Dure-Mansoor - Aal-i-Imraan : 128
لَیْسَ لَكَ مِنَ الْاَمْرِ شَیْءٌ اَوْ یَتُوْبَ عَلَیْهِمْ اَوْ یُعَذِّبَهُمْ فَاِنَّهُمْ ظٰلِمُوْنَ
لَيْسَ لَكَ : نہیں ٓپ کے لیے مِنَ : سے الْاَمْرِ : کام (دخل) شَيْءٌ : کچھ اَوْ يَتُوْبَ : خواہ توبہ قبول کرے عَلَيْھِمْ : ان کی اَوْ : یا يُعَذِّبَھُمْ : انہیں عذاب دے فَاِنَّھُمْ : کیونکہ وہ ظٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
آپ کو کچھ بھی اختیار نہیں ہے، اللہ چاہے تو ان کو توبہ کی توفیق دے یا ان کو عذاب دے کیونکہ وہ ظلم کرنے والے ہیں۔
(1) ابن ابی شیبہ احمد عبدبن حمید بخاری مسلم ترمذی نسائی ابن جریر ابن المنذر ابن ابی حاتم نحاس نے اپنی ناسخ میں اور بیہقی نے دلائل میں انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی ﷺ کا وہ دانت ٹوٹ گیا جو سامنے والے دانتوں ناب کے درمیان ہوتا ہے اور آپ کا چہرہ مبارک بھی زخمی ہوگیا یہاں تک کہ آپ کے چہرہ پر خون بہہ نکلا آپ نے فرمایا یہ قوم کیسے کامیاب ہوگی جس نے اپنے نبی کے ساتھ ایسا (معاملہ) کیا حالانکہ وہ) نبی ﷺ ان کو اپنے رب کی طرف بلاتا ہے تو اس پر اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) اتاری ” لیس لک من الامر شیء او یتقوب علیہم او یعذبہم فانہم ظلمون “ (2) ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ ہم کو یہ بات ذکر کی گئی ہے کہ یہ آیت نبی ﷺ پر احد کے دن اتری (جبکہ) آپ کا چہرہ مبارک زخمہ ہوگیا تھا اور آپ کے سامنے والے چار دانتوں اور ابرو پر زخم لگ گیا تھا سالم ؓ جو ابو حذیفہ ؓ کے آزاد کردہ غلام تھے وہ آپ کے چہرہ مبارک سے خون صاف کر رہے تھے آپ نے فرمایا وہ قوم کیسے کامیاب ہوگی جنہوں نے اپنے نبی ﷺ کے چہرہ مبارک کو خون سے رنگ دیا حالانکہ وہ ان کو اپنے رب کی طرف بلاتا ہے تو اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی لفظ آیت ” لیس لک من الامر شیء “ الآیۃ۔ رسول اللہ ﷺ کے چہرۂ انور کا زخمی ہونا (3) ابن جریر نے ربیع (رح) سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت رسول اللہ ﷺ پر احد کے دن نازل ہوئی اور آپ کے چہرہ مبارک میں زخم آگیا اور سامنے والے دانت ٹوٹ گئے رسول اللہ ﷺ نے ان پر بدعا کرنے کا ارادہ کرتے ہوئے فرمایا یہ قوم کیسے کامیاب ہوگی جنہوں نے اپنے بنی کے چہرہ کو خون آلود کردیا حالانکہ وہ ان کو اللہ تعالیٰ کی طرف بلاتا ہے اور یہ لوگ ان کو شیطان کی طرف بلاتے ہیں اور وہ ان کو ہدایت کی طرف بلاتا ہے اور یہ لوگ اس کو گمراہی کی طرف بلاتے ہیں وہ ان کو جنت کی طرف بلاتا ہے اور یہ لوگ اس کو آگ کی طرف بلاتے ہیں وہ ان کو جنت کی طرف بلاتا ہے اور یہ لوگ اس کو آگ کی طرف بلاتے ہیں اس لیے آپ نے ان پر بدعا کرنے کا ارادہ فرمایا اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری لفظ آیت ” لیس لک الامر شیء “ تو پھر رسول اللہ ﷺ ان پر بدعا کرنے سے رک گئے۔ (4) عبد بن حمید نے حسن بصری (رح) سے روایت کیا ہے کہ مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس سے جب آپ کے صحابہ کرام ؓ شکست کھا کر بھاگ گئے تو آپ کے سامنے والے دانت ٹوٹ گئے اور آپ کے چہرہ مبارک پر بھی زخم آگیا تو آپ نے احد پہاڑ پر چڑھتے ہوئے یہ فرمایا یہ قوم کیسے کامیاب ہوگی جنہوں نے اپنے نبی کے چہرہ کو خون سے رنگ دیا حالانکہ وہ ان کو اپنے رب کی طرف بلاتا ہے تو اس جگہ اللہ تعالیٰ نے (آیت) اتاری ” لیس لک الامر شیء “۔ (5) عبد الرزاق، ابن جریر وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے دانت احد کے دن ٹوٹ گئے عتبہ بن ابی وقاص نے آپ پر حملہ کیا تھا اور آپ کا چہرہ مبارک بھی زخمی کردیا تھا سالم ؓ جو ابو حذیفہ کے آزاد کردہ غلام تھے انہوں نے خون کو دھویا اور نبی ﷺ نے فرمایا یہ قوم کیسے کامیاب ہوگی جنہوں نے اپنے نبی ﷺ کے ساتھ ایسا سلوک کیا تو اس پر اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) اتاری لفظ آیت ” لیس لک الامر شیء “۔ (6) احمد، بخاری، ترمذی، نسائی، ابن جریر اور بیہقی نے دلائل میں حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے احد کے دن فرمایا اے اللہ لعنت بھیج ابو سفیان پر اے اللہ ! لعنت بھیج حرث بن ہشام پر اے اللہ ! لعنت بھیج سہیل بن عمرو پر اے اللہ ! لعنت بھیج صفوان بن امیہ پر تو یہ آیت نازل ہوئی لفظ آیت ” لیس لک الامر شیء او یتوب علیہم او یعذبہم فانہم ظلمون “ تو اللہ تعالیٰ نے آپ کی دعا کو قبول کیا۔ (7) ترمذی نے اس کو صحیح کہا ابن جریر ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی ﷺ نے چار آدمیوں پر بددعا فرمائی تھی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی لفظ آیت ” لیس لک الامر شیء “ (پھر) ان کو اللہ تعالیٰ نے اسلام کے لیے ہدایت عطا فرمائی۔ (8) بخاری مسلم ابن جریر ابن المنذر ابن ابی حاتم نے نحاس نے اپنی ناسخ میں اور بیہقی نے اپنی سنن میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ آپ ﷺ جب کسی کے لیے بددعا یا کسی کے لیے دعا فرمانے کا ارادہ فرماتے تھے تو رکوع کے بعد آپ دعا فرمایا کرتے تھے۔ لفظ آیت : ” اللہم انج الولید بن الولید وسلمۃ بن ہشام و عیاش بن ابی ربیعہ والمستضعفین من المومنین اللہم اشدد وطائتک علی مضر واجعلھا علیہم سنین کسنی یوسف “۔ ترجمہ : اے اللہ ! نجات دے ولید بن کو سلمۃ بن ہشام کو عیاش بن ابی ربیعہ کو اور مومنین میں سے ضعیف لوگوں کو، اے اللہ ! مضر قبیلہ والوں کو پیس دے اور ان پر ایسا قحط مسلط فرما جیسے یوسف (علیہ السلام) کی قوم پر قحط مسلط کیا تھا۔ اور آپ یہ دعا بلند آواز سے کرتے اور آپ اپنی بعض نماز یعنی فجر کی نماز میں یوں فرماتے اے اللہ ! فلاں فلاں پر لعنت بھیج عرب کے بعض قبائل میں سے بعض قبیلوں پر اور آپ بلند آواز سے ایسا فرماتے تھے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا لفظ آیت ” لیس لک من الا امر شیء “ اور دوسرے الفاظ میں یوں ہے اے اللہ ! لعنت بھیج قبیلہ لحیان پر رعل پر ذکوان پر اور عصیہ پر جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی پھر ہم کو یہ بات پہنچی ہے کہ آپ نے بددعا چھوڑ دی جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ” لیس لک من الا امر شیء “۔ (9) عبد بن حمید اور نحاس نے اپنی ناسخ میں حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے نبی اکرم ﷺ نے فجر کی نماز میں رکوع کے بعد دوسری رکعت میں لعنت فرمائی اور فرمایا اے اللہ ! لعنت بھیج فلاں اور فلاں پر یہ لوگ منافق تھے تو اس پر اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) نازل فرمائی لفظ آیت ” لیس لک من الا امر شیء “۔ (10) ابن اسحاق اور نحاس نے اپنی ناسخ میں سالم بن عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک آدمی قریش میں سے نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا بلاشبہ آپ قیدی بنانے سے روکتے ہیں جبکہ عربوں نے قیدی بنائے نبی ﷺ کی طرف پیٹھ پھیرلی اور اپنی دبر کا ننگا کرلیا آپ نے اس پر لعنت فرمائی اور اس کے لیے بددعا فرمائی تو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا لفظ آیت ” لیس لک من الا امر شیء “ پھر وہ آدمی مسلمان ہوگیا اور اس کا اسلام اچھا رہا (یعنی وہ اچھا مسلمان بنا) ۔
Top