Dure-Mansoor - Aal-i-Imraan : 191
الَّذِیْنَ یَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ قِیٰمًا وَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰى جُنُوْبِهِمْ وَ یَتَفَكَّرُوْنَ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ۚ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هٰذَا بَاطِلًا١ۚ سُبْحٰنَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يَذْكُرُوْنَ : یاد کرتے ہیں اللّٰهَ : اللہ قِيٰمًا : کھڑے وَّقُعُوْدًا : اور بیٹھے وَّعَلٰي : اور پر جُنُوْبِھِمْ : اپنی کروٹیں وَيَتَفَكَّرُوْنَ : اور وہ غور کرتے ہیں فِيْ خَلْقِ : پیدائش میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین رَبَّنَا : اے ہمارے رب مَا : نہیں خَلَقْتَ : تونے پیدا کیا هٰذَا : یہ بَاطِلًا : بےفائدہ سُبْحٰنَكَ : تو پاک ہے فَقِنَا : تو ہمیں بچا لے عَذَابَ : عذاب النَّارِ : آگ (دوزخ)
جو اللہ کو یاد کرتے ہیں کھڑے ہوئے بیٹھے ہوئے اور لیٹے ہوئے اور فکر کرتے ہیں آسمان اور زمین کے پیدا کرنے میں، اے ہمارے رب آپ نے اس کو عبث پیدا نہیں فرمایا ہم آپ کی پاکی بیان کرتے ہیں، سو آپ ہمیں دوزخ کے عذاب بچا دیجئے۔
(1) الاصبہانی نے الترغیب میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ایک پکارنے والا قیامت کے دن پکارے گا عقل والے کہاں ہیں ؟ تو لوگ کہیں گے تو کون سے عقل والے چاہتا ہے ؟ تو وہ کہے گا لفظ آیت ” الذین یذکرون اللہ قیما وقعودا وعلی جنوبہم ویتفکرون فی خلق السموت والارض ربنا ما خلقت ھذا باطلا سبحنک فقنا عذاب النار “ (یعنی وہ لوگ جو کھڑے ہوئے اور بیٹھے ہوئے اور اپنی کروٹوں پر اللہ کا ذکر کرتے تھے آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں غوروفکر کرتے تھے اور یہ کہتے تھے اے ہمارے رب آپ نے یہ سب کچھ بےکار پیدا نہیں فرمایا آپ کی ذات پاک ہے ہم کو دوزخ کے عذاب سے بچالے) ان کو ایک جھنڈا دیا جائے گا ساری جماعت اس جھنڈے کے پیچھے جائے گی اور ان سے کہا جائے گا اس میں (یعنی جنت میں) ہمیشہ کے لیے داخل ہوجاؤ۔ (2) الفریابی وابن ابی حاتم و طبرانی نے جویبر کے طریق سے ضحاک سے روایت کیا اور انہوں نے حضرت ابن مسعود ؓ سے لفظ آیت ” الذین یذکرون اللہ قیما وقعودا وعلی جنوبہم “ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ بلاشبہ یہ نماز کا حکم ہے اگر کھڑے نہ ہو سکو تو بیٹھ جاؤ اور بیٹھ بھی نہ سکو تو کروٹ پر لیٹ جاؤ۔ (3) الحاکم نے عمران بن حصین ؓ سے روایت کیا ہے کہ ان کو بواسیر تھی تو نبی ﷺ نے ان کو کروٹ پر لیٹ کو نماز پڑھنے کا حکم فرمایا۔ (4) بخاری نے عمران بن حصین ؓ سے روایت کیا ہے کہ مجھ کو بواسیر تھی تو میں نے نبی ﷺ سے نماز کے بارے میں پوچھا (کہ کس طرح ادا کروں) آپ نے فرمایا کھڑے ہو کر نماز پڑھ لو اور اس کی طاقت نہیں رکھتا تو بیٹھ کر پڑھ اگر اس کی بھی طاقت نہیں رکھتا تو کروٹ پر (لیٹ کر) نماز پڑھ۔ (5) بخاری نے عمران بن حصین ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے ایک آدمی کے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا جو آدمی کھڑے ہو کر نماز پڑھے وہ افضل ہے اور جو آدمی بیٹھ کر نماز پڑھے تو اس کے لیے آدھا اجر ہے کھڑے ہونے والے سے اور جو آدمی لیٹ کر نماز پڑھے تو اس کے لیے بیٹھ کر نماز پڑھنے والے سے آدھا اجر ہے۔ (6) ابن جریر وابن المنذر نے ابن جریر (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا ہے کہ وہ اللہ کا ذکر ہے نماز میں اور غیر نماز میں بھی اور قرآن کی قرات کرنے بھی مراد ہے۔ (7) عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن حاتم نے قتادہ (رح) سے لفظ آیت ” الذین یذکرون اللہ قیما وقعودا وعلی جنوبہم “ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ اے ابن آدم ! اس میں تیرے سارے حالات کا بیان ہے اللہ کا ذکر کر اس حال میں کہ کھڑا ہو اگر تو اس کی طاقت نہیں رکھتا تو بیٹھ کر اللہ کا ذکر کر اور اگر اس کی بھی طاقت نہیں رکھتا تو اپنی کروٹ پر لیٹ کر اللہ کا ذکر کرویہ آسانی ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے اور تخفیف ہے۔ ہر حالت میں اللہ تعالیٰ کو یاد کرنا (8) ابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا ہے کہ کوئی بندہ اللہ تعالیٰ کو کثرت سے یاد کرنے والا جبھی ہوتا ہے جب وہ اللہ تعالیٰ کو کھڑے ہوئے بیٹھے ہوئے اور لیٹے ہوئے یاد کرتا ہے۔ قولہ تعالیٰ : ویتفکرون : (9) ابن ابی حاتم وابو شیخ نے العظمہ میں والاصبہانی نے ترغیب میں عبد اللہ بن سلام ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ ؓ کے پاس تشریف لائے اس حال میں کہ وہ لوگ کسی بات میں غورو فکر کر رہے تھے آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ (اس کی ذات) کے بارے میں غورو فکر نہ کرو لیکن تم غورو فکر کرو اس کی مخلوق کے بارے میں۔ (10) ابن ابی الدنیا نے کتاب التفا کر میں والاصبہانی نے ترغیب میں عمرو بن مروہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ ایک قوم پر گذرے جو (کسی بات میں) غورو فکر کر رہے تھے آپ نے فرمایا مخلوق میں غور کرو۔ خالق (کی ذات) میں غورنہ کرو۔ (11) ابن ابی الدنیا نے عثمان بن ابی دہرین سے روایت کیا کہ مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ ؓ کے پاس تشریف لائے تو وہ خاموش ہوگئے اور کوئی بات نہ کی۔ آپ نے فرمایا تم کو کیا ہوگیا کہ تم کوئی بات نہیں کرتے ہو ؟ تو انہوں نے عرض کیا ہم اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں غور کر رہے ہیں اپنے فرمایا اسی طرح کرو اس کی مخلوق میں غور کیا کرو اور اس کی ذات میں غور نہ کیا کرو۔ (12) ابن ابی الدنیا والطبرانی وابن مردویہ اور الاصبہانی نے ترغیب میں حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں غور کیا کرو اور اللہ کی ذات میں غورنہ کیا کرو۔ (13) ابو نعیم نے الحلیہ میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم لوگ اللہ کی مخلوق میں غور کرو۔ اور اللہ کی ذات میں غور نہ کرو۔ (14) ابن ابی حاتم اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہر چیز میں غور کرو اور اللہ کی ذات میں غور نہ کرو۔ (15) عبد بن حمید وابن ابی الدنیا نے التفاکر میں وابن المنذر وابن حبان نے اپنی صحیح میں وابن مردویہ والاصبہانی نے ترغیب میں وابن عساکر نے عطاء نے فرمایا میں نے حضرت عائشہ ؓ سے عرض کیا رسول اللہ ﷺ کے اعمال میں سے سب سے عجیب عمل جو تم نے دیکھا ہے وہ مجھے بتائیے حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا آپ کا کون سا عمل عجیب نہ تھا آپ ایک رات میرے پاس تشریف لائے اور میرے پاس میرے لحاف میں داخل ہوگئے پھر فرمایا مجھے چھوڑ دے میں اپنے رب کی عبادت کرتا ہوں پھر آپ کھڑے ہوگئے اور وضو فرمایا پھر نماز پڑھنے کھڑے ہوگئے اور اتنا روئے کہ آپ کے آنسو مبارک آپ کے سینے پر بہنے لگے پھر آپ نے رکوع فرمایا اور روتے رہے پھر آپ نے سجدہ فرمایا اور روتے رہے پھر آپ نے سر مبارک اٹھایا اور روتے رہے آپ برابر اسی طرح روتے رہے یہاں تک کہ بلال ؓ آئے اور انہوں نے نماز کے لیے آذان دی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کس لیے آپ روتے رہے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے پچھلے گناہ معاف کر دئیے ہیں آپ نے فرمایا کیا میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں اور میں کیوں ایسا نہ کرتا حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اس رات میں یہ آیت نازل فرمائی لفظ آیت ” ان فی خلق السموت والارض واختلاف الیل والنھار لایت لاولی الالباب “ سے لے کر ” باطلا سبحنک فقنا عذاب النار “ تک پھر فرمایا ہلاکت ہے اس شخص کے لیے جو اس کو پڑھے اور اس میں غور نہ کرے۔ سورۃ آل عمران پر غور نہ کرنے والا ہلاک ہوا (16) ابن ابی الدنیا نے التفاکر میں سفیان (رح) سے ایک مرفوع حدیث میں روایت کیا ہے کہ جس شخص نے سورت آل پڑھی اور اس میں غور نہ کیا تو اس کے لیے ہلاکت ہے اور آپ نے اپنی انگلیوں (مبارک دس) کو شمار کیا اوزاعی (رح) سے پوچھا گیا کہ ان میں غوروفکر سے کیا مراد ہے انہوں نے فرمایا کہ وہ ان آیات کو پڑھتا ہے اور سمجھتا ہے۔ (17) ابن ابی الدنیا نے عامر بن عبد قیس (رح) سے روایت کیا ہے کہ میں نے ایک یا دو تین صحابہ ؓ سے نہیں سنا بلکہ کئی صحابہ سے یہ روایت سنی کہ وہ فرماتے تھے بلاشبہ ایمان کی روشنی یا ایمان کا نور غوروفکر کرنے میں ہیں۔ (18) ابن سعد وابن ابی شیبہ واحمد الزھد میں وابن المنذر نے ابن عون (رح) سے روایت کیا ہے کہ میں ام درداء ؓ سے پوچھا ابو دردا ؓ کی سب سے افضل عبادت کیا تھی ؟ تو انہوں نے کہا غور فکر کرنا اور عبرت حاصل کرنا۔ (19) ابو الشیخ نے العظمہ میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک گھڑی کا غوروفکر کرنا ایک رات بھر قیام کرنے سے بہتر ہے۔ (20) الدیلمی نے وجہ آخر سے انس ؓ سے ایک مرفوع روایت کی ہے کہ ایک گھڑی کا غوروفکر کرنا رات اور دن کے آنے جانے میں اسی سال کی عبادت سے بہتر ہے۔ (21) ابو الشیخ نے العظمہ میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک گھڑی کا غوروفکر کرنا ساٹھ سال کی عبادت سے بہتر ہے۔ (22) ابو الشیخ والدیلمی نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے مرفوعا روایت کیا ہے کہ ایک آدمی چت لیٹا ہوا آسمان اور ستاروں کی طرف دیکھ رہا تھا اور کہنے لگا اللہ کی قسم ! میں جانتا ہوں کہ تیرا ایک پیدا کرنے والا رب ہے اے اللہ میری مغفرت فرما دے اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف نظر کرم فرمائی اور اس کی مغفرت فرما دی۔
Top