Dure-Mansoor - Al-Qasas : 88
وَ لَا تَدْعُ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ١ۘ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١۫ كُلُّ شَیْءٍ هَالِكٌ اِلَّا وَجْهَهٗ١ؕ لَهُ الْحُكْمُ وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ۠   ۧ
وَلَا تَدْعُ : اور نہ پکارو تم مَعَ اللّٰهِ : اللہ کے ساتھ اِلٰهًا : کوئی معبود اٰخَرَ : دوسرا لَآ : نہیں اِلٰهَ : کوئی معبود اِلَّا هُوَ : اس کے سوا كُلُّ شَيْءٍ : ہر چیز هَالِكٌ : فنا ہونے والی اِلَّا : سوا اس کی ذات وَجْهَهٗ : اس کی ذات لَهُ : اسی کے لیے۔ کا الْحُكْمُ : حکم وَ : اور اِلَيْهِ : اس کی طرف تُرْجَعُوْنَ : تم لوٹ کر جاؤگے
اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہ پکارئیے اس کی ذات کے سوا ہر چیز ہلاک ہونے والی ہے اسی کی حکومت ہے اور تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے
1۔ ابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ جب یہ آیت کل من علیہا فان (الرحمن آیت 26) نازل ہوئی تو فرشتوں نے کہا زمین والے ہلاک ہوگئے جب یہ آیت کل نفس ذائقۃ الموت (آل عمران 185) نازل ہوئی تو فرشتوں نے کہا ہر جاندار ہلاک ہوگیا۔ جب یہ آیت کل شیء ہالک الا وجہہ نازل ہوئی تو فرشتوں نے کہا ا آمان والے اور زمین والے سب ہلاک ہوگئے۔ 2۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب یہ آیت کل نفس ذائقۃ الموت (آل عمران آیت 188) نازل ہوئی تو پوچھا گیا یارسول اللہ فرشتوں کا کیا حال ہوگا۔ تو یہ آیت نازل ہوئی آیت کل شیء ہالک الا وجہہ تو اس آیت میں فرشتوں اور جن اور انسان اور باقی عالم کے ہلاک ہونے کو واضح کردیا گیا اور اس کی مخلوق میں سے پرندے وحشی جانور درندے اور پالتوجانور سب ہلاک ہوں گے اور یہ کہ ہر ذی روح چیز وہ ہلاک ہونے والی ہے۔ 3۔ ابن ابی حاتم نے مقاتل (رح) سے روایت کیا کہ آیت کل شیء ہالک الا وجہہ یعنی خاص طور پر آسمان والوں میں سیسے حیوان اور فرشتے اور جو کچھ زمین میں ہے اور سارے حیوانات ہلاک ہونے والے ہیں پھر آسمان اور زمین تباہ و برباد ہوں گے اور جنت اور دوزخ اور جو کچھ ان میں ہے وہ ہلاک نہیں ہوں گے اور عرش اور کرسی بھی ہلاک نہیں ہوں گے۔ 4۔ عبد بن حمید نے ابن عباس ؓ سے کل شیء ہالک الا وجہہ کے بارے میں فرمایا ہر چیز ہلاک ہونے والی ہے مگر اس کی ذات جو ارادہ کرے وہ ہلاک نہیں ہوگی۔ 5۔ ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے کل شیء ہالک الا وجہہ کے بارے میں روایت کیا کہ ہر چیز ہلاک ہونے والی مگر جس کے ساتھ اس کی ذات کا ارادہ کیا جائے۔ 6۔ البیہقی فی شعب الایمان نے سفیان (رح) سے کل شیء ہالک الا وجہہ کے بارے میں فرمایا ہر چیز ہلاک ہونے والی ہے مگر وہ نیک اعمال جن کے ساتھ اس کی ذات کا ارادہ کیا جائے۔ 7۔ ابن ابی الدنیا نے کتاب التفکر میں ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ وہ اپنے دل کو سمجھانا چاہتے تو کھنڈرات کے پاس آتے ان کے دروازے پر کھڑے ہو کر غمگین آدمی کی طرح آواز لگاتے کہ ہلاک ہونے والے کہا ہیں پھر اپنے سے بات کرتے اور کہتے کل شیء ہالک الا وجہہ۔ 8۔ احمد نے الزہد میں ثابت (رح) سے روایت کیا کہ جب موسیٰ بن عمران (علیہ السلام) کی وفات ہوئی تو فرشتے آسمانوں میں گھومنے لگے اور کہتے تھے موسیٰ (علیہ السلام) وفات پاگئے کونسی جان نہیں مرے گی یعنی سب کو مرنا ہے۔ الحمدللہ سورة القصص ختم ہوئی
Top