑد و فرعون اور اس کی قوم دریا میں داخل ہوگئی جب فرعون کی قوم کا آخری آدمی داخل ہوگیا اور موسیٰ کی قوم کا آخری آدمی پار ہوگیا تو سمندر مل گیا فرعون اور اس کی قوم پر اور وہ غرق ہوگئے۔ 12۔ عبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) جب رات کو بنی اسرائیل کو لے کر چلے تو فرعون کو یہ بات پہنچی تو اس نے ایک بکری ذبح کرنے کا حکم کیا بکری کو ذبح کردیا گیا پھر اس نے کہا اس کی کھال کھینچنے سے فارغ نہ ہوں یہاں تک کہ قبط میں سے چھ لاکھ جمع ہوجائیں موسیٰ چلے یہاں تک کہ سمندر پر پہنچے اور اس سے کہا پھٹ جا سمندر نے ان سے کہا آپ نے مجھ سے بہت زیادہ چیز کا مطالبہ کیا اور کہا میں آدم (علیہ السلام) کی اولاد میں سے کسی کے لیے پھٹا ہوں ؟ اور موسیٰ کے ساتھ ان کے گھوڑے پر ایک اور آدمی سوار تھا اس نے پوچھا اے اللہ کے نبی ! ان لوگوں کو آپ نے کہاں کا حکم دیا ہے فرمایا میں نہیں حکم دیا مگر اسی جگہ کا اس نے اپنے گھوڑے کو دریا میں گھسا دیا اس نے پانی کو چھو پھر وہ باہر نکل آیا اور کہا اے اللہ کے نبی ان کے بارے میں آپ کو کیا حکم دی گیا ہے ؟ فرمایا مجھے اس سمت کا حکم دیا گیا تھا فرمایا نہ میں نے جھوٹ بولا اور نہ مجھ سے جھوٹ بولا گیا پھر اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کی طرف وحی فرمائی کہ سمندر کو انی لاٹھی کے ساستھ مارو۔ موسیٰ نے اپنی لاٹھی کے ساتھ اس کو مارا تو وہ پھٹ گیا اور اس میں بارہ راستے بن گئے ہر قبیلہ کے لیے ایک راستہ تھا کہ وہ ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے جب موسیٰ کے ساتھ سمندر سے نکل گئے اور فرعون کے ساتھی اس میں داخل ہوگئے تو سمندر ان پر مل گیا۔ اور ان کو غرق کردیا۔ 13۔ عبد بن حمید والفریابی وابن ابی حاتم والحاکم وصححہ وابو موسیٰ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے جب ارادہ کیا کہ بنی اسرائیل کو لے جائیں تو راستہ بھول گئے۔ بنی اسرائیل کو فرمایا یہ کیا ہے ؟ بنی اسرائیل کے علماء نے ان سے کہا یوسف (علیہ السلام) کو جب موت حاضر ہوئی تو ہم سے ایک وعدہ کیا تھا کہ تم مصر سے نہیں نکلوگے یہاں تک کہ ہم آپ کو ساتھ لے جائیں گے موسیٰ (علیہ السلام) نے ان سے پوچھا تم میں سے کوئی جانتا ہے کہ ان کی قبر کہاں ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہم نہیں جانتے ان کی قبر کی جگہ کو مگر بنی اسرائیل کی ایک بڑھیا جانتی ہے موسیٰ (علیہ السلام) نے اس کو بلا بھیجا اور اس سے فرمایا ہم کو یوسف (علیہ السلام) کی قبربتادو۔ اس نے کہا میں نہیں بتاؤں گی یہاں تک کہ تم میری شرط کو پورانہ کر گے پوچھا تیری شرط کیا ہے ؟ اس نے کہا کہ میں تیرے ساتھ جنت میں رہوں گی گو کہ شرط تو ان کو ناگوار گزری حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا کہ اس کی بات مان لیں وہ بڑھیا ان کے لیے گئی پانی کے تالاب کی طرف جبکہ پانی سے آواز آرہی تھی عورت نے لوگوں سے کہا اس سے پانی نکالوں انہوں نے ایسا ہی کیا اس نے کہا یہاں سے گڑھا کھودو انہوں نے گڑھا کھودا اور یوسف کی قبر کو نکالا جب انہوں نے نے یوسف (علیہ السلام) کے تابوت کو باہر نکالا تو راستہ دن کی طرح روشن ہوگیا۔ 14۔ ابن عبدالحکم فی فتوح مصرف سماک بن حرب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب موسیٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل کو لے کر رات کو چکلے تو ان کو بادل نے ڈھانک لیا جو ان کے اور راستے کے درمیان حائل وگیا کہ وہ راستہ کو نہ دیکھیں موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا گیا کہ تم ہرگز اس راستے کو عبور نہیں کرسکتے جب تک آپ کے ساتھ یوسف (علیہ السلام) کی ہڈیاں نہ ہوں گی۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا وہ کہاں ہیں تو انہوں نے کہا اس کی بیٹی ایک بوڑی عورت ہے جس کی آنکھیں جا چکی تھی ہم نے اس کو گھر میں چھوڑ ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) لوٹے جب اس بڑھیا نے ان کی آہٹ کو سنا تو کہنے لگی موسیٰ ہیں فرمایا موسیٰ ہوں کہنے لگی آپ کیا چھوڑ کر آئے ہو (یعنی کیا حکم دیا گیا) موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا مجھے یوسف (علیہ السلام) کی ہڈیوں اٹھانے کا حکم دیا گیا ہے کہنے لگی تم نہیں ڈھونڈ سکتے جب تک میں تمہارے ساتھ نہ ہوں موسیٰ نے فرمایا یوسف (علیہ السلام) کی ہڈیوں کے بارے میں مجھ کو بتاؤ کہنے لگی میں ہرگز ایسا نہیں کروں گی مگر یہ کہ آپ مجھ کو وہ نہ دیں گے جس کا میں آپ سے سوال کروں موسیٰ نے فرمایا تیرے لیے وہ ہے جو تو سوال کرے گی کہنے لگی میرا ہاتھ پکڑیے انہوں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا تو وہ نیل کے کنارے ایک ستون کی طرف پہنچی اس کی جڑ میں لوہے کا ایک صندوق تھا جس میں میخیں لگی ہوئی تھٰں اور اس میں زنجیر تھی۔ کہنے لگی ہم نے اس کو اس جانب دفن کیا تھا یہ جانب سرسبز ہوگئی اور دوسری جانب خشک ہوگئی جب ہم نے یہ دیکھا تو ہم نے ان کی ہڈیوں کو جمع کیا تھ ان لوہے کے ایک صندوق میں رکھا اور نیل کے وسط میں پھینکا تو نیل کی دونوں جانب سرسبز شاداب ہوگئیں پھر موسیٰ (علیہ السلام) نے صندوق کو اپنی گردن پر رکھ دیا اور اس بڑھیاکا ہاتھ پکڑا اور اس کو لشکر تک لے آئے اور اس سے کہا سوال کر جو تو چاہتی ہے کہنے لگی میں آپ سے سوال کرتی ہوں کہ میں اور تو جنت میں ایک ہی درجہ میں ہوں اور لوٹا دیا جائے میری آنکھوں کو اور میری جوانی کو یہاں تک کہ میں جوان ہوجاؤ جیسے میں تھی موسیٰ نے فرمایا تیرے لیے وہ کچھ ہے جو تو نے سوال کیا۔ 15۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے عکرمہ سے روایت کیا کہ یوسف (علیہ السلام) نے وصیت فرمائی اگر کوئی نبی میرے بعد آئے اس کو کہو اس بستی میری میری ہڈیوں کو نکال دے فرعون کے ساتھ جھگڑے کے کے موقعہ پر جو موسیٰ (علیہ السلام) کا معاملہ وہا تو اس بستی سے گزرے جس میں یوسف کی قبر تھی تو انہوں نے ان کی قبر کے بارے میں پوچھا کسی کو نہ پایا جو اس کے خبردے ان سے کہا گیا یہاں ایک بڑھیا ہے یوسف (علیہ السلام) کی قوم میں سے موسیٰ (علیہ السلام) اس کے پاس آئے اور اس سے کہا کیا تو یوسف (علیہ السلام) کی قبر کا مجھے بتاؤ گی اس نے کہا میں ایسا نہیں کروں گی یہاں تک کہ مجھے میری شرطیں پوری کردے جو میں تجھ پر شرط لگاؤں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجی کہ اس کی شرطیں پوری کرو موسیٰ (علیہ السلام) نے اس سے پوچھا تو کیا چاہتی ہے اس نے کہا میں جنت میں تیری بیوی بننا چاہتی ہوں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اس کو قبول کرلیا تو اس عورت نے اس کی قبر کا بتادیا۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے قبر کو کھودا پھر اپنی چادر کو بچھایا اور یوسف کی ہڈیوں کو نکالا ان کو اپنی چادر کے درمیان رکھا پھر ہڈیوں کو کپڑے میں لپیٹ لیا پھر اس کو اپنے داہنے کندھے پر اٹھالیا فرشتے نے ان سے کہا جو ان کی داہنی طرف ہوتا ہے کیا وزن داہنے کندھے پر اٹھایا جاتا ہے۔ موسیٰ نے فرمایا تو نے سچ کہا وہ بائیں کندھے پر ہوتا ہے اور میں نے اس کو ایسا کیا ہے یوسف (علیہ السلام) کی عظمت کے لیے۔ 16۔ ابن عبدالحکیم من طریق الکلبی ابو صالح سے روایت کیا اور انہوں نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ یوسف (علیہ السلام) نے اپنی موت کے وقت یہ وعدہ لیا تھا کہ ان کی ہڈیوں کو ان کے ساتھ مصر سے نکال لینا انہوں نے کہا جب قوم بنی اسرائیل تیار ہوگئی اور نکل کھڑی ہوئی تو راستہ بھول گئی موسیٰ (علیہ السلام) نے ان سے فرمایا یوسف (علیہ السلام) کی ہڈیوں کی وجہ سے تم راستہ گم کربیٹھے۔ کون ان کی قبر بتائے گا ایک بڑھیا نے کہا جس کو شارح بنت یعقوب کہتے تھے کہ میں نے اپنے چچا یوسف (علیہ السلام) کو دیکھا جب وہ دفن کیے گئے مجھے کیا دو گے اگر میں تجھ کو بتادوں ؟ میں تجھ کو بتادوں ؟ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا جو تو چاہے تو اس بوڑھی عورت نے موسیٰ کی رہنمائی کی تو موسیٰ (علیہ السلام) نے یوسف (علیہ السلام) کی ہڈیوں کو اٹھا لیا پھر اس سے فرمایا تو مجھ کو حکم کر اس بڑھیا نے کہا کہ میں تیرے ساتھ جنت میں ہوجاؤں جہاں تو ہو۔ بنی اسرائیل کی تعداد چھ لاکھ 17۔ ابن عبدالحکیم من طریق الکلبی ابو صالح سے روایت کیا اور انہوں نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجی کہ میرے بندوں کو رات کو لے چل۔ اور بنی اسرائیل نے فرعون کی قوم سے زیورات اور کپڑے مستعار لے لیے تھے کہ ہماری عید ہے ہم عید کو جائیں گے پھر موسیٰ ان کو رات کو لے کر نکلے اور وہ چھ لاکھ اور تین ہزار سے زائد تھے۔ اور یہ فرعون کا قول تھا آیت ” ان ہؤلاء لشرذمۃ قلیلون “ یعنی یہ لوگ تھوڑی سی جماعت ہیں اور فرعون نکلا اور اس کے لشکر کا اگلا حصہ پانچ لاکھ کا تھا دونوں جانب اور درمیان والا لشکر الگ تھا۔ جب موسیٰ (علیہ السلام) سمندر کی طرف پہنتے تو یوشع بن نون اپنے گھوڑے پر آگے بڑھے اور پانی پر چلے دوسرے لوگ بھی تھے اپنے گھوڑوں کے ساتھ گھس گئے اور وہ پانی میں کود پڑے اور فرعون ان کی طلب میں نکلا سورج طلوع ہونے کے بعد اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت ” فاتبعوہم مشرقین۔ فلما تراء الجمعن قال اصحب موسیٰ انا لمدروکن۔ یعنی ان کے پیچھے لگا سورج نکلنے کے وقت جب دونوں جماعتیں باہم دکھائی دینے لگیں تو موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھیوں نے کہا کہ ہم تک یہ پہنچ گئے یعنی ہم کو یہ پکڑ لیں گے موسیٰ نے اپنے رب سے دعا کی تو ایک غبار موسیٰ (علیہ السلام) اور فرعون کے درمیان چھا گیا۔ اور ان سے کہا گیا اپنی لاٹھی کو سمندروں پر مارو انہوں نے ایسا ہی کیا آیت ” فانفلق فکان کل فرق کالطود العظیم “ یعنی دریا پھٹ گیا گویا ہر حصی ایک بڑے پہاڑ کی طرح ہوگیا ان میں سے بارہ راستے بن گئے انہوں نے کہا ہم ڈرتے ہیں کہ اس میں گھوڑے دنس جائیں گے موسیٰ نے اپنے رب سے دعا فرمائی تو اس پر ہوا چلی تو راستے خشک ہوگئے پھر کہنے لگے ہم ڈرتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی غرق ہوجائے اور ہم کو پتہ بھی نہ چلے۔ تو انہوں نے اپنی لاٹھی کے ساتھ پانی کو سوراخ کردیا تو ان کے درمیان روشند ان بن گیا یہاں تک کہ ان کا بعض بعض کو دیکھ رہا تھا پھر وہ داخل ہوئے سمندر میں یہاں تک کہ اس کے پار ہوگئے۔ فرعون بھی چلا یہاں تک کہ اس جگہ پہنچا جہاں سے موسیٰ (علیہ السلام) نے عبور کیا تھا اور اس کے راستے اسی طرح موجود تھے راستہ بنانے والوں نے فرعون سے کہا کہ موسیٰ نے دریا پر جادو کردیا ہے یہاں تک کہ ایسے ہوگیا جیسے تو دیکھتا ہے اسی کو فرمایا آیت ” واترک البحر رہوا “ (الدخان آیت 43) یعنی اس کو چھوڑد و جیسے وہ ہے یہاں تک کہ ہم ان سے جا ملیں اور سمندر میں تین دن کا فاصلہ ہے اور اس دن فرعون گھوڑے پر تھا جبرئیل (علیہ السلام) ایک گھوڑی لے کر آئے تینتیس فرشتوں کے ساتھ اور لوگوں میں پھیل گئے اور جبرئیل (علیہ السلام) فرعون کے آگے ہوگئے اور فرعون ان کے پیچھے لگ گیا فرشتوں نے لوگوں میں آواز دی بادشاہ کے ساتھ مل جاؤ یہاں تک کہ جب ان کا آخری آدمی بھی داخل ہوگیا اور ان کا اول پار ہو کر نہ نکلا تو سمندران پر مل گیا اور وہ غرق ہوگئے سمندر ملا تو بنواسرائیل نے سمندر کی آواز سنی پوچھا یہ کیا ہوا ؟ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا فرعون اور اس کے ساتھ غرق کردئیے گئے بنی اسرائیل ان کو دیکھنے کے لیے لوٹے تو سمندر نے فرعونیوں کو ساحل پر ڈال دیا۔ 18۔ ان عبدالحمیم وعبد بن حمید نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ جبرئیل (علیہ السلام) بنی اسرائیل اور فرعون والوں کے درمیان تھے تو جبرئیل کہتے تھے تم آہستہ چلو تاکہ تمہارا آخری آدمی بھی تم سے مل جائے۔ بنواسرائیل نے کہا ہم نے اس سے بہتر کوئی ہانکنے والا نہیں دیکھ ار فرعون والوں نے کہا ہم نے اس جیسا لشکر کو ترتیب دینے والا نہیں دیکھا۔ جب موسیٰ (علیہ السلام) اور بنی اسرائیل سمندر پر پہنچے آل فرعون کے مومن نے کہا اے اللہ کے نبی آپ کو کہاں کا حکم دیا گیا ہے یہ دریا آپ کے آگے ہے اور ہم کو ڈھانپ لیا فرعون والوں نے پیچھے سے موسیٰ نے فرمایا میں حکم دیا گیا ہوں دریا کا تو آل فرعون کے مومن نے اپنے گھوڑے کو اس سمندر میں ڈال دیا تو سمندر کی موجوں نے اسے لوٹا دیا موسیٰ (علیہ السلام) نہیں جانتے تھے کہ وہ کیسے کریں گے اللہ تعالیٰ نے سمندر کی طرف وحی بھیجی کہ موسیٰ کی اطاعت کر اور اس کی نشانی یہ ہوگی جب وہ تجھ کو لاٹھی کے ساتھ مارے۔ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ اپنی لاٹھ سمندر پر مارو جب انہوں نے اس کو مارا آیت ” فانفلق فکان کل فرق کالطود العظیم۔ یعنی دریا پھٹ گیا اور ہر پھٹن ایک بڑا پہاڑ تھی بنواسرائیل سمندر میں داخل ہوئے اور فرعون والے ان کے پیچھے لگ گئے تو ان پر اللہ تعالیٰ نے سمندر کو ملادیا۔ 19۔ ابن المنذر نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ جبریل (علیہ السلام) فرعون کے غرق کے دن نازل ہوئے اور ان پر کالی پگڑی تھی۔ 20۔ الخطیب نے المتفق والمفترق میں ابودرداء ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ ہاتھ پر ہاتھ مارنے لگے اور بنی اسرائیل اور ان کی سرکشی پر تعجب کرنے لگے جب وہ سمندر پر پہنچے اور ان کا دشمن ان تک آپہنچا تو وہ موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آئے اور کہا ہمارا دشمن آپہنچا ہے آپ کو کیا حکم دیا گیا تھا ؟ فرمایا کہ تم اس جگہ اتر جاؤ میرا رب مجھ کو فتح دے گا اور ان کو شکست دے اور میرے لیے یہ سندر پھاڑ دیا جائے گا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے جب سمندر پر ضرب لگائی تو سمندر نے یوں آواز لگائی جس طرح جانور ذبح کے وقت آواز نکالتے ہیں پھر دوسری مرتبہ مارا تو وہ پھٹ گیا اور فرمایا یہ میرے رب کی طاقت ہے سمندر کو پار کیا اور نہیں سنا گیا اس قوم کا جو گناہ میں بنی اسرائیل سے بڑھ کر اور بہت جلدی توبہ کرنے والی ہو۔
Top