Dure-Mansoor - Al-Qasas : 85
اِنَّ الَّذِیْ فَرَضَ عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ لَرَآدُّكَ اِلٰى مَعَادٍ١ؕ قُلْ رَّبِّیْۤ اَعْلَمُ مَنْ جَآءَ بِالْهُدٰى وَ مَنْ هُوَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْ : وہ (اللہ) جس نے فَرَضَ : لازم کیا عَلَيْكَ : تم پر الْقُرْاٰنَ : قرآن لَرَآدُّكَ : ضرور پھیر لائے گا تمہیں اِلٰى مَعَادٍ : لوٹنے کی جگہ قُلْ : فرما دیں رَّبِّيْٓ : میرا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے مَنْ : کون جَآءَ : آیا بِالْهُدٰى : ہدایت کے ساتھ وَمَنْ هُوَ : اور وہ کون فِيْ : میں ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ : کھلی گمراہی
بلاشبہ جس نے آپ پر قرآن کو فرض کیا وہ آپ کو لوٹنے کی جگہ واپس پہنچادے گا آپ فرمادیجیے کہ میرا رب اس شخص کو خوب جانتا ہے جو ہدایت لے کر آیا اور اسے بھی جانتا ہے کہ جو کھلی ہوئی گمراہی میں ہے
1۔ ابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ مکہ سے نکلے اور جحفہ پہنچ گئے تو مکہ کی طرف شوق ہوا تو اللہ تعالیٰ یہ آیت اتاری آیت ان الذی فرض علیک القراٰن لرادک الی معاد یعنی جس خدا نے آپ پر قرآن کو فرض کیا وہ آپ کو آپ کے اصل وطن لوٹا کر لائے گا یعنی مکہ کی طرف۔ مکی اور مدنی سورتیں 2۔ ابن مردویہ نے علی بن حسین بن واقد ؓ سے روایت کیا کہ سارا قرآن مکی ہے یا مدنی سوائے اس قول کے کہ آیت یعنی ان الذی فرض علیک القراٰن لرادک الی معاد کیونکہ یہ رسول اللہ ﷺ پر جحفہ میں نازل ہوئی۔ جب آپ ہجرت کرتے ہوئے مدینہ منورہ کی طرف نکلے سو یہ آیت مکی ہے نہ مدنی اور یہ آیت جو رسول اللہ ﷺ پر ہجرت سے پہلے نازل ہوئی وہ مکی ہے خواہ وہ مکہ میں نازل ہوئی یا اس کے علاوہ دوسرے شہر میں اور ہر وہ ایک جو مدینہ منورہ میں نازل ہوئی ہجرت کے بعد تو وہ مدنی ہے خواہ وہ مدینہ منورہ میں نازل ہوئی یا اس کے علاوہ دوسرے شہر میں۔ 3۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید والبخاری والنسائی وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ والبیہقی نے الدلائل میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت لرادک الی معاد یعنی مکہ کی طرف ابن مردویہ نے زیادہ کیا کہ آیت کما اخرجک منہا یعنی جیسے آپ کو اس جگہ سے نکالا 4۔ الفریابی عبد بن حمید نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت لرادک الی معاد کہ آپ کی جائے پیدائش مکہ مکرمہ ہے 5۔ عبد بن حمید نے ضحاک (رح) سے اسی طرح روایت کیا۔ 6۔ الفریابی وعبد بن حمید وابن ابی حاتم والطبرانی وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت لرادک الی معاد سے مراد ہے موت۔ 7۔ عبد بن حمید وابن مردویہ نے ابوسعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ آیت لرادک الی معاد سے مراد ہے موت 8۔ عبد بن حمید وابن مردویہ وابویعلی وابن جریر نے ابوسعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ آیت لرادک الی معاد سے مراد ہے آخرت 9۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس رضیا للہ عنہما سے روایت کیا کہ آیت لرادک الی معاد سے مراد ہے قیامت کا دن 10۔ عبد بن حمید نے عکرمہ (رح) سے اسی طرح روایت کیا۔ 11۔ الفریابی وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ان الذی فرض علیک القراٰن لرادک الی معاد سے مراد ہے کہ وہ آپ کو قیامت کے دن زندہ کردے گا۔ 12۔ عبد بن حمید نے حسن بصری (رح) سے روایت کیا کہ آیت لرادک الی معاد سے مراد ہے کہ اس کے لیے ایک میعاد ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو قیامت کے دن اٹھائیں گے پھر اس کو جنت میں داخل فرمائیں گے پھر اس کو جنت میں داخل فرمائیں گے۔ 13۔ الحاکم فی التاریخ والدیلمی نے حضرت علی ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ آیت لرادک الی معاد سے مراد ہے جنت۔ 14۔ ابن ابی شیبہ والبخاری فی تاریخہ وابو یعلی وابن المنذر نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ آیت لرادک الی معاد میں معاد سے مراد ہے جنت ہے اور دوسرے لفظ میں یوں ہے کہ معاد سے مراد ہے آخرت ہے۔ 15۔ سعید بن منصور وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت لرادک الی معاد سے مراد ہے کہ آپ کے رہنے کی جگہ جنت ہے۔ 16۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والطبرانی وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ان الذی فرض علیک القراٰن لرادک الی معاد سے مراد ہے کہ آپ کا لوٹنا جنت کی طرف ہے پھر وہ آپ سے قرآن کے بارے میں سوال کریں گے۔ 17۔ الفریابی نے ابو صالح (رح) سے روایت کیا کہ آیت لرادک الی معاد میں معاد سے مراد ہے جنت۔ 18۔ عبدالرزاق عبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے آیت لرادک الی معاد کے بارے میں روایت کیا کہ آیت ان آیات میں سے تھی جن کو ابن عباس کسی وجہ سے چھپایا کرتے تھے۔ 19۔ ابن ابی حاتم نے نعیم القاری (رح) سے روایت کیا کہ آیت لرادک الی معاد سے مراد ہے کہ بیت المقدس۔
Top