Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - An-Naml : 20
وَ تَفَقَّدَ الطَّیْرَ فَقَالَ مَا لِیَ لَاۤ اَرَى الْهُدْهُدَ١ۖ٘ اَمْ كَانَ مِنَ الْغَآئِبِیْنَ
وَتَفَقَّدَ
: اور اس نے خبر لی (جائزہ لیا)
الطَّيْرَ
: پرندے
فَقَالَ
: تو اس نے کہا
مَا لِيَ
: کیا ہے
لَآ اَرَى
: میں نہیں دیکھتا
الْهُدْهُدَ
: ہدہد کو
اَمْ كَانَ
: کیا وہ ہے
مِنَ
: سے
الْغَآئِبِيْنَ
: غائب ہونے والے
اور سلیمان نے پرندوں کی حاضری لی تو کہا کیا بات ہے جو میں ہدہد کو نہیں دیکھ رہا ہوں، کیا وہ کہیں غائب ہے ؟
بلقیس کی حکومت کی خبر 1۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ان سے پوچھا گیا کہ سلیمان (علیہ السلام) کا ہدہد پرندوں کے درمیان سے گم کیسے ہوگیا فرمایا کہ سلیمان ایک منزل پر اترے اور انہوں نے نہیں جانا کہ پانی کہاں ہے اور ہدہد سلیمان کو پانی کے باے میں بتاتا تھا انہوں نے اس سے پوچھنے کا ارادہ فرمایا تو اس کو گم پایا ابن عباس ؓ سے کہا گیا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے جبکہ ہد ہد کے لیے جال لگایا جاتا ہے اور اسمیں مٹی ڈال دی جاتی ہے تو وہ اس میں پھنس جاتا ہے بچہ ہد ہد کے لیے پھندہ لگاتا ہے اور وہ بچہ اس سے غائب ہوجاتا ہے اور اس کا شکار کرلیتا ہے تو انہوں نے فرمایا جب قضا آتی ہے تو نظر جاتی رہتی ہے۔ 2۔ سعید بن منصور ابن ابی حاتم نے یوسف بن مالک (رح) سے روایت کیا کہ نافع بن ازرق ازارقہ والے عبداللہ بن عباس ؓ کے پاس آیا کرتے تھے جب ابن عباس فتوی دیتے اور وہ خیال کرتے فتوی درست نہیں ہے تو فرماتے ٹھہرجائیے آپ نے یہ فتوی کیسے دیا ہے اور یہ کہاں سے لیا ہے ؟ ابن عباس فرماتے ہیں کیا وہ کذا کذا والا مرچکا ہے۔ یہاں تک کہ ایک دن ہدہد کا ذکر کیا اور فرمایا وہ جانتا ہے زمین میں پانی کی مسافت کو ابن رزق نے ان سے کہا ٹھہرئیے ٹھہرئیے اے ابن عباس آپ کس طرح گمان کرتے ہیں کہ ہد ہد دیکھتا ہے کہ پانی کی مسافت کو زمین کے نیچے سے۔ حالانکہ اس کے لیے پھندا نصب کیا جاتا ہے اور اس پر مٹی ڈال کر اس کو شکار کرلیا جاتا ہے۔ ابن عباس نے فرمایا اگر یہ بات نہ ہوتی کہ یہ جانے گا اور یوں باتیں کرے گا تو میں اس کوئی بات نہ کرتا بیشک نظر اس وقت فائدہ دیتی ہے جب تک تقدیر نہ آئی ہو جب تقدیر آجاتی ہے تو آنکھ سامنے رکاوٹ بن جاتی ہے ابن ازرق نے کہا کہ میں آپ سے اس کے بعد کسی چیز کے بارے میں جھگڑا نہیں کروں گا۔ ہد ہد پانی کی خبر لاتا تھا 3۔ ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ سلیمان کسی منزل پر اترنے کا ارادہ فرماتے تو ہد ہد کو بلاتے تاکہ ان کو پانی کے بارے میں بتلائے اور جب آپ نے یہ کہا تھا کہ یہاں جنوں نے چٹانیں کاٹیں اور چشمے جاری ہوگئے ان کے گھر بنانے سے پہلے (پھر) آپ نے ارادہ کیا کہ وہ ایک منزل پر اتریں تو ہدہد کو تلاش کیا اور اسکو نہ دیکھا اور فرمایا آیت ” مالی لا اری الہدہد، ام کان من الغائبین، (یعنی مجھے کیا ہوا کہ میں ہدہد کو نہیں دیکھتا ہوں یا وہ غائب ہونے والوں میں سے ہے۔ 4۔ عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ ہم کو ذکر کیا گیا کہ سلیمان (علیہ السلام) نے ایک جگہ ٹھہرنے کا ارادہ فرمایا تو ہد ہد جس کو بلایا وہ ہدہدہ جو کہ بلایا گیا وہ ہدہدوں کا سردار تھا تاکہ وہ پانی کی مسافت کو جان لے۔ ہدہد کو ایسی نظر دی گئی ہے جو پرندوں میں سے کسی کو نہیں دی گئی اور ہم کو یہ بھی یہ ذکر کیا گیا کہ وہ زمین میں پانی کو دیکھ سکتا ہے۔ جیسے تم میں سے کوئی شیشیے کے پیچھے سے اپنی تصویر کو دیکھ لیتا ہے۔ 5۔ ابن ابی حاتم نے حسن بصری (رح) سے روایت کیا کہ سلیمان (علیہ السلام) کی ہدہد کا نام عنبر تھا۔ 6۔ عبدالرزاق والفریابی و سعید بن منصور عبد بن حمید وابن جرری وابن ابی حاتم وابن المنذر والحاکم وصححہ ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” العذبنہ عذابا شدید “ سے مراد ہے پروں کو اکھیڑ لینا۔ 7۔ الفریابی وابن جریر وعبد بن حمید نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” لاعذبنہ عذابا شدیدا “ سے مراد ہے کہ اس کے سارے پر اکھیڑ لیے جائیں گے۔ 8۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید اور ابن جریر (رح) نے قتادہ (رح) سے اسی طرح روایت کیا۔ 9۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن المنذر نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ اس کے پروں کو اکھیڑ لیاجائے اور اس کو چیونٹیوں کے لیے دھوپ میں ڈال دیا جائے گا۔ 10۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے یزید بن رومان (رح) سے روایت کیا کہ حضرت سلیمان کے پرندوں کو سزا دینے کا طریقہ یہ تھا کہ اس کے پر اکھیڑ لیے جائیں۔ 11۔ ابن ابی شیبہ وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” او لیاتینی بسلطن مبین “ سے مراد ہے کہ وہ میرے پاس سچی اور واضح خبر لائے۔ 12۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” اولیاتینی بسلطن مبین “ سے مراد ہے واضح عذر۔ 13۔ عبد بن حمید وابن جریر نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ ابن عباس نے فرمایا کہ قرآن مجدی میں ہر سلطان سے مراد حجت ہے اور وہ آیت جو سلیمان (علیہ السلام) کے متعلق ہے یعنی آیت ” او لیاتینی بسلطن مبین “ یعنی ہدہد کے لیے کونسی دلیل ہوگی۔ 14۔ ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے ہدہد سے سزا کو ہٹا دیا اپنی والدہ کے لیے ساتھ حسن سلوک کرنے کی وجہ سے۔ 15۔ الحکیم الترمذی وابوالشیخ فی الظمہ عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے سلیمان کی سزا کو ہدہد سے اس لیے ہٹا دیا چونکہ وہ اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے والی تھی۔ 16۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” احطت بما لم تحط بہ “ یعنی میں ایسی چیز پر مطلع ہوا جس پر کوئی اور مطلع نہیں ہوا۔ 17۔ ابن المنزر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” وجئتک من سباء بنبا یقین “ سے مراد ہے سچی خبر۔ 18۔ عبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” وجئتک من سبا بنبا “ سے وہ سبا مراد ہے جو یمن کی سرزمین ہے۔ جس کو مآرب کہا جاتا ہے اس کے اور صنعاء کے درمیان تین راتوں کا فاصلہ ہے آیت ” من سبا بنبا “ یعنی سچی خبر۔ 19۔ ابن ابی حاتم نے ابن لہیعہ (رح) سے روایت کیا کہ وہ لوگ کہتے ہیں کہ مآرب بلقیس کا شہر ہے۔ اس کے اور بیت المقدس کے درمیان ایک میل کا فاصلہ ہے جب اس کے بعد اس پر اللہ کا غصہ ہوا اور وہ آج یمن ہے اور اسی کو اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ذکر فرمایا آیت ” لقد کان لسبا فی مسکنہم آیۃ “ 20۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ سبا کی طرف بارہ نبی بھیجے گئے ان میں تبع بھی تھے۔ 21۔ ابن ابی حاتم نے حسن سے روایت کیا کہ انہوں نے اسکو یوں پڑھا آیت ” من سبا بنبا یقین “ اور سبا کو علاقہ قررار دیا۔ 22۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اپنے اسے آیت ” من سبا بنبا ‘ پڑھا اور اسے مرد قرار دیا۔ 23۔ ابن ابی شیبہ وابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے آیت ” انی وجدت امرأۃ تملکہم “ کے بارے میں روایت کیا کہ اس کا نام بلقیس بنت ابی شبرہ تھا اور بہت لمبے بالوں والی تھی۔ 24۔ ابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ آیت انی وجدت امرأۃ تملکہم “ سے بلقیس بن شراحیل مراد ہے جو ملک سبا کی ملکہ تھی۔ 25۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ ہم کو یہ بات پہنچی ہے کہ وہ عورت تھی جس کو بلقیس بن شراحیل کہا جاتا تھا اس کے والدین میں سے ایک جن تھا اس کے قدموں میں سے ایک پچھلا حصہ چوپائے کے کھر کی طرح تھا اور وہ اپنی مملکت کے کمرے میں تھی۔ 26۔ ابن ابی حاتم نے زہیر بن محمد (رح) سے روایت کیا کہ وہ بلقیس بنت شراحیل بن مالک بن ریان تھی اور اس کی ماں فارعہ جنی عورتوں میں سے تھی۔ 27۔ ابن ابی حاتم نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ وہ عورت بلقیس بنت ابی شرح تھی اور اس کی ماں بلقہ تھی۔ 28۔ ابن مردویہ (رح) نے سفیان، ثوری (رح) سے اسی طرح روایت کیا۔ 29۔ ابن عساکر نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ ملکہ سبا کا نام لیلیٰ تھا اور سبا یمن کا شہر ہے اور بلقیس حمیرہ قبیلہ تھی۔ 30۔ ابن جریر وابو الشیخ فی العظمۃ وابن مردویہ وابن عساکر نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلقیس کے والدین میں سے ایک جن تھا۔ 31۔ عبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ ہم کو ذکر کیا گیا کہ وہ ملک کے ایک گھر میں رہتی تھی۔ جس کو بلقیس بنت شراحیل کہا جاتا تھا اس کے گھر والے فوت ہوگئے اور اس کی قوم نے اس کو بادشاہ بنا دیا۔ 32۔ ابن ابی شیبہ وابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ سبا کی ملکہ کی ماں جنی عورت تھی۔ 33۔ الحکیم الترمذی وابن مردویہ نے عثمان بن حاضر (رح) سے روایت کیا کہ بلقیس کی ماں جنات میں سے ایک عورت تھی جس کو بلقمہ بنت شیصان کہا جاتا تھا۔ ملکہ سبا کون تھی 34۔ ابن عساکر نے حسن بصری (رح) سیر وایت کیا کہ ان سے ملکہ سبا کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ اس کے والدین میں سے ایک جن تھا اور فرمایا جنوں میں تولد نہیں ہوتا یعنی انسان میں کوئی عورت جنوں میں سے کسی مرد کا بچہ نہیں جنتی۔ 35۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ سلیمان کی بیوی کے بارہ ہزار رئیس تھے اور ہر رئیس کے نیچے ایک لاکھ افراد تھے۔ 36۔ ابن ابی حاتم نے ضحاک رھمۃ اللہ علیہ سیر وایت کیا کہ جب ہدہد نے کہا آیت ” انی وجدت امرأۃ تملکہم “ (تو فرمایا) کہ سلیمان (علیہ السلام) نے انکار کیا کہ زمین پر ان کے علاوہ کوئی اور بادشاہ ہو۔ 37۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” واوتیت من کل شیء “ سے مراد ہے کہ دنیا کی ہر قسم کی چیز دی گئی۔ 39۔ ابن جریر وابن المنذر نے ابن لمبارک (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” ولہا عرش عظیم “ سے مراد ہے سونے کا بنا ہوا عظیم تخت جس کے پائے جواہرات اور موتیوں کے تھے خوبصورت بناوٹ اور مہنگی قیمت والا تھا۔ 40۔ ابن ابی حاتم نے زہیر بن محمد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” ولہا عرش عظیم “ سے مراد ہے سونے کا ایک پلنگ اور اس کی دونوں جانب یاقوت اور زبرجد سے آراستہ کی گئیں تھیں۔ اس کی لمبائی اسی ہاتھ اور چوڑائی چالیس ہاتھ تھی۔ 41۔ ابن ابی حاتم نے یزید بن رومان (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” وجدتہا وقومہا یسجدون للشمس “ سے مراد ہے اس کے کمرے میں ایک روشندان تھا جب سورج طلوع ہوتا اس کی طرف دیکھتی اور اس کو سجدہ کرتی تھی۔ 42۔ ابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” یخرج الخبء “ سے مراد ہے کہ وہ جانتا ہے ہر پوشیدہ چیز کو آسمان میں اور زمین میں۔ 43۔ الفریابی وابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” یخرج الخبء “ سے مراد ہے غیب۔ 44۔ عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” یخرج الخبء “ سے مراد ہے راز۔ 45۔ عبدالرزاق اور عبد بن حمید رحمہما اللہ نے حضرت قتادہ (رح) سے اسی طرح روایت کیا۔ 46۔ ابن ابی حاتم نے سعید بن المسیب (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” یخرج الخبء “ سے مراد ہے پانی۔ 47۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن المنذر وابو الشیخ فی العظمۃ حکیم بن جابر ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” یخرج الخبء “ سے مراد ہے بارش۔ 48۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے ابن زید (رح) اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ اس سے مراد ہے آسمانوں اور زمین کی چھپی ہوئی چیزیں جن کو (مخلوق کا) رزق بنادیا (اس طرح سے کہ) آسمان سے بارش برستی ہے نباتات زمین سے (اگتی ہے) 49۔ ابن المنزر نے ابن جیرج (رح) سیر وایت کیا کہ آتی ” سننظر اصدقت ام کنت من الکذبین “ یعنی (ہدہد کی بات کی نہ تصدیق کی اور اس کو جھٹلایا۔ 50۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” اذہب بکتبی ہذا “ یعنی اس کو ایک خط دیا اور فرمایا آیت ” اذہب بکتبی “ ہذا فالقہ الیہم ثم تول عنہم “ (یعنی میرے اس خط کو لے کر جا اور ان کی طرف ڈال کر ایک طرف ہوجانا پھ ردیکھتے رہنا وہ لوگ باہم کیا گفتگو کرتے ہیں) یعنی ان کے قیرب ہوجانا۔ آیت ” فانظر ماذا یرجعون “۔ ہدہد خط لے کر گیا یہاں تک کہ جب اس کے عرش کے درمیان پہنچا تو خط اس پر پھینک دیا درباری نے وہ خط اسے پڑھ کر سنایا تو اس میں یہ لکھا ہوا تھا آیت ” انہ من سلیمان وانہ بسم اللہ الرحمن الرحیم “ (یعنی وہ سلیمان کی طرف سے ہے اور وہ بسم اللہ الرحمن الرحیم کے ساتھ ہے۔ ہدہد خط لے کر پہنچا 51۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ سبا کی ملکہ جب سوتی تھی تو دروازے بند کردیتی تھی اور چابیوں کو اپنے سر کے نیچے رکھ لیتی تھی جب دروازے بند کردئیے گئے اور وہ اپنے بستر پر لیٹ گئی ہدہد اس کے پاس آیا یہاں تک کہ روشندان سے اس کے کمرے میں داخل ہوگیا اور اس خط کو اس کی رانوں کے درمیان ڈال دیا اس نے کط کو اٹھایا اور اس کو پڑھا کہن لگی، آیت ” یا ایہا الملؤا انی القی الی کتب کریم “ یعنی مجھ پر ایک معزز خط ڈالا گیا ہے وہ کہتی اس میں جو کچھ ہے وہ بہت اچھا ہے۔ 52۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” کتاب کریم “ سے رماد ہے مہر لگایا ہوا خط۔ 53۔ ابن ابی حاتم نے زہیر بن محمد رحمۃ اللہ عیہ سے روایت کیا کہ آیت ” کتاب کریم “ سے مراد ہے کہ وہ ارادہ کرتی تھی کہ یہ خط مہر لگا ہوا ہے بادشاہ اسی طرح سے اپنے خط کو مہرلگاتے ہیں اور باہم خطوط جائز نہیں سمجھتے مگر مہر کے ساتھ۔ 54۔ ابن المنذرنے ابن جریج آیت ” انہ من سلیمن وانہ بسم اللہ الحمن الرحیم “ کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اسی چیز کا ذکر کیا ہے جتنا انہوں نے گمان کیا تھا۔ 55۔ ابن ابی حاتم نے یزید بن رومان (رح) سے روایت کیا کہ مکتوب پر یہ لکھا تھا بسم اللہ الرحمن الرحیم سلیمان بن داوٗد علیہ اسلام کی طرف سے بلقیس بنت ذی شرح اور اس کی قوم کی طرف۔ 56۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ سلیمان بن داوٗد (علیہ السلام) نے ملکہ سبا کی طرف خط لکھا جس پر یہ تھا بسم اللہ الرحمن الرحیم اللہ کے بندے سلیمان بن داوٗد کی طرف سے بلقیس ملکہ سبا کی طرف۔ سلام ہو اس پر جو ہدایت کی اتباع کرے۔ اما بعد ! آیت ” الا تعلوا علی واتونی مسلمین “۔ (یعنی میرے سانے غرور نہ کرو اور اطاعت گزار ہو کر میرے پاس حاضر ہوجاؤ) 57:۔۔ ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ سلیمان علیہ اسللام نے ملکہ سبا کو جو کط لکھا تھا اس میں وہی کچھ تھا مگر جو تم پڑھتے ہو قرآن میں یعنی ” انہ من سلیمن وانہ بسم اللہ الرحمن الرحیم “۔ 58:۔۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے آیت ” انہ من سلیمن وانہ بسم اللہ الرحمن الا تعلوا علی “ کے بارے میں روایت کیا یعنی تم میری مخالفت نہ کرو آیت ” وأتونی مسلمین “ یعنی مسلمان ہو کر میرے پاس چلے آؤ (پھر) فرمایا اسی طرح انبیاء (علیہم السلام) خوبصورت خط لکھتے تھے اور وہ طلب کرتے تھے اور زیادہ کلام نہ کرتے۔ 59:۔۔ عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے سفیان بن منصور (رح) سے روایت کیا کہ کہا جاتا تھا کہ سلیمان بن داوئد (علیہ السلام) تمام لوگوں سے زیادہ بلیغ خط لکھنے والے اور تھوڑی گفتگو کرنے والے تھے پھر یہ آیت ” انہ من سلیمان “ پڑھی۔ 