Dure-Mansoor - Aal-i-Imraan : 149
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تُطِیْعُوا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا یَرُدُّوْكُمْ عَلٰۤى اَعْقَابِكُمْ فَتَنْقَلِبُوْا خٰسِرِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو اِنْ تُطِيْعُوا : اگر تم اطاعت کرو الَّذِيْنَ : ان لوگوں کی كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا يَرُدُّوْكُمْ : وہ پھیر دیں گے تم کو عَلٰٓي اَعْقَابِكُمْ : اوپر تمہاری ایڑیوں کے فَتَنْقَلِبُوْا : تو لوٹ جاؤ گے تم۔ پلٹ جاؤ گے تم خٰسِرِيْنَ : خسارہ پانے والے ہوکر
اے ایمان والو ! اگر تم ان لوگوں کا کہا مانو گے جنہوں نے کفر اختیار کیا تو وہ تم کو الٹے پاؤں پھیر دیں گے جس کی وجہ سے تم ناکام ہوجاؤ گے۔
(1) ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” یایھا الذین امنوا ان تطیعوا الذین کفروا “ سے مراد ہے کہ تم یہود نصاریٰ کی نصیحت قبول نہ کرو اپنے دین کے بارے میں اور نہ تم ان کی تصدیق کرو کسی چیز کے بارے میں اپنے دین میں۔ (2) ابن جریر وابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” یایھا الذین امنوا ان تطیعوا الذین کفروا “ سے مراد ہے کہ اگر تم ابو سفیان بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ ان سے اس آیت کے بارے میں ” یایھا الذین امنوا ان تطیعوا الذین کفروا یردوکم علی اعقابکم “ کے بارے میں پوچھا گیا کہ کیا اس سے مراد عربوں کے عادات و فضائل اختیار کرنا ہے ؟ تو حضرت علی ؓ نے فرمایا نہیں بلکہ اس سے مراد کھیتی ہے۔ (4) ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں تم کو اپنی ایڑی پر پلٹ جانے والے کے بارے میں نہ بتاؤں جو عطیہ لیتا ہے اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرتا ہے پھر اس کو چھوڑ دیتا ہے اور جزیہ اور رزق کے بدلے زمین کو لے لیتا ہے یہ وہ شخص ہے جو اپنی ایڑی کے بل پلٹ جاتا ہے۔
Top