Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Aal-i-Imraan : 161
وَ مَا كَانَ لِنَبِیٍّ اَنْ یَّغُلَّ١ؕ وَ مَنْ یَّغْلُلْ یَاْتِ بِمَا غَلَّ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ۚ ثُمَّ تُوَفّٰى كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
وَمَا
: اور نہیں
كَانَ
: تھا۔ ہے
لِنَبِيٍّ
: نبی کے لیے
اَنْ يَّغُلَّ
: کہ چھپائے
وَمَنْ
: اور جو
يَّغْلُلْ
: چھپائے گا
يَاْتِ
: لائے گا
بِمَا غَلَّ
: جو اس نے چھپایا
يَوْمَ الْقِيٰمَةِ
: قیامت کے دن
ثُمَّ
: پھر
تُوَفّٰي
: پورا پائے گا
كُلُّ نَفْسٍ
: ہر شخص
مَّا
: جو
كَسَبَتْ
: اس نے کمایا
وَھُمْ
: اور وہ
لَا يُظْلَمُوْنَ
: ظلم نہ کیے جائیں گے
اور نبی کی یہ شان نہیں کی وہ خیانت کرے، اور جو شخص خیانت کرے گا وہ اس خیانت کی ہوئی چیز کو قیامت کے دن لے کر آئے گا پھر ہر شخص کو اس کے کئے کا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہ ہوگا۔
(1) ابن جریر نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت ” وما کان لنبی ان یغل “ ایک سرخ کپڑے کے ٹکڑے کے بارے میں نازل ہوئی جو بدر کے دن گم ہوگیا تھا بعض لوگوں نے کہا شاید رسول اللہ ﷺ نے اس کو لے لیا تو اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی لفظ آیت ” وما کان لنبی ان یغل “۔ (2) اعمش (رح) سے روایت کیا ہے کہ ابن مسعود ؓ یوں پڑھا کرتے تھے لفظ آیت ” ما کان لنبی ان یغل “ ابن عباس ؓ نے فرمایا کیوں نہیں یہ آیت ایک ٹکڑے کے بارے میں نازل ہوئی لوگوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے اس کو بدر کے دن اپنے لیے رکھ لیا تھا تو (اس پر) اللہ تعالیٰ نے یہ اتارا لفظ آیت ” وما کان لنبی ان یغل “۔ (3) عبد بن حمید وابن جریر نے جید کے سند کے ساتھ سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت ” وما کان لنبی ان یغل “ ایک سرخ ٹکڑے کے بارے میں نازل ہوئی جو بدر کے دن غنیمت کے مال میں سے تھا۔ (4) البزار وابن ابی حاتم و طبرانی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی ﷺ نے ایک لشکر کو بھیجا مگر وہ یعنی ان کا جھنڈا ناکام واپس آیا پھر آپ نے بھیجا تو پھر وہ واپس آگیا اس وجہ سے کہ ان کو انہوں نے ہرن کے سر کے برابر سونے کی خیانت کی تھی (جو مال غنیمت سے ملا تھا) تو یہ آیت نازل ہوئی ” وما کان لنبی ان یغل “ (5) عبد بن حمید وابن المنذر والطبرانی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” وما کان لنبی ان یغل “ یہ مراد ہے کہ (کسی) نبی کے یہ لائق نہیں کہ اس کے اصحاب اس کو تہمت لگائیں (کسی خیانت کا) ۔ مال غنیمت میں خیانت کرنا حرام ہے (6) عبد بن حمید وابن المنذر نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ بدر کے دن ایک کپڑے کا سرخ ٹکڑا گم ہوگیا جو مشرکین کے (مال غنیمت میں سے لیا گیا تھا) تو بعض لوگوں نے کہا شاید نبی ﷺ نے اس کو لے لیا ہو تو اس پر اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا لفظ آیت ” وما کان لنبی ان یغل “ خصیف نے کہا کہ میں نے سعید بن جبیر (رح) سے عرض کیا ” ما کان لنبی ان یغل “ اس آیت کا یہ معنی ہے کہ نبی کی یہ شان نہیں کہ ان کے ساتھ خیانت کی جائے تو انہوں نے فرمایا بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ نبی کی شان نہیں ہے کہ وہ خیانت کرے کیونکہ اللہ کی قسم اللہ کے نبی کے ساتھ خیانت بھی کی جاتی رہی اور انہیں قتل بھی کیا جاتا رہا۔ (7) حاکم نے اس کو صحیح کہا اور حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” وما کان لنبی ان یغل “ یا کے نصب اور غین کے رفع کے ساتھ۔ (8) ابن منیع نے اپنی مسند میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے یوں پڑھا لفظ آیت ” وما کان لنبی ان یغل “ یا کے فتح کے ساتھ۔ (9) ابن جریر وابن ابی حاتم نے ابو عبدالرحمن سے روایت کیا ہے کہ میں نے ابن عباس ؓ سے عرض کیا کہ ابن مسعود نے یوں پڑھا لفظ آیت ” وما کان لنبی ان یغل “ غین کے فتحہ کے ساتھ (یعنی مجہول کا صیغہ) تو انہوں نے مجھ سے فرمایا کہ آپ ﷺ کے ساتھ خیانت بھی ہوسکتی ہے اور آپ ﷺ کو قتل بھی کیا جاسکتا ہے تو یہاں لفظ ” یغل “ غین کے صیغہ کے ساتھ (یعنی معلوم کا صیغہ ہے) مطلب یہ کہ نبی کی شان کے لائق نہیں کہ وہ خیانت کرے) کیونکہ اللہ تعالیٰ نے کوئی نبی خائن بنا کر نہیں بھیجا۔ (10) ابن ابی شیبہ وابن ابن جریر نے سلمہ بن نبی ط کے طریق سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” وما کان لنبی ان یغل “ سے مراد ہے (کہ نبی کی شان کے یہ لائق نہیں) کہ مسلمانوں کی ایک جماعت میں مال غنیمت تقسیم کرے اور ایک جماعت کو چھوڑے اور تقسیم کرنے میں ظلم کرے لیکن (نبی) تقسیم فرماتے ہیں انصاف کے ساتھ اور اس میں اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق مال لیتے ہیں اور فیصلہ فرماتے ہیں اس حکم کے مطابق جو اللہ تعالیٰ نے اتارا (پھر فرمایا) اللہ تعالیٰ نے ایسا نبی کوئی نہیں بنایا جو اپنے اصحاب سے خیانت کرے اگر نبی ایسا کرے تو اس کے ساتھ اس طریقہ کو اپنا لیں گے سنت کے طور پر۔ (11) ابن المنذر نے ضحاک (رح) سے روایت کیا ہے کہ نبی ﷺ نے ایک چھوٹے سے لشکر کو روانہ فرمایا پھر (کہیں سے) رسول اللہ ﷺ کے پاس غنیمت کا مال آگیا تو آپ نے لوگوں کے درمیان تقسی فرما دیا اور اس لشکر والوں کو کچھ نہ دیا جب یہ لشکر والے آئے تو انہوں نے عرض کیا فلاں کے مال کو آپ نے تقسیم فرما دیا لیکن ہمارے لیے تقسیم نہیں فرمایا (یعنی ہم کو عطا نہیں فرمایا) تو اس پر اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) اتاری لفظ آیت ” وما کان لنبی ان یغل “ یعنی نبی کی شان کے یہ لائق نہیں کہ وہ خیانت کرے۔ (12) عبد بن حمید نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” وما کان لنبی ان یغل “ سے مراد ہے آپ کی یہ شان نہیں کہ ایک جماعت میں تقسیم فرمائیں اور دوسری جماعت میں تقسیم نہ فرمائیں اور دوسری جماعت میں تقسیم نہ فرمائیں۔ (13) عبد بن حمید وابن جریر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” وما کان لنبی ان یغل “ سے مراد ہے کہ نبی کی یہ شان نہیں کہ وہ خیانت کرے۔ (14) سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے حضرت حسن (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” وما کان لنبی ان یغل “ غین کے نصب کے ساتھ (بصیغہ مجہول) یعنی یہ نبی کی شان کے خلاف ہے کہ اس کے ساتھ خیانت کی جائے۔ (15) عبد بن حمید وابن جریر نے قتادہ اور ربیع (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” وما کان لنبی ان یغل “ سے مراد ہے کہ نبی ﷺ کی شان کے یہ لائق نہیں کہ اس کے ساتھ (صحابہ) اس سے خیانت کریں اور ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ یہ آیت نبی ﷺ پر بدر کے دن نازل ہوئی جبکہ صحابہ کرام ؓ کی مختلف جماعتوں نے خیانت کر رکھی تھی۔ (16) الطبرانی والخطیب نے اپنی تاریخ میں مجاہد (رح) سے روایت کیا ہے کہ ابن عباس ؓ ناپسند فرماتے تھے جو شخص ان پر یہ آیت اس قرات سے لفظ آیت ” وما کان لنبی ان یغل “ پڑھتا تھا اور فرماتے تھے یہ کس طرح ہوسکتا ہے کہ آپ ﷺ کے ساتھ خیانت کی جبکہ آپ کو قتل کیا جاسکتا ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” وقتلہم الانبیاء بغیر حق “ (یعنی انہوں نے نبیوں کو ناحق قتل کیا) لیکن منافق نے غنیمت کے (کے مال) میں سے کسی بھی چیز کے بارے میں نبی کریم ﷺ پر تہمت لگائی تھی تو اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ (آیت) اتاری ” وما کان لنبی ان یغل “۔ (17) عبد الرزاق نے مصنف میں ابن ابی شیبہ اور حاکم نے اس کو صحیح کہا اور زید بن خالد جہنی ؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک آدمی حنین کے دن وفات پا گیا تو لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے (یہ واقعہ) ذکر کیا تو آپ نے فرمایا تم اس پر نماز پڑھ لوتو لوگوں کے چہرے اس بات سے تبدیل ہوگئے پھر آپ نے فرمایا کہ تمہارے ساتھ نے اللہ کے راستے میں خیانت کی ہے تو ہم نے اس کے سامان کی تلاشی لی تو ہم نے یہودیوں کے قیمتی پتھروں میں سے ایک پتھر کو پایا جو دو درہم کے برابر بھی نہیں تھا۔ (18) حاکم نے اس کو صحیح کہا اور حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو جب غنیمت کا مال پہنچ جاتا تھا تو آپ بلال ؓ کو حکم فرماتے تو وہ لوگوں میں آواز دیتے (کہ جس کے پاس غنیمت کا مال ہے وہ لے آئے تو (سب لوگ) اپنی غنیمتوں کو لے آتے آپ اس میں سے پانچواں حصہ نکال کر اس کو (مجاہدین میں) تقسیم فرما دیتے اس کے بعد ایک آدمی بالوں کی بنی ہوئی ایک لگام لے آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ ! یہ اس مال میں سے ملی ہے جس کو ہم نے غنیمت میں سے پایا آپ نے فرمایا کیا تو نے بلال ؓ (کی آواز) تین مرتبہ نہیں سنی تھی اس نے کہا ہاں (سنی تھی) پھر آپ نے فرمایا کس بات نے تجھ کو اس (لگام) کے لانے سے روکا تھا ؟ اس آدمی نے کہا میں معذرت چاہتا ہوں آپ نے (غصہ میں) فرمایا تو اس کو رکھ لے اور تو اس کو قیامت کے دن لے کر آئے گا میں اس کو ہرگز تیری طرف سے قبول نہیں کروں گا۔ (19) ابن ابی شیبہ اور حاکم نے اس کو صحیح کہا اور صالح بن محمد بن زائدہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ مسلمہ روم کی زمین میں داخل ہوا تو ان کی خدمت میں ایک آدمی لایا گیا جس نے خیانت کی تھی تو انہوں نے حضرت سالم ؓ سے اس کے بارے میں پوچھا تو فرمایا میں نے اپنے والد سے سنا جو حضرت عمر ؓ سے روایت کرتے تھے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم ایسے آدمی کو پاؤ جس نے خیانت کی ہو تو اس کے سامان کو جلادو اور اس کو مارو راوی فرماتے ہیں تو ہم نے اس کے سامان میں مصحف کو پایا تو اس نے سالم سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا اس کو بیچ دو اور اس کی قیمت کو صدقہ دو ۔ (20) عبد الرزاق نے المصنف میں عبد اللہ بن شفیق (رح) سے فرمایا مجھے خبر دی ایسے آدمی نے جس نے رسول اللہ ﷺ سے سنا تھا اور آپ وادی قریٰ میں تھے کہ ایک آدمی ان کے پاس آیا اور کہا آپ کا غلام شہید کردیا گیا آپ نے فرمایا بلکہ وہ اب کھینچتا جا رہا ہے آگ کی طرف اس چوغہ کو جو اس نے اللہ اور اس کے رسول سے خیانت کی تھی۔ (21) ابن ابی شیبہ نے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے سامان پر نگران تھا جس کو کر کرہ کہا جاتا تھا وہ مرگیا تو رسول اللہ ﷺ سے کہا گیا آپ کا فلاں غلام شہید ہوگیا آپ نے فرمایا ہرگز نہیں ! میں نے اس پر ایک چوغہ کو دیکھا جو اس نے مال غنیمت میں سے چرا یا تھا۔ خیانت کرنے والا شہید کا مقام نہیں پائے گا (22) ابن ابی شیبہ نے انس بن مالک ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے کہا گیا کہ آپ کا فلاں غلام شہید ہوگیا آپ نے فرمایا ہرگز نہیں ! میں نے اس پر ایک چوغہ کو دیکھا جو اس نے مال غنیمت میں سے چرایا تھا۔ (23) ابن ابی شیبہ نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رفاعہ کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بطور غلام کے پیش کیا گیا تو آپ ﷺ غلام کو خیبر کی طرف ساتھ لے گئے وہاں پڑاؤ ڈالا عصر اور مغرب کے درمیان ایک نامعلوم تیر اس غلام کو لگا جس سے وہ قتل ہوگیا ہم نے کہا مبارک ہو تیرے لیے جنت آپ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اس کا شملہ اب بھی آگ میں جل رہا ہے جو اس نے مسلمانوں سے چوری کیا تھا اس پر انصار میں سے ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ ! اس دن مجھے دو جوتی کے تسمے ملے تھے آپ نے فرمایا اس کی مثل تجھ کو جہنم کی آگ میں پیش کئے جائیں گے۔ (24) ابن ابی شیبہ نے عمرو بن سالم (رح) سے روایت کیا ہے کہ ہمارے اصحاب کہتے تھے کہ غنیمت کے مال میں سے چوری کرنے والے کی سزا یہ ہے کہ اس کے خیمے اور اس کے سامان کو جلا دیا جائے۔ (25) طبرانی نے کثیر بن عبد اللہ (رح) سے روایت کیا اور وہ اپنے باپ دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا نہ چوری کی اجازت ہے نہ خیانت کی (پھر فرمایا) لفظ آیت ” ومن یغلل یات بما غل یوم القیمۃ “ یعنی جو شخص غنیمت کے مال میں سے چوری کرے گا وہ قیامت کے دن اس کو لے آئے گا۔ (26) ترمذی نے اس کو روایت کیا ہے کہ اور اس کو حسن کہا معاذ بن جبل ؓ سے روایت کیا ہے کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے یمن کی طرف بھیجا جب میں روانہ ہوا تو میرے پیچھے کسی کو بھیجا تو میں لوٹ آیا آپ نے فرمایا کیا تو جانتا ہے میں نے تیری طرف آدمی کو کیوں بھیجا ؟ (پھر آپ نے فرمایا) کسی چیز کو میری اجازت کے بغیر نہ لینا کیونکہ یہ چوری ہے (اور فرمایا) لفظ آیت ” ومن یغلل یات بما غل یوم القیمۃ “ اس لیے تجھ کو بلایا تھا سو تو اسی طریقہ پر چلتے رہنا۔ مال غنیمت جمع کروانے کی تاکید (27) عبد الرزاق نے مصنف میں وابن جریر وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ رسول اللہ ﷺ کو جب غنیمت کا مال پہنچتا تھا تو ایک آواز لگانے والے کو بھیجتے تھے تو وہ کہتا تھا خبردار ! کوئی آدمی کسی ایک سوئی یا اس سے بڑی کسی چیز کی خیانت نہ کرے خبردار ! میں ہرگز نہیں جانو ایسے آدمی کو جس نے کوئی اونٹ چوری کیا تھا تو وہ اس کو قیامت کے دن لے آئے گا جو اس کو اپنی گردن پر اٹھائے ہوئے ہوگا اور وہ بلبلا رہا ہوگا۔ خبردار میں نہ جانوں ایسے شخص کو جس نے گھوڑا مال غنیمت میں سے چوری کیا تو وہ قیامت کے دن اس کو اپنی گردن پر لے آئے گا اور وہ ہنہنا رہا ہوگا۔ (پھر فرمایا) خبردار میں ہرگز نہیں پہچانوں ایسے آدمی کو جس نے ایک بکری چوری کی تھی جس کو وہ قیامت کے دن اس حال میں لائے گا کہ وہ اپنی گردن پر اس کو اٹھائے ہوئے ہوگا جو منمنا رہی ہوگی ایک دوسرے کے پیچھے یہ واقعات ہوتے رہیں گے جب تک اللہ تعالیٰ چاہیں گے کہ یہ واقعات ہوں (اور) ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ نبی ﷺ فرمایا کرتے تھے مال غنیمت میں چوری کرنے سے بچو کیونکہ یہ عیب ہے اور شرمندگی ہے اور آگ (میں جانے کا سبب) ہے۔ (28) ابن ابی شیبہ احمد بخاری مسلم وابن جریر والبیہقی نے شعب میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک دن ہمارے درمیان رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے اور آپ نے مال غنیمت میں سے خیانت کا ذکر فرمایا اور اس کے معاملے کا اہم ہونا اور دشوار ہونا بتایا پھر آپ نے فرمایا خبردار ! میں تم میں سے کسی کو قیامت کے دن اس حال میں نہ پاؤں کہ اس کی گردن پر ایک اونٹ بلبلا رہا ہو پھر وہ کہے گا یا رسول اللہ ! میری مدد کیجئے میں کہوں گا میں اللہ تعالیٰ کے مقابلہ میں تیری مدد نہیں کرسکتا میں نے تجھ کو (دنیا میں) پیغام پہنچا دیا تھا (ہرگز خیانت نہ کرنا) (پھر فرمایا) میں تم کو قیامت کے دن اس حال میں نہ پاؤں کہ اس کی گردن پر ایک گھوڑا ہنہنا رہا ہو اور وہ کہے گا یا رسول اللہ ﷺ ! میری مدد کیجئے میں کہوں گا میں تیرے لیے اللہ تعالیٰ کے مقابلہ میں کسی بات کا اختیار نہیں رکھتا میں نے تجھ کو (دنیا میں) پیغام پہنچا دیا تھا (پھر فرمایا) میں ہرگز تم کو اس حال میں نہ پاؤں کہ اس کی گردن پر کوئی مال لدا ہوا تو وہ کہے گا یا رسول اللہ ﷺ ! میری مدد کیجئے میں کہوں گا میں تیرے لیے اللہ تعالیٰ کے مقابلہ کسی بات کا اختیار نہیں رکھتا میں نے تجھ کو (دنیا میں) پیغام پہنچا دیا تھا۔ (29) ھناد وابن ابی حاتم نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک آدمی نے ان سے پوچھا کہ آپ مجھے اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت ” ومن یغلل یات بما غل یوم القیمۃ “ کے بارے میں بتائیے کہ ایک آدمی خیانت کرتا ہے ہزار درہم یا دو ہزار درہم اس کو (قیامت کے دن) لے آئے گا اور یہ بتائیے کہ جو آدمی سو اونٹ یا دو سو اونٹ کیا خیانت کرے اس کے ساتھ کیا کیا جائے گا ؟ تو ابوہریرہ ؓ نے فرمایا کہ جس شخص کی داڑھ احد پہاڑ کی طرح ہو اور اس کی ران ورقان پہاڑ کی طرح ہو اور اس کی پنڈلی بیضاء پہاڑ کی طرھ ہو اور اس کا بیٹھنا اس جگہ کے برابر ہو جو مکہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ہے کیا وہ اس طرح کا وزن نہیں اٹھا سکے گا۔ (30) ابن ابی حاتم نے ابن مردویہ والبیہقی نے شعب میں حضرت بریدہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ ایک پتھر سات گابھن موٹی اونٹنیوں کے برابر وزنی کیا جائے گا تاکہ ڈالا جائے جن ہم میں وہ ستر سال تک اس میں گرتا رہے گا اور جو خیانت کی ہوگی اسے بھی لایا جائے گا اور اس کے ساتھ اسے بھی پھینک دیا جائے گا پھر اس خیانت کرنے والے کو مجبور کیا جائے گا کہ اس کا نکال کرلے آئے اور وہ اللہ تعالیٰ کا قول ہے لفظ آیت ” ومن یغلل یات بما غل یوم القیمۃ “۔ (31) ابن ابی شیبہ احمد ومسلم ابوداؤد نے عدی بن عمیر کندی ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے لوگو ! جو شخص تم میں سے ہمارے لیے کوئی عمل کرے پھر ہم نے اس سے ایک سوئی یا اس سے زیادہ کوئی چیز چھپالی تو یہ بھی خیانت ہے (اور دوسرے لفظ میں ہے) کہ یہ خیانت ہے جس کو وہ قیامت کے دن لے آئے گا۔ (32) ابن جریر نے عبد اللہ بن انیس ؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک دن وہ اور حضرت عمر ؓ صدقہ کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے تو حضرت عمر ؓ نے فرمایا کیا تو نے رسول اللہ ﷺ کو نہیں سنا تھا جس وقت آپ صدقہ کی خیانت کا ذکر فرما رہے تھے کہ جس شخص نے اس میں سے کسی اونٹ یا کسی بکری کی خیانت کی تو وہ اس کو قیامت کے دن اٹھا کرلے آئے گا ؟ عبد اللہ بن انیس ؓ نے فرمایا کہ ہاں میں نے سنا تھا۔ (33) ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت ” ومن یغلل یات بما غل یوم القیمۃ “ کے بارے میں روایت کیا کہ قیامت کے دن اس چیز کو جس کی خیانت کی تھی اپنی گردن پر اٹھا کرلے آئے گا۔ (34) ابن ابی حاتم نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ تھوڑی سی خیانت کو حلال کرتا تو البتہ زیادہ کو بھی حلال کرتا جو آدمی تم میں سے کوئی خیانت کرے گا تو اس کو جن ہم کے نچلے طبقہ میں سے لانے کو کہا جائے گا۔ (35) احمد وابن ابی داؤد نے المصاحف میں خمیر بن مالک (رح) سے روایت کیا ہے کہ جب حکم دیا گیا کہ مصاحف یعنی قرآن مجید کو تبدیل کرلو (ایک ہی قرأۃ پر) تو ابن مسعود ؓ نے فرمایا (اپنے شاگردوں سے) کہ جو کوئی تم میں سے طاقت رکھتا ہو کہ اپنے قرآن مجید کو چھپالے تو اس کو چاہیے کہ چھپالے کیونکہ جو شخص کسی چیز کو چھپائے گا تو اس کو قیامت کے دن لے کر آئے گا اور قرآن مجید کا چھپانا اچھا کام ہے جس کو کوئی ایک تم میں سے قیامت کے دن لے کر آئے گا۔ (36) ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” افمن اتبع رضوان اللہ “ سے مراد ہے کہ جو اللہ تعالیٰ کی رضا کا اتباع کرے اور غنیمت میں چوری نہیں کرے (پھر فرمایا) ” کمن باء بسخط من اللہ “ سے مراد ہے مانند اس شخص کے جس نے واجب کرلیا ہے اللہ تعالیٰ کے غصہ کو خیانت کرنے کی وجہ سے سو یہ دونوں برابر نہیں ہوسکتے۔ پھر ان دونوں کا ٹھکانا بیان فرمایا اور اس شخص کے لیے فرمایا جو خیانت کرتا ہے کہ لفظ آیت ” وماوہ جہنم وبئس المصیر “ یعنی خیانت کرنے والے کا ٹھکانہ (جہنم ہے) پھر اس شخص کے ٹھکانے کا بیان فرمایا جس نے خیانت نہیں کی۔ پھر آپ نے ” ہم درجت “ یعنی ان کے فضائل ہیں۔ ” عند اللہ واللہ بصیر بما یعملون “ یعنی وہ ذات دیکھنے والی ہے جس نے تم میں سے چوری کی اور جس نے نہ کی۔ (37) عبد الرزاق وابن جریر وابن المنذر وابن ابی ضحاک (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” افمن اتبع رضوان اللہ “ سے مراد وہ شخص ہے جو خیانت نہ کرے اور لفظ آیت ” کمن باء بسخط من اللہ “ سے مراد ہے کیا وہ اس آدمی کی طرح ہے جو اللہ تعالیٰ کے غصہ کا مستحق بنا۔ (39) ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” افمن اتبع رضوان اللہ “ سے مراد وہ شخص ہے جس نے خمس ادا کردیا۔ (40) ابن ابی حاتم نے حسن بصری (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” افمن اتبع رضوان اللہ “ سے مراد وہ شخص ہے جس نے حلال کو لے لیا یہ بہتر ہے اس کے لیے اس شخص سے جس نے حرام کو لے لیا اور یہ خیانت اور سارے مظالم کو شامل ہے۔ (41) ابن جریر وابن ابی حاتم نے عوفی کے طریق سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ہم درجت عند اللہ “ سے ان کے درجات ہونگے اعمال کے مطابق۔ (42) عبد بن حمید ابن جریر اور ابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ہم درجت عند اللہ “ سے مراد ایسے ہی ہے جیسے اللہ تعالیٰ کا فرمانا لفظ آیت ” لہم درجت عند اللہ “ (الانفال آیت 4) ۔ (43) ابن جریر وابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا ہے کہ ” ہم درجت “ سے مراد ہے ” لہم درجت “۔ (44) ابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا ہے کہ ان سے اللہ تعالیٰ کے اس قول ” ہم درجت “ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا لوگوں کے لیے درجات ہیں ان کے اعمال کے مطابق خیر میں بھی اور شر میں بھی۔ (45) ابن المنذر نے ضحاک (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ہم درجت عند اللہ “ سے مراد ہے کہ جنت والوں سے ان کے بعض لوگ بعض کے اوپر ہوں گے جس کا درجہ فضیلت والا ہوگا وہ اپنے سے کم درجے والے کو دیکھے گا لیکن جو درجے میں کم ہوگا وہ کسی کو یوں نہیں دیکھے گا کہ اس سے بھی کوئی افضل ہے۔
Top