60۔ عبدالرزاق وابن سعد وابن ابی شیبہ وابن المنذر وابن ابی حاتم نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ جاہلیت والے ” باسمک اللہم “ لکھتے نبی ﷺ نے ابتداء میں یہی یہی لکھا ” باسمک اللہم “ یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی آیت ” بسم اللہ مجریہا ومرساہا “ آپ ” نے ” بسم اللہ “ لکھا پھ ریہ آیت نازل ہوئی آیت ” ادعوا اللہ اوادعو الرحمن “ بسم اللہ الرحمن لکھنے کا حکم دیا یہ آیت نازل ہوئی جو سورة طس میں ہے۔ آیت ” انہ من سلیمان وانہ بسم اللہ الرحمن الرحیم “ پھر آپ نے بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھا۔ 61۔ ابوعبید نے اپنے فضائل میں حارث العکلی (رح) سے روایت کیا کہ مجھے شعبی (رح) نے فرمایا نبی ﷺ نبی ﷺ تم کو کیسے خط لکھا کرتے تھے میں نے کہا ” باسمک اللہم “ پھر فرمایا کہ یہ پہلا خط تھا کہ جو نبی ﷺ نے مجھ سے لکھوایا۔ تو یہ سلسلہ چلتا رہا جتنا اللہ نے چاہا۔ پھر یہ آیت نازل ہوئی آیت ” بسم اللہ مجریہا ومرساہا (ھود آیت 41) تو آپ نے بسم اللہ کھایا تو یہ سلسلہ چلتا رہا جتنا اللہ نے چاہا پھر یہ آت نازل ہوئی آیت ” ادعو اللہ اوادعوا الرحمن “ تو پھر آپ ﷺ نے بسم اللہ الرحمن لکھوایا تو یہ دور چلتا رہا جتنا اللہ نے چاہا پھر یہ آیت نازل ہوئی۔ آیت ” انہ من سلیمن وانہ بسم اللہ الرحمن الرحیم “ پھر آپ نے بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھوایا۔ 62۔ ابن ابی حاتم نے میمون بن مہران (رح) سے روایت کیا کہ نبی ﷺ ” باسمک اللہم “ لکھواتے تھے۔ یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی آیت ” انہ من سلیمان وانہ بسم اللہ الرحمن الرحیم۔۔ 63۔ عبدالرزاق وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ پہلے لوگ آیت ” ابسمک اللہم “ لکھا کرتے تھے تیہاں تک کہ یہ آیت ” انہ من سلیمان وانہ بسم اللہ الرحمن الرحیم “ نازل ہوئی۔ 24۔ ابو داوٗد نے اپنی مراسیل میں ابو مالک (رح) علیہ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ باسمک اللہم لکھا کرتے تھے جب یہ آیت نازل ہوئی آیت ” انہ من سلیمان وانہ بسم اللہ الرحمن الرحیم تو پھر آپ نے بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھوا یا۔ 65۔ ابوعبید نے اپنے فضائل میں وابن ابی شیبہ نے سعید بن المسیب (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے نے کسری قیصر اور نجاشی کی طرف خطوط لکھے۔ امابعد ! آجاؤ ایسی بات کی طرف جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر ہے۔ کہ ہم صرف اللہ کی عبادت کریں اور کسی چیز کو اس کا شریک نہیں بنائیں۔ اور نہ بنائے ہمارا بعض، بعض کو رب اللہ کو چھوڑ کر اگر وہ روگردانی کریں تو تم کہو گواہ رہنا کہ مسلمان ہیں جب نبی ﷺ کا خط قیصر کی طرف پہنچا تو اس نے پڑھ کر کہا میں نے کسی کو نہیں دیکھا سلیمان بن داوٗد اور سلیمان (علیہ السلام) کے بعد کہ اس نے یہ لکھا ہو آیت ” بسم اللہ الرحمن الرحیم “۔
Top