Dure-Mansoor - Al-Qasas : 83
تِلْكَ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِیْنَ لَا یُرِیْدُوْنَ عُلُوًّا فِی الْاَرْضِ وَ لَا فَسَادًا١ؕ وَ الْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِیْنَ
تِلْكَ : یہ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ : آخرت کا گھر نَجْعَلُهَا : ہم کرتے ہیں اسے لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے جو لَا يُرِيْدُوْنَ : وہ نہیں چاہتے عُلُوًّا : برتری فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَ : اور لَا فَسَادًا : نہ فساد وَالْعَاقِبَةُ : اور انجام (نیک) لِلْمُتَّقِيْنَ : اور انجام (نیک)
یہ آخرت کا گھر ہم اسے ان لوگوں کے لیے خاص کردیں گے جو زمین میں بلندی اور فساد کا ارادہ نہیں کرتے اور اچھا نتیجہ متقیوں کے لیے ہے
سرکش متکبر جنت سے محروم ہوگا 1۔ المحاملی والدیلمی فی سنۃ الفردوس ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے آیت تلک الدار الاٰخرۃ نجعلہا للذین لایریدون علوا فی الارض ولا فسادا۔ کے بارے میں فرمایا کہ آخرت کا گھر ہم ان لوگوں کے لیے خاص کردیں گے جو بلندی اور فساد کا ارادہ نہیں کرتے۔ یعنی وہ لوگ زمین میں سرکش اور متکبر نہیں ہوتے اور ناحق کوئی چیز نہیں لیتے۔ 2۔ الفریابی وعبد بن حمید وابن المنذ روابن ابی حاتم نے مسلم البطین (رح) سے للذین لا یردون علوا فی الارض ولا فسادا کے بارے میں روایت کیا کہ علوا سے مراد ہے زمین میں ناحق ظلم کرنا اور فساد یہ ہے کہ ناحق کسی کی کوئی چیز لے لینا۔ 3۔ ابن ابی شیبہ وابن المنذر وابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ آیت لا یریدون علوا فی الارض سے مراد ہے سرکشی کرنا۔ 4۔ ابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ آیت للذین لا یریدون علوا فی الارض سے علوا سے مراد ہے اپنے آپ کو لوگ بڑٓ سمجھتے ہیں اور ظلم کرنا ولا فسادا یعنی گناہ کرنا۔ 5۔ عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت تلک الدار الاٰخرۃ یعنی ہم آخرت کے گھر کو ان لوگوں کے لیے بتادیں گے آیت للذین لایریدون علوا فی الارض یعنی ان لوگوں کے لیے جو زمین میں تکبر نہیں کرتے۔ بادشاہوں والے شرف ومنزلت نہیں چاہت۔ ولا فسادا یعنی اللہ کی نافرمانی والے عمل نہیں کرتے اور ناحق کسی کا دل نہیں لیتے ہیں آیت والعاقبۃ للمتقین یعنی متقین کے لیے جنت ہے۔ 6۔ ابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ لا یریدون علوا فی الارض ولا فسادا سے مراد ہے کہ وہ لوگ شرف وعزت کو نہیں چاہتے بادشاہوں کے ہاں۔ 7۔ ابن ابی حاتم نے ابو معاویہ اسود (رح) سے آیت لایریدون علوا فی الارض ولافسادا کے بارے میں روایت کیا کہ وہ عزت داروں کی عزت میں جھگڑا نہیں کرتے اور اس کی ذات سے نہیں گھبراتے۔ 8۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی یہ پسند کرتا ہے کہ اس کے جوتے کا تسمہ اس کے ساتھی کے جوتے کے تسمے سے زیادہ اچھا ہو تو وہ اس آیت تلک الدار الاٰخرۃ نجعلہا للذین لایریدون علوا فی الارض ولا فسادا کے حکم میں داخل ہوجاتا ہے 9۔ ابن مردویہ وابن عساکر نے علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ وہ بازار میں اکیلے چلتے تھے جبکہ آپ والی یعنی گورنر تھے کہ گم کردہ راہ کو راستہ بتاتے تھے کمزور کی مدد کرتے تھے اور سبزی فروش اور خریدو فروخت کرنے والے کے پاس سے گزرتے تھے تو ان کو قرآن پڑھاتے اور یہ آیت تلک الدار الاٰخرہ نجعلہا للذین لایریدون علوا فی الارض ولا فسادا۔ پڑھتے تھے اور فرماتے تھے کہ یہ آیت انآف کرنے والے اور تواضع اختیار کرنے والے کے بارے میں نازل ہوئی اور لوگوں پر حاکم اور اہل قدرت کے بارے میں نازل ہوئی۔ 10۔ ابن مردویہ (رح) نے ابن عباس نے اسی طرح روایت کیا۔ 11۔ ابن مردویہ نے عدی بن حاتم (رح) سے روایت کیا کہ جب وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے آپ نے اس کی طرف تکیہ کیا اور خود زمین پر بیٹھ گئے یہ دیکھ کر آپ نے فرمایا میں گواہی دیتا ہوں کہ تو زمین نہ بڑائی کو اور نہ فساد کو چاہتا ہے اس بات پر وہ مسلمان ہوگئے۔
Top