Dure-Mansoor - Al-Qasas : 30
فَلَمَّاۤ اَتٰىهَا نُوْدِیَ مِنْ شَاطِئِ الْوَادِ الْاَیْمَنِ فِی الْبُقْعَةِ الْمُبٰرَكَةِ مِنَ الشَّجَرَةِ اَنْ یّٰمُوْسٰۤى اِنِّیْۤ اَنَا اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَۙ
فَلَمَّآ : پھر جب اَتٰىهَا : وہ آیا اس کے پاس نُوْدِيَ : ندا دی گئی مِنْ شَاطِیٴِ : کنارہ سے الْوَادِ الْاَيْمَنِ : میدان وادیاں فِي الْبُقْعَةِ : جگہ میں الْمُبٰرَكَةِ : برکت والی مِنَ الشَّجَرَةِ : ایک درخت سے اَنْ : کہ يّٰمُوْسٰٓي : اے موسیٰ اِنِّىْٓ اَنَا : بیشک میں اللّٰهُ : اللہ رَبُّ الْعٰلَمِيْنَ : جہانوں کا پروردگار
سو جب وہ آگ کے پاس پہنچے تو اس میدان کی داہنی جانب سے اس مبارک مقام میں ایک درخت میں سے آواز آئی کہ اے موسیٰ بیشک میں اللہ ہوں رب العالمین ہوں
بقعہ مبارک میں غیبی آواز 1۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے آیت نؤدی من شاطئی الوادء الایمن کے بارے میں روایت کیا کہ یہ آسمان دنیا سے آواز تھی۔ 2۔ الفریابی وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت نودی من شاطء الواد الایمن سے مراد ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) کی دائیں جانب سے جو طور کے پاس ہے۔ 3۔ عبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابو صالح (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ یہ ندا درخت کے دائیں طرف سے تھی یہ ندا آسمان سے آئی تھی اس کلام میں تقدیم و تاخیر ہے۔ 4۔ عبد بن حمید وابن المنذ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ درخت کے داہنی جانب سے پکارا گیا۔ 5۔ ابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے آیت من الشجرۃ کے بارے میں فرمایا کہ مجھے خبر دی گئی کہ وہ ایک کانٹے دار درخت تھا۔ 6۔ عبد الرزاق وعبد بن حمید نے کلبی (رح) سے روایت کیا کہ آیت من الشجرۃ یعنی وہ ایک کانٹے دار درخت تھا۔ 7۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر والحاکم وصححہ عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ میرے سامنے اس درخت کا ذکر کیا گیا کہ جس کی طرف موسیٰ (علیہ السلام) نے پناہ لی تھی کہ میں اس کی طرف چلتا رہا ایک دن اور ایک رات یہاں تک کہ صبح کے وقت وہاں پہنچ گیا۔ وہ ببول کا درخت تھا وہ ہرا بھرا اور پتوں سے بھرا ہوا تھا میں نے نبی ﷺ پر درود وسلام پڑھا اور میں نے اس کی طرف اپنے اونٹ کو قائل کیا کیونکہ وہ بھوکا تھا اس نے منہ بھر کر اس سے کھایا منہ میں گھمایا مگر اس کو نہ نگل سکا تو اس کو باہر پھینک دیا میں نبی ﷺ پر درود وسلام پڑھا پھر میں واپس آگیا۔ 8۔ ابن ابی حاتم نے نوف بکامی (رح) روایت کیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کو وادی ایمن کے کنارے سے آواز دی گئی تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے پوچھا تو کون ہے جو مجھ کو پکار رہا ہے تو فرمایا میں تیرا بڑا رب ہوں۔ 9۔ ابن ابی حاتم نے ابوبکر ثقفی (رح) سے روایت کیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) رات کے وقت درخت کے پاس آئے اور وہ ہرا بھرا تھا اور آگ اس میں لوٹ رہی تھی وہ آگ لینے کے لیے آگے بڑھے تو وہ آگ ان سے لپٹ گئی اس سے وہ خوف زدہ ہوئے اور گھبراگئے تو وادی ایمن کی ایک جانب سے آواز دی گئی فرمایا درخت کے داہنی جانب سے آپ اس آواز سے مانوس ہوئے تو عرض کیا تو کہاں ہے تو کہا گیا میں تیرے اوپر ہوں پوچھا کیا میرا رب ہے فرمایا ہاں میں تیرا رب ہوں۔
Top