Dure-Mansoor - Al-Ankaboot : 48
وَ مَا كُنْتَ تَتْلُوْا مِنْ قَبْلِهٖ مِنْ كِتٰبٍ وَّ لَا تَخُطُّهٗ بِیَمِیْنِكَ اِذًا لَّارْتَابَ الْمُبْطِلُوْنَ
وَمَا : اور نہ كُنْتَ تَتْلُوْا : آپ پڑھتے تھے مِنْ قَبْلِهٖ : اس سے قبل مِنْ كِتٰبٍ : کوئی کتاب وَّلَا تَخُطُّهٗ : اور نہ اسے لکھتے تھے بِيَمِيْنِكَ : اپنے دائیں ہاتھ سے اِذًا : اس (صورت) میں لَّارْتَابَ : البتہ شک کرتے الْمُبْطِلُوْنَ : حق ناشناس
اور اس سے پہلے آپ کوئی کتاب نہیں پڑھتے تھے اور نہ اپنے داہنے سے لکھتے تھے اگر ایسا ہوتا تو اہل باطل شک میں پڑجاتے
1۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے آیت وما کنت تتلوا من قبلہ من کتب ولا تخطہ بیمینک کے بارے میں روایت کیا کہ اہل کتاب اپنی کتابوں میں پاتے تھے کہ محمد ﷺ نہ تو اپنے ہاتھ سے لکھیں گے اور نہ کتاب کو پڑھیں گے تو یہ آیت وماکنت تتلو من قبلہ من کتب ولا تخطہ بیمینک ولا تکطہ بیمینک اذا لارتاب المبطلہون یعنی آپ سے پہلے نہ کوئی کتاب پڑھتے تھے اور نہ اپنے ہاتھ سے کوئی کتاب لکھتے تھے اگر ایسا ہوتا تو اس وقت باطل پرست یعنی کفار شک میں پڑجاتے۔ 2۔ ابن جریر وابن ابی حاتم وابن المردویہ والاسمعیلی نے اپنی معجم میں ابن عباس ؓ سے آیت وما کنت تتلوا من قبلہ من کتب ولا تخطہ بیمینک کے بارے میں روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نہ تو پڑھتے تھے اور نہ لکھتے تھے آپ امی تھے آیت بل ہو آیت بینت فی صدور الذین اوتوا العلم یعنی اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ کی شان کے بارے میں تورات اور انجیل میں اہل علم کے لیے یہ نازل فرمایا تھا اور اس کا انہیں علم تھا اور اللہ تعالیٰ نے اسے ان کے لیے ایک نشانی بنادیا اور ان کے لیے فرمایا کہ ان کی نبوت کی نشانی یہ ہے کہ جب آپ ظاہر ہوں گے نہ آپ کتاب کو جانتے ہوں گے اور نہ دائیں ہاتھ سے لکھیں گے اور یہ واضح نشانیاں ہیں جو اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمائیں۔ آپ (علیہ السلام) نے کسی سے لکھنا پڑھنا نہ سیکھا 3۔ عبدالرزاق وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے آیت وما کنت تتلوا من قبلہ من کتب ولا تخطہ بیمینک کے بارے میں روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نہ اس سے پہلے کتاب کو پڑھتے تھے اور نہ اپنے دائیں ہاتھ سے لکھتے تھے اور آپ امی تھے آپ لکھتے نہ تھے اور فرمایا آیت اٰیت بینت یعنی نبی ﷺ کی ذات واضح نشانی تھی آیت فی صدور الذین اوتوا العلم من اہل الکتب ان لوگوں کے سینوں میں جو علم دئیے گئے تھے اہل کتاب میں سے اور حسن نے فرمایا کہ یہاں علم سے مراد قرآن ہے۔ ا ٰ یت بینت فی صدور الذین اوتو العلم میں اوتوا العلم سے مراد مومنین ہیں۔ 4۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ نبی ﷺ نہ کتاب پڑھتے تھے اور نہ لکھتے تھے اور اسی طرح ان کی تعریف تورات اور انجیل میں بیان فرمائی کہ آپ امی ہوں گے نہ کتاب پڑھیں گے اور نہ لکھیں گے اور یہ واضح نشانی ہے پھر فرمایا وما یجحد باٰیتنا الا الظلمون اور ہماری آیت کا وہی انکار کریں گے جو ظالم ہوں گے یعنی وہ صفت جو بیان کی گئی ہے اہل کتاب کے لیے وہ ان کو اسی صفت کے ذریعے پہنچانتے ہیں۔ 5۔ البیہقی نے اپنی سنن میں ابن مسعود ؓ سے آیت وماکنت تتلوا من قبلہ من کتب کے بارے میں فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نہ کتاب کو پڑھتے تھے اور نہ لکھتے تھے۔
Top