Dure-Mansoor - An-Naml : 65
قُلْ لَّا یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰهُ١ؕ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ اَیَّانَ یُبْعَثُوْنَ
قُلْ : فرما دیں لَّا يَعْلَمُ : نہیں جانتا مَنْ : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین الْغَيْبَ : غیب اِلَّا اللّٰهُ : سوائے اللہ کے وَمَا يَشْعُرُوْنَ : اور وہ نہیں جانتے اَيَّانَ : کب يُبْعَثُوْنَ : وہ اٹھائے جائیں گے
آپ فرمادیجے کہ آسمانوں میں اور زمینوں میں جو بھی چیزیں موجود ہیں ان میں سے کوئی بھی غیب کو نہیں جانتا سوائے اللہ تعالیٰ کے اور یہ لوگ علم نہیں رکھتے کہ کب زندہ کیے جائیں گے۔
1۔ الطیالسی و سعید بن منصور واحمد وعبد بن حمید والبخاری ومسلم والترمذی والنسائی ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ وابن مردویہ والبیہقی فی الاسماء والصفات مسروق (رح) سے روایت کیا کہ میں عائشہ ؓ کے پاس ٹیک لگا کر بیٹھا ہوا تھا عائشہ نے فرمایا تین باتیں ایسی ہیں کہ جس نے ان میں سے ایک بھی کی تو اس نے اللہ پر بہت بڑا جھوٹ بولا میں نے کہا وہ کیا ہے ؟ عائشہ نے فرمایا جس نے یہ گمان کیا کہ محمد ﷺ نے اپنے رب کو دیکھا تو اس نے اللہ پر بہت بڑا بہتان باندھا مسروق نے کہا میں ٹیک لگائے ہوئے تھا تو میں سیدھا ہو کر بیٹھ گیا میں نے کہا اے مومنین کی ماں مجھے مہلت دیجیے اور جلدی نہ کیجیے۔ ایسی بات پر کیا اللہ تعالیٰ نے نہیں فرمایا آتی ” ولقد راٰہ بالافق المبین، ولقد راٰ ہ نزلۃ اخری “ یعنی اس کو دیکھا واضح کنارے پر اور دیکھا اس کو اس نے ایک بار۔ اور عائشہ نے فرمایا اس امت میں پہلی عورت میں ہوں کہ جس نے رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں سوال کیا آپ نے فرمایا وہ جبرئیل ہے میں نے جبرئیل کو اس صورت میں دو موقع پر دیکھا ہے جس صورت میں اللہ تعالیٰ نے ان کو پیدا فرمایا میں نے اس کو دیکھا آسمان سے اترتے ہوئے۔ اس کے عظیم جثہ نے آسمان اور زمین کے درمیانی حصہ کو بھر دیا تھا۔ عائشہ نے فرمایا کیا تو نے اللہ عزوجل کا یہ قول نہیں سنا آیت ” لاتدر کہ الابصار وہو یدرک الابصار وہوللطیف الکبری (الانعام آیت 103) (یعنی اس کو آنکھیں نہیں پاسکتیں اور وہ آنکھوں کو پالیتا ہے اور باریک بین خبر رکھنے والا ہے) لے کر ” علی حکیم “ تک اور جس نے ی گمان کیا کہ محمد ﷺ نے اللہ کی کتاب میں سے کوئی چیز چھپالی تو اس نے اللہ پر بڑا جھوٹ باندھا اور اللہ بڑے مرتبہ والا ہے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں آیت ” یا ایہا الرسول بلغ ما انزل الیک من ربک سے لے کر، آیت واللہ یعصمک من الناس (المائدہ 67) تک یعنی اے رسول تبلیغ کیجیے جو آپ کی طرف اپنے رب کی طرف سے اتارا گیا ہے اللہ تعالیٰ آپ کو لوگوں سے بچا لیں گے پھر عائشہ نے فرمایا اور جس نے گمان کیا وہ خبر دیتے ہیں لوگوں کو جو کل کو ہونے والا ہے تو اس نے بھی اللہ پر بڑا جھوٹ باندھا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں آیت ” قل لایعلم من فی السموت والارض الغیب الا اللہ “ (فرمادیجیے کہ کوئی نہیں جانتا آسمان میں زمین اور زمین میں غیب کو سوائے اللہ کے )
Top