Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Aal-i-Imraan : 121
وَ اِذْ غَدَوْتَ مِنْ اَهْلِكَ تُبَوِّئُ الْمُؤْمِنِیْنَ مَقَاعِدَ لِلْقِتَالِ١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌۙ
وَاِذْ
: اور جب
غَدَوْتَ
: آپ صبح سویرے
مِنْ
: سے
اَھْلِكَ
: اپنے گھر
تُبَوِّئُ
: بٹھانے لگے
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومن (جمع)
مَقَاعِدَ
: ٹھکانے
لِلْقِتَالِ
: جنگ کے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
سَمِيْعٌ
: سننے والا
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
اور جب آپ اپنے گھر سے صبح کے وقت نکلے مسلمانوں کو قتال کرنے کے لئے مقامات بتا رہے تھے، اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔
(1) ابن اسحاق و بیہقی نے دلائل میں ابن شہاب اور عاصم بن عمر بن قتادہ اور محمد بن یحییٰ بن حبان اور حصین بن عبد الرحمن ابن سعد معاذ ان تینوں حضرات سے روایت کیا کہ جنگ احد کا دن بلاء اور آزمایش کا دن تھا اللہ تعالیٰ نے اس دن ایمان والوں کا امتحان لیا اور اس کے ذریعہ ان کافرون کو بےآبرو کردیا جا اسلام کو اپنی زبان سے ظاہر کرتے تھے اور کفر کو چھپانے والے تھے اور وہ دن کہ اللہ تعالیٰ نے عزت کی ان لوگوں کو جو عزت کو چھپانے والے تھے اور وہ دن کہ اللہ تعالیٰ نے عزت دی ان لوگوں کو عزت دینے کا ارادہ کیا شہادت کے ساتھ اور یہ واقعہ ان واقعات میں سے تھا کہ جس میں قرآن میں سے احد کے دن کے ساٹھ آیتیں سورة آل عمران میں نازل ہوئی اور ان میں ان امور کا ذکر کیا ہے جو اس دن واقع ہوئے اور ان عتاب کا ذکر ہے جس پر عتاب فرمایا اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی سے فرمایا لفظ آیت ” واذ غدوت من اھلک تبوئ المؤمنین مقاعد للقتال واللہ سمیع علیم “۔ (2) بیہقی نے دلائل میں ابن شہاب (رح) سے روایت کیا ہے کہ احد کا واقعہ بدر کے ایک سال بعد شوال میں واقع ہوا اور عبد الرزاق کے الفاظ یہ ہیں بنو نصیر کے واقعہ کے چھ ماہ بعد یہ غزوہ ہوا اور ان دنوں مشرکین کا امیر ابو سفیان بن حرب تھا۔ (4) البیہقی نے قتادہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ احد کا واقعہ ہفتہ گیارہ شوال کو اس دن صحابہ ؓ سات سو تھے اور مشرکین کی تعداد دو ہزار یا اس سے کچھ اوپر تھی۔ جنگ احد کا واقعہ (5) ابو یعلی ابن المنذر ابن ابی حاتم نے مسعود بن مخرمہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے عبد الرحمن بن عوف ؓ سے عرض کیا اے میرے ماموں مجھے جنگ احد کا واقعہ بیان فرمائیے تو انہوں نے فرمایا سورة آل عمران کی ایک سو بیس آیات کے بعد والی آیات پڑھو تو ہمارے قصہ کو (وہاں) پالو گے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے لفظ آیت ” واذ غدوت من اھلک تبوئ المومنین مقاعد للقتال “ سے لے کر ” اذ ھمت طائفتن منکم ان تفشلا “ تک یہ بزدل ہوجانے والے وہ لوگ تھے جنہوں نے کافروں کی امان طلب کی تھی (اور) لفظ آیت ” ولقد کنتم تمنون الموت من قبل ان تلقوہ فقد رایتموہ “ سے شیطان کی وہ چیخ مراد ہے کہ محمد ﷺ شہید کر دئیے گئے (اور) ” امنۃ نعاسا “ سے مراد ہے کہ ان پر نیند ڈال دی گئی۔ (6) ابن جریر وابن ابی حاتم نے عوفی کے طریق سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” واذ غدوت من اھلک تبوی المومنین مقاعد للقتال “ میں یوم احد (کا واقعہ ہے) ۔ (7) ابن جریر حاتم سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” تبوئ المؤمنین “ سے مراد ہے ” یوطی “ یعنی آپ خود درست کر رہے تھے۔ (8) الطستی نے اپنے مسائل میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ نافع بن ازرق (رح) نے ان سے اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت ” تبوی المؤمنین “ کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے فرمایا آپ خود مومنین کو ان کی جگہ پر بٹھا رہے تھے تاکہ ان کے دلوں کو سکون حاصل ہوجائے ازرق (رح) نے عرض کیا کہ عرب کے لوگ اس معنی سے واقف ہیں فرمایا ہاں کیا تو نے اعشی شاعر کا قول نہیں سنا : وما بواء الرحمن بینک منزلا باجیاد غربی الفنا والمحرم ترجمہ : نہیں ٹھکانہ بنایا رحمن نے تیرے گھر کو رہائش کے طور پر جو (محلہ) اجیاد میں میدان حرم کی غربی جانب ہے۔ (9) عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذروابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے اس آیت ” واذ غدوت من اھلک تبوئ المومنین مقاعد للقتال “ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ اس دن نبی اکرم ﷺ پیدل اپنے پاؤں مبارک پر چل کر ایمان والوں کو (لڑنے کے لیے) ان کی جگہوں پر بٹھا رہے تھے۔ (10) ابن جریر وابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” واذ غدوت من اھلک “ سے مراد ہے یعنی محمد ﷺ ایمان والوں کو اپنی جگہوں پر بٹھا رہے تھے (جنگ) احزاب کے دن۔ احد کا واقعہ کیسے پیش آیا (11) ابن اسحاق وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر ابن شہاب محمد بن یحییٰ بن حبان وعاصم بن عمر بن قتادہ حصین بن عبد الرحمن بن عمروابن سعید بن معاذ وغیرہم سے روایت کیا ہے کہ ہر ایک نے کچھ واقعات نقل کئے ہیں احد کے دن کے بارے میں ان حضرات نے کہا جب قریش کو وہ مصیبت پہنچ گئی یا بدر کے دن کفار قریش مارے گئے اور ان کے تھوڑے لوگ مکہ کی طرف واپس لوٹے اور ابو سفیان بھی اپنے قافلہ کے ساتھ واپس آگیا تو اس کے پاس آئے عبد الرحمن بن ابی ربیعہ، عکرمہ بن ابی جہل صفوان بن امیہ قریش کے لوگوں میں سے تھے انہوں نے ابو سفیان بن حرب اور ان لوگوں سے جس کی تجارت کا سامان تھا قریش کے اس قافلہ میں ان سے بات کی انہوں نے کہا اے قریش کی جماعت ! بلاشبہ محمد ﷺ نے تم کو سخت تکلیف پہنچائی اور تمہارے پسندیدہ لوگوں کو قتل کیا سو اس مال سے ہماری مدد کرو شاید کہ ہم وہ بدلہ لے سکیں جو ہم کو مصیبت پہنچی ہے ان لوگوں نے ایسا ہی کیا اور قریش نے رسول اللہ ﷺ سے جنگ کرنے کے لیے (بہت سامان) جمع کرلیا اور اسلحہ واسباب کے ساتھ وہ نکل پڑے اور انہوں نے اپنے ساتھ عورتوں کو بھی لے لیا تاکہ وہ بھاگ نہ جائیں اور ابو سفیان لشکر کی قیادت کرتے ہوئے چلا یہ لوگ چلے یہاں تک کہ نازل ہوئے عینین پہاڑ کے پاس سبنہ میں جو قنادہ وادی میں سے ہے اس وادی میں بارشی نالے کی اس طرف اترے جو مدینہ منورہ کی طرف ہے جب رسول اللہ ﷺ اور مسلمانوں نے ان کے بارے میں سنا کہ وہ اس جگہ نازل ہوچکے ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نے خواب میں گائے دیکھی جس کو ذبح کردیا گیا اور میں نے اپنی تلوار کی دھار ٹوٹی ہوئی دیکھی ہے اور میں نے دیکھا کہ میں نے اپنے ہاتھ کو مضبوط زرہ میں داخل کیا ہے اور میں نے تعبیر دی ہے کہ مضبوط زرہ مدینہ ہے اگر تمہاری رائے ہو تو تم مدینہ ہی میں رہو جہاں وہ اترے ہیں ان کو وہیں رہنے دو اگر مشرک جہاں ہیں وہیں قیام پذیر رہے تو وہ ان کے قیام کے لیے