Dure-Mansoor - Al-Qasas : 20
وَ جَآءَ رَجُلٌ مِّنْ اَقْصَا الْمَدِیْنَةِ یَسْعٰى١٘ قَالَ یٰمُوْسٰۤى اِنَّ الْمَلَاَ یَاْتَمِرُوْنَ بِكَ لِیَقْتُلُوْكَ فَاخْرُجْ اِنِّیْ لَكَ مِنَ النّٰصِحِیْنَ
وَجَآءَ : اور آیا رَجُلٌ : ایک آدمی مِّنْ : سے اَقْصَا الْمَدِيْنَةِ : شہر کا پرلا سرا يَسْعٰى : دوڑتا ہوا قَالَ : اس نے کہا يٰمُوْسٰٓى : اے موسیٰ اِنَّ : بیشک الْمَلَاَ : سردار يَاْتَمِرُوْنَ : وہ مشورہ کر رہے ہیں بِكَ : تیرے بارے میں لِيَقْتُلُوْكَ : تاکہ قتل کر ڈالیں تجھے فَاخْرُجْ : پس تو نکل جا اِنِّىْ : بیشک میں لَكَ : تیرے لیے مِنَ : سے النّٰصِحِيْنَ : خیر خواہ (جمع)
اور ایک شخص شہر کے دور والے کنارے سے دوڑتا ہوا آیا کہنے لگا کہ اے موسیٰ بلاشبہ بات یہ ہے کہ اہل دربار آپ کے بارے میں مشورہ کر رہے کہ آپ کو قتل کردیں لہٰذا آپ نکل جائیے بلاشبہ میں آپ کی بھلائی چاہنے والوں میں سے ہوں
1۔ ابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ آیت وجاء رجل من اقصا المدینۃ یسع سے مراد ہے فرعون والوں میں سے ایک مومن آدمی۔ 2۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے شعیب الجبائی (رح) سے روایت کیا کہ وہ جس نے موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا تھا آیت ان الملأ یاتمرون بک، یعنی فرعون کے درباری آپ کو قتل کرنے کا مشورہ کر رہے ہیں اس کا نام شمعون تھا۔ قبطی نے راز فاش کردیا ؛ 4۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ قبطی گیا اور اس نے راز فاش کردیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے آدمی کو قتل کیا ہے تو فرعون نے ان کو طلب کیا اور کہا اس کو پکڑ لو کیونکہ اس نے ہماری قو کے ایک فرد کو قتل کیا ہے اور ان لوگوں نے کہا جو ان کو تلاش کر رہے تھے کہ ان کو راستوں کی گھاٹیوں میں تلاش کرو کیونکہ موسیٰ (علیہ السلام) نوجوان ہیں وہ راستے کو نہیں جانتے۔ اور موسیٰ (علیہ السلام) راستے کی گھاٹیوں میں تھے کہ ایک آدمی ا کے پاس آیا اور ان کو خبر دی کہ آیت ان الملأ یاتمرون بک لیقتلوک فاخرج یعنی فرعون کے درباری آپ کو قتل کرنے کا مشورہ کر رہے ہیں فورا نکل جائیے۔ آیت فخرج منہا خائفا یترقب قال رب نجنی من القوم الظلمین۔ تو موسیٰ نکل کھڑے ہوئے ڈرتے ہوئے اور ٹوہ لگاتے ہوئے اور فرمایا اے میرے رب مجھے ظالم قوم سے نجات دیجیے جب راستے کی گھاٹیوں میں پہنچے تو ایک فرشت گھوڑے پر آیا اس کے ہاتھ میں ایک کپڑا تھا۔ جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اس کو دیکھا تو خوف زدہ ہو کر اس کو سجدہ کیا فرشتے نے کہا مجھ کو سجدہ نہ کیجیے لیکن میرے ساتھ چلیے تو آپ اس کے پیچھے چل دئیے اور اس نے ان کو مدین کا راستہ دکھایا۔ فرشتہ چلتا رہا یہاں تک کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا جب شیخ کے پاس پہنچے یعنی شعیب کے پاس اور اسکو سارا قصہ سنایا انہوں نے فرمایا قال رب نجنی من القوم الظالمین یعنی مت ڈروا آپ ظالم قوم سے نجات پاچکے ہیں پھر اپنی ایک بیٹی سے حکم فرمایا کہ وہ عصا لے آئے یہ عصا وہ تھا جس کو ایک فرشتہ نے آدمی کی صورت میں آکر ان کے پاس امانت رکھی تھی۔ لڑکی اندر گئی ور وہ عصا اٹھا کر ان کے پاس لے آئی۔ جب شیخ نے اس کو دیکھا اپنی بیٹی سے فرمایا اس کے علاوہ اور عصا لے آ۔ اس نے اسے پھینک دیا اور کسی اور کی تلاش کرنے لگی مگر اس کے ہاتھ پھر وہی عصا آجاتا وہ شیخ اسے بار بار لوٹاتے مگر اس بچی کے ہاتھ میں وہی عصا آجاتا جب شیخ نے اس ماجرا کو دیکھا تو موسیٰ (علیہ السلام) کو وصیت کی وہ عصا موسیٰ (علیہ السلام) کو دے دیا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) عصا کے ذریعہ بکریاں چراتے رہے پھر شیخ شرمندہ ہوئے اور فرمایا وہ عصا امانت تھا وہ موسیٰ (علیہ السلام) کی ملاقات کے لیے نکلے جب موسیٰ (علیہ السلام) کو دیکھا تو کہا مجھے عصا دیدو موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا یہ میرا عصا ہے اور ان کو دینے سے انکار کردیا دونوں میں جھگڑا ہوا پھر دونوں اس بات پر راضی ہوئے کہ اس آدمی کو فیصلہ کرنے والا بنادیں گے جو سب سے پہلے ان کو ملے گا۔ ان کے پاس ایک فرشتہ چلتا ہوا آیا اور ان کے درمیان فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کو زمین پر رکھ دو جو اس کو اٹھالے گا تو وہ اسی کا ہوگا شیخ نے اسے اٹھانے کی کوشش کی مگر اس کو نہ اٹھاسکے اور موسیٰ (علیہ السلام) نے اس کو اپنے ہاتھ سے پکڑا تو اس کو اٹھا لیا اور شیخ نے اس کو ان کے لیے چھوڑدیا تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اس کے ساتھ دس سال بکریاں چرائی۔ 5۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت وجاء رجل من اقصا المدینۃ یسع سے فرعون والوں کا وہ مومن مراد ہے جو دوڑتا ہوا آیا آیت فخرج منہا خائفا یترقب یعنی موسیٰ نکل کھڑا ہوئے ڈرتے ڈرتے ٹوہ لگاتے ہوئے کہ ان کو تلاش کرنے والے پکڑ نہ لیں۔
Top