Dure-Mansoor - Al-Ankaboot : 53
وَ یَسْتَعْجِلُوْنَكَ بِالْعَذَابِ١ؕ وَ لَوْ لَاۤ اَجَلٌ مُّسَمًّى لَّجَآءَهُمُ الْعَذَابُ١ؕ وَ لَیَاْتِیَنَّهُمْ بَغْتَةً وَّ هُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ
وَيَسْتَعْجِلُوْنَكَ : اور وہ آپ سے جلدی کرتے ہیں بِالْعَذَابِ ۭ : عذاب کی وَلَوْلَآ : اور اگر نہ اَجَلٌ : میعاد مُّسَمًّى : مقرر لَّجَآءَهُمُ : تو آچکا ہوتا ان پر الْعَذَابُ ۭ : عذاب وَلَيَاْتِيَنَّهُمْ : اور ضرور ان پر آئے گا بَغْتَةً : اچانک وَّهُمْ : اور وہ لَا يَشْعُرُوْنَ : انہیں خبر نہ ہوگی
اور وہ لوگ آپ سے عذاب کا تقاضا کرتے ہیں اور اگر مقررہ اجل نہ ہوتی تو ضرور ان کے پاس عذاب آجاتا اور البتہ ان پر اچانک عذاب آپہنچے گا اور نہیں خبر بھی نہ ہوگی
1۔ ابن جریر نے قتادہ (رح) سے آیت ویستعجلونک بالعذاب کے بارے میں فرمایا کہ اس امت کے کچھ جاہل لوگوں نے یہ کہا تھا اللہم ان کان ہذا ہوا لحق من عندک فامطر علینا حجارۃ من السماء اوائتنا بعذاب الیم (الانفال اے اللہ اگر یہ دین حق ہے آپ کی طرف سے ہے تو ہم پر آسمان سے پترھ برسا ئیے یا ہمارے پاس دردناک عذاب لے آئیے ) 2۔ ابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ آیت ولیاتینہم بغتتۃ وہم لایشعرون اور ان پر عذاب اچانک آئے گا اور ان کو پتہ بھ نہ ہوگا اور یہ بدر کا دن ہوا۔ 3۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت وان جہنم لمحیطۃ بالکفرین سے مراد ہے کہ جہنم میں بحر اخضر ہے جس میں ستارے گرتے ہیں اور اس میں سورج اور چاند بھی ہوں گے پھر آگ کو جلایا جائے گا پھر وہ جہنم بن جائے گا۔ 4۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت وان جہنم لمحیطۃ سے سمندر مراد ہے۔ 5۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت یوم یغشہم العذاب میں عذاب سے مراد آگ ہے۔
Top