بری جگہ ہے اگر وہ ہم پر داخل ہوں گے تو ہم اندر رہ کر ان سے لڑیں گے قریش اپنی منزل یعنی احد میں بد ھ کے دن اترے وہاں بدھ جمعرات جمعہ کے دن رہے اور رسول اللہ ﷺ نے کوچ فرمایا جب جمعہ کی نماز پڑھی اور صبح سویرے احد کی ایک گھاٹی میں پہنچے نصف شوال میں ہفتہ کے دن دشمن سے مڈبھیڑ ہوئی عبد اللہ بن ابی (منافق) کی رائے رسول اللہ ﷺ کی رائے کے ساتھ تھی کہ دشمن کی طرف نہ نکلا جائے اور رسول اللہ ﷺ مدینہ سے (باہر) نکلنے کو ناپسند فرماتے تھے لیکن ان مسلمان مردوں نے جن کو اللہ تعالیٰ نے احد کے دن شہادت سے سرفراز فرمانا تھا اور ان کے علاوہ ان مسلمانوں نے جو بدر میں حاضر نہ ہو سکے تھے ان لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہمیں اپنے دشمن کی طرف نکالیں تاکہ وہ یہ خیال نہ کریں کہ ہم بزدل اور کمزور ہوگئے ہیں عبد اللہ بن ابی (منافق) نے کہا یا رسول اللہ ! ہمیں اپنے دشمن کی طرف نکالیں تاکہ وہ یہ خیال نہ کریں کہ ہم بزدل اور کمزور ہوگئے ہیں عبد اللہ بن ابی (منافق) نے کہا یا رسول اللہ ! آپ مدینہ میں رہیں اور ان کی طرف نہ نکلیں اللہ کی قسم ! جب کبھی بھی ہم اپنے دشمن کی طرف شہر سے نکلے ہیں تو ہم کو شکست ہوئی اور اگر دشمن ہم پر داخل ہوا ہے تو ان کو شکست ہوئی اور اگر دشمن ہم پر داخل ہوا ہے تو ان کو شکست ہوئی ہے یا رسول اللہ ! آپ ان کو چھوڑ دیجئے اگر مشرک وہیں قیام پذیر رہیں گے تو ان کے قیام کے لیے بری جگہ ہے اگر وہ داخل ہوئے تو عورتیں بچے اور مردان کے اوپر سے پتھر مار کر ان کو قتل کریں گے اگر لوٹ کر چلے جائیں گے تو ناکام لوٹیں گے جیسے آئے تھے وہ لوگ برابر رسول اللہ ﷺ کے ساتھ لگے رہے جن کو دشمن سے جنگ کرنے کی تمنا تھی یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ (گھر میں) داخل ہوگئے اور ہتھیار پہن لیے اور یہ جمعہ کا دن تھا جب آپ نماز سے فارغ ہوئے پھر آپ باہر تشریف لائے اور صحابہ کرام اس بات پر نادم ہوئے اور کہنے لگے کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کو مجبور کیا حالانکہ ہم کو یہ لائق نہ تھا اور خدمت عالی میں عرض کیا اگر آپ چاہیں تو بیٹھ جائیں (باہر نہ نکلیں) تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کسی نبی کے لیے لائق نہیں کہ وہ جب ہتھیار پہن لے تو اس کو رکھ دے یہاں تک کہ قتال نہ کرے۔ رسول اللہ ﷺ ایک ہزار صحابہ کرام ؓ کے ساتھ نکلے یہاں تک کہ شوط (مقام) پر تھے جو مدینہ اور احد کے درمیان ہے تو عبد اللہ بن ابی (منافق) ایک تہائی آدمیوں کو لے کر لوٹ گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ چلتے رہے یہاں تک بنو حارثہ کے حرہ میں داخل ہوگئے گھوڑے نے اپنی دم کے ساتھ مکھی کو اڑایا تو وہ تلوار کے قبضہ پر جا لگی تو تلوار میان سے باہر آگئی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اور آپ نیک شگون لینے کو پسند فرماتے تھے اور بر شگون نہیں لیتے تھے تلوار والے سے کہا اپنی تلوار کو نیام میں کرے کیونکہ میں دیکھتا ہوں کہ آج تلواریں چلیں گی۔ رسول اللہ ﷺ چلتے رہے یہاں تک کہ احد کی وادی میں پہاڑ کے قریب ایک گھاٹی میں اترے اور آپ نے اپنی پیٹھ مبارک کو اور لشکر کو احد کی طرف کردیا اور رسول اللہ ﷺ نے لڑائی کے لیے لشکر کو ترتیب دیا جو سات سو آدمیوں پر مشتمل تھا اور رسول اللہ ﷺ نے تیر اندازوں پر عبد اللہ بن جبیر کو امیر مقرر فرمایا جبکہ تیر انداز پچاس آدمی تھے آپ نے فرمایا تیروں کے ساتھ دشمن کو ہم سے دور رکھو تاکہ وہ لوگ ہمارے پیچھے سے حملہ آور نہ ہوں اگرچہ وہ ہم پر غالب ہوں یا ہم ان پر غالب ہوں تم اپنی جگہ پر رہنا تیری جانب سے دشمن ہم پر وار کرے گا اور رسول اللہ ﷺ کا ظاہر (بدن) دو زر ہوں کے درمیان تھا (یعنی آپ نے دو زرہیں پہنی ہوئی ہیں) ۔ (12) ابن جریر نے سدی (رح) سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے احد کے دن اپنے اصحاب سے فرمایا مجھے مشورہ دو میں کیا کروں ؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ان کتوں کی طرف آپ نکل جائیے انصار نے کہا یا رسول اللہ ! ہمارے دشمن نے ہم پر غلبہ نہیں پایا (جب) وہ ہم پر اس شہر میں حملہ آور ہوا اب وہ کس طرح غالب آسکتا ہے جبکہ آپ ہمارے درمیان ہیں رسول اللہ ﷺ نے عبد اللہ بن ابی سلول کو بلوایا اس سے پہلے آپ نے اس کو کبھی بھی نہیں بلوایا تھا اس سے آپ نے مشورہ لیا تو اس نے کہا یا رسول اللہ ﷺ ! ہم کو ان کتوں کی طرف لے چلئے اور رسول اللہ ﷺ پسند فرماتے تھے کہ قریش مدینہ میں داخل ہوں اور ہم ان سے گلیوں میں قتال کریں نعمان بن مالک انصاری آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے جنت سے محروم نہ کیجئے آپ نے فرمایا کیوں ؟ اس نے کہا بلاشبہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوال کوئی معبود نہیں اور آپ اللہ کے رسول ہیں اور بلاشبہ میں جنگ سے نہیں بھاگوں گا آپ نے فرمایا تو نے سچ کہا (اور) وہ اس دن شہید کردئیے گئے۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے اپنی زرہ منگوائی اور اس کو پہن لیا جب صحابہ کرام نے دیکھا کہ آپ نے ہتھیار پہن لیا ہے تو نادم ہوئے اور عرض کیا ہم نے برا کیا کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کو مشورہ دیا حالانکہ آپ کے پاس وحی آتی ہے صحابہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے آپ کی طرف معذرت کی اور عرض کیا آپ ویسے ہی کریں جیسے آپ کی رائے ہو آپ نے فرمایا میرا خیال قتال کرنے کا ہے اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کسی نبی کے لئے لائق نہیں کہ وہ اپنے ہتھیار پہن لے اور پھر اس کو رکھ دے یہاں تک کہ قتال نہ کرے۔ رسول اللہ ﷺ ایک ہزار آدمیوں کے ساتھ احد کی طرف نکلے اور آپ نے ان سے (یعنی صحابہ کرام ؓ سے وعدہ کیا فتح کا اگر انہوں نے صبر کیا (لیکن) عبد اللہ بن ابی (منافقوں کا سردار) تین سو آدمیوں کے ساتھ لوٹ آیا ابو جابر سلیم ؓ ان کے پیچھے گئے ان کو بلایا انہوں نے آپ کی بات ماننے سے انکار کردیا اور انہوں نے کہا ہم نہیں سمجھتے کہ یہ کوئی جنگ ہے اور اگر تم ہماری بات مانو ہمارے ساتھ لوٹ آؤ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” اذ ھمت طائفتن منکم ان تفشلا “ میں دو طائفوں سے مراد بنو حارثہ اور بنو سلمہ ہیں جنہوں نے واپس جانے کا ارادہ کیا جب عبد اللہ بن ابی لوٹ آیا لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کو محفوظ رکھا اور رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سات سو افراد باقی رہ گئے تھے۔ (13) عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” واذ غدوت من اھلک تبوئ المؤمنین “ سے مراد ہے کہ یہ احد کے دن کا واقعہ ہے صبح سویرے نبی کریم ﷺ اپنے گھر والوں سے ہو کر احد کی طرف روانہ ہوئے (اور) لفظ آیت ” مقاعد للقتال “ یعنی آپ ایمان والوں کو لڑنے کے لیے جگہوں پر جما رہے تھے اور احد مدینہ منورہ کے ایک جانب ہے۔
Top