Dure-Mansoor - Al-Qasas : 46
وَ مَا كُنْتَ بِجَانِبِ الطُّوْرِ اِذْ نَادَیْنَا وَ لٰكِنْ رَّحْمَةً مِّنْ رَّبِّكَ لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّاۤ اَتٰىهُمْ مِّنْ نَّذِیْرٍ مِّنْ قَبْلِكَ لَعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَ
وَمَا كُنْتَ : اور آپ نہ تھے بِجَانِبِ : کنارہ الطُّوْرِ : طور اِذْ نَادَيْنَا : جب ہم نے پکارا وَلٰكِنْ : اور لیکن رَّحْمَةً : رحمت مِّنْ رَّبِّكَ : اپنے رب سے لِتُنْذِرَ : تاکہ ڈر سناؤ قَوْمًا : وہ قوم مَّآ اَتٰىهُمْ : نہیں آیا ان کے پاس مِّنْ نَّذِيْرٍ : کوئی ڈرانے والا مِّنْ قَبْلِكَ : آپ سے پہلے لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَذَكَّرُوْنَ : نصیحت پکڑیں
اور آپ طور کی جانب نہ تھے جب ہم نے آواز دی اور لیکن آپ کے رب کی طرف سے آپ پر رحمت ہوئی تاکہ آپ ان لوگوں کو ڈرائیں جن کے پاس آپ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں
1۔ الفریابی والنسائی وابن جریر وابن ابی حاتم والحاکم وصححہ وابن مردویہ وابو نعیم والبیہقی معا فی الدلائل ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ آیت وما کنت بجانب الطور اذا نادینا سے مراد ہے تم کو آواز دی گئی اے محمد ﷺ کی امت میں نے تم کو عطا کیا تمہارے سوال کرنے سے پہلے پہلے اور میں نے تمہاری دعاؤں کو قبول کیا مجھ سے دعا کرنے سے پہلے۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت غضب پر غالب ہے 2۔ عبد بن حمید وابن المنذر وابن عساکر وابن مردویہ نے ایک اور سند سے ابوہریرہ ؓ سے مرفوع روایت نقل کی ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رب العزت نے آواز دی اے محمد ﷺ کی امت میرے غضب پر سبقت لے گئی۔ پھر موسیٰ اور فرعون کی سورت میں یہ آیت وماکنت بجانب الطور اذنادینا نازل ہوئی۔ 3۔ ابن مردویہ وابو نعیم فی الدلائل ابو نصر السجزی فی الابانۃ والدیلمی عمرو بن عباس ؓ سے روایت کیا کہ میں نبی ﷺ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت وماکنت بجانب الطور اذنادینا ولکن رحمۃ من ربک کے بارے میں پوچھا کہ نداء کیا ہے اور رحمت کیا ہے ؟ فرمایا کہ وہ ایسی کتاب ہے جو اللہ تعالیٰ نے مخلوق پیدا کرنے سے دوہزار سال پہلے لکھوا دی۔ پھر اس کو اپنے عرش پر رکھ دیا پھر آواز دی اے محمد ﷺ کی امت ! میری رحمت میرے غضب پر سبقت لے گئی میں تم کو عطا کیا پہلے اس کے کہ تم مجھ سے سوال کرو اور میں نے تم کو بخش دیا پہلے اس سے کہ تم مجھ سے بخشش مانگو اور جو تم میں سے اس حال میں ملے گا کہ وہ گواہی دیتا تھا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ میرے بندے اور میرے رسول ہیں سچے دل سے میں اس کو جنت میں داخل کروں گا۔ 4۔ حلبی (رح) سے دیباج میں سہیل بن سعد الساعدی سے مرفوعا اسی طرح روایت کیا۔ ذکر کرنے والے کی مرادیں پوری ہونگی 5۔ ابن مردویہ وابو نعیم نے الدلائل میں حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں جس شخص کو میرے ذکر نے مجھ سے مانگنے سے مشغول کردیا یعنی اس کو مجھ سے مانگنے کی فرصت نہیں ملتی تو میں اس کے سوال کرنے سے پہلے عطا کرتا ہوں اور اسی کو اس قول میں فرمایا آیت وما کنت بجانب الطور اذ نادینا یعنی آواز دیے گئے کہ اے محمد ﷺ کی امت جو تم دعا کرتے ہو میں اس کو قبول کرتا ہوں اور تم سوال کرتے ہو میں اس کو عطا کرتا ہوں 6۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو طور سینا میں ہم کلامی کے شرف سے نوازا تو موسیٰ نے عرض کیا اے میرے رب ! کیا آپ کے نزدیک مجھ سے زیادہ کوئی عزت والا ہے آپ نے مجھ سے سرگوشی کی اور مجھ سے کلام فرمایا۔ فرمایا ہاں یہ بات تو ٹھیک ہے لیکن محمد ﷺ تجھ سے زیادہ عزت والے ہیں عرض کیا اگر محمد ﷺ مجھ سے آپ نزدیک عزت والے تو کیا محمد ﷺ کی امت بنی اسرائیلہ سے زیادہ عزت والی ہے ؟ حالانکہ آپ نے ان سے دریا کو پھاڑا فرعون اور اس کے ظلم سے ان کو نجات دی اور ان کو ترنجبین اور بٹیریں کھلائیں فرمایا ہاں محمد ﷺ کی امت بنی اسرائیل سے زیادہ عزت والی ہے موسیٰ نے عرض کیا اے میرے معبود مجھے ان کو دکھائیے فرمایا تو ان کو نہیں دیکھ سکتا اور اگر تو چاہے تو میں ان کی آواز تم کو سنا دوں گا عرض کیا میرے رب ضرور سنوائیے ہمارے رب نے آواز دی اے محمد ﷺ کی امت اپنے رب کی پکار کا جواب دو تو انہوں نے جواب دیا جبکہ وہ اپنے آباء کی پشتوں اور اپنے ماؤں کی رحموں میں تھے قیامت تک آنے والے۔ سب نے عرض کیا آیت لبیک انت وربنا حقا ونحن عبیدک حقا ہم حاضر ہیں تو ہمارا سچا رب ہے اور ہم تیرے سچے بندے ہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا تم نے سچ کہا میں تمہارا رب ہوں اور تم میں سچے بندے ہوں میں تم کو معاف کردیا پہلے اس سے کہ تم مجھ سے دعا کرو اور میں نے تم کو عطا کردیا پہلے اس سے کہ تم مجھ سے سوال کرو اور جو شخص تم میں سے مجھ سے لا الہ الا اللہ کی گوہی کے ساتھ ملے گا جنت میں داخل ہوگا ابن عباس نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ کو نبوت عطا فرمائی تو ارادہ فرمایا کہ اس پر احسان کروں اس چیز کے ساتھ جو میں نے عطا کی اور اس چیز کے ساتھ جو میں نے ان کی امت کو عطا کی تو فرمایا آیت وما کنت بجانب الطور اذ نادینا اور نہ آپ طور کی جانب موجود تھے جس وقت کہ ہم نے موسیٰ کو پکارا تھا۔ 7۔ ابن المنذر وابن ابی حاتم وابو نصر السجزی نے الابانۃ میں مقاتل (رح) نے فرمایا کہ وما کنت بجانب الطور سے مراد ہے کہ اے محمد ﷺ آپ طور کی جانب موجود نہ تھے جب ہم نے تیری امت کو پکارا اور اپنے آباء کی پشتوں میں تھے کہ وہ تجھ پر ایمان لے آئیں جب میں آپ کو نبوت عطا کروں 8۔ عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت وما کنت بجانب الطور اذنادینا یعنی جب ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو آواز دی تو اس وقت آپ وہاں موجود نہیں تھے آیت ولکن رحمۃ من ربک لیکن یہ رحمت ہے تیرے رب سے جو ہم نے تم پر واقعہ بیان کیا۔
Top