Dure-Mansoor - Aal-i-Imraan : 102
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهٖ وَ لَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ جو کہ اٰمَنُوا : ایمان لائے اتَّقُوا : تم ڈرو اللّٰهَ : اللہ حَقَّ : حق تُقٰتِھٖ : اس سے ڈرنا وَلَا تَمُوْتُنَّ : اور تم ہرگز نہ مرنا اِلَّا : مگر وَاَنْتُمْ : اور تم مُّسْلِمُوْنَ : مسلمان (جمع)
اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو، جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور ہرگز مت مرنا مگر اس حالت میں کہ تم مسلمان ہو۔
(1) ابن المبارک نے زھد میں وعبد الرزاق والفریابی وعبد بن حمید وابن ابی شیبہ ابن جریر ابن المنذر ابن ابی حاتم ونحاس نے ناسخ میں طبرانی اور حاکم نے اس کو صحیح کہا اور ابن مردویہ نے حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” اتقوا اللہ حق تقتہ “ سے مراد ہے کہ اس کی اطاعت کی جائے اور اس کی نافرمانی نہ کی جائے اور اللہ تعالیٰ کو یاد کیا جائے اور بھولا یا نہ جائے اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے اور ناشکری نہ کرے۔ (2) حاکم نے اس کو صحیح کہا ابن مردویہ نے ایک اور سند سے حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لفظ آیت ” اتقوا اللہ حق تقتہ “ سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرے اور نافرمانی نہ کرے اور اللہ کو یاد کرے اور بھول نہ جائے۔ بقدر طاقت اللہ تعالیٰ سے ڈرنا (3) عبد بن حمید نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” اتقوا اللہ حق تقتہ “ سے مراد ہے کہ وہ اطاعت کرے اور نافرمانی نہ کرے اور اس کو یاد کرے اس کو بھولائے نہ عکرمہ ؓ نے یہ بھی فرمایا کہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ یہ حکم مسلمانوں پر سخت گذرا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے بعد یہ (آیت) نازل فرمائی لفظ آیت ” وتقوا اللہ ما استطعتم “ (التغابن آیت 16) (4) ابن مردویہ نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے لفظ آیت ” اتقوا اللہ حق تقتہ “ سے مراد ہے کہ اس کی اطاعت کرے اور نافرمانی نہ کرے تو لوگوں میں اس کی طاقت نہ تھی تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” فاتقوا اللہ ما استطعتم “۔ (5) ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو صحابہ ؓ پر عمل کرنا سخت ہوگیا وہ (عبادت کے لیے) کھڑے ہوئے تو ان کی پنڈلیاں سوج گئیں اور ان کی پیشانیاں زخمی ہوگئیں تو اللہ تعالیٰ نے تخفیف کرتے ہوئے مسلمانوں پر (یہ حکم) نازل فرمایا لفظ آیت ” فاتقوا اللہ ما استطعتم “ تو پہلی آیت منسوک ہوگئی۔ (6) ابن مردویہ نے حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” اتقوا اللہ حق تقتہ “ کے حکم کو ” فاتقوا اللہ ما استطعتم “ نے منسوخ کردیا۔ (7) ابن جریر نے ربیع بن انس (رح) سے روایت کیا ہے کہ جب یہ آیت ” اتقوا اللہ حق تقتہ “ نازل ہوئی پھر اس کے بعد یہ آیت نازل ہوئی ” فاتقوا اللہ ما استطعتم “ تو اس آیت نے آل عمران والی آیت کو منسوخ کردیا۔ (9) عبد الرزاق عبد بن حمید ابو داؤد نے اپنے ناسخ میں اور ابن جریر نے قتادہ (رح) سے لفظ آیت ” اتقوا اللہ حق تقتہ “ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ اس (آیت کے حکم) کو اس آیت نے منسوخ کردیا جو سورة تغابن میں ہے یعنی لفظ آیت ” فاتقوا اللہ ما استطعتم واسمعوا واطیعوا “ اور اسی حکم پر رسول اللہ ﷺ نے (صحابہ سے بیت فرمائی) استطاعت کے مطابق سننے اور اطاعت کرنے کی بیعت لی تھی۔ (10) عبد بن حمید، ابن المنذر وابن ابی حاتم نے عکرمہ ؓ سے ” اتقوا اللہ حق تقتہ “ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ یہ آیت اوس اور خزرج کے بارے میں نازل ہوئی کہ ان کے درمیان جنگ بعاث ہوئی تھی نبی ﷺ کی تشریف آوری سے پہلے جب نبی ﷺ تشریف لائے تو ان کے درمیان صلح ہوگئی تو (اس پر) اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں نازل فرمائیں۔ (11) ابن ابی حاتم نے انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ بندہ اللہ تعالیٰ سے نہیں ڈرسکتا جتنا اس سے ڈرنے کا حق ہے یہاں تک کہ روک دے اپنی زبان کو۔ (12) الطیالسی احمد و ترمذی نے اس کو صحیح کہا نسائی وابن ماجہ ابن المنذر ابن ابی حاتم ابن حبان اور طبرانی اور حاکم نے اس کو صحیح کہا اور بیہقی نے بعث میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے لفظ آیت ” یایھا الذین امنوا اتقوا اللہ حق تقتہ ولا تموتن الا وانتم مسلمون “ کے بارے میں فرمایا کہ اگر زقوم میں سے ایک قطرہ (دنیا میں) ٹپک پڑے تو دنیا والوں پر ان کی زندگی کڑوی ہوجائے چہ جائیکہ جس کا کھانا ہی زقوم کا ہو۔ (13) ابن جریر ابن ابی حاتم نے طاؤس (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” یایھا الذین امنوا اللہ حق تقتہ “ سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی جائے اور اس کی نافرمانی نہ کی جائے اگر تم ایسا نہ کرو اور نہ ہی تم میں اس کی طاقت ہو (پھر فرمایا) ” ولا تموتن الا وانتم مسلمون “ سے مراد ہے تم کو موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلمان ہو۔ (14) الخطیب نے انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بندہ اللہ تعالیٰ سے نہیں ڈرتا ” حق تقتہ “ یعنی جیسا حق ہے اس سے ڈرنے کا یہاں تک کہ وہ جان لے کہ جو مجھ کو مصیبت (یعنی) تکلیف پہنچی ہے وہ خطاء نہیں ہوسکتی تھی اور جو مصیبت نہیں پہنچی وہ نہیں پہنچ سکتی تھی۔
Top