Dure-Mansoor - Aal-i-Imraan : 190
اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ لَاٰیٰتٍ لِّاُولِی الْاَلْبَابِۚۙ
اِنَّ : بیشک فِيْ : میں خَلْقِ : پیدائش السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین وَاخْتِلَافِ : اور آنا جانا الَّيْلِ : رات وَالنَّھَارِ : اور دن لَاٰيٰتٍ : نشانیاں ہیں لِّاُولِي الْاَلْبَابِ : عقل والوں کے لیے
بلاشبہ آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے میں اور یکے بعد دیگرے رات دن کے آنے جانے میں عقل والوں کے لئے نشانیاں ہیں۔
(1) ابن المنذر وابن ابی حاتم نے طبرانی اور مردویہ نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ قریش یہودیوں کے پاس آئے اور کہا موسیٰ (علیہ السلام) تمہارے پاس کون سی نشانیاں لے کر آئے تھے تو انہوں نے کہا ان کی لاٹھی تھی اور ان کا سفید ہاتھ تھا اندھے اور برص والی بیماری والوں کو اچھا کردیتے تھے مردوں کو زندہ کردیتے تھے پھر یہ لوگ نبی ﷺ کے پاس آئے اور کہا ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کیجئے کہ ہمارے لیے اللہ تعالیٰ صفا پہاڑ کو سونے کا بنا دے آپ نے دعا فرمائی تو یہ آیت ” ان فی خلق السموت والارض واختلاف الیل والنھار لایت لاولی الالباب “ نازل ہوئی یعنی پس چاہیے کہ وہ اس میں غور فکر کریں۔ (2) بخاری ومسلم و ابوداؤد و نسائی وابن ماجہ نے بیہقی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے اپنی خالہ حضرت میمونہ ؓ کے پاس رات گذاری رسول اللہ ﷺ سو گئے یہاں تک کہ آدھی رات کو یا اس سے کچھ پہلے یا اس کے کچھ بعد تک سوتے رہے پھر آپ جاگ گئے اور نیند بھگانے کے لیے آپ نے اپنے ہاتھوں کو اپنے چہرہ مبارک پر پھیرا پھر آپ نے سورت آل عمران کی آخری دس آیتوں کو پڑھا یہاں تک کہ ختم فرمایا۔ (3) عبد اللہ بن احمد نے زوائد المسند و طبرانی وحاکم نے الکنی میں والبغوی نے معجم الصحابہ میں صفوان بن معطل السلمی ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک سفر کیا آپ نے رات کی نماز میں جلدی کی (اور) عشاء کی نماز پڑھ کر سو گئے پھر جب آدھی رات ہوئی تو آپ بیدار ہوئے اور سورت آل عمران کی آخری دس آیات کی آپ نے تلاوت فرمائی پھر مسواک فرمایا پھر وضو فرمایا پھر آپ نے گیارہ رکعت نماز پڑھی۔
Top