Dure-Mansoor - Al-Ankaboot : 28
وَ لُوْطًا اِذْ قَالَ لِقَوْمِهٖۤ اِنَّكُمْ لَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَةَ١٘ مَا سَبَقَكُمْ بِهَا مِنْ اَحَدٍ مِّنَ الْعٰلَمِیْنَ
وَلُوْطًا : اور لوط اِذْ : (یاد کرو) جب قَالَ : اس نے کہا لِقَوْمِهٖٓ : اپنی قوم کو اِنَّكُمْ : بیشک لَتَاْتُوْنَ : تم کرتے ہو الْفَاحِشَةَ : بےحیائی مَا سَبَقَكُمْ : نہیں پہلے کیا تم نے بِهَا : اس کو مِنْ اَحَدٍ : کسی نے مِّنَ : سے الْعٰلَمِيْنَ : جہان والے
اور ہم نے لوط (علیہ السلام) کو بھیجا جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ بلاشبہ تم بےحیائی کا کام کرتے ہو تم سے پہلے اس کام کو دنیا جہاں والوں میں سے کسی نے نہیں کیا
1۔ ابن ابی حاتم نے ابن زید (رح) سے آیت وتقطعون السبیل کے بارے میں فرمایا کہ السبیل سے مراد وہ راستہ ہے جس پر مسافر گزرے مسافر ابن سبیل ہوتا ہے اس پر وہ ڈاکہ ڈالتے اور اس کے ساتھ برا کام کرتے۔ 2۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن ابی حاتم (رح) سے روایت کیا کہ آیت وتاتون فی نادیکم یعنی تم وہ اپنی مجلسوں میں۔ 3۔ الفریابی واحمد وعبد بن حمید والترمذی وحسنہ وابن ابی الدنیا فی کتاب الصمت ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والفاشی فی سندہ والطبرانی والحاکم وصححہ وابن مردویہ والبیہقی فی شعب الایمان وابن عساکر نے ام ہانی بنت ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت وتاتون فی نادیکم المنکر کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ وہ راستوں میں بیٹھ جاتے تھے اور مسافروں پر کنکریاں پھینکتے تھے اور ان سے مذاق کرتے تھے۔ 4۔ ابن مردویہ نے جابر ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے کنکری پھینکنے سے منع فرمایا اور وہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے آیت وتاتون فی نادیکم المنکر کہ وہ اپنی مجلسوں میں بری حرکتیں کرتے تھے کنکریاں مارتے تھے۔ 5۔ ابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ آیت وتاتون فی نادیکم المنکر سے مراد ہے کہ کنکری مارنا ایک آدمی نے کہا مجھے اس قسم کی بات سے کیا غرض اس پر ابن عمر نے اپنی ہتھیلی میں کنکریاں لیں اور اس کے چہرے پر ماریں اور فرمایا کہ تو رسول اللہ ﷺ کی حدیث میں کلام کرتا ہے۔ 6۔ عبد بن حمید نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت وتاتون فی نادیکم المنکر میں المنکر سے مراد کنکری ہے۔ 7۔ عبد بن حمید وابن جریر نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت وتاتون فی نادیکم المنکر سے مراد ہے کہ وہ لوگوں کو کنکریاں مارتے تھے۔ 8۔ الفریابی و سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والخرائطی فی مساوی الاخلاق مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت وتاتون فی نادیکم المنکر سے مراد ہے کہ مجلسوں میں ان کا بعض بعض سے جماع کرتا تھا۔ 9۔ عبد بن حمید وابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت وتاتون فی نادیکم المنکر سے مراد ہے کہ وہ اپنی مجلسوں میں بدکاری کیا کرتے تھے۔ 10۔ البخاری فی تاریخہ وابن جریر وابن المنذر وابن مردویہ نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ آیت وتاتون فی نادیکم المنکر میں المنکر سے مراد ہے گوز مارنا یعنی ہوا خارج کرنا۔ 11۔ عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے قاسم بن محمد بن ابی بکر صدیق ؓ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت وتاتون فی نادیکم المنکر کے بارے میں پوچھا گیا کہ وہ کون سا برا کام کرتے تھے تو انہوں نے فرمایا اپنی مجلسوں میں ہوا خارج کرنا اور ایک دوسرے پر ہوا خارج کرتے اور نادی سے مجلس مراد ہے۔ 12۔ ابن ابی حاتم نے مجاہ (رح) سے روایت کیا کہ المنکر سے مراد وہ سیٹیاں بجاتے تھے اور کبوتیر اور قبیلوں سے کھیلتے تھے اور قباؤں کے بٹن کھول دیتے تھے۔ ایک مومن دوسرے مومن کی مدد کرتا ہے 13۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن عساکر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت قال ان فیہا لوطا قالوا نحن اعلم بمن فیہا کے بارے میں فرمایا مومن مومن سے نہیں ملتا مگر مومن پر رحم کرتا ہے اور اس کی حفاظت کرتا ہے جہاں وہ ہوتا ہے۔ آیت الا امرأتہ کانت من الغبرین مگر اس کی بیوی کہ وہ ہوگی باقی رہنے والوں میں سے اللہ کے عذاب میں آیت ولما ان جاءت رسلنا لوطا سیء بہم وضاق بہم ذرعا آپ کو اپنی قوم کے بارے میں برا گمان تھا آپ اپنے مہمانوں کے بارے میں قوم سے ڈرتے تھے اور آپ تنگ دل ہوئے اپنے مہمانوں کے وجہ سے ان پر خوف کرتے ہوئے آیت انا منزلون علی اہل ہذہ القریۃ رجزا من اسلماء بما کانوا یفسقون یعنی ہم نازل کرنے والے ہیں اس بستی کے رہنے والوں پر عذاب آسمان سے آیت ولقد ترکنا منہا آیۃ بینۃ اور ہم نے ان بستیوں کے کھلے ہوئے نشانات ان وگوں کے لیے بطور عبرت کے چھوڑدئیے تاکہ سمجھیں اور وہ نشانات پتھر تھے جو ان پر برسائے گئے اللہ تعالیٰ نے ان کو باقی رکھا۔ 14۔ الفریابی وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ولقد ترکنا منہا اٰیۃ بینۃ کہ ہم نے ان کے کھلے ہوئے نشانات چھوڑدئیے بطور عبرت کے۔
Top