Dure-Mansoor - Al-Qasas : 18
فَاَصْبَحَ فِی الْمَدِیْنَةِ خَآئِفًا یَّتَرَقَّبُ فَاِذَا الَّذِی اسْتَنْصَرَهٗ بِالْاَمْسِ یَسْتَصْرِخُهٗ١ؕ قَالَ لَهٗ مُوْسٰۤى اِنَّكَ لَغَوِیٌّ مُّبِیْنٌ
فَاَصْبَحَ : پس صبح ہوئی اس کی فِي الْمَدِيْنَةِ : شہر میں خَآئِفًا : ڈرتا ہوا يَّتَرَقَّبُ : انتظار کرتا ہوا فَاِذَا الَّذِي : تو ناگہاں وہ جس اسْتَنْصَرَهٗ : اس نے مددمانگی تھی اس سے بِالْاَمْسِ : کل يَسْتَصْرِخُهٗ : وہ (پھر) اس سے فریاد کر رہا ہے قَالَ : کہا لَهٗ : اس کو مُوْسٰٓى : موسیٰ اِنَّكَ : بیشک تو لَغَوِيٌّ : البتہ گمراہ مُّبِيْنٌ : کھلا
پھر اگلے دن شہر میں موسیٰ کو صبح ہوئی خوف کی حالت میں اچانک وہی شخص جس نے کل گزشتہ میں ان سے مدد طلب کی تھی پھر ان سے مدد طلب کررہا ہے موسیٰ نے کہا کہ بلا شبہ تو صریح گمراہ ہے
1۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ آیت فاصبح فی المدینۃ خائفا سے مراد ہے کہ انہوں نے پکڑے جانے کے خوف سے صبح کی۔ 2۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ آیت یترقب سے مراد ہے دائیں باءٰں دیکھتے ہوئے 3۔ ابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ آیت یترقب یعنی گھبرائے ہوئے 4۔ عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے آیت فاذا الذی استنصرہ بالامس یستصرخہ کے بارے میں روایت کیا کہ وہی آدمی مدد کے لیے پکارنے لگا جس نے ان سے کل مدد مانگی تھی 5۔ ابن ابی شیبہ وابن المنذر وابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ اسی آدمی نے پکارا جس نے پہلے مدد کے لیے پکارا تھا۔ لڑاکو آدمی پسندیدہ نہیں 6۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت فاذا الذی استنصرہ بالامس یستصرخہ میں الاستصراخ سے مراد وہ مدد طلب کرنا اور فرمایا کہ استنصار اور استصراخ ایک ہی ہے۔ آیت قال لہ موسیٰ انک لغوی مبین موسیٰ (علیہ السلام) اس کی طرف بڑھے تو اس آدمی نے یہ گمان کیا کہ وہ اس کے قتل کا ارادہ کر رہے ہیں تو اس نے کہا آیت یموسی اترید ان تقتلنی کما قتلت نفسا بالامس یعنی اے موسیٰ کیا تو مجھے قتل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اسی کو فرمایا آیت یموسی اترید انتقتلنی کما قتلت نفسا بالامس کیا تو مجھے قتل کرنے کا ارادہ کر رہا ہے جیسے تو نے کل ایک آدمی کو قتل کیا تھا اس آدمی کا قتل اس کے علاوہ کسی پر ظاہر نہ ہوا۔ اس نے اس قول آیت یموسی اترید انتقتلنی کما قتلت نفسا بالامس کو سن لیا جو ان دونوں کا دشمن تھا اور اس کے بارے میں لوگوں کو بتادیا۔ 8۔ ابن جریر وابن المنذر نے شعبی (رح) سیر وایت کیا کہ جس نے دو آدمیوں کو قتل کیا وہ جابر ہے پھر یہ آیت تلاوت کی آیت اترید ان تقتلنی کما قتلت نفسا بالامس، ان ترید الا ان تکون جبارا فی الارض۔ 9۔ عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے عکرمہ ؓ نے فرمایا کہ ایک آدمی جابر نہیں بن سکتا یہاں تک کہ دو آدمیوں کو قتل نہ کرے۔ 10۔ ابن ابی حاتم نے ابوعمران جونی (رح) سے روایت کیا کہ جبابرہ کی نشانہ ہے ناحق قتل کرنا واللہ اعلم۔
Top