Dure-Mansoor - Aal-i-Imraan : 106
یَّوْمَ تَبْیَضُّ وُجُوْهٌ وَّ تَسْوَدُّ وُجُوْهٌ١ۚ فَاَمَّا الَّذِیْنَ اسْوَدَّتْ وُجُوْهُهُمْ١۫ اَكَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِكُمْ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ
يَّوْمَ : دن تَبْيَضُّ : سفید ہونگے وُجُوْهٌ : بعض چہرے وَّتَسْوَدُّ : اور سیاہ ہونگے وُجُوْهٌ : بعض چہرے فَاَمَّا : پس جو الَّذِيْنَ : لوگ اسْوَدَّتْ : سیاہ ہوئے وُجُوْھُھُمْ : ان کے چہرے اَكَفَرْتُمْ : کیا تم نے کفر کیا بَعْدَ : بعد اِيْمَانِكُمْ : اپنے ایمان فَذُوْقُوا : تو چکھو الْعَذَابَ : عذاب بِمَا كُنْتُمْ : کیونکہ تم تھے تَكْفُرُوْنَ : کفر کرتے
جس دن چہرے سفید ہوں گے اور چہرے سیاہ ہوں گے، سو جن لوگوں کے چہرے سیاہ ہوں گے ان سے کہا جائے گا کیا تم نے کفر اختیار کیا اپنے ایمان کے بعد، سو چکھ لو عذاب اس وجہ سے کہ تم کفر کرتے تھے۔
(1) احمد و ترمذی وابن ماجہ و طبرانی وابن المنذر نے ابو غالب (رح) سے روایت کیا ہے کہ ابو امامہ ؓ نے ازارقہ فرقے (جو خارجیوں کا ایک سخت معتصب فرقہ تھا) کے (لوگوں) کے سروں کو دیکھا جو دمشق کی مسجد کی سیڑھیوں پر لٹکائے گئے تھے ابو امامہ ؓ نے فرمایا دوزخ کے کتے (جو) برے ہیں قتل ہونے والے آسمان کے نیچے (اور) بہترین قتل ہونے والا وہ شخص ہے جس کو ان لوگوں نے قتل کیا پھر (یہ آیت ) ” یوم تبیض وجوہ وتسود وجوہ “ پڑھی میں نے عرض کیا اے ابو امامہ ! کیا آپ نے اس کو رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا اگر میں نے اس کو نہ سنا ہوتا مگر ایک مرتبہ یا دو مرتبہ یا تین مرتبہ یا چار مرتبہ یہاں تک کہ سات تک شمار فرمایا تو میں اس کو تم سے بیان نہ کرتا۔ (2) ابن ابی حاتم اور ابو نصر نے الابانہ میں اور خطیب نے اپنی تاریخ میں السنۃ میں حضرت ابن عباس ؓ سے اس آیت ” یوم تبیض وجوہ وتسود وجوہ “ کے بارے میں فرمایا کہ اہل سنت والجماعت کے چہرے سفید ہوں گے اور بدعت والے گمراہ لوگون کے چہرے کالے ہوں گے۔ (3) خطیب نے رواۃ مالک والدیلمی میں حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ” یوم تبیض وجوہ وتسود وجوہ “ سے مراد ہے اہل سنت کے چہرے سفید ہوں گے اور اہل بدعت کے چہرے کالے ہوں گے۔ (4) ابو نصر السجزی نے الابانہ میں ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے (یہ آیت) ” یوم تبیض وجوہ وتسود وجوہ “ پڑھی اور فرمایا اہل جماعت اور اہل سنت والوں کے چہرے سفید ہوں گے اور اہل بدعت اور اہل ہوا کے چہرے کالے ہوں گے۔ قیامت کے روز لوگوں کی دو جماعتیں (5) ابن جریر وابن المنذر اور ابن ابی حاتم نے ابی بن کعب ؓ سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ قیامت کے دن لوگ دو جماعتوں میں تقسیم ہوجائیں گے۔ جس جماعت کے چہرے کالے ہوں گے اس سے کہا جائے گا لفظ آیت ” اکفر ثم بعد ایمانکم “ کیا تم نے ایمان کے بعد کفر کیا وہ ایمان تھا جو آدم (علیہ السلام) کی پشت میں رکھتے تھے اس حیثیت سے کہ وہ ایک ہی امت تھے لیکن وہ لوگ جن کے چہرے سفید ہوں گے یہ وہ لوگ ہوں گے جو اپنے ایمان پر قائم رہے اور (اپنے) دین میں خالص رہے اللہ تعالیٰ ان کے چہروں کو سفید کردیں گے اور ان کو اپنی رضا مندی اور اپنی جنت میں داخل فرما دیں گے۔ (6) الفریابی وابن المنذر نے عکرمہ ؓ سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ وہ لوگ اہل کتاب میں سے ہیں یہ لوگ اپنے انبیاء اور محمد ﷺ کی تصدیق کرنے والے تھے پھر جب اللہ تعالیٰ نے ان کو مبعوث فرمایا تو انکار کردیا۔ اسی کو فرمایا لفظ آیت ” اکفرتم بعد ایمانکم “۔ (7) عبد بن حمید وابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” واما الذین اسودت وجوھہم “ سے خوارج مراد ہیں۔ (9) ابن جریر وابن ابی حاتم نے حسن بصری (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” واما الذین اسودت وجوھہم “ سے وہ منافق مراد ہیں جو اپنی زبانوں سے ایمان کا حکم کرتے تھے مگر ان کے دل اور ان کے اعمال اس کا انکار کرتے تھے۔ (10) ابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وتسود وجوہ “ سے اہل قبلہ مراد ہیں۔ (11) ابن ابی حاتم نے شعبی (رح) نے فرمایا کہ لفظ آیت ” یوم تبیض وجوھ وتسود وجوہ “ سے اہل قبلہ مراد ہیں۔ (12) ابن المنذر نے سعدی (رح) سے ایسی سند سے روایت کیا ہے کہ جس میں ایسا راوی ہے جو معروف نہیں کہ ” یوم تبیض وجوھ وتسود وجوہ “ سے مراد ہے کہ ان کے چہرے اعمال اور بدعات کی وجہ سے سفید یا سیاہ ہوں گے۔ (13) ابن ابی حاتم نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ جس میں راوی غیر معروف ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا آپ پر کوئی ایسا وقت آئے گا کہ جس میں آپ کسی ایک کی بھی شفاعت کے مالک نہیں ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا ہاں لفظ آیت ” یوم تبیض وجوھ وتسود وجوہ “ یعنی جس دن (بہت سے) چہرے سفید ہوں گے اور (بہت سے) چہرے کالے ہوں گے۔ یہاں تک کہ میں دیکھوں کہ میں دیکھوں گا کہ میرے ساتھ کیا معاملہ ہوگا۔ یا فرمایا کہ میری ذات کے ساتھ کیا ہوگا۔ (14) طبرانی نے اوسط میں ضعیف سند کے ساتھ حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مصیبت مصیبت زدہ کے چہرے کو سفید کر دے گی (یعنی دنیا کی مصیبت میں رہے اور اس پر صبر کیا) جس دن (بہت سے) چہرے کالے ہوں گے۔ (15) ابو نعیم نے انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے راستے کا غبار چہروں کی سفیدی کا باعث ہوگا قیامت کے دن۔ لا الہ اللہ کہنے والوں کے چہرے روشن ہوں گے (16) طبرانی نے ابو درداء ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کوئی بندہ (جب) سو مرتبہ (دن میں) لفظ آیت ” لا الہ الا اللہ “ کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو اس حال میں قیامت کے دن اٹھائیں گے کہ اس کا چہرہ چودھویں رات کے چاند کی طرح چمکتا ہوگا۔ (17) عبد بن حمید نے یحییٰ ابن وثاب (رح) سے روایت کیا ہے جہاں یہ بھی الفاظ آتے ہیں لفظ آیت ” والی اللہ ترجع الامور “ تاکہ کے فتح اور جیم کی زیر کے ساتھ پڑھا ہے۔
Top